قرآن ِ کریم الله کی سچی کتاب ہے۔ یہ اللہ کا پیغام اپنے بندں کے نام ہے۔اس سے ایمان بڑھتا  اور دلوں کے زنگ دور ہوتے ہیں۔ تلاوتِ قرآن کرنا باعث ِثواب اوربرکت ہے۔اس میں سارے اولین و آخرین کے علوم کا مجموعہ ہے۔ دین ودنیا کا کوئی ایسا علم نہیں جو اس پاک کلام میں نہ ہو۔ جیسے بادشاہ کا کلام کلاموں کا بادشاہ ہے۔ اس کلامِ ربانی میں سارے علوم اور ساری حکمتیں موجود ہیں۔جس میں سے ہر شخص اپنی لیاقت کے موافق حاصل کرتا ہے۔قرآن ِکریم میں ارشادِ باری ہے:ترجمہ کنز الایمان: ہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کمی نہیں چھوڑی۔

قرآنِ عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی عظمت وشرف کی دلیل ہیں۔ ان میں سے چھ مشہور اسماء یہ ہیں: (1) قرآن(2)برہان (3) فرقان (4 )کتاب (5)مصحف (6) نور۔

آئیے! اب قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کے 5 حقوق قرآن و حدیث کی روشنی میں پڑھیے۔

1-قرآن ِکریم پر ایمان: سب سے پہلا حق پاک کلام پر ایمان لانا۔یہاں یہ بات یاد رکھیے کہ الله پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائیں،جتنے بھی صحیفے انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل فرمائے ان پر ایمان لانا لازم ہے۔اللہ کی ایک بھی کتاب کا انکار کفر ہے۔قرآنِ کریم پر ایمان لانااوریقین رکھنا کہ یہ اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔ یہ اللہ پاک کا کلام ہے جو الله پاک نے اپنے آخری نبیﷺ پر نازل فرمائی۔یہ کلام اللہ وہ کتا ب ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس میں جو کچھ ہے وہ حق اور سچ ہے۔

2-تلاوت ِ قرآنِ کریم: بد قسمتی سے ہم قرآن ِکریم کا یہ حق ادانہیں کرتے۔ بلکہ افسوس کہ ہم میں سے اکثر کو قرآن پڑھنا بھی نہیں آتا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ حضور ﷺ اس طرح تلاوت فرماتے تھے کہ ایک ایک حرف صاف صاف معلوم ہوتاتھا۔ (مقدمہ تفسیر نعیمی)

حضرت عثمانِ غنی رضی الله عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم ﷺ نےارشاد فرمایا:تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/410،حدیث:5027)

ارشادِ باری ہے: ترجمہ کنز الایمان: اور بیشک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے ایک عظیم علم کی بنا پر بڑی تفصیل سے بیان کیا وہ ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔(الاعراف:52)

قرآن ِکریم کا اصلی ماخذ اور سر چشمۂ ہدایت الله پاک کا علم اور اس کی وحی ہے۔ قرآنِ کریم کے معنی و مفہوم کو سمجھنا صاحبِ قرآن کی وضاحت کے بغیر نا ممکن ہے۔جیسے ایمان، اسلام، نفاق، شرک، کفر۔ ان کے معنی و مفہوم کی تعیین کے لئے حضور پر نور ﷺ کی طرف رجوع کرنا بہر صورت لازمی ہے۔(تفسیر صراط الجنان،1/30)

3-محبت و تعظیمِ قرآن:تیسرا حق اس سے محبت کرنا اور دل سے اس کی تعظیم کرنا ہے۔الحمد للہ قرآنِ مجید سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ہمارے پیارے مکی مدنی آقا ﷺ قرآنِ مجید سے بہت محبت فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ اپنے گھر مبار ک میں تشریف فرماتھے، کسی نے بتایا کہ کوئی شخص بہت خوبصورت آواز میں قرآن کی تلاوت کر ر ہا ہے۔ آپ ﷺ اُٹھے، باہر تشریف لے گئے اور دیر تک تلاوت سنتے رہے، پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا:یہ ابو حذیفہ کا غلام سالم ہے۔تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں جس نے میری امت میں ایسا شخص پیدا فرمایا۔(ابن ماجہ،ص216، حدیث: 1338)

قاضی عیاض مالکی رحمۃُ اللہِ علیہ نے شفا شریف میں عشقِ مصطفٰے کی علامات کا شمار کیا تو ان میں ایک علامت ”محبتِ قرآن“ لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے۔

4-قرآن پر عمل کرنا: ایک حق قرآنِ کریم کے بیان کردہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔معلوم ہوا! قرآن کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے انداز پر زندگی گزارنا ہے۔قرآنِ مجید ہدایت ہے۔بے شک اسے دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اسے چھونا بھی عبادت ہے۔لیکن اس کے باوجود اگر اس پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہوسکتی۔ آقا ﷺ نے فرمایا:کتنے ہی قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔ (المدخل،1/85)

5-قرآن کو سمجھنا:ایک حق قرآن کو سمجھنا بھی ہے۔حضور جان رحمت،شمعِ بزمِ ہدایت ﷺنے قرآنِ مجیدکے بے شمار اوصاف بیان فرمائے ہیں اُن میں ایک یہ بیان فرمایا: قرآنِ مجید دلیل ہے، یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔خلاف سے مراد علامہ قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف دلیل ہے۔ (تفسیر قرطبی،1/19 )

قرآنِ مجید کو سیکھنا بھی لازم ہے۔قرآنِ مجید سیکھنا کیسے ہے؟ اسے سمجھنا کیسے ہے؟ اس پر عمل کیسے کرنا ہے ؟ ان سب سوالوں کا صرف ایک ہی جواب ہے: عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت ِاسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوجائیں۔الحمد للہ دعوتِ اسلامی ہمیں قرآن پڑھنا بھی سکھاتی ہے۔ سمجھنے کے ذرائع بھی فراہم کرتی ہے۔ قرآن سمجھ کر اس پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشاد کے مطابق ترتیل حرف کو تجو ید کے ساتھ پڑھنا اور وقفوں کی معرفت ہے۔تو ترتیل سے قرآن پڑھا جائے گا تب ہی اس کی تلاوت کا حق ادا ہوگا، لیکن اگر تلاوت تجوید کی رعایت کے ساتھ نہیں بلکہ اس کے خلاف ہے تو اس سےتلاوت کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔حدیث میں ہے:اچھی آواز سے قرآن پڑھو کیونکہ اچھی آواز قرآن کے حسن کو بڑھا دیتی ہے۔ قرآن کو عربی لہجے میں پڑھو۔(شعب الایمان، حدیث:2521)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے لوگ قرآن کی تلاوت اس حالت میں کرتے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ یہ حدیث عام ہے۔ ذیل کی تین جماعتوں کو شامل ہے:

(1) وہ جو حروف کو غلط پڑھیں(2) وہ جو قرآن پر عمل نہ کریں۔(3)وہ جو قرآن کی تفسیر و معنیٰ میں رد و بدل کریں۔(احیا ءالعلوم، 1/284)

قرآنِ کریم کو صحیح طریقے سے پڑھنے، اس کے معنیٰ و مفہوم کو یعنی آیاتِ مبارکہ کی تفسیر کے لیے بہت ہی مفید کتاب ”صراط الجنان فی تفسیر القرآن“ کا مطالعہ کیجیے۔ روزانہ کی بنیاد پر کم از کم تین آیات ترجمہ تفسیر کے ساتھ پڑھنے کا معمول بنا لیجیے۔ ان شاء الله بہت کچھ سیکھنا اور اس کی برکتیں حاصل کرنا نصیب ہوگا۔ الله پاک ہمیں صیح معنوں میں خشوع و خضوع کے ساتھ اور اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے، اس پر عمل کرنے اوردوسروں تک اپنے رب کے پاک کلام کو پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین 


مثل مشہور ہے کہ کَلَامُ الْمَلِکِ مَلِکُ الْکَلَام بادشاہ کا کلام،کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔ کلام کی اہمیت و عظمت کلام کرنے والے سے ہوتی ہے۔ایک بات جو فقیر بےنوا کے منہ سے نکلتی ہے اس پر کوئی دھیان نہیں دیتا لیکن اگر بادشاہ کے منہ سے نکلے تو نہایت اہم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح قرآنِ کریم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ خالقِ کائنات کا کلام ہے۔ایسا کلام ہے کہ زندگی کے کسی موڑ پر مسلمان کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی ساتھ ہوگا۔ حشر میں بھی گناہ گاروں کو بخشوائے گا۔ پل صراط پر نور بن کر راہ دکھا ئے گا۔ حتی کہ جنت میں بھی کہا جائےگا:پڑھتا جا۔ اس کے فیوض وبرکات کو پانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو ایسے پڑھا جائے جیسا پڑھنے کا حق ہے۔ کتاب اللہ کے کچھ حقوق پیشِ خدمت ہیں:

1-اللہ کریم نے ارشاد فرمايا: لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) (پ 27، الواقعہ: 79)ترجمہ کنز الایمان:اسے نہ چھوئیں مگر با وضو۔

اس آیتِ کریمہ کے تحت اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ میں لکھا ہے کہ اس (قرآنِ کریم) پر جنب (بے غسل) کے ہاتھ بلکہ کفار کے ہاتھ لگیں جو ہمیشہ جنب رہتے ہیں حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/293)

لہٰذا قرآنِ کریم کا حق ہے کہ اسے باطہارت چھوا جائے۔

2- وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پ9،الاعراف:204) ترجمہ كنز العرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس کی عظمت و شان کا تقاضایہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنا جائے اور خاموش رہا جائے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اسے فرض قرار دیا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/252)

3- حدیثِ پاک میں ہے:قرآن کی نگرانی رکھو اس کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ قرآن رسی میں بند ھے اونٹ سے بھی زیادہ بھاگ جانے والا ہے۔ (بخاری و مسلم)

شرح: نگرانی سے مراد قرآن شریف کا دور کر تے رہنا اوراس کی تلاوت کی عادت ڈالناہے۔(مراٰۃ المناجیح، جلد 3، حدیث: 2187)لہٰذا قرآنِ کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی تجدید و تکرار کرتے رہیں ور نہ بھول جانے کا اندیشہ ہے۔

4-حدیثِ پاک میں ہے کہ جب تک تمہارا دل لگے قرآن پڑھتے رہو۔ جب اِدھر اُدھر ہونے لگو تو اس سے اُٹھ جاؤ۔

شرح: یعنی کچھ دیر کیلئے تلاوت بند کر دو حتی کہ وہ حالت جاتی رہے۔ ( مراٰۃ المناجیح،جلد 3، حدیث: 2190)

تمام عبادات کی طرح حق قرآن بھی ہے کہ اسے دل لگا کر پڑھا جائے۔

5-حدیثِ پاک ہے:قرآن ِکریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔(احمد،ابن ماجہ، دارمی)

شرح: یعنی خوش الحانی اور بہترین لہجے، غمگین آوازسے تلاوت کرو اور ہر حرف کو اس کے مخرج سے صحیح ادا کرو۔ (مراٰۃ المناجیح،جلد3،حدیث: 2199)

تمام فیوض و برکات اسی صورت میں مل سکتےہیں جب قرآن ِکریم کو درست طریقے سے پڑھا جائے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: بلاشبہ اتنی تجوید جس سے تصحیح حروف ہو اور غلط خوانی (غلط پڑھنے )سے بچے، فرض عین ہے۔ درست قرآنِ کریم نہ پڑھنا رحمتِ الہٰی سےمحرومی کا سبب ہے کہ روایت میں آتا ہے کہ بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں جن پر قرآن خود لعنت کرتا ہے۔لہٰذا قرآنِ کریم کو درست پڑھیں اور سمجھ کر پڑھیں کہ رب کریم کے احکامات سمجھ سکیں۔ اس کیلئے سب سے بہترین ذریعہ دور حاضر کی سب سے ضخیم کتاب تفسیر صراط الجنان ہے اس کا مطالعہ کیجیے۔ اللہ کریم کلام اللہ کو سمجھےاور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ

الہٰی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا


قرآنِ کریم اللہ پاک کی بہت ہی پیاری نعمت،رحمتوں اور برکتوں والی کتاب ہے، جو اللہ پاک نے اپنے بندوں

کی رہنمائی اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے اپنے پیارے حبیب ﷺ کے قلبِ انور پر اُتاری۔یہ کلامُ اللہ ہے۔ یہ مبارک کتاب ہر اعتبار سے کامل ہے۔قرآنِ کریم وحی الٰہی ہے۔یہ قربِ خداوندی کا ذریعہ ہے۔ رہتی دنیا تک کے لیے نسخۂ کیمیا ہے۔ تمام آسمانی کتابوں کا لُبِّ لُباب ہے۔ یہ ایسا دستور ہے جس پر عمل پیرا ہو کر مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ قرآنِ کریم اللہ پاک کی سچی کتاب ہے۔چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں ہے: سب سے سچی حدیث کتاب اللہ ہے۔ ( شعب الایمان،6/200،حدیث:4786ملتقطاً)

یہ محفوظ کتاب ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ پاک نے لیا۔(اسلامی بیانات،10 / 172 )

چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)(پ 14، الحجر: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ 1، البقرة:121) ترجمہ کنز الایمان: جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار(نقصان اُٹھانے والے) ہیں۔

معلوم ہوا !قرآنِ پاک کی تلاوت کرناایمان والوں کا حصہ اور ان کا خاصہ ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم کے بہت سے حقوق ہیں۔ قرآن کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم و توقیر کی جائے۔ اس سے محبت کی جائے۔ اس کی تلاوت کی جائے۔ اسے سمجھا جائے۔اس پر ایمان رکھا جائے۔ اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔ (تفسیر صراط الجنان،1/200)

فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ(۶۶) (پ 1، البقرۃ:66)ترجمہ کنز الایمان:تو ہم نے اس بستی کا یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لیے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔ معلوم ہوا!قرآن ِپاک میں عذاب کے واقعات ہماری عبرت و نصیحت کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ لہٰذا قرآنِ پاک کے حقوق میں سے ہے کہ اس طرح کے واقعات و آیات پڑھ کر اپنی اصلاح کی طرف بھی توجہ کی جائے۔(تفسیر صراط الجنان،1/140)

وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(۱۷) (پ 27، القمر: 17)ترجمہ کنز الایمان:اور بے شک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لیے آسان فرما دیا ہے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔

حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ تم میں بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/410)

حضور پاک ﷺ نے فرمایا: پہنچا دو میری طرف سے اگر چہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔(صحیح بخاری، 344)

تلاوتِ قرآن سب سے بہتر عبادت ہے کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا:میری امت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔ (شعب الایمان، 2/ 354، حدیث: 2022 )

یاد رہے!قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے والی پر رحمتوں کی بارش اس وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھنا جانتی ہو لہٰذا قرآنِ کریم کو درست مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔ اگر ہم قرآنِ کریم کو صحیح مخارج کے ساتھ درست نہیں پڑھیں گی تو ثواب کی بجائے گناہ کی مستحق ہو جائیں گی۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔(احیاء العلوم، 1 / 364)

اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اتنی تجوید (سیکھنا) کہ ہر حرف دوسرے حرف سے صحیح ممتاز ہو فرض ِعین ہے بغیر اس کے پڑھنا مطلقاً باطل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 3/253)

قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کی ہر آیت میں بھی غورو فکرکی جائے۔ اس کے لیے تفسیر صراط الجنان بہترین کتاب ہے کہ اس میں قرآن کی آیات کے مطالب و معانی اور ان سے حاصل ہونے والے درس و مسائل کا موجودہ زمانے کے تقاضوں کے مطابق انتہائی آسان بیان نیز مسلمانوں کے عقائد، دینِ اسلام کے اوصاف و خصوصیات،اہلِ سنت کے نظریات و معمولات،اخلاقیات،باطنی امراض اور معاشرتی برائیوں سے متعلق قرآن و حدیث،اقوالِ صحابہ وتابعین اور دیگر بزرگانِ دین کے ارشادات کی روشنی میں جامع تفسیر ہے۔ الله پاک ہمیں درست تلفظ کے ساتھ قرآن پاک سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔


حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت یورپین یونین یجن میں اسلامی بہنوں کے لئے ماہِ نومبر 2022ء میں لگنے والے فی سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:02

٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:47

٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:185

٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:48

٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:17

٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:04


سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت بریڈفورڈریجن میں اسلامی بہنوں کے لئے ماہ ِنومبر2022ء میں اسلامی بہنوں کے لئے لگنے والے فی سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد: 02

٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:38

٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:73

٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:41

٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنےاسلامی بہنوں کی تعداد:18

٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:18

٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:18


سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت نارتھ ویسٹ ریجن میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے درمیان ماہ نومبر2022ء میں لگنے والے فی سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:07

٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:126

٭تعویذات عطاریہ کی تعداد:274

٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:200

٭ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:56

٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:46

٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:46


پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دُکھیاری اُمَّتْ کی غمخواری کے جذبے کے تحت ساؤتھ افریقہ ریجن میں اسلامی بہنوں کے لئے ماہِ نومبر 2022ء میں لگنے والے فی سبیل اللہ روحانی علاج کے بستوں کی کارکردگی درج ذیل رہی:

٭دعوتِ اسلامی کے تحت لگائے گئے روحانی علاج للبنات کے بستوں کی تعداد:01

٭بستوں پر آنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:62

٭تعویذاتِ عطاریہ کی تعداد:121

٭ا ورادِ عطاریہ کی تعداد:51

٭ہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:93

٭مدنی مذاکرہ دیکھنے /سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:20

٭ہفتہ وار رسالہ پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:20


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 8 دسمبر 2022ء بروز بدھ پی آئی بی کالونی فیضانِ صحابیات میں صاحبزادیِ عطار اور نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے مختلف شعبہ جات کے لئےایک سیشن کیا جس میں شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات، شعبہ گلی گلی مدرسۃالمدینہ اور قراٰن ٹیچر ٹریننگ کی ٹاؤن سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

دورانِ سیشن نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے ”ایک ذمہ دار کو کیسا ہونا چاہیئے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور قراٰنِ پاک پڑھنے، پڑھانے اور سننے کے فضائل بتائے۔

صاحبزادیِ عطار نے اسلامی بہنوں کی جانب سے ہونے والے مختلف سوالات کے احسن انداز میں جوابات ارشاد فرمائےاور مدنی پھولوں سے نوازا۔بعدازاں صاحبزادیِ عطار نے سیشن کے اختتام پر دعا کروائی جبکہ اسلامی بہنوں نے اُن سے ملاقات بھی کی۔


8 دسمبر 2022ء بروز بدھ آستانہ ٔمرشد پی آئی بی کالونی فیضان صحابیاتِ میں ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات، شعبہ گلی گلی مدرسۃالمدینہ، قراٰن ٹیچر ٹریننگ کورسز کی اسلامی بہنیں اورکراچی سٹی تا ٹاؤن ذمہ داران جبکہ بیرونِ ملک سے اسلامی بہنیں بذریعہ زوم شریک ہوئیں۔

اس دوران صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار اور نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شرکا کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے انہیں بے شمار مدنی پھولوں سے نوازا۔

علاوہ ازیں سیشن میں شریک اسلامی بہنوں نے شعبوں کے دینی کاموں کے حوالے سے درپیش مسائل بیان کئے نیز مختلف سوالات کا سلسلہ بھی رہا جس پر صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار نے انہیں علم و حکمت بھرے جوابات دیئے۔

بعدازاں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کی ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتیں کیں جن میں سے بعض یہ ہیں:

٭مدرسات میں اضافہ٭گھریلو امور اور حقوق العباد کی ادائیگی٭فرائض کے ساتھ ساتھ سنتیں و مستحبات پر عمل٭دینی کاموں میں شرکت٭ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں مدرسات و طالبات کی شرکت٭شعبے کے دینی کاموں میں مزید بہتری۔

آخر میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کی نمایاں کارکردگی پر اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں تحائف پیش کئے گئے۔

دعوتِ اسلامی کے  زیرِ اہتمام شعبہ مدرسۃ المدینہ گرلزکے تحت 7 دسمبر بروز بدھ صوبۂ سندھ کے شہر حیدرآباد حورحسین میں شعبے کی مدرسات، ناظمات اور دیگر ذمہ داراسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ منعقد ہوا جن کی تعداد کم و بیش 79 تھی۔

معلومات کے مطابق مدنی مشورے کا آغاز تلاوت ِ قراٰنِ کریم اورنعت شریف کیا گیا جبکہ ذمہ دار اسلامی بہن نے ”اخلاقِ مبلغہ ٔدعوتِ اسلامی“ کے مدنی پھول پڑھ کر سنائیں۔

شعبے کی رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شعبے میں نئی اپڈیٹ کو نافذ کرنے کا ذہن دیا نیز تعلیمی و اخلاقی تربیت پرکلام کیا گیا۔

بعدازاں رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت نے شرکا کو اہداف دیئے جس پر کئی اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔اس موقع پر اسلامی بہنوں کے درمیان تحائف بھی تقسیم کئے گئے۔


خواتین میں نیکی کی دعوت عام کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت7 دسمبر 2022ء بروز بدھ جمشید روڈ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں صاحبزادیِ عطار سلمھا الغفار اور نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن کی آمد ہوئی۔

اس موقع پر ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں ہونے والے بیان کے بعد نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے دینی کاموں کے حوالے سے مختلف اعلانات کئے نیز صاحبزایِ عطار سلمھا الغفار نے اختتامی دعا کروائی۔

بعدازاں صاحبزایِ عطار سلمھا الغفار نے اجتماع میں شریک اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا جس پرانہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں جبکہ ایک شخصیت اسلامی بہن نے ہاتھوں ہاتھ صاحبزایِ عطار سلمھا الغفار کو ڈونیشن جمع کروایا۔


07 دسمبر 2022ء کو کراچی سٹی ، ڈسٹرکٹ ملیر02 لنک روڈ کاٹھور میں حضرت سیدنا غلام نبی شاہ کشمیری المعروف سمندری بابا رحمۃُ اللہِ علیہ کے سالانہ عرس کے موقع پر شعبہ مزاراتِ اولیاء دعوتِ اسلامی کے تحت قراٰن خوانی و اجتماعِ ذکرو نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں نگران ڈیفنس مشاورت غلام مصطفی ٰ عطاری نے ”شانِ اولیاء کرام “ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا نیز حاضرین کو اولیائے کرام کی سیرت کے مطابق پنجگانہ نماز پابندیِ وقت کیساتھ ادا کرنے اور راہِ خدا عزوجل میں مدنی قافلے میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی ۔

اجتماعِ ذکرونعت کے بعد ذمہ داران نے مزار شریف پر حاضری دی اور صاحب مزار کے لئے فاتحہ خوانی کا سلسلہ کیا گیا ۔

اسکے علاوہ نگران ڈیفنس مشاورت غلام مصطفی ٰ عطاری ، کراچی سٹی ذمہ دار شہزاد احمد عطاری ، نگران ٹاؤن ثناء اللہ عطاری اور عبد المتین عطاری نے مزار ہٰذا کی انتظامیہ سے بھی ملاقات کی اور عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ، کراچی وزٹ کرنے کی دعوت پیش کی۔(رپورٹ : شہزاد احمد عطاری ، ذمہ دار شعبہ مزاراتِ اولیاء/ کانٹینٹ: محمد مصطفیٰ انیس)