مثل مشہور ہے کہ کَلَامُ الْمَلِکِ مَلِکُ الْکَلَام بادشاہ کا کلام،کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے۔ کلام کی اہمیت و عظمت کلام کرنے والے سے ہوتی ہے۔ایک بات جو فقیر بےنوا کے منہ سے نکلتی ہے اس پر کوئی دھیان نہیں دیتا لیکن اگر بادشاہ کے منہ سے نکلے تو نہایت اہم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح قرآنِ کریم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ خالقِ کائنات کا کلام ہے۔ایسا کلام ہے کہ زندگی کے کسی موڑ پر مسلمان کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی ساتھ ہوگا۔ حشر میں بھی گناہ گاروں کو بخشوائے گا۔ پل صراط پر نور بن کر راہ دکھا ئے گا۔ حتی کہ جنت میں بھی کہا جائےگا:پڑھتا جا۔ اس کے فیوض وبرکات کو پانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو ایسے پڑھا جائے جیسا پڑھنے کا حق ہے۔ کتاب اللہ کے کچھ حقوق پیشِ خدمت ہیں:

1-اللہ کریم نے ارشاد فرمايا: لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹) (پ 27، الواقعہ: 79)ترجمہ کنز الایمان:اسے نہ چھوئیں مگر با وضو۔

اس آیتِ کریمہ کے تحت اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ میں لکھا ہے کہ اس (قرآنِ کریم) پر جنب (بے غسل) کے ہاتھ بلکہ کفار کے ہاتھ لگیں جو ہمیشہ جنب رہتے ہیں حرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/293)

لہٰذا قرآنِ کریم کا حق ہے کہ اسے باطہارت چھوا جائے۔

2- وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پ9،الاعراف:204) ترجمہ كنز العرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس کی عظمت و شان کا تقاضایہ ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنا جائے اور خاموش رہا جائے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اسے فرض قرار دیا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/252)

3- حدیثِ پاک میں ہے:قرآن کی نگرانی رکھو اس کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے کہ قرآن رسی میں بند ھے اونٹ سے بھی زیادہ بھاگ جانے والا ہے۔ (بخاری و مسلم)

شرح: نگرانی سے مراد قرآن شریف کا دور کر تے رہنا اوراس کی تلاوت کی عادت ڈالناہے۔(مراٰۃ المناجیح، جلد 3، حدیث: 2187)لہٰذا قرآنِ کریم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کی تجدید و تکرار کرتے رہیں ور نہ بھول جانے کا اندیشہ ہے۔

4-حدیثِ پاک میں ہے کہ جب تک تمہارا دل لگے قرآن پڑھتے رہو۔ جب اِدھر اُدھر ہونے لگو تو اس سے اُٹھ جاؤ۔

شرح: یعنی کچھ دیر کیلئے تلاوت بند کر دو حتی کہ وہ حالت جاتی رہے۔ ( مراٰۃ المناجیح،جلد 3، حدیث: 2190)

تمام عبادات کی طرح حق قرآن بھی ہے کہ اسے دل لگا کر پڑھا جائے۔

5-حدیثِ پاک ہے:قرآن ِکریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔(احمد،ابن ماجہ، دارمی)

شرح: یعنی خوش الحانی اور بہترین لہجے، غمگین آوازسے تلاوت کرو اور ہر حرف کو اس کے مخرج سے صحیح ادا کرو۔ (مراٰۃ المناجیح،جلد3،حدیث: 2199)

تمام فیوض و برکات اسی صورت میں مل سکتےہیں جب قرآن ِکریم کو درست طریقے سے پڑھا جائے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: بلاشبہ اتنی تجوید جس سے تصحیح حروف ہو اور غلط خوانی (غلط پڑھنے )سے بچے، فرض عین ہے۔ درست قرآنِ کریم نہ پڑھنا رحمتِ الہٰی سےمحرومی کا سبب ہے کہ روایت میں آتا ہے کہ بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں جن پر قرآن خود لعنت کرتا ہے۔لہٰذا قرآنِ کریم کو درست پڑھیں اور سمجھ کر پڑھیں کہ رب کریم کے احکامات سمجھ سکیں۔ اس کیلئے سب سے بہترین ذریعہ دور حاضر کی سب سے ضخیم کتاب تفسیر صراط الجنان ہے اس کا مطالعہ کیجیے۔ اللہ کریم کلام اللہ کو سمجھےاور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتم النبیین ﷺ

الہٰی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا