قرآنِ کریم
اللہ پاک کی بہت ہی پیاری نعمت،رحمتوں اور برکتوں والی کتاب ہے، جو اللہ پاک نے
اپنے بندوں
کی رہنمائی
اور ان کی فلاح و کامرانی کے لیے اپنے پیارے حبیب ﷺ کے قلبِ انور پر اُتاری۔یہ
کلامُ اللہ ہے۔ یہ مبارک کتاب ہر اعتبار
سے کامل ہے۔قرآنِ کریم وحی الٰہی ہے۔یہ قربِ خداوندی کا ذریعہ ہے۔ رہتی دنیا تک کے
لیے نسخۂ کیمیا ہے۔ تمام آسمانی کتابوں کا لُبِّ لُباب ہے۔ یہ ایسا دستور ہے جس
پر عمل پیرا ہو کر مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ قرآنِ کریم اللہ پاک کی سچی کتاب ہے۔چنانچہ
حدیثِ مبارکہ میں ہے: سب سے سچی حدیث کتاب
اللہ ہے۔ ( شعب الایمان،6/200،حدیث:4786ملتقطاً)
یہ محفوظ کتاب
ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ پاک نے لیا۔(اسلامی بیانات،10 / 172 )
چنانچہ ارشاد
ہوتا ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا
الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)(پ 14، الحجر: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک
ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ
حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ
فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ 1، البقرة:121) ترجمہ کنز الایمان: جنہیں
ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں
اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار(نقصان اُٹھانے والے) ہیں۔
معلوم ہوا !قرآنِ
پاک کی تلاوت کرناایمان والوں کا حصہ اور ان کا خاصہ ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا
کہ قرآنِ کریم کے بہت سے حقوق ہیں۔ قرآن
کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم و توقیر کی جائے۔ اس سے محبت کی جائے۔ اس کی تلاوت کی
جائے۔ اسے سمجھا جائے۔اس پر ایمان رکھا جائے۔ اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں
تک پہنچایا جائے۔ (تفسیر صراط الجنان،1/200)
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا
وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ(۶۶) (پ 1،
البقرۃ:66)ترجمہ کنز الایمان:تو ہم نے اس بستی کا یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے
والوں کے لیے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔ معلوم ہوا!قرآن ِپاک میں عذاب کے واقعات ہماری عبرت
و نصیحت کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ لہٰذا
قرآنِ پاک کے حقوق میں سے ہے کہ اس طرح کے واقعات و آیات پڑھ کر اپنی اصلاح کی طرف
بھی توجہ کی جائے۔(تفسیر صراط الجنان،1/140)
وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ
فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(۱۷) (پ 27، القمر: 17)ترجمہ کنز الایمان:اور
بے شک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لیے آسان فرما دیا ہے تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔
حدیثِ مبارکہ
میں ہے کہ تم میں بہتر شخص وہ ہے جو قرآن
سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/410)
حضور پاک ﷺ نے
فرمایا: پہنچا دو میری طرف سے اگر چہ ایک ہی آیت کیوں نہ ہو۔(صحیح بخاری، 344)
تلاوتِ قرآن سب سے بہتر عبادت ہے کہ حضور پاک ﷺ
نے فرمایا:میری امت کی افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔ (شعب الایمان، 2/ 354، حدیث:
2022 )
یاد رہے!قرآنِ
کریم کی تلاوت کرنے والی پر رحمتوں کی بارش اس وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں
قرآنِ کریم پڑھنا جانتی ہو لہٰذا قرآنِ کریم کو درست مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔ اگر
ہم قرآنِ کریم کو صحیح مخارج کے ساتھ درست
نہیں پڑھیں گی تو ثواب کی بجائے گناہ کی مستحق ہو جائیں گی۔
حضرت انس بن
مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی
وجہ سے) قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔(احیاء العلوم، 1 / 364)
اعلیٰ حضرت،
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اتنی تجوید (سیکھنا) کہ ہر حرف
دوسرے حرف سے صحیح ممتاز ہو فرض ِعین ہے
بغیر اس کے پڑھنا مطلقاً باطل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 3/253)
قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کی ہر آیت میں بھی غورو فکرکی جائے۔ اس کے لیے
تفسیر صراط الجنان بہترین کتاب ہے کہ اس میں قرآن کی آیات کے مطالب و معانی اور ان سے حاصل
ہونے والے درس و مسائل کا موجودہ زمانے کے
تقاضوں کے مطابق انتہائی آسان بیان نیز مسلمانوں کے عقائد، دینِ اسلام کے اوصاف و
خصوصیات،اہلِ سنت کے نظریات و معمولات،اخلاقیات،باطنی امراض اور معاشرتی برائیوں
سے متعلق قرآن و حدیث،اقوالِ صحابہ وتابعین اور دیگر بزرگانِ دین کے ارشادات کی
روشنی میں جامع تفسیر ہے۔ الله پاک ہمیں درست تلفظ کے ساتھ قرآن پاک سیکھنے اور
دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔