فیضانِ
مدینہ کراچی میں قائم جامعۃ ُالمدینہ کے طلبۂ کرام میں ٹریننگ سیشن
.jpeg)
دعوتِ اسلامی کی جانب سے 8
دسمبر 2022ءبروز جمعرات عالمی مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ کراچی میں قائم جامعۃ ُالمدینہ کے طلبۂ کرام میں ٹریننگ سیشن ہواجس میں رکن ِشوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا۔
دورانِ بیان رکن ِشوریٰ نے طلبہ کرام کی دینی و اخلاقی اعتبار سے تربیت کرتے ہوئے انہیں پڑھائی کے
ساتھ ساتھ دعوتِ اسلامی کے 12دینی کام
کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ )کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری(
کتاب اللہ
کے 5 حقوق از بنت ِ محمد قاسم،جامعۃ المدینہ یزمان ضلع بہالپور

جہاں اللہ پاک
نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاو رسل بھیجے،ان کے ساتھ آسمانی کتابیں بھی بھیجیں
تاکہ ان کے مطابق عمل کیا جائے۔ ہمارے پیارے نبی،حضرت محمد مصطفٰے ﷺ الله پاک کے
آخری نبی ہیں۔الله پاک نے آپ ﷺپر قرآنِ عظیم اُتارا جو ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔
قرآنِ مجید کے بھی حقوق ہیں:ان میں سے پہلا حق: قرآنِ مجید پر ایمان لانا۔ قرآنِ پاک سرا پا ہدایت ہے۔اللہ
پاک کا ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ
اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ- (پ 1، البقرة:4
) ترجمہ کنز الایمان:اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور
جو تم سے پہلے اُترا۔
جس طرح قرآنِ
پاک پر ایمان لانا ہر مکلف پر ”فرض “ہے۔اسی طرح پہلی کتابوں پر بھی ایمان لانا
ضروری ہے جو کہ گزشتہ انبیا پر نازل ہوئیں۔ قرآنِ پاک پر یوں ایمان رکھنا فرض ہے
کہ جو موجود ہے ہمارے پاس اس کا ایک ایک لفظ اللہ پاک کی طرف سے ہے اور برحق ہے۔
قرآنِ مجید
نازل ہونے کی ابتدا رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوئی اور نبی کریم ﷺ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں لانے کا شرف روحُ
الامین حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حاصل ہوا۔ قرآنِ کریم روشن اور واضح دلیل ہے۔
اس کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتا۔ ارشاد ہوتا ہے: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمْ بُرْهَانٌ
مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(۱۷۴) (النساء:174)
ترجمہ کنزالعرفان:اے لوگو!بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آگئی
اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا۔
وہ
معزز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر تم
خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
قرآنِ
کریم کا دوسرا حق:
یہ ہے کہ قرآن ِعظیم کی تلاوت کی جائے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ کنز العرفان:بے شک وہ لوگ جو اللہ کے قرآن کی تلاوت
کرتےہیں اورنماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارےدیے ہوئے میں سے اعلانیہ اور پوشیدہ خرچ
کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہو گی۔ تاکہ اللہ ان کو ثواب
بھر پور دے اور اپنےفضل سے اور زیادہ عطا کرے۔ بے شک وہ بخشنے والا قدر فرمانے
والا ہے۔ (الفاطر: 29-30)
حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کا
فرمانِ عظمت نشان ہے: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ
الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗتم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو
قرآن سیکھے اور سکھائے۔(بخاری، حديث: 5027)
قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل
ہے۔ یہ اسے دیکھنا بھی ہوا اور چھونا بھی اور یہ تمام کام عبادت میں شامل ہیں۔ جب بلند آواز میں قرآن پڑھا جائے تو جو سننے کی
نیت سے حاضر ہوئے ہوں ان پر سننا واجب ہے۔
قرآنِ
پاک کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے:یعنی اس کے
قواعد و قوانین کو سمجھا جائےاور اس کے بارے میں غوروفکر کیا جائے۔چنانچہ ارشاد
ہوتا ہے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ
اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا
الْاَلْبَابِ(۲۹)
(پ 23، صٓ: 29)ترجمہ کنز العرفان: ترجمہ كنز العرفان: یہ (قرآن) ایک برکت والی
کتاب ہے جو ہم نےتمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں
اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔
یہ انتہائی
اثر آفرین کتاب ہے۔ یہ ایک زندہ جاوید معجزہ اور حیران کر دینے والا ہے۔قرآنِ عظیم
کا اسلوب، الفاظ، فصاحت و بلاغت اور ادبی کمال اتنا بلند ہے کہ نہ کوئی اس کا
مقابلہ کر سکا، نہ کر سکے گا۔
قرآنِ
کریم کے کثیر اسما ہیں:(1)قرآن (2) نور(3)مصحف(4) برہان(5)کتاب(6)فرقان
قرآنِ
مجید کے تمام احکامات پر عمل کرنا:یہ بھی قرآنِ عظیم کا حق ہے۔ اللہ پاک
کا ارشاد ہے:
وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ
فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8،
الانعام:155) ترجمہ کنز العرفان:اور یہ (قرآن) وہ
کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیز
گار بنو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔
اللہ
مجھے حافظ قرآن بنا دے قرآن
کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے
یہ کلام سیدھا ہے۔ اس میں کسی قسم کا ٹیڑھا پن نہیں بلکہ نہایت معتدل اور
مصالحِ عباد پر مشتمل کتاب ہے۔ اس کی پیروی پر دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔قرآنِ پاک
نے جن جن باتوں کا حکم دیا اور منع کیا ان سب پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے۔ یہ محفوظ
کتاب ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود
اللہ پاک نے لیا ہے۔ الغرض یہ برکت والی کتاب ہے اور تمام مسلمانوں کو چا ہیے اسی
کی پیروی کریں اور ہدایت پائیں۔
قرآن
ِکریم کی تبلیغ کرنا: یعنی اس کے احکامات دوسروں تک پہنچا نا بھی ایک حق
ہے۔حضورﷺ کا فرمان ہے:تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔یہ خاص طور
پر اہلِ عرب کے لیے اور عمومی طور پر پوری امت کے لیے عظمت و ناموری کا سبب
ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔ وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَۚ- (پ
25، الزخرف:44) ترجمہ کنز العرفان:اور(اے حبیب)بے شک یہ قرآن تمہا رے اور تمہاری
قوم کے لیے عظمت کا سبب ہے۔
عرب کے لوگ
فصاحت وبلاغت کے میدان کے شہسوار تھے۔ اہلِ عرب کو فصاحت وبلاغت کے میدان میں اگر
کسی نے عاجز کیا تو وہ قرآنِ عظیم ہے۔ اس مقدس کلام نے اپنی فصاحت و بلاغت سے اہلِ
عرب کو حیران کر دیا اور اپنا ہم مثل لانے سے عاجز کر دیا۔ قرآنِ عظیم کے بے مثل
ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اسے پڑھنے اور سننے والا سیر نہیں ہوتا۔
درسِ قرآں
اگر ہم نے نہ بھلایا ہوتا یہ
زمانہ نہ زمانے نے دیکھایا ہوتا

قرآنِ کریم
اللہ پاک کا کلام ہے۔ اس پر اسلام اور اسلامی احکام کا دارو مدار ہے۔اس کی تلاوت
کرنا،اس کے معنی و مفہوم کو سمجھنا اور اس کے مطالب و معانی میں غور و فکر کرنا
آدمی کو خدا کے قرب کا ذریعہ فراہم کرتا اور اس کی دنیا اور آخرت سنوارتا ہے۔یہی
وہ کتاب ہے جس کا دیکھنا ثواب،چھونا ثواب،پڑھنا اور سمجھنا موجب ِنجات ہے۔ اس موقع
پر 5 حقوق کتاب الله ذکر کئے جاتے ہیں۔
(1)باادب:الله پاک کی کتاب
قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اسے با ادب قبلہ رو پاک صاف
مقام پر تلاوت کی جائے۔خوشبو لگا کر معطر ہو کر اچھے کپڑے پہن کر اس کی تلاوت کی
جائے۔ خوب ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کی جائے۔ حضور قلبی
کیساتھ اور سکون میں خلل ڈالنے والی تمام چیزوں کو دور ہٹا کر ذوق و شوق سے رضائے
الٰہی کے حصول کی خاطر مؤدبانہ انداز اختیار کیا جائے کہ با ادب با نصیب۔
(2)تجوید
کا خاص خیال رکھا جائے: تجوید کے لغوى معنىٰ:سنوارنا، خوبصورت کرنا اور کسی
کام کو عمدگی سے کرنا۔ اصطلاحی معنی:علمِ تجوید اس علم کا نام ہے جس میں حرفوں کے
مخارج اور ان کی صفات اور حروف کی تصحیح اور تحسین کے بارے میں بحث کی جائے۔
حکم: علمِ
تجوید کا حاصل کرنا فرضِ کفایہ ہے اور
قرآنِ پاک تجوید کے ساتھ پڑھنا فرضِ عین ہے۔
حدیثِ
مبارک ہے:جس
نے قرآنِ مجید سیکھا اور سکھایا جو کچھ قرآنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف
اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (علم التجوید )
(3)خوش
الحانی اور عمدگی سے پڑھنا:قرآنِ پاک کو اچھی آواز سے اور ٹھہر
ٹھہر کر پڑھنا سنت ہے،لیکن حروف کو اتنا زیادہ نہ کھینچے کہ آ واز بدل جائے یا نظمِ
قرآن تبدیل ہو جائے نیز حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قرآنِ پاک کو اپنی آوازوں سے
مزین کرو۔ایک روایت میں ہے کہ اللہ پاک نے جتنا خوش الحانی سے قرآنِ پاک کے پڑھنے
کا حکم دیاا تنا کسی اور چیز کا نہ دیا۔ایک روایت میں ہے کہ جو خوش الحانی سے قرآنِ
پاک نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ (احیاء العلوم،1/ 80 )
(4)خوب
ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا: قرآن مجید میں اللہ پاک کا فرمانِ عالی شان ہے: وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ
تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ29،المزمل:4) ترجمہ:اور قرآن خوب ٹھہر
ٹھہر کر پڑھو۔
امیر المومنین
حضرت علی المرتضیٰ،شیر ِخدا کرم اللہ وجہہ الکریم سے پوچھا گیا کہ ترتیل کے کیا
معنی ہیں؟تو آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:ترتیل حروف کو عمدگی سے ادا کرنا اور
وقف کی جگہوں پہچاننے کا نام ہے۔ (فیضانِ تجوید، ص9)
(5)تلاوت
میں رونا:حضرت
صالح مری رحمۃ اللہ علیہ بڑے زبردست قاری تھے۔ آپ کی قراءت میں سوز ہی سوز تھا۔ آپ
فرماتے ہیں:ایک بار میں نے خواب میں جنابِ رسالت مآب ﷺ کے سامنے قرآنِ کریم کی
تلاوت کی سعادت پائی توتا جد ارِ رسالت ﷺ نے فرمایا:اے صالح!یہ تو قراءت ہوئی، رونا
کہاں ہے؟
فرمان ِ
مصطفیٰ ﷺ ہے:قرانِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے
روؤ اور اگر رو نہ سکو تو رونے کی سی شکل بناؤ۔
عطا کر
مجھ کو ایسی رقت خدایا کروں
روتے روتے تلاوت خدایا
(نیکی
کی دعوت،ص201)
اللہ کریم ہمیں
قرآنِ مجید،فرقانِ حمید کے حقوق کواحسن انداز سے پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور ربُّ الانام کے پاکیزہ کلام قرآن مجید پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور زندگی
کے ہر ہر معاملے پر اس سے ہدایت کے پھول لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی
الامین ﷺ

دعوتِ
اسلامی کے تحت پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضانِ
مدینہ فیصل آباد میں ہفتہ وار سنتوں بھرے
اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی عاشقانِ رسول سمیت گونگے بہرے نابینا اور معذور اسپیشل پرسنز نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر اسپیشل پرسنز کی آسانی کے لئے اجتماع
کی اشاروں کی زبان میں ترجمانی ڈسٹرکٹ ذمہ دار نعمان بدر عطاری نے کی نیز اس موقع پر شعبے کے ڈویژن
ذمہ دار سمیت دیگر اہم اراکین بھی وہاں موجود تھے۔ اجتماع کے بعد اسپیشل پرسنز کے لئے سیکھنے سکھانے کا حلقہ بھی لگایا گیا جس
میں ذمہ داران نے اسپیشل پرسنز کو 12
دینی کام کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ
: محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی، کانٹینٹ: رمضان رضا
عطاری)
سیدنا سخی سلطان شاہ بخاری
المعروف عمر شاہ غازی کے سالانہ عرس کے موقع پر اجتماعِ ذکر و نعت

شعبہ مزاراتِ اولیاءدعوتِ
اسلامی کے تحت 8 دسمبر 2022ء بروز جمعرات کراچی سٹی ڈسٹرکٹ ساؤتھ صدر ٹاؤن 1 میں
حضرت سیدنا سخی سلطان شاہ بخاری المعروف عمر شاہ غازی علیہ
الرحمہ کے
سالانہ عرس کے موقع پر اجتماعِ ذکر و نعت منعقد کیاگیاجس میں منیجر اوقاف
شعیب خان، محمد فہیم، مزار انتظامیہ عاشقانِ رسول سمیت ذمہ دار اسلامی بھائیوں (ڈسٹرکٹ ساؤتھ ذمہ دار حاجی محمد یوسف عطاری
،مولانا محمد جامی رضا عطاری مدنی،محمد گلاب عطاری) نے شرکت کی۔
اس اجتماعِ پاک میں نگرانِ
یوسی مشاورت محمد دلاور چشتی عطاری نے ”کرامتِ اولیاء“ کے موضوع پر سنتوں
بھرا بیان کرتے ہوئے حاضرین کی تربیت کی
اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں شمولیت اختیار کرنے کا ذہن دیا۔بعدازاں
ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مزار انتظامیہ سے ملاقات کی۔(رپورٹ:شہزاد احمد عطاری شعبہ مزارات اولیاء، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

قرآن کے لغوی
معنی ہے: زیادہ پڑھی جانے والی کتاب۔حضرت امام جلال الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
قرآن کو قرآن اس لئے کہا جاتا ہے کہ قرآن تمام پہلی آسمانی کتب کا جامع ہے۔
قرآنِ
مجید کب اور کس پر اترا:الله پاک نے اپنا کلام قرآنِ مجید،فرقانِ حمید پیارے
آقا، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر تئیس سال کے عرصے میں نازل فرمایا،چنانچہ
الله پاک نے قرآنِ پاک کی سورۃ الدھر کی آیت نمبر 23 میں ارشاد فرمایا: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا
عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ(۲۳)ترجمہ کنز الایمان:بے شک ہم نے
تم پر قرآن بتدریج اتارا۔
قرآنِ
پاک کی حفاظت:قرآنِ
پاک ایک واحد ایسا کلام ہے جس کی حفاظت
خود الله پاک نے فرمائی اور کائنات کی تمام مخلوقات کو عاجز کردیا کہ اس میں کوئی بھی کسی قسم کی تغییر یا رد و بدل کر سکے چنانچہ پارہ14
سورۃ الحجر کی آیت نمبر 9 میں ارشادِ باری ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا
لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)ترجمہ کنز الایمان: بےشک
ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔
افضل
و جامع کتاب:قرآنِ
مجید ایک فضیلت رکھنے والی اور پہلی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی جامع
کتاب ہے۔جس کے ذریعے ہم دنیا و آخرت کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور
ساتھ میں انبیائے کرام کے بارے میں بھی ذکر موجود ہے۔
قرآنِ پاک کے پانچ حقوق:اللہ پاک نے اپنے کلام قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی خود حفاظت فرمائی ہے،
مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس کلام کے حقوق بجالائیں چنانچہ قرآنِ مجید کے حقوق مندرجہ
ذیل ہیں:
(1)قرآنِ
مجید پر ایمان:قرآنِ
پاک کا پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے، بطور مسلمان ہم پریہ حق ہے کہ ہم صرف قرآنِ مجید،فرقانِ حمید کو زبانی
اقرار کے ساتھ ساتھ دل کی گہرائیوں سے بھی تسلیم کریں۔ اللہ پاک خو د قرآنِ مجید
میں مومنوں کی نشانیوں میں یہ ارشاد فرماتا ہے: اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ
مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ
كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫- (پ3،البقرة:285)ترجمہ کنز الایمان: رسول ایمان لایا
اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا اللہ اور اس
کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو۔
تفسیر:خلیفہ اعلیٰ حضرت حافظ مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی
رحمۃ اللہ علیہ تفسیر خزائن العرفان میں
اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا اس طرح کہ جو کتابیں اللہ تعالیٰ نے نازل
فرمائیں اور اپنے رسولوں کے پاس بطریق وحی بھیجیں بے شک و شبہہ سب حق و صدق اور
اللہ کی طرف سے ہیں اور قرآن کریم تغییر تبدیل تحریف سے محفوظ ہے اور محکم ومتشابہ
پر مشتمل ہے۔(خزائن العرفان،پ3، تحت الآیۃ: 285)
(2)قرآنِ پاک کی تلاوت:قرآنِ پاک کا دوسرا حق ہے اس کی تلاوت کی جائے۔اللہ پاک اس کے متعلق فرماتا
ہے: اَلَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ
بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (البقرة:121) ترجمہ کنز الایمان: جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے
ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار(نقصان
اُٹھانے والے) ہیں۔
تفسیر:حضرت
علامہ امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ الله علیہ روایت فرماتے ہیں کہ جو لوگ تلاوتِ قرآن کرتے اور اس پر ایمان رکھتے
اس سے مراد جناب محمد ﷺ کے صحابہ کرام علیہم الرضوان ہیں جو آیاتِ الٰہیہ پر ایمان
لائے اور ان کی تصدیق کی۔(البقرۃ:121-الدر
المنثور)
قرآن پر ایمان
کے بعد تلاوتِ قرآن اس کا دوسرا حق ہے۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس کی تلاوت بڑے ادب
و احترام و صحیح طریقے سے کرے۔چنانچہ نبی
اکرم ﷺ کا فرمان ہے:میری امت کی سب سے افضل عبادت قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا ہے۔(شعب
الایمان،2/354،حدیث:2022)
(3)قرآنِ پاک کو سمجھنا:تلاوتِ قرآن کے بعد قرآنِ پاک کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے
چنانچہ حضور جانِ رحمت ﷺ نے قرآنِ مجید کے بہت اوصاف بیان فرمائے ہیں ان میں ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ القراٰن حُجَّۃٌ لَّكَ اَوْ عَلَيْكَ ترجمہ:قرآنِ مجید دلیل ہے یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔
علامہ قرطبی
رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف
دلیل ہوگا اور اس سے بڑھ کر اس بندے کے
خلاف دلیل ہو گا جو قرآنِ کریم کے حق میں
کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔ (تفسیر قرطبی،1/19)
(4) قرآنِ پاک پر عمل کرنا:قرآنِ پاک کا چوتھاحق یہ ہے کہ جو سمجھا اس پر عمل کیا جائے یعنی کہ اَلتَّاَدُّبُ
بِاٰدَابِہٖ وَالتَّخَلُّقُ بِاَخْلَاقِہٖ قرآنِ مجیدکے
بیان کردہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ
بنانا۔اللہ پاک نے سورہ ٔانعام کی آیت نمبر 155 میں ارشاد فرمایا: وَ هٰذَا كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵)ترجمہ کنز الایمان: اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور
پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔
نبی کریم ﷺ نے
قرآنِ پاک پڑھنے والوں کے بارے میں فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن
ان پر لعنت کرتا ہے۔( فضل تلاوة القران، 1/84) اس حدیثِ مبارک کا مطلب یہ ہے کہ جو
شخص قرآن ِپاک پڑھے لیکن اس پر عمل نہ کرتا ہو۔(قرآن کےحقوق،ص 12)
(5)قرآنِ
پاک کی تبلیغ:قرآنِ
پاک کا پانچواں حق یہ ہے کہ جو کچھ سیکھا اس کو دوسروں تک پہنچایا جائے۔ نبی اکرم ﷺ
نے بھی اپنی ساری زندگی تبلیغِ قرآنِ مجید
میں صرف کر کےامتِ مسلمہ کو اللہ پاک کے احکام سے باخبر کیا۔آپ علیہ السلام ارشاد
فرماتے ہیں:تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/210،حدیث:5127)
امت کے مسلمانو! ہم سب کو اللہ پاک یہ توفیق دے
کہ ہم قرآن کو دل وجان سے قبول کرنے کے بعد اس کی تلاوت کریں، اس کو سمجھیں، اس پر
عمل کریں اور اس کا علم دوسروں تک پہنچائیں اور علم کے تمام تقاضے پورےکر کے آخرت
میں اپنا اجرو ثواب بڑھائیں۔(آمین)
ہر
روز میں قرآن پڑھوں کاش!خدایا! الله!تلاوت
میں مرے دل کو لگا دے
(کتاب
اللہ کی باتیں،ص 351 )
کتاب اللہ
کے 5 حقوق از بنت ِ محمد ذوالفقار، خدیجۃ الکبریٰ پی آئی بی
کالونی کراچی

الله پاک نے مسلمانوں کے لئے ایک اہم کتاب قرآن مجید نازل فرمائی ہے جس کے
کچھ حقوق بھی ہیں، بہت سے لوگ اس قرآن مجید کا حق ادا نہیں کرتے بلکہ صرف تلاوت کی
حد تک رہتے ہیں (آپ بھی اپنا محاسبہ کر لیجیے کہ کیا آپ قرآن مجید کے حقوق کی ادائیگی
کرتے ہیں؟ ): قرآن مجید کے پانچ حقوق ذیل میں درج کیے جارہے ہیں:
پہلا
حق: کتاب
اللہ کا پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا
جائے کہ یہ اللہ کا حقیقی کلام ہے یہ وہ کلام مقدس ہےجو جبریل امین کے ذریعے آخری پیغمبر محمد رسول اللهﷺ
پر نازل کیا گیا اس پر ایمان لایا جائے کہ جس طرح یہ قرآن نازل ہوا اسی طرح وہ آج
ہمارے پاس موجود ہے اور اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں اور اس میں کسی چیز کا
بھی اضافہ و کمی نہیں ہوئی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود الله پاک نے لیا ہے۔
دوسرا
حق:کتاب
الله کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس قرآن پاک کو خوبصورت آواز سے پڑھا جائے۔ اللہ پاک نے
فرمایا:جو قرآن پاک کو خوبصورت آواز سے نہیں پڑھتا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
فرمایا:زُيِّنَ الْقُرْاٰنُ بِاَصْوَاتِكُمْ فَأِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ
يَزِيْدُ الْقُرْاٰنَ حسن۔ قرآن کو خوبصورت آوازوں سے پڑھو اور
اس کو دلکش بناؤ اور خوبصورت آوازیں اس کی دلکشی میں اور اضافہ کر دیتی ہیں۔
تیسرا
حق:کتاب
الله کا تیسرا حق یہ ہے کہ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھا جائے۔ رسول اللهﷺکے صحابی
فرماتے ہیں: صحابہ کرام کی یہ عادت تھی کہ جب ان میں سے کوئی شخص دس آیتیں پڑھ لیتا
تو جب تک ان آیتوں کو سمجھ نہ لیتا تو گیارھویں آیت تک منتقل نہیں ہوتا۔ قرآن کو
سمجھ کر جو لذتیں نصیب ہوتی ہیں ان لذتوں سے آشناوہی ہوتا ہے جس کو یہ نصیب ہوتی ہیں۔
چوتھا
حق:
کتاب اللہ کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے
فرمایا:لوگوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ قرآن پر عمل کریں انہوں نے تلاوت کو ہی عمل
سمجھ لیا اور بقیہ اعمال کو ترک کر دیا۔
صحیح بخاری کی
روایت ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب میں معراج پر گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ ایک
شخص بیٹھا ہے اور ایک فرشہ اس کے پاس کھڑا ہے جو پتھر اٹھا کر اس کے سر پر مارتا
ہے اور اس کے سر کو کچل دیتا ہے۔ میں نے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جواب ملا: یہ وہ شخص
ہے جو قرآن کو لیتا ہے،پڑھتا ہے سمجھتا ہے لیکن جب فرض نماز ہو رہی ہوتی ہے تو یہ
سو رہا ہوتا ہے۔
پانچواں
حق:کتاب
الله کا پانچواں حق اسے دوسروں تک پہنچانا ہے لہٰذا اسے دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔

قرآن مجید اتنی
مقدس کتاب ہے کہ اس کی اہمیت کا اندازہ ان باتوں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کو
نازل کرنے کےلئے جس فرشتے کو منتخب کیاوہ فرشتہ سب سے افضل حضرت جبرائیل علیہ
السلام، اس کو جس کی طرف نازل کیا وہ مخلوقات میں سب سے افضل یعنی حضور اکرم، نور
مجسمﷺ، اس کو جس امت کی طرف اتارا گیا وہ
امتوں میں سب سے افضل یعنی اُمت محمدیہ، اس کو جس مہینے میں نازل کیا گیا وہ مہینا
سب سےا فضل یعنی رمضان المبارك،اس کو جس رات میں نازل کیا گیا و ہ رات سب سے افضل یعنی
شب قدر۔
قرآن پاک ایسا
فصیح کہ کوئی کلام اس سے کچھ نسبت نہیں رکھتا، اس کا مضمون نہایت دل پذیر باوجودیہ کہ یہ نہ نظم ہے اور نہ
شعر، معنی میں ایسابلند کہ تمام علوم کا جامع اور معرفتِ الٰہی جیسی عظیم الشان
نعمت کا رہنما - قرآن مجید برہان رشید کےکئی حقوق ہیں جو قرآن اور حدیث میں صراحت
کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے 5 حقوق آپ بھی ملاحظہ کیجئے۔
1)قرآن
مجید کو خوش الحانی سے پڑھنا: براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللهﷺ نے فرمایا: قرآن کو اپنی
آوازوں سے مزین کرو۔( سنن دارمی، 2/505،
حديث: 3500)
2)قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنا: عبد الله بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللهﷺ نے فرما یا:صاحبِ
قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھ اورچڑھ اور ترتیل کے ساتھ پڑھ جس طرح دنیا میں ترتیل
کے ساتھ پڑھتا تھا۔ تیری منزل آخری آیت جو توپڑھے وہاں ہے۔(سنن ابی داؤد، 2/104،حدیث:
1464)
3)
قرآن مجید کو حفظ کرکے اسے یاد رکھنا: سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پڑھے، پھر اسےبھول جائے تو وہ قیامت
کے دن الله سے اس حال میں ملے گا کہ وہ کوڑ ھی ہوگا۔ ( مشکاۃ المصابیح،1/242، حدیث:
1200)
شرح: قرآن
کو حفظ کرنا اور اسے بھول جانابڑے گناہوں میں سے ہے۔اور بھول جانے سے مرادیہ بھی
ہو سکتا ہے کہ قرآن پر عمل اور اس کی قرأت کو ترک کر دینا، اور حدیث میں کوڑھی کا
ذکر ہے تو اس کے کیا معنی ہیں ؟اس بارے میں
مختلف اقوال ہیں:
پہلا
قول:وه
جس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو۔ قاموس میں ہے: اس سے مراد وہ شخص جس کا ہا تھ اور انگلیاں کٹی ہوں۔ دوسر
اقول:وہ جس کے ہاتھ بھلائی سے خالی ہوں۔
تیسرا قول: وہ جس کے
دانت ٹوٹے ہوئے ہوں۔ (لمعات)
4)قرآن
مجید کی تلاوت کے وقت رونا: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے
روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا، جب تم
اسے پڑھو تو رؤو اور اگرنہ روسکو تو رونے کی شکل بنا لو۔( ابن ماجہ، 2/129،حديث: 1337)
امام غزالی
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غم ظاہر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن کے ڈرانے، وعدہ
اور عہد و پیمان کو یاد کرے۔ پھر سوچے کہ اس نےاس احکامات اور ممنوعات میں کتنی
کوتاہی کی ہے تو اس طرح وہ ضرور غمگین ہو گا اور روئے گا اور اگر غم اور روناظاہر نہ
ہوجسں طرح صاف دل والے لوگ روتے ہیں تو اس غم اور رونے کے نہ پائے جانے پر روئے کیونکہ
یہ سب سےبڑی مصیبت ہے۔(احیاء العلوم،1/368)
5)قرآن
مجید کو سمجھ کر پڑھنا:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے قرآن کو تین دن سے کم میں پڑھا اس نے قرآن کو نہ
سمجھا۔(مشکاۃ المصابیح،1/242، حدیث:2201)
حدیث میں ختمِ قرآن تین دن سے کم میں کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ہمارے
اسلاف کی ختمِ قرآن کرنے میں عادات مختلف تھیں مثلاً کچھ ہردومہینےمیں ختم قرآن
کرتے،کچھ ہرمہینے میں،کچھ دس دنوں میں، کچھ ہرہفتے میں اور بعض تو ایک دن رات میں ختم قرآن کیاکرتے تھے، بعض تو ایک دن رات میں تین اور بعض ایک دن رات میں آٹھ ختم قرآن کرتے تھے
اور مختار یہ ہے کہ 40 دن سے زائد ختم قرآن کرنے میں تاخیر کرنا مکروہ ہے اسی طرح
تین دن سے پہلے ختم کرنے میں جلد ی کرنا بھی مکر وہ ہے اور بہتر ہے کہ ہرہفتے میں
ختم قرآن کیا جائے اور حق یہ ہے کہ اشخاص کے مختلف ہونے سے یہ بھی مختلف ہو جاتا
ہے۔(شرح الطیبی ولمعات)
معززقارئین! یاد
رکھئے! قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں پر الله پاک کی رحمتوں کی بارش بھی اسی وقت
ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں قرآن کریم پڑھنا جانتے ہوں کہ ہمارے معاشرے میں لوگ
جدید دنیوی تعلیم حاصل کرنے، انگلش لینگویج، کمپیوٹراور مختلف کورسز کیلئے تو ان سے
متعلق اداروں میں بھاری فیسیں جمع کروانے سے نہیں کتر اتے، مگرافسوس!علم دین سے
دوری کے باعث درست ادائیگی کے ساتھ فی سبیل الله قرآن پڑھنے کی فرصت تک نہیں۔
اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اتنی تجوید سیکھنا کہ ہر حرف دوسرے حرف سے ممتاز ہو، فر
ض عین ہے بغیر اس کےنمازقطعا ًباطل ہے۔(فتاویٰ رضویہ،3/253)
مفتی امجد علی
اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس سے حروف صحیح ادا نہیں ہوتے ہوں اس پرواجب ہے کہ تصحیح حرو ف میں دن رات پوری
کوشش کرے۔ (بہار شریعت، 1/ 570)
قرآن پاک غلط پڑھنے کا وبال: قرآن
پاک غلط پڑھنے پر بہت سخت وعیدیں مذکور ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ( غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن ان پر لعنت
کرتا ہے۔ (احیاء العلوم،1/264)
معزز قارئین !قرآن
پاک کو سمجھ کر مع ترجمہ و تفسیر پڑھنا زیادہ
مفید ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں: جس آیت کو میں سمجھےبغیر بے توجہی کے ساتھ پڑھتا
ہوں اسے میں باعثِ ثواب نہیں سمجھتا۔ (احیاء العلوم، 1/852 )قرآن مع ترجمہ وتفسیر پڑھنے کا ایک اہم ذریعہ صراط الجنان ہے۔ہمیں اس کا خود بھی مطالعہ کرنا چاہیے
اور اس سے اپنے گھروں میں گھر درس بھی جاری کرنا چاہیے۔
یہی
ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے تلاوت
کرنا صبح و شام میراکام ہو جائے
اسلام
آباد اور راولپنڈی میں قائم اسپیشل ایجوکیشن
کالجز میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ

پچھلے
دنوں دعوتِ اسلامی کی جانب سے اسپیشل ایجوکیشن
ذمہ داراحمد اویس عطاری اور بدر عطاری ڈسٹرکٹ ذمہ دار نے اسلام آباد میں ڈائریکٹوریٹ آفس کا دورہ کیا اور وہاں موجود انتظامیہ کو دعوتِ اسلامی اور اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے
حوالے سے معلومات فراہم کیں جس پر انہوں نے اظہار ِمسرت کرتے
ہوئے خدماتِ دعوتِ اسلامی کو سراہا ۔
دوسری
جانب اسپیشل ایجوکیشن کالج راولپنڈی کا دورہ بھی کیا جہاں اسپیشل
ایجوکیشن اسکول برائے جسمانی معذور کا وزٹ کیا اور وہاں کالج اسٹاف سے ملاقات
کی۔
دورانِ ملاقات ذمہ داران نے اسٹاف کو دعوتِ اسلامی اسپیشل
پرسنز ڈیپارٹمنٹ کا تعارف پیش کیااور چکوال میں ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔(رپورٹ
: محمد سمیر ہاشمی عطاری اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی، کانٹینٹ: رمضان رضا
عطاری)

کتاب اللہ سےمراد اللہ کی کتاب یعنی قرآن مجید ہے۔ قرآن مجید،فرقان حمید الله پاک کی وہ آخری مکمل کتاب ہے جسے اللہ پاک نے
اپنے پیارے محبوبﷺ پرنازل فرمایا۔یہ وہ مقدس کتاب ہے جس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو
سیدھے راستے کی طرف چلایا، اس کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا سب عبادت ہے مگر افسوس! آج
کا مسلمان اس دنیا ئےفانی میں اپنی دنیوی ترقی کے لیے نت نئے علم وفنون سیکھنے سکھانے میں تو ہر وقت مصر وف عمل نظر
آتا ہے جبکہ رب کریم کے نازل کردہ قرآن پاک کو پڑھنے، سیکھنے، سمجھنے اور اس پرعمل
کرنے میں کوتا ہی اور غفلت کا شکار ہے۔
قرآن کریم میں رب کریم نے خود فرمایا ہے کہ قر
آن رحمت اور شفاء ہے۔ آج ہمارا کیا حال ہے؟ ہم بیماروں کے علاج کے لیے طبیبوں
(ڈاکٹروں) کے پاس تو جاتے ہیں لیکن قرآن پڑھنے تو کیا کھول کر دیکھتے بھی نہیں
جبکہ ہمیں طبیب کی دوا پر پورا یقین ہو تا ہے کہ ہم اس کی دی ہوئی دوا سے ٹھیک ہوں
گے۔ ہمیں دوا کے سا تھ تلاوت قرآن سے بھی لازمی برکتیں لینی چاہئیں۔ قرآن دلوں کا
سکون ہے۔ قرآن دلوں کا چین ہے۔ قرآن کی تلاوت کرنے سے بیماروں کو شفا ملتی ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد باری ہے اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے
لیے شفا اور رحمت ہے۔(پ15، بنی اسرائیل:82)
کتاب اللہ کے پانچ حقوق:(1)قرآن کا حق ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے(2)اس کی تلاوت کی جائے(3) اس پر ایمان
رکھا جائے(4) اس پر عمل کیا جائے(5)اسے دوسروں تک پہنچا یا جائے۔(صراط الجنان،
البقرۃ)
قرآن
کو درست پڑھنے کے متعلق احادیث:
بہترین
شخص:نبی
اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے:خَيْرُكُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ
وَعَلَّمَہٗیعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اوردوسروں کو سکھایا۔ (بخاری شریف، 3/410،حدیث
5027) حضرت ابو عبد الرحمن رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتےاورفرماتے: اسی
حدیث مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔
عطا
ہو شوق مولا مدرسہ آنے جانے کا خدایا
ذوق دے قرآن پڑھنے پڑھانے کا
قرآن شفاعت کرے گا:حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم،نور مجسم ﷺ نے فرمایا: جس نے قرآن سیکھا اور سکھایااورجو
قرآن میں ہے اس پر عمل کیا قرآن مجید اس کی شفاعت کرے گااور اسےمیں جنت لے جائے گا۔
( تاریخ دمشق ابن عساکر،3/41)
جیسا کہ آپ نےپڑھا
کہ ان روایات میں قرآن سیکھنے اور سکھانے والے شخص کوبہترین کہا گیا ہے اور جو
قرآن پر عمل کرے گا قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا اس سے ہمیں
پہلی یہ بات معلوم ہوئی کہ ہمیں قرآن کو درست مخارج و قواعد کے ساتھ پڑھنا ہے۔ عرف
میں دیکھا جاتا ہے کہ اکثر لوگ ایسے ہیں جو قرآن کو بغیر سیکھے بالکل مجہول پڑھ
رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں
کہ غلط پڑھنے کی وجہ سے قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ (احیاء علوم الدین،1/364 )
قرآن
کی روشنی میں قرآن درست پڑھنے کی ترغیب:ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ
تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ29،المزمل:4) ترجمہ کنز الایمان: اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔
امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیاترتیل کے کیا
معنی ہیں ؟تو آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ترتیل حروف کو عمدگی سے مخارج و
صفات کے ساتھ ادا کرنے اور وقف کی جگہ کو پہچاننے کا نام ہے۔
ارشادِ باری: ترجمہ کنز الایمان: جنہیں ہم نے کتاب دی وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت
کرتے ہیں۔ (پ1، البقرۃ)تفسیر جلا لین میں اس آیت مبارکہ کے تحت ہے: یعنی وہ اسے ایسے
پڑھتے ہیں جیسا کہ اسے نازل کیا گیا۔
درست
پڑھنے کی ترغیب:
قرآن کی تلاوت کرنے والے پر اللہ کی رحمتوں کی بارش بھی اسی وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح
معنوں میں قرآن کریم پڑھنا جانتا ہو، لوگ دنیوی تعلیم حاصل کرنے کے لئے تو ان سے متعلق اداروں میں بھاری فیسیں
جمع کروانے سے نہیں کتراتے مگر افسوس! صد افسوس!علم دین سے دوری کے باعث درست ادائیگی کے
ساتھ فی سبیل الله قرآن مجید سیکھنے کی فرصت تک نہیں۔ اگر ہم درست قواعد و مخارج کے ساتھ قرآن کریم پڑھنے کے خواہشمند ہیں تو
مدرسۃ المدينہ (بالغات) میں ضرور شرکت کریں۔
کتاب
اللہ کو غلط پڑھنے کا وبال: اگر ہم احادیث کی طرف دیکھیں تو قرآن
پاک کے بکثرت فضائل ہیں مگر یاد رہے کہ یہ فضائل اور اجر و ثواب اسی وقت حاصل ہو
سکتا ہے کہ جب قرآن پاک کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھا جائے اور غلط و مجہول ادائیگی
سے بچا جائے کیونکہ غلط طریقے پرپڑھنابجائے ثواب کے وعید و عذاب کا باعث ہے۔ جیسا
کہ ابھی آپ نے پیچھے پڑھا کہ بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ غلط پڑھنے کی وجہ
سے قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ایک مقام پر فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے،سر کار مدینہ ﷺ نے فرمایا: جو قرآن کو خوش آوازی سےنہیں پڑھتادہ ہم میں سے نہیں۔
علم تجوید کا حکم: علم تجویدکا حاصل کرنا فرض کفایہ ہے۔میرے آقا، اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: اتنی تجوید سیکھنا کہ ہر حرف
د وسرے حرف سے صحیح ممتازہو فرض عین ہے بغیر
اس کے نماز قطعاً باطل ہے۔عوام بیچاروں کو
تو جانے دیجئے خو اص کہلانے والوں کو دیکھیے کہ کتنے فرض پر عامل ہیں! میں نے اپنی
آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا، کن کو؟ علماء کو،مفتیوں کو،مدرسوں کو، مصنفوں
کو قُلْ هُوَ اللّٰهُ
اَحَدٌۚ(۱) میںاَحَد کی جگہاَھَد پڑھتے ہیں بلکہ ایک صاحب کو الحمد شریف میں صِرَاطَ الَّذِیْنَ کی جگہ صِرَاطَ الظِّيْنَ پڑھتے سنا، کس کی شکایت کیجیئے !یہ حال تو ا کابرکا ہے پھر عوام بیچاروں کی
کیا گنتی! اب کیا شریعت ان کی وجہ سے اپنے احکام مسنوخ کردے گی؟نہیں! نہیں! اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا
لِلّٰهِؕ-ترجمۂ کنز الايمان:
حکم نہیں مگر اللہ کا۔ اس بات سے ہمیں معلوم ہوا کہ ہمیں قرآن کو درست تلفظ سے
پڑھنا چاہیے تاکہ ہماری عبادات کا ثواب مل سکے۔
صراط
الجنان فی تفسیر القرآن:مفتی محمد قاسم عطاری کی قرآنِ مجید کی ارد و تفسیر
امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ قرآن کے ساتھ چھپی ہے۔ صراط الجنان فی
تفسیر القرآن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں دو ترجمے شامل ہیں ایک مصنف کا اپنا بھی ہے جس کی وجہ مفتی
قاسم صاحب نے یہ بیان کی کہ کنز الایمان 1911ء میں لکھا گیا جس کی اردو آج کے لوگ آسانی سے نہیں
سمجھ سکتے۔
1)صراط الجنان
میں قرآن مجید کی ہر آیت کے تحت دو ترجمے
ذکر کیے گئے ہیں ایک اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان کا ترجمہ کنز الایمان ہےجبکہ
دوسرا ترجمہ کنز العرفان ہے۔
2)صراط الجنان
کو متوسط رکھا گیا اور اس بات کاخاص طور پرخیال رکھا گیا کہ تفسیر نہ زیادہ طویل
ہو کہ پڑھنے والا یہ گمان کر بیٹھے کہ یہ تفسیر کے علاوہ کوئی اور دینی کتاب ہو۔یونہی
صراط الجنان اتنی مختصر بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے عام قاری کی تفسیری تشنگی باقی
رہے۔
قرآن فہمی بہت
بڑی سعادت ہے۔ حضرت ایاس بن معاویہ رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: جو لوگ قرآن مجید
پڑھتے ہیں اور اس کی تفسیر نہیں جانتے ان کی مثال ان لوگوں کی طرح ہے جن کے پاس
رات کے وقت ان کے بادشاہ کا خط آیا اور ن کے پاس چراغ نہیں جس کی روشنی میں وہ اس
خط کو پڑھ سکیں۔ تو ان کے دل ڈر گئے اور ان کو معلوم نہیں کہ اس خط میں کیالکھا
ہے اور وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہے اور اس کی
تفسیر جانتا ہے اس کی مثال اس قوم کی طرح ہے جن کے پاس قاصد چراغ لے کر آیا تو
انہوں نے چراغ کی روشنی سے خط میں لکھا ہوا پڑھ لیا اور انہیں معلوم ہو گیا کہ خط میں کیا لکھا ہے؟
آپ کو اس مثال
سےسمجھ آیا ہوگا کہ اگر ہم قرآن کو تفسیر کے ساتھ پڑھیں گے تو ہماری مثال بھی اس کی
طرح ہوگی جس کے پاس قاصد چراغ لے کر آیا تو اس نے روشنی سے خط پڑھ لیا اور اسے معلوم ہو گیا کہ خط میں کیا ہے اسی
طرح ہمیں یہ بھی معلوم ہوگا کہ قرآن میں الله کی کیا شان بیان ہوئی ہے اور بھی بہت
سی چیزوں کا قرآن میں ذکر ہے۔ افسوس صد کروڑ افسوس! ہم اپنا وقت ناول (novel)
پڑھنے کے لیے تو نکال لیتے ہیں کیا یہ ناول ہماری آخرت میں کام آئیں گے؟ہمیں اپنے
دنیا میں آنے کا مقصد یاد رکھتے ہوئے الله کی رضاوالے کام کرنے چاہئیں۔اللہ کی رضا
نماز کی پابندی کرنے، قرآن کی تلاوت تفسیرکے ساتھ کرنے میں ہے۔ یادرکھیے!جسےاللہ
اور اس کے رسولﷺ کی رضا مل گئی اسے سب کچھ مل گیا جسے دین مل گیا تو اسے دنیا بھی
مل گئی۔ آئیے!آج سے ہم نیت کرتے ہیں کہ جو
صراط الجنان ہمارے مفتی قاسم صاحب اور دیگر مفسرین نے اتنی محنت سے لکھی ہم بھی اس
کو خوب توجہ اور دل لگا کر پڑھنے کی کوشش کریں گے تا کہ ہم بھی الله کی رضا حاصل
کر سکیں اور رسولﷺ کی محبت اپنے دل میں اجاگر کر سکیں۔ الله آپ کو اور مجھے دین سیکھنے
اور سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

9 دسمبر 2022ء
بروز جمعہ ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت رضوی بلڈنگ میں میٹنگ ہوئی جس میں
ڈیپارٹمنٹ کے اراکینِ کراچی ریجن فراز
عطاری مدنی، بلال عطاری مدنی اور محمد رضوان عطاری مدنی سمیت دیگر اسلامی بھائیوں
نے شرکت کی۔
میٹنگ کے آغاز میں تلاوتِ
قراٰن کی گئی اور سرکارِ صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں نذرانۂ
عقیدت پیش کیاگیا جبکہ ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے نگرانِ کراچی ریجن مولانا محمد علی
عطاری مدنی نے اسلامی بھائیوں کی تربیت کی۔
بعدازاں نگرانِ ایچ آر
ڈیپارٹمنٹ سیّد اسد علی عطاری نے اسلامی بھائیوں سے سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا
اور دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے عطیات کرنے اور ڈیپارٹمنٹ کو خود کفیل بنانے
کے لئے اسلامی بھائیوں کو اہداف دیئے۔(رپورٹ:سیّد رضوان عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

8 دسمبر 2022ء بروزہ جمعرات دعوتِ اسلامی کے تحت ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ آفس رضوی بلڈنگ میں ماہانہ
میٹنگ ہوئی جس میں اراکین و معاونین ایچ
آر ڈیپارٹمنٹ نے براہِ راست جبکہ سینٹرل ایچ
آر للبنات،ٹیسٹ مجلس للبنات،ٹی اے ڈی للبنات کی اسلامی بہنوں نے بذریعہ انٹرنیٹ شرکت
کی۔
اس میٹنگ میں رکنِ ایچ آر ڈیپارٹمنٹ محمد عرفان
عطاری نے ” حوصلہ افزائی “کے موضوع پرگفتگو کرتے ہوئےصدقے کے فضائل پر شرکا
کی ذہن سازی کی اور انہیں ٹیلی تھون میں بھرپور حصہ لینے کا ذہن دیا۔
رکنِ ایچ آر ڈیپارٹمنٹ نے اسلامی بھائیوں کو 12 دینی کام اور اسلامی بہنوں
کو 8دینی کام کرنے نیز اس کی کارکردگی بذریعہ ای ایس ایس جمع کروانے کی ترغیب
دلائی۔(رپورٹ:سیّدرضوان
عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)