الله پاک نے مسلمانوں کے لئے ایک اہم کتاب قرآن مجید نازل فرمائی ہے جس کے کچھ حقوق بھی ہیں، بہت سے لوگ اس قرآن مجید کا حق ادا نہیں کرتے بلکہ صرف تلاوت کی حد تک رہتے ہیں (آپ بھی اپنا محاسبہ کر لیجیے کہ کیا آپ قرآن مجید کے حقوق کی ادائیگی کرتے ہیں؟ ): قرآن مجید کے پانچ حقوق ذیل میں درج کیے جارہے ہیں:

پہلا حق: کتاب اللہ کا پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے کہ یہ اللہ کا حقیقی کلام ہے یہ وہ کلام مقدس ہےجو جبریل امین کے ذریعے آخری پیغمبر محمد رسول اللهﷺ پر نازل کیا گیا اس پر ایمان لایا جائے کہ جس طرح یہ قرآن نازل ہوا اسی طرح وہ آج ہمارے پاس موجود ہے اور اس میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں اور اس میں کسی چیز کا بھی اضافہ و کمی نہیں ہوئی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود الله پاک نے لیا ہے۔

دوسرا حق:کتاب الله کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس قرآن پاک کو خوبصورت آواز سے پڑھا جائے۔ اللہ پاک نے فرمایا:جو قرآن پاک کو خوبصورت آواز سے نہیں پڑھتا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ فرمایا:زُيِّنَ الْقُرْاٰنُ بِاَصْوَاتِكُمْ فَأِنَّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ يَزِيْدُ الْقُرْاٰنَ حسن۔ قرآن کو خوبصورت آوازوں سے پڑھو اور اس کو دلکش بناؤ اور خوبصورت آوازیں اس کی دلکشی میں اور اضافہ کر دیتی ہیں۔

تیسرا حق:کتاب الله کا تیسرا حق یہ ہے کہ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھا جائے۔ رسول اللهﷺکے صحابی فرماتے ہیں: صحابہ کرام کی یہ عادت تھی کہ جب ان میں سے کوئی شخص دس آیتیں پڑھ لیتا تو جب تک ان آیتوں کو سمجھ نہ لیتا تو گیارھویں آیت تک منتقل نہیں ہوتا۔ قرآن کو سمجھ کر جو لذتیں نصیب ہوتی ہیں ان لذتوں سے آشناوہی ہوتا ہے جس کو یہ نصیب ہوتی ہیں۔

چوتھا حق: کتاب اللہ کا چوتھا حق یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:لوگوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ قرآن پر عمل کریں انہوں نے تلاوت کو ہی عمل سمجھ لیا اور بقیہ اعمال کو ترک کر دیا۔

صحیح بخاری کی روایت ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب میں معراج پر گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہے اور ایک فرشہ اس کے پاس کھڑا ہے جو پتھر اٹھا کر اس کے سر پر مارتا ہے اور اس کے سر کو کچل دیتا ہے۔ میں نے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جواب ملا: یہ وہ شخص ہے جو قرآن کو لیتا ہے،پڑھتا ہے سمجھتا ہے لیکن جب فرض نماز ہو رہی ہوتی ہے تو یہ سو رہا ہوتا ہے۔

پانچواں حق:کتاب الله کا پانچواں حق اسے دوسروں تک پہنچانا ہے لہٰذا اسے دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔