قرآن کے لغوی معنی ہے: زیادہ پڑھی جانے والی کتاب۔حضرت امام جلال الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قرآن کو قرآن اس لئے کہا جاتا ہے کہ قرآن تمام پہلی آسمانی کتب کا جامع ہے۔

قرآنِ مجید کب اور کس پر اترا:الله پاک نے اپنا کلام قرآنِ مجید،فرقانِ حمید پیارے آقا، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر تئیس سال کے عرصے میں نازل فرمایا،چنانچہ الله پاک نے قرآنِ پاک کی سورۃ الدھر کی آیت نمبر 23 میں ارشاد فرمایا: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ(۲۳)ترجمہ کنز الایمان:بے شک ہم نے تم پر قرآن بتدریج اتارا۔

قرآنِ پاک کی حفاظت:قرآنِ پاک ایک واحد ایسا کلام ہے جس کی حفاظت خود الله پاک نے فرمائی اور کائنات کی تمام مخلوقات کو عاجز کردیا کہ اس میں کوئی بھی کسی قسم کی تغییر یا رد و بدل کر سکے چنانچہ پارہ14 سورۃ الحجر کی آیت نمبر 9 میں ارشادِ باری ہے: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔

افضل و جامع کتاب:قرآنِ مجید ایک فضیلت رکھنے والی اور پہلی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی جامع کتاب ہے۔جس کے ذریعے ہم دنیا و آخرت کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور ساتھ میں انبیائے کرام کے بارے میں بھی ذکر موجود ہے۔

قرآنِ پاک کے پانچ حقوق:اللہ پاک نے اپنے کلام قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی خود حفاظت فرمائی ہے، مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس کلام کے حقوق بجالائیں چنانچہ قرآنِ مجید کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

(1)قرآنِ مجید پر ایمان:قرآنِ پاک کا پہلا حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لایا جائے، بطور مسلمان ہم پریہ حق ہے کہ ہم صرف قرآنِ مجید،فرقانِ حمید کو زبانی اقرار کے ساتھ ساتھ دل کی گہرائیوں سے بھی تسلیم کریں۔ اللہ پاک خو د قرآنِ مجید میں مومنوں کی نشانیوں میں یہ ارشاد فرماتا ہے: اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫- (پ3،البقرة:285)ترجمہ کنز الایمان: رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو۔

تفسیر:خلیفہ اعلیٰ حضرت حافظ مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اللہ کی کتابوں پر ایمان لانا اس طرح کہ جو کتابیں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائیں اور اپنے رسولوں کے پاس بطریق وحی بھیجیں بے شک و شبہہ سب حق و صدق اور اللہ کی طرف سے ہیں اور قرآن کریم تغییر تبدیل تحریف سے محفوظ ہے اور محکم ومتشابہ پر مشتمل ہے۔(خزائن العرفان،پ3، تحت الآیۃ: 285)

(2)قرآنِ پاک کی تلاوت:قرآنِ پاک کا دوسرا حق ہے اس کی تلاوت کی جائے۔اللہ پاک اس کے متعلق فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (البقرة:121) ترجمہ کنز الایمان: جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار(نقصان اُٹھانے والے) ہیں۔

تفسیر:حضرت علامہ امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ الله علیہ روایت فرماتے ہیں کہ جو لوگ تلاوتِ قرآن کرتے اور اس پر ایمان رکھتے اس سے مراد جناب محمد ﷺ کے صحابہ کرام علیہم الرضوان ہیں جو آیاتِ الٰہیہ پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔(البقرۃ:121-الدر المنثور)

قرآن پر ایمان کے بعد تلاوتِ قرآن اس کا دوسرا حق ہے۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ اس کی تلاوت بڑے ادب و احترام و صحیح طریقے سے کرے۔چنانچہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے:میری امت کی سب سے افضل عبادت قرآنِ مجید کی تلاوت کرنا ہے۔(شعب الایمان،2/354،حدیث:2022)

(3)قرآنِ پاک کو سمجھنا:تلاوتِ قرآن کے بعد قرآنِ پاک کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے چنانچہ حضور جانِ رحمت ﷺ نے قرآنِ مجید کے بہت اوصاف بیان فرمائے ہیں ان میں ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ القراٰن حُجَّۃٌ لَّكَ اَوْ عَلَيْكَ ترجمہ:قرآنِ مجید دلیل ہے یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔

علامہ قرطبی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اس سے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہو گا جو قرآنِ کریم کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔ (تفسیر قرطبی،1/19)

(4) قرآنِ پاک پر عمل کرنا:قرآنِ پاک کا چوتھاحق یہ ہے کہ جو سمجھا اس پر عمل کیا جائے یعنی کہ اَلتَّاَدُّبُ بِاٰدَابِہٖ وَالتَّخَلُّقُ بِاَخْلَاقِہٖ قرآنِ مجیدکے بیان کردہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔اللہ پاک نے سورہ ٔانعام کی آیت نمبر 155 میں ارشاد فرمایا: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵)ترجمہ کنز الایمان: اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔

نبی کریم ﷺ نے قرآنِ پاک پڑھنے والوں کے بارے میں فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔( فضل تلاوة القران، 1/84) اس حدیثِ مبارک کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص قرآن ِپاک پڑھے لیکن اس پر عمل نہ کرتا ہو۔(قرآن کےحقوق،ص 12)

(5)قرآنِ پاک کی تبلیغ:قرآنِ پاک کا پانچواں حق یہ ہے کہ جو کچھ سیکھا اس کو دوسروں تک پہنچایا جائے۔ نبی اکرم ﷺ نے بھی اپنی ساری زندگی تبلیغِ قرآنِ مجید میں صرف کر کےامتِ مسلمہ کو اللہ پاک کے احکام سے باخبر کیا۔آپ علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں:تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری، 3/210،حدیث:5127)

امت کے مسلمانو! ہم سب کو اللہ پاک یہ توفیق دے کہ ہم قرآن کو دل وجان سے قبول کرنے کے بعد اس کی تلاوت کریں، اس کو سمجھیں، اس پر عمل کریں اور اس کا علم دوسروں تک پہنچائیں اور علم کے تمام تقاضے پورےکر کے آخرت میں اپنا اجرو ثواب بڑھائیں۔(آمین)

ہر روز میں قرآن پڑھوں کاش!خدایا! الله!تلاوت میں مرے دل کو لگا دے

(کتاب اللہ کی باتیں،ص 351 )