قرآن مجید اتنی مقدس کتاب ہے کہ اس کی اہمیت کا اندازہ ان باتوں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کو نازل کرنے کےلئے جس فرشتے کو منتخب کیاوہ فرشتہ سب سے افضل حضرت جبرائیل علیہ السلام، اس کو جس کی طرف نازل کیا وہ مخلوقات میں سب سے افضل یعنی حضور اکرم، نور مجسمﷺ، اس کو جس امت کی طرف اتارا  گیا وہ امتوں میں سب سے افضل یعنی اُمت محمدیہ، اس کو جس مہینے میں نازل کیا گیا وہ مہینا سب سےا فضل یعنی رمضان المبارك،اس کو جس رات میں نازل کیا گیا و ہ رات سب سے افضل یعنی شب قدر۔

قرآن پاک ایسا فصیح کہ کوئی کلام اس سے کچھ نسبت نہیں رکھتا، اس کا مضمون نہایت دل پذیر باوجودیہ کہ یہ نہ نظم ہے اور نہ شعر، معنی میں ایسابلند کہ تمام علوم کا جامع اور معرفتِ الٰہی جیسی عظیم الشان نعمت کا رہنما - قرآن مجید برہان رشید کےکئی حقوق ہیں جو قرآن اور حدیث میں صراحت کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے 5 حقوق آپ بھی ملاحظہ کیجئے۔

1)قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھنا: براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللهﷺ نے فرمایا: قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو۔( سنن دارمی، 2/505، حديث: 3500)

2)قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنا: عبد الله بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللهﷺ نے فرما یا:صاحبِ قرآن سے کہا جائے گا کہ پڑھ اورچڑھ اور ترتیل کے ساتھ پڑھ جس طرح دنیا میں ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ تیری منزل آخری آیت جو توپڑھے وہاں ہے۔(سنن ابی داؤد، 2/104،حدیث: 1464)

3) قرآن مجید کو حفظ کرکے اسے یاد رکھنا: سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پڑھے، پھر اسےبھول جائے تو وہ قیامت کے دن الله سے اس حال میں ملے گا کہ وہ کوڑ ھی ہوگا۔ ( مشکاۃ المصابیح،1/242، حدیث: 1200)

شرح: قرآن کو حفظ کرنا اور اسے بھول جانابڑے گناہوں میں سے ہے۔اور بھول جانے سے مرادیہ بھی ہو سکتا ہے کہ قرآن پر عمل اور اس کی قرأت کو ترک کر دینا، اور حدیث میں کوڑھی کا ذکر ہے تو اس کے کیا معنی ہیں ؟اس بارے میں مختلف اقوال ہیں:

پہلا قول:وه جس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو۔ قاموس میں ہے: اس سے مراد وہ شخص جس کا ہا تھ اور انگلیاں کٹی ہوں۔ دوسر اقول:وہ جس کے ہاتھ بھلائی سے خالی ہوں۔

تیسرا قول: وہ جس کے دانت ٹوٹے ہوئے ہوں۔ (لمعات)

4)قرآن مجید کی تلاوت کے وقت رونا: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا، جب تم اسے پڑھو تو رؤو اور اگرنہ روسکو تو رونے کی شکل بنا لو۔( ابن ماجہ، 2/129،حديث: 1337)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: غم ظاہر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن کے ڈرانے، وعدہ اور عہد و پیمان کو یاد کرے۔ پھر سوچے کہ اس نےاس احکامات اور ممنوعات میں کتنی کوتاہی کی ہے تو اس طرح وہ ضرور غمگین ہو گا اور روئے گا اور اگر غم اور روناظاہر نہ ہوجسں طرح صاف دل والے لوگ روتے ہیں تو اس غم اور رونے کے نہ پائے جانے پر روئے کیونکہ یہ سب سےبڑی مصیبت ہے۔(احیاء العلوم،1/368)

5)قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے قرآن کو تین دن سے کم میں پڑھا اس نے قرآن کو نہ سمجھا۔(مشکاۃ المصابیح،1/242، حدیث:2201)

حدیث میں ختمِ قرآن تین دن سے کم میں کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ہمارے اسلاف کی ختمِ قرآن کرنے میں عادات مختلف تھیں مثلاً کچھ ہردومہینےمیں ختم قرآن کرتے،کچھ ہرمہینے میں،کچھ دس دنوں میں، کچھ ہرہفتے میں اور بعض تو ایک دن رات میں ختم قرآن کیاکرتے تھے، بعض تو ایک دن رات میں تین اور بعض ایک دن رات میں آٹھ ختم قرآن کرتے تھے اور مختار یہ ہے کہ 40 دن سے زائد ختم قرآن کرنے میں تاخیر کرنا مکروہ ہے اسی طرح تین دن سے پہلے ختم کرنے میں جلد ی کرنا بھی مکر وہ ہے اور بہتر ہے کہ ہرہفتے میں ختم قرآن کیا جائے اور حق یہ ہے کہ اشخاص کے مختلف ہونے سے یہ بھی مختلف ہو جاتا ہے۔(شرح الطیبی ولمعات)

معززقارئین! یاد رکھئے! قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں پر الله پاک کی رحمتوں کی بارش بھی اسی وقت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں قرآن کریم پڑھنا جانتے ہوں کہ ہمارے معاشرے میں لوگ جدید دنیوی تعلیم حاصل کرنے، انگلش لینگویج، کمپیوٹراور مختلف کورسز کیلئے تو ان سے متعلق اداروں میں بھاری فیسیں جمع کروانے سے نہیں کتر اتے، مگرافسوس!علم دین سے دوری کے باعث درست ادائیگی کے ساتھ فی سبیل الله قرآن پڑھنے کی فرصت تک نہیں۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اتنی تجوید سیکھنا کہ ہر حرف دوسرے حرف سے ممتاز ہو، فر ض عین ہے بغیر اس کےنمازقطعا ًباطل ہے۔(فتاویٰ رضویہ،3/253)

مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس سے حروف صحیح ادا نہیں ہوتے ہوں اس پرواجب ہے کہ تصحیح حرو ف میں دن رات پوری کوشش کرے۔ (بہار شریعت، 1/ 570)

قرآن پاک غلط پڑھنے کا وبال: قرآن پاک غلط پڑھنے پر بہت سخت وعیدیں مذکور ہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ( غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ (احیاء العلوم،1/264)

معزز قارئین !قرآن پاک کو سمجھ کر مع ترجمہ و تفسیر پڑھنا زیادہ مفید ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں: جس آیت کو میں سمجھےبغیر بے توجہی کے ساتھ پڑھتا ہوں اسے میں باعثِ ثواب نہیں سمجھتا۔ (احیاء العلوم، 1/852 )قرآن مع ترجمہ وتفسیر پڑھنے کا ایک اہم ذریعہ صراط الجنان ہے۔ہمیں اس کا خود بھی مطالعہ کرنا چاہیے اور اس سے اپنے گھروں میں گھر درس بھی جاری کرنا چاہیے۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے تلاوت کرنا صبح و شام میراکام ہو جائے