جہاں اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاو رسل بھیجے،ان کے ساتھ آسمانی کتابیں بھی بھیجیں تاکہ ان کے مطابق عمل کیا جائے۔ ہمارے پیارے نبی،حضرت محمد مصطفٰے ﷺ الله پاک کے آخری نبی ہیں۔الله پاک نے آپ ﷺپر قرآنِ عظیم اُتارا جو ایک مکمل ضابطۂ حیات   ہے۔

قرآنِ مجید کے بھی حقوق ہیں:ان میں سے پہلا حق: قرآنِ مجید پر ایمان لانا۔ قرآنِ پاک سرا پا ہدایت ہے۔اللہ پاک کا ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ- (پ 1، البقرة:4 ) ترجمہ کنز الایمان:اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اُترا۔

جس طرح قرآنِ پاک پر ایمان لانا ہر مکلف پر ”فرض “ہے۔اسی طرح پہلی کتابوں پر بھی ایمان لانا ضروری ہے جو کہ گزشتہ انبیا پر نازل ہوئیں۔ قرآنِ پاک پر یوں ایمان رکھنا فرض ہے کہ جو موجود ہے ہمارے پاس اس کا ایک ایک لفظ اللہ پاک کی طرف سے ہے اور برحق ہے۔

قرآنِ مجید نازل ہونے کی ابتدا رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوئی اور نبی کریم ﷺ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں لانے کا شرف روحُ الامین حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حاصل ہوا۔ قرآنِ کریم روشن اور واضح دلیل ہے۔ اس کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتا۔ ارشاد ہوتا ہے: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(۱۷۴) (النساء:174) ترجمہ کنزالعرفان:اے لوگو!بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آگئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہو کر تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر

قرآنِ کریم کا دوسرا حق: یہ ہے کہ قرآن ِعظیم کی تلاوت کی جائے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ کنز العرفان:بے شک وہ لوگ جو اللہ کے قرآن کی تلاوت کرتےہیں اورنماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارےدیے ہوئے میں سے اعلانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہو گی۔ تاکہ اللہ ان کو ثواب بھر پور دے اور اپنےفضل سے اور زیادہ عطا کرے۔ بے شک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔ (الفاطر: 29-30)

حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کا فرمانِ عظمت نشان ہے: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗتم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔(بخاری، حديث: 5027)

قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل ہے۔ یہ اسے دیکھنا بھی ہوا اور چھونا بھی اور یہ تمام کام عبادت میں شامل ہیں۔ جب بلند آواز میں قرآن پڑھا جائے تو جو سننے کی نیت سے حاضر ہوئے ہوں ان پر سننا واجب ہے۔

قرآنِ پاک کا تیسرا حق یہ ہے کہ اس کو سمجھا جائے:یعنی اس کے قواعد و قوانین کو سمجھا جائےاور اس کے بارے میں غوروفکر کیا جائے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) (پ 23، صٓ: 29)ترجمہ کنز العرفان: ترجمہ كنز العرفان: یہ (قرآن) ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نےتمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔

یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے۔ یہ ایک زندہ جاوید معجزہ اور حیران کر دینے والا ہے۔قرآنِ عظیم کا اسلوب، الفاظ، فصاحت و بلاغت اور ادبی کمال اتنا بلند ہے کہ نہ کوئی اس کا مقابلہ کر سکا، نہ کر سکے گا۔

قرآنِ کریم کے کثیر اسما ہیں:(1)قرآن (2) نور(3)مصحف(4) برہان(5)کتاب(6)فرقان

قرآنِ مجید کے تمام احکامات پر عمل کرنا:یہ بھی قرآنِ عظیم کا حق ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے:

وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنز العرفان:اور یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیز گار بنو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

اللہ مجھے حافظ قرآن بنا دے قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

یہ کلام سیدھا ہے۔ اس میں کسی قسم کا ٹیڑھا پن نہیں بلکہ نہایت معتدل اور مصالحِ عباد پر مشتمل کتاب ہے۔ اس کی پیروی پر دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔قرآنِ پاک نے جن جن باتوں کا حکم دیا اور منع کیا ان سب پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے۔ یہ محفوظ کتاب ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ پاک نے لیا ہے۔ الغرض یہ برکت والی کتاب ہے اور تمام مسلمانوں کو چا ہیے اسی کی پیروی کریں اور ہدایت پائیں۔

قرآن ِکریم کی تبلیغ کرنا: یعنی اس کے احکامات دوسروں تک پہنچا نا بھی ایک حق ہے۔حضورﷺ کا فرمان ہے:تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔یہ خاص طور پر اہلِ عرب کے لیے اور عمومی طور پر پوری امت کے لیے عظمت و ناموری کا سبب ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔ وَ اِنَّهٗ لَذِكْرٌ لَّكَ وَ لِقَوْمِكَۚ- (پ 25، الزخرف:44) ترجمہ کنز العرفان:اور(اے حبیب)بے شک یہ قرآن تمہا رے اور تمہاری قوم کے لیے عظمت کا سبب ہے۔

عرب کے لوگ فصاحت وبلاغت کے میدان کے شہسوار تھے۔ اہلِ عرب کو فصاحت وبلاغت کے میدان میں اگر کسی نے عاجز کیا تو وہ قرآنِ عظیم ہے۔ اس مقدس کلام نے اپنی فصاحت و بلاغت سے اہلِ عرب کو حیران کر دیا اور اپنا ہم مثل لانے سے عاجز کر دیا۔ قرآنِ عظیم کے بے مثل ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اسے پڑھنے اور سننے والا سیر نہیں ہوتا۔

درسِ قرآں اگر ہم نے نہ بھلایا ہوتا یہ زمانہ نہ زمانے نے دیکھایا ہوتا