حضرت امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک اعرابی نے چڑیا کا شکار کیا چڑیا نے اعرابی سے کہا کہ تیرا کیا مطلب ہے۔ اس نے کہا کہ تجھے ذبح کر کے کھاؤں گا چڑیا نے کہا کہ مجھ مٹھی بھر سے تیرا شکم سیر نا ہوگا۔ میں تجھے تین باتیں بتاتی ہوں جو تجھے میرے کھانے سے بہتر ہوں گی: ایک تو ابھی بتاؤں گی، دوسری پیڑ پر جا کر کہوں گی اور تیسری پہاڑ پر بیٹھ کر بتاؤں گی۔ اس اعرابی نے کہا کہ پہلی بات کیا ہے چڑیا نے کہا کہ گزری ہوئی بات پر افسوس نہ کرنا اعرابی نے اسے چھوڑ دیا وہ اڑ کر پیڑ پر بیٹھ گئی۔ شکاری نے دوسری بات پوچھی۔ اس نے کہا جو بات نہ ہو سکتی ہو اس پر یقین نہ کرنا پھر اڑ کر پہاڑی پر جا بیٹھی اور شکاری سے کہا کہ تو بڑا ہی بد نصیب ہے اگر مجھے ذبح کرتا تو میرے پیٹ میں سے دو موتی ڈیڑھ ڈیڑھ چھٹانک کے وزنی نکلتے۔ اعرابی افسوس سے ہاتھ ملنے لگا اور کہا تیسری بات بتا اس نے کہا کہ تو پہلی دونوں باتوں کو بھول گیا تیسری کیسے بتاؤں مثلاً میں نے کہا تھا کہ گزری بات پر افسوس نہ کرنا مگر تو نے میرے چھوڑنے پر افسوس کیا میں نے کہا تھا کہ غیر ممکن بات پر یقین نہ کرنا لیکن تو نے یقین کیا یہ نہ سمجھا کہ میرا گوشت پوست اور پر وغیرہ ملا کر ڈیڑھ چھٹانک بھی نہ ہوں گے تو میرے پیٹ میں دو موتی اتنے بڑے وزنی کیسے ہوں گے یہ کہہ کر اڑ گئی۔

یہ مثال آدمی کے طمع (لالچ) کی زیادتی کی ہے کہ انسان کو طمع (لالچ) کے مارے حق بات نہیں سوجھتی۔ یہاں تک کہ غیر ممکن بات کو بھی مان لیتا ہے۔

ابن سماک کا قول ہے کہ توقع ایک دل میں رہتی ہے جس سے آدمی کے پاؤں میں پھندا پڑا رہتا ہے اگر توقع دل سے نکل جائے تو پاؤں بھی پھندے سے نکل جائے۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کعب احبار رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ علما کے دلوں سے بعد حفظ علوم کو کونسی چیز کھو سکتی ہے؟ فرمایا: طمع، حرص اور ضروریات کی طلب۔

معزز قارئین! ذکر کی گئی حکایت اور اقوال صالحین سے ہمیں معلوم ہوا کہ لالچ اور طمع بہت بری صفت ہے اور جس بندے کے دل میں یہ صفت ہو اسے درج ذیل نقصانات کا اندیشہ ہے: حق بات کو سمجھنے سے محرومی۔ خیر و بھلائی اور اطمینان سے محرومی۔ دل سے نور علم کا نکل جانا۔ لہذا ہمیں لالچ جیسی بری صفت سے بچنے کے لیے اللہ کریم کی بارگاہ کرم میں دعا بھی کرنی چاہیے اور اس صفت سے بچنے اور اسے اپنے دل سے نکالنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔

اس بیماری کے علاج کے لیے امیر اہلسنت دامت برکاتہم کے مدنی مذاکرے سننا بہت مفید ہے ہر ہفتے کو ہونے والے لائیو مدنی مذاکرہ میں شرکت کی نیت کر لیجیے۔

اللہ کریم ہمیں اس بری صفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔