طمع (لالچ) کی
تعریف: کسی چیز میں حد درجہ دلچسپی کی وجہ سے نفس کا اس کی جانب راغب ہونا طمع
یعنی لالچ کہلاتا ہے۔
وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ
فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر: 9) ترجمہ: اور جو اپنے
نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل
اس آیت سے
معلوم ہوا کہ جن حضرات کے نفس کو لالچ سے پاک کر دیاگیا وہ حقیقی طور پر کامیاب
ہیں اوریہ بھی معلوم ہواکہ نفس کے لالچ جیسی بری عادت سے بچنابہت مشکل ہے اورجس پر
اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہوتووہی اس عادت سے بچ سکتاہے۔یہ عادت کس قدر نقصان دہ ہے
ا س کا اندازہ درج ذیل حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ
رسول اللہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: ظلم کرنے سے ڈرو کیونکہ ظلم قیامت کا اندھیرا ہے اور شح (یعنی
نفس کے لالچ)سے بچوکیونکہ شح نے تم سے پہلی امتوں کوہلاک کردیاکہ اسی نے ان کوناحق
قتل کرنے اورحرام کام کرنے پرابھارا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث:
6576)
آئیے لالچ کے
متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
لالچ سے بچتے
رہو کیونکہ تم سے پہلی قو میں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہو ئیں، لالچ نے انہیں بخل پر
آمادہ کیا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خیال دلایا تو انہوں نے قطع رحمی
کی اور جب گناہ کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔ (ابو داود، 2/185، حدیث:1698)
محبوب ربّ
العلمین ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: لالچ ایسی پھسلانے والی چٹان ہے جس پر علما بھی
ثابت قدم نہیں رہتے۔ (کنز العمال، 3/199، حدیث: 7579)
امیر المؤمنین
حضرت علیّ المرتضیٰ کرّم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان ہے: لالچ کی چمک دیکھ کر عقل
اکثر مار کھا جاتی ہے۔ آپ کا ہی فرمان ہے: مردوں کی عقل کو شراب بھی اتنا خراب
نہیں کرتی جتنا کہ لالچ کرتی ہے۔
غلاموں
کی تین اقسام: ایک
فلسفی کا قول ہے: غلام تین قسم کے ہوتے ہیں: حقیقی غلام، شہوت کا غلام اور لالچ کا
غلام۔
ایک بزرگ کا
قول ہے: جو شخص یہ خواہش رکھتا ہے کہ زندگی بھرآزاد رہے تو اسے چاہیے کہ اپنے دل
میں لالچ کو نہ بسائے۔
مال و دولت کی
ایسی طمع (لالچ) جس کا کوئی دینی فائدہ نہ ہو، یا ایسی اچھی نیت نہ ہو جو لالچ ختم
کر دے، نہایت ہی قبیح، گناہوں کی طرف رغبت دلانے والی اور ہلاکت میں ڈالنے والی
بیماری ہے، مال و دولت کے لالچ میں پھسنے والا شخص نا کام و نامراد اور جو ان کے
مکروہ جال سے بچ گیا وہی کامیاب و کامران ہے۔
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! لالچ انسان کو اندھا کردیتی ہے، لالچ عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے، لالچ
کی نحوست کےسبب دل سے خوف خدا نکل جاتا ہے، لالچ کی وجہ سے انسان اپنوں کا دشمن بن
جاتا ہے، لالچ کے سبب بندہ لوگوں کے احسانات کو بھلا دیتا ہے، لالچ انسان کو غیبت،
چغلخوری، دل آزاری اور الزام تراشی پر ابھارتی ہے، لالچ فتنوں کو جگاتی ہے، لالچ
اچّھے برے کی تمیز بھلادیتی ہے،لالچ انسان کو ظلم پر ابھارتی ہے،لالچ بڑوں کے ادب
سے محروم کردیتی ہے،لالچ بھلائی اور خیر خواہی کا جذبہ ختم کردیتی ہے،لالچ انسان
کو مفاد پرستی سکھاتی ہے،لالچ انسان کے دلسے ہمدردی کا جذبہ نکال دیتی ہے۔
لہٰذا عقلمندی
اسی میں ہے کہ ہم لالچ اور دوسروں کے مال پر نظر رکھنے سے بچتے ہوئے قناعت اور
سادگی کو اپنائیں، یوں ہماری زندگی(Life) بھی پرسکون گزرے گی اور دنیا و آخرت میں
بھی ہمیں اس کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔
اللہ پاک ہمیں
لالچ سمیت دیگر امراض سے محفوظ فرمائے۔ آمین یارب العالمین