انسان کی
زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ انسانیت ہے۔ جو چیز مقام انسانیت کو محفوظ رکھنے اور
اسے بلند کرنے میں مدد کرتی ہے وہ انسانیت کے کمال کا ذریعہ کہلاتی ہے۔ مثلاً
انسانیت کی خدمت، خدمت کرنے والے کے مقام کو بڑھاتی ہے۔ اسی طرح کچھ ایسی گھٹیا
حرکات ہوتی ہیں جو انسان کو درجہ انسانیت سے گراتی ہیں ان میں سے ایک طمع یعنی
لالچ بھی ہے۔ آئیے لالچ کی تعریف ملاحظہ کرتی ہیں کہ لالچ کہتے کس کو ہیں۔ تعریف
کسی چیز میں حد درجہ دلچسپی کی وجہ سے نفس کا اس کی جانب راغب ہونا طمع یعنی لالچ
کہلاتا ہے۔ (گناہوں کی معلومات، ص 168)
لالچ ہمیشہ کی
غلامی ہے، یوں جس سے لالچ ہوتا ہے انسان اس کا بغیر زنجیر کے غلام بن جاتا ہے اس
کی خواہش اس کے گلے کا طوق بن چکی ہوتی ہے اور جب یہ لالچ عادت بن جائے تو پھر
ہمیشہ ساتھ رہتا ہے۔
مال و دولت کی
ایسی طمع (لالچ) جس کا کوئی دینی فائدہ نہ ہو یا ایسی اچھی نیت نہ ہو جو لالچ ختم
کردے، نہایت ہی قبیح، گناہوں کی طرف رغبت دلانے والی اور ہلاکت میں ڈالنے والی
بیماری ہے، مال ودولت کے لالچ میں پھنسنے والا شخص ناکام ونامراد اور جو ان کے
مکروہ جال سے بچ گیا وہی کامیاب وکامران ہے۔ (گناہوں کی معلومات، ص 168)
اللہ پاک قرآن
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر:
9) ترجمہ: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل
اس آیت سے
معلوم ہوا کہ جن حضرات کے نفس کو لالچ سے پاک کر دیا گیا وہ حقیقی طور پر کامیاب
ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نفس کے لالچ جیسی بری عادت سے بچنا بہت مشکل ہے اور جس
پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہو تو وہی اس عادت سے بچ سکتا ہے۔ یہ عادت کس قدر
نقصان دہ ہے ا س کا اندازہ درج ذیل حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ رسول اللہ
ﷺ نے ارشاد فرمایا: ظلم کرنے سے ڈروکیونکہ ظلم قیامت کااندھیراہے اورشح (یعنی نفس
کے لالچ)سے بچوکیونکہ شح نے تم سے پہلی امتوں کوہلاک کردیاکہ اسی نے ان کوناحق قتل
کرنے اورحرام کام کرنے پر ابھارا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث:
6576)
فرمانِ مصطفى
ﷺ: لالچ سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ (ابو داود،
2/185، حدیث: 1298)
اور اس سے
بچنا کس قدر فائدہ مند ہے اس کا اندازہ درج ذیل روایت سے لگایا جا سکتا ہے،چنانچہ مروی
ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیت اللہ شریف کاطواف کررہے اور یہ
دعامانگ رہے تھے:اے اللہ! مجھے میرے نفس کی حرص سے بچا۔اس سے زائد وہ کچھ نہیں کہتے
تھے، جب ان سے اس کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: جب مجھے میرے
نفس کی حرص سے محفوظ رکھا گیا تو نہ میں چوری کروں گا، نہ زنا کروں گا اور نہ ہی
میں نے اس قسم کا کوئی کام کیا ہے۔ (تفسیر طبری، 12 / 42)
لالچ کے
نقصانات: لالچ انسان کو ابدی رنج و زحمت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ لالچ انسان کو ذلیل
و خوار کر دیتا ہے۔ مختلف گناہوں اور رذالت میں ملوث کر دیتی ہے، مثلاً جھوٹ،
خیانت، ظلم اور دوسروں کا مال غصب کرنا۔ اگر انسان چاہے کہ اللہ تعالیٰ کے حلال و
حرام کردہ کو سامنے رکھ کر کام کرے تو کبھی بھی لالچ کے معاملہ میں کامیاب نہیں ہو
سکتا ہے۔ لالچ انسان کو اللہ سے دور کر دیتا ہے۔
لالچ
کے بعض اسباب:
مال و دولت کی محبت، بڑی اور لمبی امیدیں، خواہشات کی کثرت۔
لالچ
کا علاج:
صبر و قناعت اختیار کریں، دنیا سے بے رغبتی اختیار کریں، مال و دولت کے آخرت میں
حساب دینے کے معاملے میں غوروفکر کریں۔ (گناہوں کی معلومات، ص 169)
اللہ تعالیٰ
ہم پر اپنا رحم فرمائے اور ہمیں نفس کے لالچ سے محفوظ فرمائے۔ آمین