دنیا میں رہتے
ہوئے اللہ پاک نے انسان کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا اور زندگی گزارنے کے اسباب
مہیا کیے، کسی کو امیر بنایا تو کسی کو غریب ہر ایک کی حالت جدا ہے انسان کی فطرت
بہت مختلف ہے وہ کسی کو خوشی میں عیش میں دیکھے تو بہت کم ہوتا کہ وہ حسد نہ کرے
اس کے دل میں کہیں نہ کہیں لالچ آ ہی جاتا جو ایک باطنی مرض ہے جس کے بارے میں پتا
ہی نہیں چلتا مثلاً کسی کے پاس گاڑی دیکھ کر یا خوبصورت گھر دیکھ کر اس کی طرف
مائل ہو جانا اس کی تمنا کرنا یہ لالچ کا ہی سبب ہے جو بہت برا ہے اس سے بچنا
چاہیے ورنہ عذاب کا سبب نہ بن جائے گا۔ آئیے لالچ کی تعریف ملاحظہ کرتی ہیں کہ
لالچ کہتے کس کو ہیں۔
کسی چیز میں
حد درجہ دلچسپی کی وجہ سے نفس کا اس کی جانب راغب ہونا طمع یعنی لالچ کہلاتا ہے۔ (گناہوں
کی معلومات، ص 168)
لالچ بہت بڑا
باطنی مرض ہے جس سے لالچ ہوتا ہے انسان اس سے حسد کرتا ہے انسان کو اس چیز کی
خواہش ہوتی ہے اس کی خواہش اس کے ذہن میں ہوتی ہے اور جب یہ لالچ عادت بن جاتی ہے
اور وہ ہر وقت اسی کے بارے میں سوچتا ہے جس کی وجہ سے کچھ کر نہیں پاتا۔
اللہ پاک قرآن
پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر:
9) ترجمہ: اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل
اس آیت سے
معلوم ہوا کہ جن حضرات کے نفس کو لالچ سے پاک کر دیاگیا وہ حقیقی طور پر کامیاب
ہیں اوریہ بھی معلوم ہواکہ نفس کے لالچ جیسی بری عادت سے بچنابہت مشکل ہے اورجس پر
اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہوتووہی اس عادت سے بچ سکتاہے۔یہ عادت کس قدر نقصان دہ ہے
ا س کا اندازہ درج ذیل حدیث پاک سے لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ
رسول اللہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: ظلم کرنے سے ڈرو کیونکہ ظلم قیامت کا اندھیرا ہے اور شح (یعنی
نفس کے لالچ)سے بچوکیونکہ شح نے تم سے پہلی امتوں کوہلاک کردیاکہ اسی نے ان کوناحق
قتل کرنے اورحرام کام کرنے پرابھارا۔ (مسلم، ص 1069، حدیث:
6576)
فرمان مصطفىٰ
ﷺ: لالچ سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ (ابو داود،
2/185، حدیث: 1298)
لالچ
کے نقصانات: لالچ
انسان کو ابدی رنج و زحمت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ لالچ انسان کو ذلیل و خوار کر
دیتا ہے۔ مختلف گناہوں اور رذالت میں ملوث کر دیتی ہے، مثلاً جھوٹ، خیانت، ظلم اور
دوسروں کا مال غصب کرنا۔ اگر انسان چاہے کہ اللہ تعالیٰ کے حلال و حرام کردہ کو
سامنے رکھ کر کام کرے تو کبھی بھی لالچ کے معاملہ میں کامیاب نہیں ہو سکتا ہے۔
لالچ انسان کو اللہ سے دور کر دیتا ہے۔
لالچ
کے بعض اسباب:
مال و دولت کی محبت، بڑی اور لمبی امیدیں، خواہشات کی کثرت وغیرہ۔
لالچ
کا علاج:
صبر و قناعت اختیار کریں، دنیا سے بے رغبتی اختیار کریں، مال و دولت کے آخرت میں
حساب دینے کے معاملے میں غوروفکر کریں۔ (گناہوں کی معلومات، ص 169)
آخر میں اللہ سے
دعا ہے کہ ہمیں لالچ جیسے باطنی مرض سے محفوظ فرمائے اور قناعت کی دولت سے نوازے۔ آمین