لالچ ایسی بری عادت ہے کہ جو انسان کو نفس کا غلام بنا کر رکھ دیتی ہے نفس اسے طرح طرح کی خواہشات میں مبتلا کر کے اسے لالچ جیسی بیماری میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ انسان کبھی مال کی لالچ میں تو کبھی بلند مرتبہ و سٹیٹس حاصل کرنے کی لالچ میں پھنس جاتا ہے گویا کہ لالچ ایسی قبیح چیز ہے کہ علماء بھی اس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

جیسا کہ محبوب رب العلمین، جناب صادق و امین وﷺ کا فرمان عالیشان ہے: لالچ ایسی پھسلانے والی چٹان ہے جس پرعلما ء بھی ثابت قدم نہیں رہتے۔ (کنز العمال، 3/199، حدیث: 7579)

قرآن مجید فرقان حمید کی سورۂ نساء کی آیت 128میں ارشاد ہوتا ہے: وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّؕ- (پ 5، النساء: 125) ترجمہ: اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں۔ مکمل تفسیر خازن میں اس آیت کے تحت ہے:لالچ دل کا لازمی حصہ ہے کیونکہ یہ اسی طرح بنایا گیا ہے۔ (تفسیر خازن، 1/437)

احادیث مبارکہ میں بھی اس کا ذکر ہوتا ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدينہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لالچ سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلی قوميں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئيں، لالچ نے انہيں بخل پر آمادہ کيا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خيال دلايا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ کا حکم ديا تو وہ گناہ ميں پڑ گئے۔ (ابو داود، 2/185، حدیث: 1698)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:اگر ابن آدم کے پاس سونے کی ایک وادی ہوتوچاہے گا کہ اس کے پاس دو(2)وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو مٹّی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی اور جو اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرے تو اللہ کریم اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ (مسلم، ص 404، حدیث: 2418)

یاد رہے ہر لالچ بری نہیں ہوتی جیسے نیکیوں کے معاملے میں لالچ رکھنا کہ ان شاءاللہ الکریم میں آج اتنے نوافل پڑھوں گا یا اس کتاب کا اتنا مطالعہ کروں گا وغیرہ ہمیں چاہیے کہ دنیاوی لالچ سے بچ کر آخرت کے معاملے میں لالچ کی جائے ہمیشہ نیکیوں میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی لالچ ہو۔ جیسا کہ سرکار ذی وقار، مدینے کےتاجدار ﷺ نے نیکیوں کا حریص بننے کی تاکید فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: اس پرحرص کروجوتمہیں نفع دے اور اللہ پاک سے مدد مانگو عاجز نہ ہو۔ (مسلم، ص 2341، حدیث: 4662)

حضرت علامہ شرف الدین نووی رحمۃ اللہ علیہ نےاس حدیث پاک کی شرح فرمائی: اللہ پاک کی عبادت میں خوب حرص کرو اور اس پر انعام کا لالچ رکھو مگر اس عبادت میں بھی اپنی کوشش پربھروسا کرنےکےبجائےاللہ پاک سے مدد مانگو۔ (شرح مسلم للنووی، جزء: 61، 8/ 512 ملخصًا)

لالچ سے بچنے کا ایک سبب قناعت بھی ہے کہ اگر انسان قناعت کو اختیار کرلے اور طرح طرح کی خواہشات کو بجالانے کی بجائے نفس کر قابو میں رکھے اور نفس کو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنے کا عادی بنائے تو لالچ سے بچنا آسان ہو جائے گا۔

حکیم الامّت حضرت مفتی احمد یارخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دنیاوی چیزوں میں قناعت اور صبر اچھا ہے مگر آخرت کی چیزوں میں حرص اور بے صبری اعلیٰ ہے، دین کے کسی درجہ پرپہنچ کر قناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔ (مراۃ المناجیح، 7/ 211)

اللہ ہمیں پیارے آقا ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔