حرص کا معنی
ہے لالچ اور لالچ سے مراد یہ ہے کہ اپنی چیز پاس ہوتے ہوئے بھی کسی دوسرے کی چیز
کو دیکھ کر تمنا کرنا کہ یہ اس سے چھین لی جائے اور مجھے دے دی جائے یہ ہوتا ہے
لالچ۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ
فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ 28، الحشر: 9) ترجمہ: اور جو اپنے
نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔ مکمل
اپنے حق و
ضرورت سے زیادہ کی طلب۔ کسی شخص کا کسی چیز کی یوں خواہش کرنا کہ وہ شے یا ضرورت
زندگی دوسروں کو ملے یا نہ ملے مجھے ملنی چاہئیں۔ ایسا حریص شخص اپنی من پسند چیز
کے حصول کے لئے ہر ذلّت اٹھاتا ہے اور ہر شخص کے سامنے دست سوال پھیلاتا ہے اور
یوں اپنی عزت و کرامت کو ذلت و خواری میں بدل لیتا ہے۔
وہ کام ہے جس
کی طرف انسان متوجہ ہوتا کہ وہ اسے کرے یا وہ چیز اسے حاصل ہو یہ نیک کام یا مقصد
ہوتا ہے۔جیسے علم کی طلب کرنا،نیک کام کرنے کی خواہش کرنا جیسے لوگوں کی ضروریات
کو پورا کرنے اور صدقہ کا ارادہ کرنا،اسی طرح گناہوں کے بخشوانے اور اسی طرح کے
دیگر اچھےکاموں کا ارادہ کرنا۔
قرآن مجید میں
ارشاد ہوتا ہے: وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّۙ-وَ
نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ(۸۴) (پ 7،
المائدۃ: 84) ترجمہ:اور ہم اللہ پر اور اس حق پر کیوں نہ ایمان لائیں جو ہمارے پاس
آیا ہے؟ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک بندوں کی صف میں شامل کر لے
گا۔ مکمل
لالچ جس کا
متعلق یعنی جس کی طلب کی جا رہی ہے ایسا کام ہو جو شر پر مبنی اور حرام کی طرف لے
جائے دراصل یہی لالچ ہمارا مقصود بحث ہے۔یعنی ہماری بحث کا موضوع بھی یہی لالچ ہے
جو قابل نفرت عمل ہے۔ لالچ ایک سنگین اخلاقی بیماری ہے جو انسان کے دل و روح کو
بگاڑ دیتی ہے۔جس میں لالچ آجاتا ہے وہ طرح طرح کے خطرات میں مبتلا ہو جاتا ہے اور
اس کے نتیجے میں کئی قسم کی بدنامیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔اس لالچ کے فرد اور
معاشرے پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ لالچ
اخلاقی برائیوں میں سے ایک برائی ہے،یوں سمجھئے کہ لالچ اصل ہے اور اس کی کئی
شاخیں ہیں یعنی یہ جڑ ہے اور اس کے زمرے میں کئی ایسے چھوٹے بڑے گناہ آجاتے ہیں۔جن
کے نتیجے میں خون خرابے ہوتے ہیں،عزت داروں کی توہین ہوتی ہے، یہ گناہ مومنین کی
غیبت کا باعث بنتا ہے،چھوٹ بولنے کی وجہ قرار پاتا ہے اسی طرح کئی اور گناہ بھی اس
لالچ کی وجہ سے کیے جاتے ہیں۔لالچ ایک خطرناک چیز ہے اس کی تصدیق شریعت کی تعلیمات
سے بھی ہوتی ہے۔
حرص و لالچ
انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتا۔ ہر انسان حرص و لالچ میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے وہ
بے شمار مصائب میں مبتلا ہو جاتا ہے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے کہ جب انسان اس میں
مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کے دل میں مزید کی تمنا بڑھتی چلی جاتی ہے۔ حضورنبی کریم ﷺ
نے ارشاد فرمایا: انسان کے پاس اگر دو بڑے میدان سونے کے انباروں سے بھر جائیں پھر
بھی اس میں تیسرے کی تمنا رہے گی جب تک کہ وہ منوں مٹی کے نیچے نہیں پہنچ جاتا۔
لہذا عقلمندی
اسی میں ہے کہ ہم لالچ اور دوسروں کے مال پر نظر رکھنے سے بچتے ہوئے قناعت اور
سادگی کو اپنائیں۔یوں ہماری زندگی بھی پر سکون گزرے گی اور دنیا و آخرت میں بھی
ہمیں اس کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔
اس سے ہمیں یہ
معلوم ہوتا ہے کہ کسی کے خلاف سازش کرنے کا انجام بہت برا ہوتا ہے کیونکہ جو کسی
کے لئے گڑھا کھودتا ہے بالآخر ایک دن وہ خود ہی اس گڑھے میں گر جاتا ہے۔ لہذا ہمیں
حرص و لالچ سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
اللہ ہمیں حرص
و لالچ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین