خواہشات کی زیادتی کے ارادے کا نام حرص ہے اوربری حرص یہ ہے کہ اپنا حصہ حاصل کرلینے کے باوجود دوسرے کے حصے کی لالچ رکھے۔ یا کسی چیز سے جی نہ بھرنے اور ہمیشہ زیادتی کی خواہش رکھنے کو حرص،اور حرص رکھنے والے کو حریص کہتے ہیں۔

حرص ایک ایسا باطنی عمل ہے کہ جو ہوتا تو باطن میں ہے لیکن اظہار ظاہر سے بھی ہو جاتا ہے۔ حرص کا تعلق فقط مال و دولت سے نہیں حرص کسی شے کی مزید خواہش کرنے کا نام ہے چنانچہ مزید مال کی خواہش رکھنے والے کو مال کا حریص مزید کھانے کی خواہش رکھنے والے کو کھانے کا حریص نیکیوں میں اضافے کے تمنائی کو نیکیوں کی حریص جبکہ گناہوں کا بوجھ بڑھانے والےکو گناہوں کا حریص کہیں گے لالچ اور حرص خوراک، لباس، مکان، سامان، دولت، عزت، شہرت الغرض ہر نعمت میں ہو سکتی ہے۔

حرص کی تین قسمیں ہیں: حرص محمود یعنی اچھی حرص، حرص مذموم یعنی بری اور قابلِ مذمت حرص اور حرص مباح یعنی جائز حرص۔ اچھی چیز کی حرص اچھی اور بری چیز کی حرص بری ہے لہذا نیکیوں مثلا نماز، روزہ، زکوة، حج، صدقہ، خیرات، تلاوت، ذکر اللہ، درود پاک، حصول علم دین، صلہ رحمی، خیر خواہی اور نیکی کی دعوت عام کرنے کی حرص محمود یعنی اچھی ہے۔ گناہوں مثلا رشوت، چوری، بدنگاہی، زنا، اغلام بازی، امرد پسندی، حب جاہ، فلمیں ڈرامے دیکھنے، گانے باجے سننے، نشے، جوئے کی حرص، غیبت، تہمت، چغلی، گالی دینے، بدگمانی، لوگوں کے عیب ڈھونڈنے اور انہیں اچھالنے و دیگر گناہوں کی حرص مذموم یعنی برا اور اس سے بچنا لازم۔ کھانا پینا،سونا، پینا، دولت اکھٹی کرنا، مکان بنانا،تحفہ دینا، عمدہ یا زائد لباس پہننا،و دیگر کئی کام مباح یعنی جائز کہ ان کے کرنے میں نہ گناہ نہ ثواب، لہذا ان کی حرص میں بھی نہ گناہ نہ ثواب البتہ اچھی نیت سے کیا جائے تو اچھا،اس کی حرص بھی اچھی اور بری نیت سے برا اور اس کی حرص بھی بری اور اس سے بچنا لازم ہے۔

وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍۚۛ-وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْاۚۛ-یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ-وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَؕ-وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠(۹۶) (پ 1، البقرۃ:96)ترجمہ: بےشک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں سے ایک کو تمنا ہے کہ کئی ہزار پر سے جی ہیں اور وہ اس سے اعزاز سے دور نہ کر کرے گا اتنی عمر دی ہے جانا کہ اللہ ان کے کو تک یعنی برے عمل کو دیکھ رہا ہے۔ مکمل

فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: اگر ابن آدم کے پاس سونے کی دو وادیاں بھی ہوں تب بھی وہ تیسرے کی خواہش کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ (مسلم، ص 404، حدیث: 2419)

نیکیوں کی حرص بڑھانے کے لئے نیکیوں کے فضائل کا مطالعہ کیجیے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کیجیے، رضائے الہی پانے کی نیت سے راہ عمل پر قدم رکھ دیجیے، بزرگان دین کے شوق عبادت کے واقعات کا مطالعہ کیجیے۔

گناہوں کی حرص سے بچنے کے لئے گناہوں کی پہچان حاصل کیجیے گناہوں کے نقصانات و عذابات پر غور کیجیے نیک لوگوں کی صحبت اختیار کیجیے دینی کتب و رسائل کا مطالعہ کیجیے برے خاتمے سے ڈریئے اور حسن خاتمہ کی دعا کیجیے اللہ۔پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہیے۔