حضرت  سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ہم بارگاہِ رسالت میں بیٹھے تھے کہ حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا نے خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ!حسن و حسین رضی اللہ عنہما مل نہیں رہے نا جانے کہاں چلے گئے ہیں!دن خوب نکلا ہوا تھا، آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہما سے ارشاد فرمایا:چلو! میرے بیٹوں کو تلاش کرو۔ہر ایک تلاش کے لیے کسی نہ کسی راستے چل دیا جبکہ میں حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ چل پڑا ،آپ مسلسل چلتے رہے،حتی کے ہم ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچ گئے،(دیکھا کہ) حسن و حسین رضی اللہ عنہما ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے ہیں اور ایک اژدھا ان کے پاس اپنی دم پر کھڑا ہے اور اس کے منہ سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں،آپ تیزی سے آگے بڑھے تو وہ اژدھا آپ کو دیکھ کر سکڑ گیا اور پھر پتھروں میں چھپ گیا،آپ حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لائے اور دونوں کو الگ الگ کر کے ان کے چہروں کو صاف کیا اور ارشاد فرمایا:میرے ماں باپ تم پر قربان! تم اللہ پاک کے ہاں کتنی عزت والے ہو۔(معجم کبیر،3/ 65،حدیث:2677)

اسی طرح آیاتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ میں بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں:

حسنین کریمین سے محبت واجب ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب یہ آیت مبارکہ:قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ (پ25،الشوری:23)(ترجمہ کنزالایمان:تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔)نازل ہوئی تو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: آپ کے قرابت دار کون ہیں؟ارشاد فرمایا:علی المرتضی، فاطمۃ الزہرا اور ان کے بیٹے حسن و حسین رضی اللہ عنہم۔(معجم کبیر،11/351،حدیث :12259)

فضائلِ حسنین کریمین بزبانِ مصطفےٰ:هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنْ الدُّنْيَا یعنی حسن و حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔(بخاری، 2/574،حدیث:3753)

سبحان اللہ!حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے ہمارے آقا جان ﷺ کس قدر محبت فرماتے تھے،آپ کو حسنین کریمین سے اتنی محبت تھی کہ کبھی دونوں شہزادوں کو اپنے کاندھوں پر سوار کر لیا کرتے، نماز میں سجدے کی حالت میں پشتِ اطہر پر سوار ہوتے تو آپ سجدہ طویل کر دیتے اور جب سجدے سے سر انور اٹھاتے تو انہیں آرام سے زمین پر بٹھا دیتے۔(مسند احمد،5/426،حدىث:16033)اللہ پاک ہمیں بھی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی سچی پکی محبت عطا فرمائے ۔آمین