حضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما حضورﷺ کی لاڈلی شہزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔انہی سے حضور ﷺ کی نسل پاک چلی۔یہ حضور ﷺ کا خاصہ ہے کہ آپ کی نسل پاک آپ کی لاڈلی شہزادی
فاطمہ رضی اللہ عنہا سے چلی۔حضورﷺ اپنے
نواسوں سے بہت محبت فرماتے۔خاتم النبیین ﷺ
نے فرمایا: حسن و حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔( بخاری،2/ 547 ،حدیث:3753)
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیثِ پاک کی طرف اشارے کرتے ہوئے اپنے ایک ایک شعر میں فرماتے ہیں۔
اُن
دو کا صدقہ جن کو کہا میرے پُھول ہیں
کیجے رضاؔ کو حشر میں خنداں مِثالِ گل
(حدائقِ بخشش، ص77)
ایک اور جگہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:حسن اور حسین جنتی جوانوں کے
سردار ہیں۔
(ترمذی ،5/426 ،
حدیث: 3793)
نواسۂ
رسول حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ:نواسۂ رسول حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ جنتی
نوجوانوں کے سردار ، لوگوں کے محبوب ، صاحبِ حکمت اور اللہ پاک کے مقرب ہیں۔آپ
بلند مقام اور پاکیزہ اخلاق کے مالک تھے۔
حضور ﷺ کی امام حسن رضی اللہ عنہ سے محبت: حضرت عدی بن ثابت رحمۃ
اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا:
میں نے دیکھا کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سرور ﷺ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو کاندھے پر اٹھائے ہوئے ہیں اور ارشاد
فر ما رہے ہیں: جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ حسن سے
بھی محبت کرے۔ ( بخاری،2/547 ،حدیث:3749)
محبوبِ سرکار: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جب بھی حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا تو میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو
جاتے۔کیونکہ ایک دن (میں نے دیکھا کہ) آپ رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور پیارے مصطفٰے ﷺ کی
مبارک گود میں بیٹھ گئے اور داڑھی مبارک کو سہلانے لگے، حضور نبی پاک ﷺ نے ان کا
منہ کھولا اور اپنی مقدس زبان ان کے منہ میں ڈال دی اور تین مرتبہ ارشاد فرمایا:
اے اللہ پاک! میں اسے محبوب رکھتا ہوں تو بھی اسے محبوب رکھ۔
(اللہ والوں کی
باتیں،2/62تا 64)
حضرت
امام حسین رضی اللہ عنہ:سیدالشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو عبداللہ اور نام نامی حسین اور
لقب سبط الرسول و ریحانۃ
الرسول ہے۔ (کرامات صحابہ،ص245)
حضورﷺ کی امام حسین رضی اللہ عنہ سے محبت:حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
کہ ایک دن رسول کریم ﷺ میرے گھر تشریف فرما تھے،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:کسی کو بھی
گھر میں داخل نہیں ہونے دینا، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ گھر میں داخل ہوگئے، تو میں نے نبی کریم ﷺ
کے رونے کی آواز سنی، میں نے گھر میں جھانک کر دیکھا تو امام حسین رضی اللہ عنہ آپ کی گود میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ روتے
ہوئے ان کے سر پردست شفقت پھیر رہے تھے، میں نے عرض کی:اللہ پاک کی قسم! مجھے علم
نہیں کہ یہ گھر میں کب داخل ہوئے؟ حضور
اکرمﷺ نے فرمایا:جبریل امین علیہ السلام گھر میں ہمارے ساتھ تھے، جبریل امین علیہ
السلام نے عرض کی: کیا آپ حضرت حسین سے محبت کرتے ہیں؟ میں نے کہا:جی ہاں میں دنیا
میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں۔ جبریل امین علیہ السلام نے عرض کی: عنقریب آپ کی امت
ان کو کربلا کی زمین پر قتل کر دے گی، پھر جبریل امین علیہ السلام نے کربلا کی مٹی
اُٹھا کر حضور اکرمﷺ کو دکھائی۔(معجم کبیر،3/108،حدیث:2819)(معرفۃ الصحابہ،2/12)ایک
اور جگہ حضورﷺ نے فرمایا:اللہ پاک اس سے محبت فرمائے جو حسین سے محبت کرے۔حسین میرے
نواسوں میں سے ایک نواسا ہے۔( ابن ماجہ، 1/96 ، حدیث:144)اللہ پاک ہمیں صحابہ و اہلِ
بیت کی محبت عطا فرمائے ۔آمین