انسانوں میں گناہوں کی جانب رغبت کا میلان موجود ہے
انسان کا نفس امارہ اسے ہر وقت گناہوں میں مبتلا کرنے کی کوشش میں رہتا ہے جب ایک
عقل رکھنے والا انسان کسی گناہ يا غلط كام کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ وہ
یہ غلط کام گناہ و زیادتی کر رہا ہے الله پاک کے فرمان سے بغاوت کر کے اس کی
ناراضگی کو دعوت دے رہا ہے پیارے آقا ﷺ کے طریقے کی مخالفت کر رہا ہے اس طرح وہ
اپنی دنیا و آخرت داؤ پر لگا دیتا ہے گناہ پر مدد کرنے پر جب اس کا ضمیر اس کو ندا
دیتا ہے تو وہ یہ کہہ کر چپ کروا دیتا ہے کہ ابھی عمر پڑی ہے میں جلد توبہ کر لوں
گا اس طرح وہ اس امید پر دل کو بہلاتا رہتا ہے اور گناہوں کی گہری دلدل میں پھنستا
چلا جاتا ہے الله تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ
تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ
وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور
پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔اس آیت
مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دو باتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اورپرہیزگاری پر ایک
دوسرے کی مدد کرنے کا۔(2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔
بر سے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے کرنے کا شریعت
نے حکم دیا ہے اور تقوٰی سے مراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے جس سے شریعت نے
روکا ہے۔ اثم سے مراد گناہ ہے اور عدوان سے مراد اللہ تعالیٰ کی حدود میں حد سے
بڑھنا۔ (جلالین، ص94) ایک قول یہ ہے کہ اثم سے مراد کفر ہے اور عدوان سے مراد ظلم
یا بدعت ہےجاتا ہے۔
حضرت نواس بن سمعان رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں: میں نے رسول اکرم ﷺ سےنیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ ﷺ نےارشادفرمایا:
نیکی حسن اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف
ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی، 4/173، حدیث: 2396)
رسول اللہ ﷺ نےشب معراج کا ذکر کرتے ہوے
فرمایا:جہنم کے چوتھے دروازے پر یہ 3 جملے لکھے تھے خدا اس شخص کو ذلیل اور رسوا
کرتا ہے جو اسلام کو رسوا کرے اور اہل بیت کو رسوا کرے اورجوظالم کی اس کے ظلم میں
کرے مدد۔
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی
اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں
کوئی کمی نہیں ہو گی اور جس نے کسی کو گمراہی کی دعوت دی اس پر اس کی پیروی کرنے
والوں کے برابر گناہ کا بوجھ ہوگا اور ان کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (مسلم، ص 1438، حدیث: 2674)
الله پاک ہمیں نیکی پر مدد کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ