گناہ پر مدد کرنے کا شرعی حکم گناہ پر مدد کرنا بھی
گناہ ہے۔ قرآن پاک میں گناہ پر مدد کرنے کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا
عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز
العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر
باہم مدد نہ کرو۔
گناہوں پر مدد کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب
علمِ دین سے دوری کئی صورتوں میں لوگوں کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ یہ بھی گناہ پر مدد
کرنا ہے برے لوگوں سے دوستی و میل جول کہ بعض اوقات آدمی مروت میں آکر گناہ کے کام
میں ان کی مدد کر بیٹھتا ہے۔
گناہوں پر مدد کے گناہ سے بچنے کے لئے: علم دین
حاصل کیجئے بری صحبت سے بچئے اور پابندِ شریعت نیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار
کیجئے۔ بے جا مروت سے پیچھا چھڑائیے۔
گناہ پر تعاون کرنا کیسا؟ گناه پر تعاون کی ممانعت
کا حکم قرآن پاک میں بالکل واضح طور پر موجود ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا
عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز
العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر
باہم مدد نہ کرو۔