انسان کی زندگی میں دو ہی عمل ہیں نیکی یا بدی
دونوں کا حکم قرآن و احادیث میں صریح بیان فرمایا گیا۔ گناہ پر مدد کے حکم کے
متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى
الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ
6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد
کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دو باتوں کا حکم
دیا ہے: پہلی یہ کہ نیکی اورپرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو دوسری یہ کہ گناہ
اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرو۔
حضرت نواس بن سمعان رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے رسول اکرم ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ ﷺ نےارشادفرمایا: نیکی
حسن اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا
تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی، 4 / 173، حدیث: 2396)
گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے۔
کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے کسی قسم کا کوئی بھی تعاون کرنا، رشوتیں لے کر
فیصلے بدل دینا، جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا
اس کے ظلم میں کسی بھی طرح کی حمایت کرنا یا ساتھ دینا یا مجرمانہ خاموشی اختیار
کر کے ظالم کی حوصلہ افزائی کا سبب بننا یا باوجود قدرت کے مظلوم کی حق رسی کی
کوشش نہ کرنا حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں یا بینکوں میں کسی بھی طرح
شریک ہونا، برائی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ بھی ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون
ہے اور ناجائزہے۔
ارشاد ربانی ہے: رَبِّ
بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ(۱۷)
(پ 20، القصص: 17) ترجمہ: اے میرے رب! جیسا تو نے مجھ پر فضل کیا ہے پھر میں
گناہگاروں کا کبھی مددگار نہیں ہوں گا۔