وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔

تفسیر: اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دو باتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔ (2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔ برسے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے اور تقویٰ سےمراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے جس سے شریعت نے روکا ہے۔ اثم سے مراد گناہ ہے اور عدوان سےمراد اللہ تعالیٰ کی حدود میں حد سے بڑھنا۔

ایک قول یہ ہے کہ اثم سے مراد کفر ہے اور عدوان سے مراد ظلم یا بدعت ہے۔ (خازن، 1 / 461)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نیکی سے مراد سنت کی پیروی کرنا ہے۔ (صاوی، 2 / 469)

حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اکرم ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا توآپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نیکی حسن اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی، 4 / 173، حدیث: 2396)

نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور گناہ کے کاموں میں مدد نہ کرنے کا حکم: یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے، نیکی اور تقویٰ میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اور اثم اور عدوان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔ علم دین کی اشاعت میں وقت، مال، درس و تدریس اور تحریر وغیرہ سے ایک دوسرے کی مدد کرنا، دین اسلام کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے کے لئے باہمی تعاون کرنا، اپنی اور دوسروں کی عملی حالت سدھارنے میں کوشش کرنا، نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا، ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا، سوشل ورک اور سماجی خدمات سب اس میں داخل ہے۔ گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا، رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا، جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائز ہے۔

محترم قارئین! اگر معاشرے میں گناہ کے کاموں میں باہم مدد کی جائے گی تو معاشرے میں جرائم عام سے عام ہی ہوتے جائیں گے لیکن گناہوں سے روکنے کا ماحول پیدا کیا جائے گا لوگ خود بھی گناہوں اور برے کاموں سے بچیں گے اور دوسروں کو بھی بچائیں گے تو معاشرہ مدینے کی طرف اڑنا شروع ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ

الله پاک ہمیں ظاہری و باطنی گناہوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ