غلط مشورہ دینا از بنت محمد اصغر مغل،فیضان ام
عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
عقل اور ذہانت
خدا کی طرف سے ہے۔ یہ اس کی طرف ہے کہ کوئی بندہ ذہانت کا پیکر نظر آتا ہے، کوئی
درمیانہ یا کم درجہ کا ذہین ہوتا ہے۔ ذہانت کے اسی فرق کے سبب ایک انسان کسی مسئلہ
کے مفید یا نقصان دہ پہلو کو پلک جھپکتے ہی سمجھ جاتا ہے جبکہ دوسرا اپنی عقل و
فکر کو تھکا کر بھی نتیجہ تک رسائی نہیں پاتا اسی لئے اسلامی تعلیمات ہمیں بتاتی
ہیں کہ انسان اپنی عقل و فہم کو ہی کامل نہ سمجھے بلکہ دوسروں سے مشورہ کر لے تاکہ
بعد کی پریشانی اور خسارہ سے بچا جا سکے۔ کئی مواقع ایسے بھی پیش آتے ہیں کہ کسی
کام کو کرنے یا نہ کرنے کے دو پہلو نظر آتے ہیں، انسان فیصلہ نہیں کر پاتا کہ کام
کے کس رخ کو اپنانے میں بھلائی ہے اور کس طرف نقصان اور برائی ہے؟
ایسی صورت حال
میں اسلام اپنے ماننے والے کو سکھاتا ہے کہ اپنی عقل و دانش پر اعتماد کر کے نقصان
اٹھانے کی بجائے مشورہ ہی کر لے تاکہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اب مشورہ دینے
والے دو قسم کے ہوتے ہیں:
1۔ جنہیں اللہ
پاک کا خوف ہوتا ہے اور خیر خواہی کا جذبہ دل میں لیے اور اجرو ثواب کے حصول کے
لیے اپنے مسلمان بھائی کو اللہ کی رضا کے لیے مشورہ دیتے ہیں۔
2۔ وہ جو اللہ
پاک کا دلوں میں کچھ خوف نہیں رکھتے، دوسروں کو غلط مشورہ اس لیے دیں گے اس کا کام
خراب ہو او لوگوں کی نظروں میں کوئی عزت نہ رہے بے شک یہ ضرور حاسد لوگ ہیں۔
حضرت موسی
کلیم اللہ اور حضرت ہارون علیہما السلام نے جب خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے
فرعون کو ایمان کی دعوت دی تو اس نے اپنی بیوی حضرت آ سیہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ
کیا انہوں نے ارشاد فرمایا: کسی شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ان دونوں کی دعوت کو
رد کرے۔ فرعون اپنے وزیر ہامان سے مشورہ کیے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا جب اس نے
ہامان سے مشورہ کیا تو اس نے کہا میں تمہیں عقلمند سمجھتا تھا تم حاکم ہو یہ دعوت
قبول کر کے محکوم بن جاؤ گے اور تم رب ہو اسے قبول کرنے کی صورت میں بندے بن جاؤ
گے چنانچہ ہامان کے مشورے پر عمل کی وجہ سے فرعون دعوت ایمان کو قبول کرنے سے
محروم رہا۔ (تفسیر روح المعانی، جز: 16، ص 682)
جس سے مشورہ
کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خائن (یعنی خیانت کرنے والا) ٹھہرے گا،
فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جو اپنے بھائی کوجان بوجھ کر غلط مشورہ دے تواس نےاپنے بھائی
کے ساتھ خیانت کی۔ (ابو داود، 3/449، حدیث:3657)
یعنی اگر کوئی
مسلمان کسی سے مشورہ حاصل کرے اور وہ جان بوجھ کر غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں
گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (یعنی مشورہ دینے والا) پکّا خائن ہے خیانت صرف مال ہی
میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 1/212)