شاپنگ سے واپسی کے بعد اکثر یوں محسوس ہوتا ہے کہ
آپ نے بہتر انداز سے شاپنگ نہیں کی، جہاں خرچ کرنا تھا وہاں نہیں کیا گیا یا کم
کیا گیا، اور جہاں پر بالکل بھی ضرورت نہ تھی وہاں آپ نے خاصی رقم ضائع کردی، در
اصل یہ سب آپ کی اپنی ہی غلطیوں سے ہوتا ہے خصوصی طور پر خواتین ایسی غلطیاں زیادہ
کرتی ہیں۔ انہیں مارکیٹ میں پہنچ کر یہ یاد ہی نہیں رہتا ہے کہ انہیں کیا ضروری
خریدنا ہے اور کیا ہے جو ضرور نہیں لیکن اس وقت انہیں کچھ بھی سمجھ میں نہیں آتا
اور وہ ساری رقم ضائع کرنے کے بعد گھر آکر پچھتاتی ہیں یہاں چند ہدایات پیشِ خدمت ہیں
کہ جن پر عمل کر کے اس قسم کے مسائل سے کسی حد تک بچا جا سکتا ہے:
ضروریات کی پہچان دراصل ضروریات اور خواہشات میں
خاصہ فرق ہوتا ہے اور جس دن آپ کی ضروریات اور خواہشات میں فرق پتہ چل گیا تو اس
دن سے آپ ایک اچھی اور سمجھ دار شاپر بن جائیں گی، دراصل مارکیٹ میں پہنچ کر
ضروریات کا خیال نہ آنے کی وجہ مارکیٹ میں دستیاب نت نئی چیزیں فیشن اور میک اپ کے
جدید انداز ہیں اگر سمجھ داری سے غور کیا جائے تو یہ آپ کی ضرورت نہیں بلکہ خواہش
ہے لہذا اسے ضروریات کے بعد پورا کریں تا کہ آپ کو کسی قسم کا نقصان نہ اٹھانا
پڑے۔
اگر آپ کا خیال ہے کہ سنتی مصنوعات سے آپ کا وقار
کم ہو جائے گا تو ایسا خیال اپنے دل سے نکال دیں، کیوں کہ معیار کوالٹی سے بنتا
ہے، قیمت سے نہیں، مارکیٹ میں کئی جگہ سیل کا بورڈ آویزاں ہوتا ہے، اس قسم کی
رعایتی مصنوعات خریدنے میں اگرچہ آپ کو اچھی چیزیں تلاش کرنے میں تھوڑ از یاد ہوقت
لگ جاتا ہے لیکن اس کے فوائد آپ کی سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔
وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) اِنَّ
الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ 15،
الاسراء: 26، 27)ترجمہ: اور مال کو بے جا خرچ نہ کرو،
بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔
قرآن میں اللہ پاک فرماتا ہے: یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ
الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱) (پ 8، الاعراف: 31) ترجمہ کنز الایمان: اے آدم کی
اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ اور کھاؤ اور پیؤ اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد
سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں۔
فضول خرچی سے گریز کریں کچھ لوگوں کو فضول خرچی کی
عادت ہوتی ہے جب ہمارے اخراجات آمدنی سے بڑھ جائیں تو یہ ہمارے لئے خطرے کا اشارہ
ہوتے ہیں کہ اب ہمارے اخراجات کو کنٹرول کرنا ہوگا اور یہ پتہ چلانے کی کوشش کرنا
ہوگی کہ رخنہ کہاں پیدا ہو رہا ہے۔ خریداری کرتے وقت ہمیں ہمیشہ اپنی ذہانت اور
عقل سلیم سے کام لینا چاہئے۔ صرف وہ اشیاء خریدیں جن کی آپ کو حقیقت میں ضرورت ہے۔
صرف اس بناء پر کہ فلاں نے کوئی شے خریدی ہے تو اس سے مقابلہ کرنے کی خاطر آپ وہی
شے خریدنے سے اجتناب کریں۔ ایک اور وجہ جس کی بناء پر ہماری محنت کی کمائی غیر
ضروری طور پر خرچ ہو جاتی ہے وہ لاپرواہی ہے جس سے رقم ضائع ہو جاتی ہے۔ اگر ہم
احتیاط برتیں تو یقینی طور پر اپنے اخراجات گھٹا سکتے ہیں۔
آخر میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں
فضول خرچی جیسے برے فعل سے ہمیشہ محفوظ فرمائے۔