اسراف بلاشبہ ممنوع اور ناجا ئز ہے اور علماء کرام نے اس کی مختلف تعریفات بیان کی ہیں، ان میں  سے11تعریفات درج ذیل ہیں : {1} غیرحق میں صرف کرنا {2} اللہ تعالٰی کے حکم کی حد سے بڑھنا {3} ایسی بات میں خرچ کرنا جو شرع مطہر یا مروت کے خلاف ہو، اوّل(یعنی خلاف شریعت خرچ کرنا) حرام ہے اور ثانی(یعنی خلاف مروت خرچ کرنا) مکروہ تنزیہی۔ {4} طاعت الٰہی کے غیر میں صرف کرنا {5} شرعی حاجت سے زیادہ استعمال کرنا {6} غیر طاعت میں یا بلا حاجت خرچ کرنا {7} دینے میں حق کی حد سے کمی یا زیادتی کرنا {8} ذلیل غرض میں کثیر مال خرچ کردینا {9} حرام میں سے کچھ یا حلال کو اعتدال سے زیادہ کھانا {10} لائق وپسندیدہ بات میں لائق مقدار سے زیادہ صرف کردینا {11} بے فائدہ خرچ کر نا۔

وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) (پ 15، الاسراء: 26) ترجمہ کنز العرفان: اور رشتہ داروں کو ان کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو (بھی دو) اور فضول خرچی نہ کرو۔ یعنی اپنا مال ناجائز کام میں خرچ نہ کرو۔

یعنی اپنا مال ناجائز کام میں خرچ نہ کرو۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تبذیر کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ جہاں مال خرچ کرنے کاحق ہے ا س کی بجائے کہیں اور خرچ کرنا تبذیر ہے۔ لہٰذا اگر کوئی شخص اپنا پورا مال حق یعنی اس کے مصرف میں خرچ کر دے تو وہ فضول خرچی کرنے والا نہیں اور اگر کوئی ایک درہم بھی باطل یعنی ناجائز کام میں خرچ کردے تو وہ فضول خرچی کرنے والا ہے۔ (خازن، 3 / 172)

اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ 15، الاسراء: 27)ترجمہ: بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔

اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ فضول خرچی نہ کرو جبکہ اس آیت میں فرمایا کہ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں کیونکہ یہ ان کے راستے پر چلتے ہیں اور چونکہ شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے، لہٰذا اس کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ (مدارک، ص 621 ملخصاً)

حکم : اسراف اور فضول خرچی خلاف شرع ہو تو حرام اورخلاف مروت ہوتو مکروہ تنزیہی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 307)

حضور نبی کریم رؤف رحیم ﷺ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جب وہ وضو کررہے تھے تو ارشاد فرمایا: اے سعد! یہ اسراف کیسا؟ عرض کیا: رسول اللہ ﷺ ! کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ فرمایا: ہاں! اگرچہ تم بہتی نہر پر ہو۔ (ابن ماجہ، 1/254، حدیث: 425)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ہر اس چیز کو کھالینا جس کا دل کرے یہ اسراف ہے۔ (ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)

الله کریم ہمیں اسراف و فضول خرچی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ