اسراف یعنی فضول خرچی کا لغوی معنی ہے کہ بے موقع بے جا خرچ کرنا، بر باد کرنا، خرچ کرنے میں حد سے گزر جاتا ہے۔

جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد کسی ایسے بے مقصد یا ناجائز کام میں خرچ کرنا، جس میں شرعا یا عادتا یا مروتا خرچ کرنا منع ہو۔ فضول خرچی اور اسراف خلاف شریعت امور میں ہو تو حرام، اور خلاف مروت کاموں میں ہوتو مکردہ تنریہی ہے۔

اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱) الاعراف: 31) ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ اور پیؤاور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں۔

حدیث مبارکہ کی رو سے :حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص سےروایت ہے کہ حضور کریم ﷺ حضرت سیدناسعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جب وہ وضو کر رہے تھے تو ارشاد فرمایا: اے سعد یہ اسراف کیسا؟ عرض کیا : کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟ فرمایا: ہاں! اگر چہ تم بہتی نہر پر ہو۔(ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)

قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے : وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا(۲۶) اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ- (پ 15، الاسراء: 26، 27)ترجمہ: اور مال کو بے جا خرچ نہ کرو، بے شک بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔

آیات مذکورہ میں اسراف یعنی فضول خرچی کا مفہوم بتانے کیلئے اللہ پاک نے دو قسم کے الفاظ بیان فرمائے ہیں۔ ایک اسراف دوسر ا تبذیر۔ بعض علماء کے نزدیک دونوں الفاظ کا مفہوم ایک ہے۔ یعنی فضول خرچی، البتہ بعض دوسرے علماء کے نزدیک اس میں فرق ہے: اسراف کا مفہوم یہ ہے کہ جائز اور مباح کاموں میں ضرورت سے بڑھ کرنا مناسب اور غلط طریقے سے خرچ کرنا اور تبذیر کا مفہوم یہ ہے کہ ناجائز اور گناہ کے کاموں میں مال خرچ کرنا۔

نبی پاک ﷺ فرماتے ہیں: کھاؤ پیو، صدقہ کرو اور پہنو لیکن فضول خرچی اور تکبرسے بچو۔ (ابن ماجہ، 4/162، حدیث: 3605)

اسراف کی مختلف صورتیں: شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کی مایہ ناز تصنیف فیضان سنت صفحہ 25 پر ہے کہ مفتی احمدیار خان تفسیر نعیمی جلد 7 صفحہ 390 پر فرماتے ہیں: اسراف کی بہت سی قسمیں ہیں: حلال چیزوں کو حرام جاننا، حرام چیزوں کو استعمال کرنا ضرورت سے زیادہ کھانا پینا یا پہننا، غفلت کے لیے کھانا، گناہ کرنے کے لیے کھانا، دن رات میں کھاتے پیتے رہنا، مضر اور نقصان دہ چیزیں کھانا پینا، جو دل چاہے وہ کھا پی لینا یا پہن لینا، حرام و ناجائز کاموں میں مال کا استعمال حلال جاننا وغیرہ وغیرہ۔

یہ اسراف کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں اب اسراف کے اسباب و علاج کی طرف روشنی ڈالی جاتی ہے۔

اسباب و علاج: فضول خرچی کا پہلا سبب لا علمی اور جہالت ہے۔ بندہ شرعی معلومات کے بغیر جب کسی کام میں مال خرچ کرتا ہے تو اس میں فضول خرچی کے کئی پہلو ہوتے ہیں لیکن اسے اپنی جہالت کی وجہ سے احساس تک نہیں ہوتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ کسی بھی کام میں مال خرچ کرنے سے پہلے علمائے کرام اور مفتیان کرام سے شرعی رہنمائی حاصل کرے، اس سلسلے میں دارالافتاء اہل سنت سے رابطہ کرنا بھی بہت مفید ہے۔

اسراف کا دوسرا سبب غرور و تکبر ہے۔ بسا اوقات دو دوسروں پر اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے بے جا دولت خرچ کی جاتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ غرور و تکبر کے نقصانات پر غور و فکر کرے اور اس سے بچنے کی کوشش کرے، متکبر شخص الله کو سخت نا پسند ہے۔

خود رسول اللہ ﷺ نے متکبر شخص کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا، احادیث میں متکبر کو بدترین شخص قرار دیا گیا ہے، متکبر کو کل بروز قیامت ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کے دل میں تھوڑا سا بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہو سکے گا۔

اخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فضول خرچی سے بچائیں اور نیکی کے کاموں پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین یا رب العالمین