الله کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا
تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱)
(پ8، الانعام: 141) ترجمہ کنز الایمان: اور بے جا نہ خرچو بیشک بے جا خرچنے والے
اسے پسند نہیں۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نعیم
الدین مراد آبادی رحمۃ الله علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے
ہیں: حضرت مترجم قدّس سرّه یعنی اعلی حضرت امام اہلسنت رحمۃ الله علیہ نے اسراف کا
ترجمہ بے جا خرچ کرنا فرمایا۔
اسراف و فضول خرچی کی تعریف: جس جگہ شرعاً، عادۃً یا مروۃً خرچ کرنا
منع ہو وہاں خرچ کرنا مثلاً فسق وفجور وگناہ والی جگہوں پر خرچ کرنا، اجنبی لوگوں
پر اس طرح خرچ کرنا کہ اپنے اہل وعیال کو بے یارومددگار چھوڑ دینا اسراف کہلاتاہے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 301 تا 302 )
اسراف کاحکم :اسراف اور
فضول خرچی خلاف ِشرع ہو تو حرام اورخلافِ مروت ہوتو مکروہ تنزیہی ہے۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 302)
روایت ہے حضرت سفیان ثوری سے فرماتے ہیں کہ گزشتہ
زمانہ میں مال نا پسند تھا لیکن آج مال مؤمن کی ڈھال ہے اور فرمایا اگر یہ اشرفیاں
نہ ہوتیں تو یہ بادشاہ ہم کو رومال بنا لیتے اور فرمایا کہ جس کے پاس کچھ دولت ہو
تو وہ اسے سنبھالے کیونکہ یہ زمانہ وہ ہے کہ اگر کوئی محتاج ہو جاوے تو پہلی جو
چیز خرچ کرتا وہ اس کا دین ہے فرمایا کہ حلال مال میں فضول خرچی کی گنجائش نہیں۔
روایت ہے حضرت عمر و ابن شعیب سے وہ اپنے والد سے
وہ اپنے دادا سے روایت فرماتے ہیں فرما یا رسول اللہ ﷺ نے کہ کھاؤ پیو اور خیرات
کرو اور پہنو کہ جب تک فضول خرچی اور تکبر نہ ملے۔ (ابن ماجہ، 4/162، حدیث: 3605)اس
کا مطلب بھی وہ ہی ہے کہ ہر طیب و حلال چیز کھاؤ پہنو بشر طیکہ تکلف اور تکبر سے
خالی ہو، دل ٹھیک رکھو۔
نبی ﷺ حضرت سعد پر گزرے جب وہ وضو کر رہے تھے تو
فرمایا اے سعد یہ اسراف کیسا؟ (فضول خرچی) عرض کیا کیا وضو میں بھی اسراف ہے؟
فرمایا ہاں۔ اگر چہ تم بہتی نہر پر ہو۔ (ابن ماجہ، 4/49، حدیث: 3352)
حضرت سعد یا تو ضرورت سے زیادہ پانی بہا رہے تھے،
یا بجائے تین کے چار پانچ بار اعضاء دھو رہے تھے، یا اعضاء کی حدود میں زیادتی کر
رہے تھے ان سب سے منع فرما دیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ وضو میں یہ تمام باتیں منع
ہیں اور ان کا کرنا جرم۔ (مراۃ المناجیح، 1/427)
فضول خرچی کے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں، چند درج ذیل
ہیں:
1۔ مالی نقصانات: فضول خرچی سے پیسے کی بدسرفرازی
ہوتی ہے، جس سے آپ کے مالی حالات متاثر ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ پیسے کو بے معنی چیزوں
پر خرچ کریں تو اس سے آپ کی سرمایہ کاری اور بچت بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔
2۔ وقت کا ضائع ہونا: فضول خرچی کرنے سے آپ کا
قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے، جو کہ آپ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں لگا سکتے تھے۔
3۔ تناؤ: بعض اوقات، فضول خرچی آپ کو دباؤ اور تناؤ
میں ڈال سکتی ہے، کیونکہ آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ نے بے فائدہ میں وقت یا پیسے
خرچ کیے ہیں۔
4۔ ترقی میں رکاوٹ: فضول خرچی کرنے سے آپ کی ترقی
پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ آپ کے پاس ان وقت یا پیسے کا ضیاع ہوتا ہے جو
آپ اپنے خود کے ترقی اور پیشہ ورانہ پرفارمنس میں لگا سکتے تھے۔
5۔ معاشرتی اثرات: فضول خرچی سے آپ کے دوسروں کے
ساتھ معاشرتی رشتے بھی متاثر ہوسکتے ہیں، کیونکہ دوسروں کے ساتھ وقت یا پیسے کی
غرض سے بے فائدہ میں خرچ کرنے سے ان کے نظر میں آپ کی قدر کم ہوسکتی ہے۔
6۔ معاشرتی زخم: اگر فضول خرچی آپ کی اپنے ذاتی
ضمیر پر بھی برا اثر ڈالے، تو یہ آپ کے لئے معاشرتی زخم بھی بن سکتی ہے۔ اس سے آپ
کا احترام اور ذاتی اعتماد بھی کم ہوسکتا ہے۔