یہ
مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں
حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین
کی ہے
ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں
قراٰنِ حکیم وہ کتاب ہے جسے اس کائنات کے خالق و
مالک نے اشرف الانبیاء حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمایا۔ قراٰنِ پاک کی تلاوت کے بےشمار
فضائل ہیں ۔
قراٰن پاک میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ نُنَزِّلُ مِنَ
الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-
ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں
وہ چیز جو
ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔(پ15،بنی اسرآءیل:82)
قراٰنِ کریم میں ربِّ کعبہ نے خود فرمایا کہ
قراٰن رحمت اور شفاء ہے۔ آج ہمارا کیا حال ہے؟ ہم بیماریوں کی دوا کرنے کے لئے
طبیبوں (ڈاکٹروں) کے پاس تو جاتے ہیں لیکن قراٰن پاک پڑھتے تو کیا کھول کردیکھتے بھی نہیں ہیں، ہمیں دوا کے ساتھ ساتھ تلاوت قراٰن سے بھی لازمی
برکتیں لینی چاہئیں۔ ہمیں غور کرنا چاہئے کہ آج ہمارے گھر میں بیماریاں اور
پریشانیاں قراٰن کی تلاوت نہ کرنے کے سبب تو نہیں؟
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: شِفَآءٌ لِّمَا فِی
الصُّدُوْرِۙ۬-
ترجمۂ کنزالایمان:(قراٰن) دلوں کی صحت (پ11،یونس:57)
قراٰن دلوں کا سکون ہے، قراٰن دلوں کا چین ہے،
قراٰن کی تلاوت کرنے سے بیماریوں سے شفا ملتی ہے نیز احادث مبارکہ میں بھی قراٰن
کی تلاوت کے بے شمار فضائل ذکر کئے گئے جیساکہ بیھقی شریف کی ایک حدیثِ مبارکہ ہے:
نبیِّ کریم علیہ
السَّلام نے ارشاد فرمایا: قراٰن
کریم کی تلاوت اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کا اہتمام کیا کرو اس عمل سے آسمانوں میں
تمہارا ذکر ہوگا اور یہ عمل زمین میں تمہارے لئے ہدایت کا نور ہوگا۔(بیھقی)
اب قراٰنِ پاک کی تلاوت کے فضائل پر فرضی حکایت
پیش کی جاتی ہے:
اسد بہت بیمار رہنے لگا تھا، بہت سے ڈاکٹروں سے
علاج کروایا مگر افاقہ نہ ہوا شب و روز گزرتے گئے اس کی بیماری میں اضافہ ہوتا گیا
اور اس کی پڑھائی کا بھی کافی نقصان ہورہا تھا اس کے والدین بہت پریشان رہنے لگے
کہ آیا ہم کیا کریں کہ ہمارا بیٹا پھر صحت مند ہوجائے اور پڑھائی کے میدان میں
قدم رکھے ۔ اسد بھی بہت دعائیں کرتا تھا۔ آخر کار اس کی دعائیں رنگ لے آئیں۔ ہوا
کچھ یوں کہ اسد کا ایک دوست جوکہ اس کا پڑوسی بھی تھا وہ دعوتِ اسلامی کے جامعہ
میں عالم بن رہا تھا اس نے اسد سے کہا کہ آپ سورۃ الفاتحہ پڑھا کریں کیونکہ سورۃ
الفاتحہ ہر طرح کی جسمانی اور روحانی بیماریوں کی دوا ہے۔ اسد نے بلاناغہ ہر روز
سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کرنا شروع کردیا اور اللہ کے فضل و کرم سے وہ دوبارہ سے
تندرست ہوگیا بس یہی نہیں اسد نے اپنا اسکول چھوڑ کر جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے
لیا اور دین کی تعلیم حاصل کرنے لگا۔
دیکھا آپ نے اسد کو کس طرح سورۃ الفاتحہ کی
تلاوت کی برکت سے شفا ملی، ہمیں بھی چاہئے کہ قراٰن کی تلاوت کا معمول بنائیں اور
ہر پریشانی و مشکلات میں قراٰن سے مدد لیں۔
اب قراٰن کی تلاوت کے وہ فضائل بیان کئے جاتے
ہیں احادیث سے ثابت ہیں(بحوالہ تفسیر نعیمی):
حدیث شریف میں ہے: جس گھر میں روزانہ سورۃ
البقرۃ پڑھی جائے وہ گھر شیطان سے محفوظ رہتا ہے۔
سورۃ الواقعہ جو شخص ہر رات پڑھا کرے اللہ کے
فضل سے کبھی فاقہ نہ ہوگا۔
الہٰی خوب دے دے
شوق قراٰن کی تلاوت کا
شرف دے گنبدِ
خضرا کے سائے میں شہادت کا
پاک ہے وه ذات جس نے انسان کو ايک خاص مقصد کے
ليے پيدا فرماکر اس مقصد کی بجا آوری کے لیے انبیائے کرام او ر رسل عظام کو مبعوث
فرمایا ، سب سے آخر میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پرقرآن مجید کو نازل فرمایا، قرآن پاک وہ کتاب
ہداہت ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال سے
ہدایت کا نور بانٹ رہی ہے، برکت، گمراہ
انسانوں کو ہدایت اور ہدایت یافتہ (یعنی
مسلمان) کے ایمان میں زیادتی کا سبب ہے، اسی بات کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے اللہ
تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد
فرمایا:وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) ترجمہ کنزالایمان: اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں
ان کا ایمان ترقی پائے۔ (سورة الانفال آیت
نمبر۶،پارہ ۹)
اس آیت کی تفسیر میں صراط الجنان میں ہے کہ یہاں
ایمان میں زیادتی سے مراد ایمان کی تعداد کی زیادتی نہیں بلکہ اس سے مراد ایمان کی
کیفیت میں زیادتی ہے۔
اس کتاب رحمت کی تلاوت سے جہاں ایمانی کیفیات
میں اضافہ ہوتا ہے وہیں پر بہت سارا ثواب بھی ملتا ہے، چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، قال رسول
اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں قراحہ فا مین کتاب اللہ فلہ بہ حسینہ والحسنة
والعشرا مثلھا الا اقول الم حرف ولکن الف حرف وم حر ف ومیم حرف ،(ترمذی کتاب فصائل القرآن من رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم باب ماجا تراحہ مالہ من الاجہ ۲/۱۷۵، رقم ۲۹۱۰)
حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس نے اللہ
کی کتاب سے ایک حر ف پڑھا، اس کے لیے اس
کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور یہ نیکی دس
نیکیوں کے برابر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم
ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور " م " ایک حرف ہے۔
یاد رہے جس طرح اس کتاب رحمت کی تلاوت نازول
وبرکات کا سبب ہے اسی طر ح اس پر عمل کرنا بھی ہدایت کا ذریعہ ہے، اس کو تھامے رکھنا ہدایت پر
قائم رہنے کی ضمانت ہے، جیسا کہ حصوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ترکت فیکم امربن لن تضلوا ماتمسکم بھا کتاب اللہ ، وسنة نبیہ۔ ترجمہ: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں اگر
انہیں تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ۔(موطا امام مالک ، کتاب
اقادر باب الہی عن النعول بابقدر ۲/۸۹۹، رقم ۱۵۹۴)
ہمارے معاشرے (Society)
میں بڑھتی ہوئی بے عملی اور بے باکی اس بات کا چیخ چیخ کر اعلان کررہی ہے کہ ہمارا
تعلق اس کتاب ہدایت سے کمزور ہے، یہی
ہماری تنزلی کی وجہ ہے ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کتاب نور سے اپنا تعلق مضبوط
کرکے باکردار مسلمان ہیں اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں۔
پيارے اور محترم اسلامی بھائیو! اللہ پاک کی
آخری کتاب جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر اللہ
پاک نے نازل فرمائی وہ ہے قرآن پاک ۔
پیارے
اور محترم اسلامی بھائیو! اس پاک قرآن جو اللہ پاک
کا کلام ہے اس تلاوت کے فضائل بہت ہیں،
تلاوت کے فضائل: آئیے! چند احادیث مبارکہ سنتے ہیں جو قرآن کریم کے
متعلق ہے۔
چنانچہ حدیث پاک کا خلاصہ ہے کہ قرآن پاک کا ایک
حرف پڑھنے پر۱۰ نیکیاں ملتی ہیں، ایک اور
روایت میں آیا کہ خیرکم
من تعلم القرآن و علمہ یعنی تم میں
سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ایک اور روایت میں آیا
کہ جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی جب
تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اس کے لیے
ثواب ہے۔
تو پیارے اور محترم اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے
کہ تلاوت قرآن پاک کی کتنی برکتیں اور ثواب ہیں کہ کوئی شخص اگر قرآن پاک کی تلاوت
کرتا ہے تو اس کو ہر ہر حرف کے بدلے دس دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم
بھی قرآن پاک کی تلاوت کو اپنا روزانہ کا معمول بنائیں، اور اس کا فیض حاصل کریں۔
تلاوت قرآن کے فضائل:
تلاوت قرآن کرنے سے انسان کے دل کو سکون ملتا
ہے۔
تلاوت قرآن کرنے سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔
تلاوت قرآن کرنے سے انسان بہت سی برائیوں سے بچا
رہتا ہے۔
تلاوت قرآن کرنے سے انسان کو قلبی تسکین ملتی
ہے۔
سورۃ بنی اسرائیل رکوع نمبر8- 9 ،آیت نمبر 78
،میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَقِمِ
الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ
الْفَجْرِؕ-اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا (۷۸)تَرجَمۂ کنز الایمان:نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کے اندھیری تک،اور صبح کا قرآن،بےشک صبح کے قرآن میں فرشتے
حاضر ہوتے ہیں۔
تلاوت قرآن کرنے سے قرآن پاک کے ہر لفظ کے 10
نیکیاں ملتی ہیں۔ اللہ پاک سب کو نیکیوں میں سبقت لے جانے کی توفیق دیں
۔آمین
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم قرآن پاک پڑھو
اس لئے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریں
گا۔
تلاوت قرآن کرنے سے انسان سرخرو ہو جاتا ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو تلاوت قرآن کرنے کی
توفیق دیں۔آمین
اس کے برعکس جو لوگ قرآن پاک کی
تعلیمات سے دور رہتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق بسر کرتے ہیں،ایسوں کو اللہ تعالیٰ ذلیل و خوار کر دیتے ہیں۔جو قرآن پاک کی
تلاوت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں دنیا میں بھی کامیابی عطاء کرتے ہیں۔اور ان شاءاللّہ اللہ پاک کے فضل وکرم سے آخرت میں بھی سرخرو ہوں گئے.
تلاوت قرآن کرنا باعث برکت اور ثواب
ہے:مومن جب تم نماز پڑھو تو ذہن میں یہ بات یاد
رکھو کہ تم اللہ پاک سے ہمکلام ہو۔اور جب تم قرآن پاک پڑھتے ہو
تو یاد رکھو اللہ پاک تم سے بات کر رہا ہے۔تلاوت قرآن کے دوران
باتیں بھی نہیں کرنی چاہیے۔تلاوت قرآن قبلہ رو ہو کر کرنی چاہیے۔تلاوت قرآن ٹھہر ٹھہر کر کرنی
چاہیے۔تلاوت قرآن پرسکون ہو کر کرنی
چاہیے۔اور سوج سمجھ کر قرآن کی تلاوت کرنی چاہیے۔اور قرآن کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔قرآن
مجید قیامت کے روز اللہ پاک سے جھگڑا کرے گا اور اپنے پیروکاروں کو جنت
میں لے کے جائے گا۔قیامت کے روز قرآن مجید ان لوگوں کے حق میں گواہی دیں گا جواس
پر عمل کرتے ہیں۔قرآن مجید کی تعلیمات کو پھیلنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک
سکتی۔قرآن پاک میں بیان کیے گئے واقعات،حقائق کو قیامت تک کوئی غلط ثابت نہیں کر
سکتا۔
ارشادِ پاک ہے۔بے شک ہم نے قرآن پاک اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت
کرنے والے ہیں۔تلاوت قرآن کرنے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے والا ہمیشہ راہ
راست پر رہے گا۔
تلاوت قرآن دلوں کو سرور اور آنکھوں کو نور
بخشتا ہے .تلاوت قرآن کرنے سے انسان مصیبت،پریشانی
اور بیماری سے بچا رہتا ہے۔بکثرت تلاوت
کرنے والے پر رشک کرنے والا
اللہ عزوجل نے اپنی
مقدس کتاب قرآن حکیم کی ابتدا میں ہی ارشاد فرمایا، لا ریب فیہ
ھدی للمتقین، کہ اس کلام میں
کوئی شک نہیں کہ اس کتاب کو میں نے ہی اپنے بندوں پر نازل کیا ہے، اور یہ حق اور
سچ ہے اور فرمایایہ متقیوں کے لیے ہدایت ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی
تلاوت ہمارے لیے کتنی اہمیت اور فضیلت رکھتی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفیوں میں سے کوئی
تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور فرمادے گا، جس کسی نے کسی تنگ دست اور عسیر الحال (بدحال) پر آسانی کی ، اللہ تعالیٰ
اس پر دنیا اور آخرت میں آسانی فرمائے گا جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی ، اللہ
دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں لگا رہتا
ہے، جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے، جو ایسے راستے پر چلتا
ہے جس میں علمِ دین تلاش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کار
استہ آسان فرما دیتا ہے، اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو
کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں درس و تدریس کرتے ہیں تو ان پر
اللہ کی طرف سے سکینہ نازل ہوتی ہے، اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انہیں گھیر
لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ان فرشتوں میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں
اور جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا اس کا نسب اسے آگے
نہیں
بڑھائے گا۔
قرآن مجید کی باقاعدگی سے تلاوت کرنے سے
زبان رواں رہتی ہے، قرآن پڑھنا آسان لگتا
ہے، لیکن جب انسان کچھ عرصہ تلاوت تر ک کردیتا ہے تو دوبارہ قرآن پڑھنا مشکل اور
باعثِ مشقت محسوس ہوتا ہے۔
قرآن مجید اللہ کی سچی کتاب ہے یہ اللہ کا پیغام
اپنے نبیوں کے نام ہے، اس سے ایمان برھتا ہے اور دلوں کے زنگ اُترتے ہیں، قرآن مجید
کی تلاوت کرتاباعث برکت اور ثواب ہے، مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہماری اکثریت تلاوت
قرآن مجید سے غافل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعلایٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
قرآن پڑھ اس لیے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے
گا( مسلم)
ایک اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، تم
میں سے سب سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن پڑھا اور پڑھایا۔(بخاری شریف)
قرآن کو جو لوگ مضبوطی سے تھام لیتے ہیں تو اللہ
تعالیٰ ان کو بلند کردیتا ہے وہ دنیا میں بھی عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں بھی
جنت میں داخل ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا، جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف تلاوت کیا اس کو ایک نیکی ملے گی اور اس ایک نیکی
کا بدلہ کم از کم دس گناہے، میں نہیں کہتا کہ (الم) ایک حرف ہے لیکن الف ایک حرف،
لام دوسرا، اور میم تیسرا حرف ہے۔(ترمذ ی)
قرآن مجید کی تلاوت بجائے خود اجرو ثوابکا باعث
ہے چاہے پڑھنے والا اس کے معانی و مطلب سمجھتا ہو یا نہ سمجھتا ہو، اس کے ایک ایک
حرف پر دس دس نیکیاں ہر پڑھنے والے کو ملیں گی، جیسا کہ حدیث پاک میں فرمایا گیا
ہے ، تاہم یہ محض اللہ کا فضل و کرم ہے کہ وہ ہر پڑھنے والے کو اجر عظیم سے نوازتا
ہے، لیکن بغیر سمجھے پڑھنے سے ثواب تو یقینا مل جائے گا لیکن قرآن کے نزول کا جو
اصل مقصد ہے وہ اسے حاصل نہیں ہوگا، وہ مقصد کیا ہے؟
ہدایت اورروشنی، اور یہ تو صرف اسے ہی ملی گی جو
قران کو سمجھنے کی اور اس کے معانی اور مطالب سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
ایک شاعر نے کیا خوب کہا:
وہ زمانے میں
معزز تھے مسلماں ہوکر
اور ہم خوار
ہوئے تارک قرآں ہوکر
قرآن پاک رب عزوجل کا وہ عظیم المرتبت اور مقدس
کلام ہے جو ہمارے پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کے قلبِ اطہر پر رب تعالیٰ کی جانب سے نازل فرمایا گیا۔یہ وہ کلام پاک ہے جس کا
دیکھنا عبادت ، چھونا عبادت، سننا عبادت ہے اب ایک عام فہم انسان اس کا اندازہ
کرسکتا ہے کہ اس کی تلاوت کی کیسی برکتیں اور فضیلتں ہوں گی۔
تلاوتِ قرآن والوں کی قرآن میں تعریف ،میں ارشادِربانی ہے:اَلَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ
بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) ترجمہ:جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہے اس
کی تلاوت کرنے میں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں
کار( نقصانا ٹھانے والے ہیں۔(پ ۱، سورة
البقرہ ، آیت ۱۲۱)
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے
" اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اضاب
ہیں جو اللہ پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کی معلوماہوا کہ قرآن کی تلاوت کرنا
ایمان والوں کا خاصہ ہے۔
فرامین مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا،
دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے، عرض کی گئی یارسول اللہ
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس کی صفائی کیا چیز ہوگی ؟
ارشاد فرمایا ، تلاوتِ قرآن اور موت کی یاد ہے۔
(شعب الایمان)
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا،
قیامت کے دن قرآن پڑھنے والوں سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور ترقی کی منازل طے کرتا
جا اور اس طرح ٹھہرٹھہر کر پڑھ جس طرح دنیا میں پڑھتاجہاں ت و آخری آیت پڑھے گا
وہی تیری منزل ہے۔( ترمذی شریف)
متفرق سورتوں کی فضیلت :حدیث
مبارکہ میں میٹھے میٹھے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت پر احسان
فرماتے ہوئے قرآن کی مختلف سورتوں کی فضیلت ارشاد فرمائیں کہ چھوٹی چھوٹی سورتوں
کی تلاوت سے ثواب کے انبار لگائے جاسکتے ہیں۔
۱۔ فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے،
ہر چیز کا ایک دن ہے اور قرآن کا دل سورہ یسین ہے، جو سورہ یسین پڑھے تو اللہ اسے
اس کی تلاوت کی برکت سے دس بار قرآن ختم کرنے کا ثواب دے گا۔(ترمذی)
۲۔ فرمانِ آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے، ،اذا زلزلت آدھے قرآن کے برابر ہے اور" قل ھو اللہ احد " تہائی قرآن کے
برابر ہے اور "قل یا یھا الکفرون" چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔
۳۔ ایک روایت میں ہے، قران کی ایک تیس آیتوں
والی سورة ہے ایک شخص کے یہاں تک شفاعت کی کہ اس کی بخشش ہوگئی وہ سورہ تبارک الذی
بیدہ الملک ہے۔(ترمذی)
بزرگانِ دین کی تلاوت کا انداز
۱۔ غوث پاک رحمہ اللہ علیہ پندرہ سال تک روزانہ
ایک قرآن پاک ختم فرماتے۔
۲۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی
شان تو یہ تھی کہ تیس سال تک ایک رکعت میں مکمل قرآن پڑھتے آپ نے عشا کے وضو سے
نماز فجر چالیس سال تک ادا فرمائی۔
اپنے کلام کی ابتدا کرتی ہوں کہ آپ کسی دوسرے
ملک میں جائیں ، کسی جاب کے لیے اور کسی کام سے اور آپ کی فیملی آپ سے دور کسی اور
ملک میں ہو ، آپ اپنے گھر والوں کو کچھ
اپنا میسج بھیجیں ، بذریعہ خط یا پھر واٹس اپ پھر واٹس اپ جو کسی بھی ذریعے سے میسج پہنچے اور آپ کی فیملی ( گھر والوں) کو وہ میسج
مل جائے پھر جب آپ اپنی فیملی سے ملیں یاپھر کال کے ذریعے بات ہو تو آپ ان سے پوچھیں
کہ میں نے آپ کو یہ پیغام بھیجا تھا کیا آپ کو مل گیا؟ تو جواب ملے جی جی مل گیا
تھا آپ کہیں کیا آپ نے پڑھا تھا؟ پھر آپ کو جواب ملے کہ جی وہ پڑھنے کا ٹائم نہیں
ملا۔
تو جہ کیجئے کہ آپ پر کیا گزرے گی کہ ہماری فیملی
کو خط /ہمارا میسج ملا یہ ہمارا میسج پڑھنے کا ٹائم نہیں ملا، تو اے سننے والوں سنو، ہمیں بھی اسی طرح کچھ پیغام
ملا ہے کچھ میسج ملا ہے ہمارے خالق و مالک نے نعمتِ عطا کی ، جی ہاں میری مراد
قرآن پاک ہے رب نے ہمیں عطا کیا ،ہماری ہدایت کے لیے ہم نے ہی نہ پڑھا تو قیامت کے
دن رب تعالیٰ سے کیا عرض کریں گے کہ مولا ہمیں تیری دی ہوئی کتاب مل گئی تھی ، ہم
نے اسے دیکھابھی پر ہمیں کھول کر پڑھنے کا وقت نہ مل پایا۔
سب خوبیاں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے اپنے پیارے
محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم اور قرآن مجید کے سبب بندوں پر احسان فرمایا۔
رب تعالیٰ قرآن کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:لَّا یَاْتِیْهِ
الْبَاطِلُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖؕ-تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ
حَمِیْدٍ(۴۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: باطل کو اس کی طرف راہ نہیں ، نہ اس
کے آگے سے نہ اس کو پیچھے سے اتارا ہوا ہے، حکمت والے سب خوبیوں سرا ہے
کا۔
قرآن روشنی اور نور ہے اس میں کئی بیماریوں سے شفا ہے ،یہ سب کے لئے مکمل طور پر
محفوظ پناہ گاہ ہے۔
احادیث کی روشنی میں تلاوتِ قرآن کی فضیلت : یوں تو بہت سی احادیث
مبارکہ ہیں لیکن چند بتانے کی کوشش کروں گی چنانچہ ، آقا
دو جہاں صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص قرآن کی
کوئی آیت سنتا ہے بروز قیامت وہ اس کے لیے
نور ہوگا۔
قرآن پاک سننے کا اتنا عظیم الشان اجر ہے تو جو
تلاوت کرنے والا ہے جو اس کا سبب ہے اس کے لیے کتنا ثواب ہوگا۔
بزرگانِ دین کے اقوال کے ذریعے تلاوت قرآن کی فضیلت:
چنانچہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ
فرماتے ہیں کہ جب بندہ قرآن پڑھتا ہی تو فرشتہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ
دیتا ہے۔
حضرت سیدنا امام حسن بصر ی علیہ الرحمہ اللہ
فرماتے ہیں:اللہ کی قسم قرآن سے بڑھ کر
کوئی دولت نہیں اور اس کے بعد کوئی ناقہ نہیں۔
ایک حرف کی دس نیکیاں: قرآن
مجید فرقانِ حمید اللہ رب الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے ، اس کا پڑھنا اور سننا
سنانا، سب ثواب کا کام ہے قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں کا ثواب ملتا
ہے۔چنانچہ خاتم المرسلین شفیع المذنبین رحمة اللعالمین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے
جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی،میں
یہ نہیں کہتا ”الم“ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف میم ایک حرف ہے۔(سنن
الترمذی ج ۴، ص ۱۷، حدیث، ۲۹۱۹)
انسان
میں کیا طاقت ہے جو رب کے کلام کے فضائل اور اس کے فوائد کو پوررے طور پر بیان
کرسکے ، مسلمانوں کی واقفیت کے لیے چند باتیں اس کے فضائل کے متعلق اورچند فائدے بیان
کیے جاتے ہیں، کلام کی فضیلت کلام کرنے
والے کی عظمت سے ہوتی ہے ایک بات فقیر بے نوا کے منہ سے نکلتی ہے اس کی طرف کوئی
دھیان بھی نہیں دیتا اور ایک بات کسی بادشاہ یا حکیم کے منہ سے نکلتی ہے تو اس کو
دنیا سے شائع کیا جاتا ہے اخباروں اور رسالوں میں اس کی اشاعت ہوتی ہے ۔ غر ض یہ
کہ کلام کی عظمت کا پتا کلام کرنے والے کی عظمت سے لگتا ہے، اسی فائدے کی بنا پر
اندازہ لگا لو کہ قرآن پاک ایسا معظم کلام ہے اس کی مثل کسی کا کلام نہیں ہوسکتا،
کیونکہ یہ خالق کا کلام ہے مثل مشہور ہے :کلام الملک ملک الکلام یعنی بادشاہ کا کلام کلاموں کا بادشاہ ہے۔
اس
کلامِ ربانی میں سارے علوم اور ساری حکمتیں موجود ہیں جس میں سے ہر شخص اپنی لیاقت
کے موافق حاصل کرتا ہے۔(مقدمہ تفسیر نعیمی ص ۲۳)
(1) تاج پہنایا جائے گا:جو شخص قرآن پڑھے اور اس پر
عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک آفتاب
سے بڑھ کر ہوگی۔
(2) دل کی صفائی:قرآن پاک کی تلاوت اور موت کی یاد دل
کو اس طرح صاف کردیتی ہے جیسے ننگ آلود لوہے کو صیقل
(3)اللہ عزوجل کی رحمت:جو شخص قرآن پا ک کی تلاوت میں
اتنا مشغول ہو کہ کوئی دعا نامانگ سکے خداوند تعالیٰ اس کو مانگنے والے سے زیادہ دیتا
ہے۔
(4)شیطان سے حفاظت :حدیث شریف میں ہے جس گھر میں روزانہ
سورہ بقرہ پڑھی جائے وہ گھر شیطان سے محفوظ ر ہتا ہے، لہذا جنات کی بیماری سے بھی
دور رہے گا۔
(5)شفاعت کی خوشخبری :قیامت کے دن سورہ بقرہ اورآل
عمران ان لوگوں پر سایہ کریں گی اور ان کی شفاعت کریں گی جو دنیا میں قرآن پاک کی
تلاوت کے عادی تھے۔
(6)چوری سے حفاظت :جو شخص آیۃُ الکرسی صبح و شام اور سوتے وقت پڑھ لیا کرے تو
اس کا گھر ان شا اللہ عزوجل آگ کے لگنےاور چوری کے ہونے سے محفوظ رہے گا۔
(7) کبھی فاقہ نہ ہو :جو شخص ہر رات سورہ واقعہ پڑھا
کرے ان شا اللہ عزوجل اسے کبھی فاقہ نہ ہوگا۔
(8) خاتمہ بالخیر:سوتے وقت سورہ کافرون پڑھے گا ان شا اللہ عزوجل کفر سے محفوظ رہے
گا، یعنی اس کا (خاتمہ) خاتمہ بالخیر
ہوگا۔
(9)حاجتوں کا پورا ہونا :سورہ یسین اول دن میں ( دوسرے
پہلے ) پڑھنے کا عادی ہو تو اس کی حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔
(10)تمام گناہوں کی بخشش :سورہ یسین شریف پڑھنے سے تمام
گناہ معاف ہوتے ہیں اور مشکلیں آسان ہوتی ہیں لہذا اس کو بیماروں پر پڑھو۔
(11) شفاعت کی خوشخبری :سورہ الم تنزیل پڑھنے وا جب
قبر میں پہنچتا ہے تو یہ سورہ اس طرح کی
شفاعت کرتی ہے کہ اے اللہ عزوجل اگر میں تیرا کلام ہوں تو اس کو بخش دے ورنہ تو
مجھے اپنی کتاب سے نکال دے اور میت کو اس طررح ڈھک لیتی ہے جیسے چڑیااپنے پروں سے
اپنے بچوں کو اور اسے عذاب سے بچاتی ہے۔
(12) جادو سے حفاظت:سورہ فلق اور سورہ الناس پڑھنے سے
آندھی اور اندھیری دور ہوتی ہے اور اس کا پابندی سے پڑھنے والا ان شا اللہ عزوجل
جادو سے محفوظ رہے گا۔
درود شريف کی فضيلت:خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ دلنشین ہے، جس نے قرآن پاک کی تلاوت کی اور رب تعالیٰ کی حمد بیان کی اور
پھر نبی پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر درود شریف پڑھ کر اپنے رب عزوجل سے مغفرت طلب
کی تو یقینا اس نے بھلائی کو اپنی جگہ سے
تلاش کرلیا۔
واہ کیا بات ہے عاشقِ قرآن کی :شیخ طریقت امیر اہلسنت اپنے رساے تلاوت کی فضیلت
صفحہ ۲ پر ایک عاشقِ قرآن کا واقعہ نقل فرماتے ہیں،
حضرت سیدنا ثابت بنانی قدس سرہ النورانی روانہ ایک بار ختم قران پاک فرماتے تھے،
آپ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ ہمیشہ دن کو
روزہ رکھتے اور ساری رات قیام( عبادت )فرماتے جس مسجد سے گزر تے اس میں دو رکعت (تحیتہ المسجد) ضرور پڑھتے ، تحدیثِ
نعمت کے طور پر فرماتے میں نے جامع مسجد کے ہر ستون کے پاس قرآن پاک کا ختم اور
بارگاہِ الہی میں گریہ کیا ہے ، نماز اور تلاوتِ قرآن کے ساتھ آپ رحمہ اللہ علیہ
کو خصوصی محبت تھی، آپ رحمہ اللہ علیہ پر ایسا کرم ہوا کہ رشک آتا ہے چنانچہ وفات
کے بعد دورانِ تدفین اچانک اینٹ سرک کر اندر چلی گئی لوگ اینٹ اٹھانے کے لیے جھکے
تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں، آپ کے گھر
والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحبہ نے بتایا ، والدِ محترم علیہ الرحمہ
روزانہ دعا کرتے ۔تھے ۔ یا اللہ اگر تو
کسی کو وفات کے بعد قبر میں نماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف
فرمانا۔
منقول ہے ، جب بھی لوگ آپ کے مزار پرانوار سے
گزرتے تو قبر انور سی تلاوتِ قرآن کی آواز آرہی ہوتی۔
اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے
ہماری مغفرت ہو۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
اس حکایت سے ہمیں اچھی زندگی گزارنے کے مدنی
پھول چننے کو ملتے ہیں، قرآن مجید، فرقانِ حمید اللہ رب الانام کا مبارک کلام ہے
اس کا پڑھنا، پرھانا اور سننا، سنانا، سب ثواب کا کام ہے، اس پر اسلام اور احکامِ
اسلام کا مدار ہے، اس میں تدبر انسان کو
خدا تک پہنچاتا ہے اور اس کی تلاوت کی تو کیا بات ہے کہ اس کے ایک ایک حرف کے بدلے
دس دس نیکیاں ملتی ہیں.
چنانچہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ عالیشان ہے: جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا اسے دس نیکیاں ملیں گی
یعنی ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی، میں یہ نہیں کہتا الم ایک لفظ ہے
الف ایک حرف لام ایک حرف اور م ایک حرف ہے۔
تلاوت کی توفیق
دے دے الہی
گناہوں کی ہو دور دل سے سیاہی
قرآن پاک سے پہلی کتابیں مثلا توریت، انجیل،
زبور وغیرہ ایک خاص وقت تک کے لیے اور خاص خاص قوموں کےلیے دنیا میں بھیجی گئی، جبکہ
قرآن کریم سارے جہان کے لیے آیا اور
ہمیشہ کے لیے آیا ہے۔
قراٰن پاک میں فرمایا:وَ
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ
لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب ہم
نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری کہ تم
لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا اور
کہیں وہ دھیان کریں ۔ (سورة نحل ،
آیت ۴۴)
ایک اور مقام پرارشاد ہوا: وَ اَنْزَلْنَاۤ
اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(۱۷۴)تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ ہم
نے تمہاری طرف روشن نوراتارا ۔
حدیث میں ہے کہ حضرت عوف بن الرحمن سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے
روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے دن تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی، ایک قران کریم کے جس
کا ایک ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے اور دوسری امانت ، تیسری رحم جو پکارے گا، کہ
جس نے مجھے جوڑا اسے اپنے سے ملائے گا، اور جس نے مجھے توڑا اللہ اسے اپنے سے دور
کردے گا۔( المراة المناجیح باب قرآن کے فضائل)
تلاوت کرنے کی فضیلت :حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا کہ قرآن والے سے کہا جائے گا پڑھ اور چڑھ کر اور یوں آہستگی سے
تلاوت کرے جیسے دنیا میں کرتا تھا، آج تیرا ٹھکانہ
وہ مقام ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے۔
( المراة المناجیح باب قرآن کے فضائل)
قرآن کریم کے فضائل :قرآن پاک کے فضائل بے شمار اور بہت کثیر ہیں کہ
اگر لکھاری لکھنا شروع کرے تو قلم خشک
ہوجائے فضائل قران کا مکمل احاطہ نہ کرپائے۔جب قرآن پڑھنے والوں کو اس کی قراء ت
سے سرور ملتا ہے تو مجھے بھی واجب ہے کہ
میں بطورِ رغبت وعظ کہوں، اللہ کی قسم تو کامیاب ہوگیا کہ قرآن کی تلاوت جاری رکھ
کر یہی ذریعہ نجات اخروی ہے۔قرآن اللہ
عزوجل کی رسی ، روشن انعام اور نفع بخش شفا ہے، جو اسے تھام لے یہ اس کی حفاطت کرتا ہے، اور جو اس کی پیروی
کرے تو اس کے لیے نجات ہے، یہ کج اختیاری
نہیں کرتاکہ اسے منانا کے لیے تھاٹھیڑھا نہیں ہوتا کہ سیدھا کرنا پڑھے اس کے
عجائبات ختم ہونگے۔قرآن کریم کو یہ امتیاز عظیم بھی حاصل ہے کہ دنیا میں وہ واحد
کتاب ہے جو چودہ سو سال گزرنے کے بعد روز اول کی طرح ہے۔قرآن کریم ایسا شافع ہے جس
کے شفاعت قبول ہوگی، تو جس نے اپنا اپنا امام بنایا یہ اسے جنت میں لے جائے گا،
اور جس نے ایسے پیٹھ پیچھے کردیا اسے جہنم میں لے جائے گا۔ْ
تلاوتِ قرآن نہ کرنے کی وعید و نقصان
:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت
ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جس کے سینے میں قرآن نہیں وہ ویران
گھر کی طرح ہے۔
بزرگانِ دین کے اندازِ تلاوت:بزرگانِ دین کی عادتیں تلاوتِ قرآن پاک کے متعلق
جداگانہ تھیں بعض تو ایک دن رات میں آٹھ قرآن پاک ختم کرلیتے تھے اور چار رات اور چار دن میں،
بعض
دو میں اوربعض ایک دن میں مکمل فرمالیتے ہیں۔(مقدمہ تقسیر نعیمی)
محو تسبیح تو
سب ہیں مگر ادراک کہاں
زندگی خود ہی
عبادت ہے مگر ہوش نہیں
الحاصل الکلام:قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے ، مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں
نمایاں ذکر کیا گیا ہے، اس کی تلاوت کے ذریعے مسلمان باآسانی پل صراط پر اور جنت
کی سیڑھیوں پر بھی بجلی کی مانند گزر جائے گا، اور بخشش بلا حساب اور رحمت کے خوب
خزانے پائے گا۔
درود پاک کی فضیلت : حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : جو شخص
مجھ پر درود شریف پڑھے گا میں قیامت کے روز اس کا سفارشی بنوں گا ۔
تلاوت قرآن کے فضائل : قرآن
پاک روشن نور اور واضح حق ہے ۔ کوئی چیز
اس سے زیادہ عظمت والی ، اس کے احکام سے زیادہ
ظاہر ، اس کی بلاغت سے زیادہ بلیغ اور اس
کی فصاحت سے زیادہ فصیح ، اس سے زیادہ فائدہ مند نہیں اور نہ ہی کسی شے میں ایسی
لذت و سرور ہے جیسی لذ ت تلاوت قرآن میں ہے ۔
عذاب قبر کا رک جانا : کتاب فضائل القرآن ، باب فی تعاھد القرآن میں ہے کہ اللہ پاک زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچوں کو
قرآن پاک پڑھتے سنتا ہے تو عذاب روک لیتا
ہے ۔
عزت کس کی ہے ؟ مادی دنیا نے کہا عزت مالدار کی ہے ، کسی نے کہا بادشاہ
کی عزت زیادہ ہے ، جبکہ حقیت یہ ہے کہ نہ مالدار کی عزت ہے نہ بادشاہ ہفت اقلیم کی ، عزت ہے تو قرآن
کریم پڑھنے والے اور اس کے پڑھانے والے کی ہے ۔
تمام دینا والوں کے عمل کے برابر ثواب : امام بہاو الدین محمد بن احمد مصری شافعی رحمۃ
اللہ علیہ لکھتےہیں کہ حضرت سیدنا عمر و بن میمون رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس
نے فجر کی نماز پڑھ کر قرآن کھولا اور اس
کی سو آیات تلاوت کی تو اللہ تعالی اس کے
لئے تمام دنیا والوں کے عمل کے برابر
ثواب بلند فرمائے گا ۔ ( دین و نیا کی
انوکھی باتیں ۔)
عقل و حواس کا قائم رہنا : تفسیر صراط الجنا ن جلد 6 پر ہے کہ حضر ت عکرمہ رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص تلاوت قرآن کا عادی ہو گا اس حالت میں نہ پہنچے
گا کہ اس کی عقل و حواس قائم نہ رہے ۔
دل کی صفائی:تفسیر
نعیمی میں مفتی احمد یا ر خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ قراٰن پاک کی تلاوت اور موت کی یاد دل کو
ایسے صاف کردیتی ہے جیسے زنگ آلود لوہے کو
صیقل۔
حکایت : تفسیر نعیمی میں مفتی احمد یا ر خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت اسید ابن خضیر رضی
اللہ عنہ ایک شب تلاوت قرآ ن کر رہے
تھے ، اور ان کے پاس ایک گھوڑا بندھا ہو
تھا ۔ وہ اچانک اچھلنے کودنے لگا ۔ آپ
تشریف لائے اور نگا ہ اٹھا کر دیکھا ایک
سائبان تھا جس میں قندیلیں روشن تھیں ۔ اس سے گھوڑا ٖ ڈر کر کو دتا تھا ۔ صبح کو آکر بارگاہ نبوت صلی اللہ ولیہ وسلم میں یہ واقعہ عرض کیا، ارشاد ہوا کہ رحمت کے فرشتے تھے جو تمہارا قرآن پاک سننے آئے تھے اس طرح جہاں تک اس کی آواز
پہنچے وہاں تک کی ہر چیز ،درخت ، گھاس ، بیل ، بوٹے حتی کہ درو دیوار اس کے ایما ن کی قیامت میں ان شاء اللہ گواہی دیں گے ۔
آخرت میں قرآن کی صاحب قرآ ن کے حق میں شفاعت : قرآن اپنے پڑھنے اور عمل کرنے والوں کی آخرت کے دن رب العلمین سے شفاعت کرے گا ۔ (ابن حبان )
تلاوت قرآن کی
فضیلت میں آیت قرآنی :اللہ عزوجل پارہ 27 سورہ قمر کی آیت نمبر 17 میں
ارشاد ہے کہ : وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ
لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ.تَرجَمۂ کنز الایمان: اور بےشک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لیے آسان فرمادیا تو ہے
کوئی یاد کرنے والا ۔
دوسری جگہ اللہ عزوجل پارہ 23 سورۃ صٓ کی آیت نمبر 29 میں ارشاد فرماتا ہے کہ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ
لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹)تَرجَمۂ کنز الایمان:
یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقل مند نصیحت مانیں۔
قرآن پاک پڑھنے والے کی مثال : بخاری فضائل القرآن باب قرآن کی سب کلاموں پر فضیلت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنگترہ کی سی ہے اس کا مزہ بھی
عمدہ اور خوشبو بھی عمدہ ۔
امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہترین عبادت :بخاری شریف میں ہے کہ حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میری
امت کی بہترین عبادت قرآن پاک کی تلاوت
کرنا ہے ۔
بخاری و مسلم کی حدیث میں تلاوت قرآن کی فضیلت : بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے
کہ : جو شخص قرآن پاک کو اٹکتا ہوا پڑھتا ہے اس میں دقت اٹھاتا ہے اس کو دوہرا ثواب ملے گا ۔
جنت اور تلاوت قرآن کرنے والا : حضرت مفتی احمد یار خان نعمی رحمۃ اللہ علیہ نقل
کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ : تلاوت کرنے والا جس اطمینان اور سکون سے دنیا میں تلاوت کرتا
تھا اس اطمینان کے ساتھ تلاوت کرتا ہو جنت میں بڑھتا جائے گا ، اور جہاں تک اس کی تلاوت ختم ہو گی ۔
مزید حضرت سیدنا امام شعبی علیہ رحمۃ اللہ القوی
فرماتے ہیں کہ : قرآن پڑھنے والا اپنے رب عزوجل کی باتیں سناتا ہے ۔
آخر میں اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی زیادہ
سے زیادہ تلاوت قرآن کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔
الہی خوب دیدے
شوق ِ قرآن کی تلاوت کا