اپنے کلام کی ابتدا کرتی ہوں کہ آپ کسی دوسرے
ملک میں جائیں ، کسی جاب کے لیے اور کسی کام سے اور آپ کی فیملی آپ سے دور کسی اور
ملک میں ہو ، آپ اپنے گھر والوں کو کچھ
اپنا میسج بھیجیں ، بذریعہ خط یا پھر واٹس اپ پھر واٹس اپ جو کسی بھی ذریعے سے میسج پہنچے اور آپ کی فیملی ( گھر والوں) کو وہ میسج
مل جائے پھر جب آپ اپنی فیملی سے ملیں یاپھر کال کے ذریعے بات ہو تو آپ ان سے پوچھیں
کہ میں نے آپ کو یہ پیغام بھیجا تھا کیا آپ کو مل گیا؟ تو جواب ملے جی جی مل گیا
تھا آپ کہیں کیا آپ نے پڑھا تھا؟ پھر آپ کو جواب ملے کہ جی وہ پڑھنے کا ٹائم نہیں
ملا۔
تو جہ کیجئے کہ آپ پر کیا گزرے گی کہ ہماری فیملی
کو خط /ہمارا میسج ملا یہ ہمارا میسج پڑھنے کا ٹائم نہیں ملا، تو اے سننے والوں سنو، ہمیں بھی اسی طرح کچھ پیغام
ملا ہے کچھ میسج ملا ہے ہمارے خالق و مالک نے نعمتِ عطا کی ، جی ہاں میری مراد
قرآن پاک ہے رب نے ہمیں عطا کیا ،ہماری ہدایت کے لیے ہم نے ہی نہ پڑھا تو قیامت کے
دن رب تعالیٰ سے کیا عرض کریں گے کہ مولا ہمیں تیری دی ہوئی کتاب مل گئی تھی ، ہم
نے اسے دیکھابھی پر ہمیں کھول کر پڑھنے کا وقت نہ مل پایا۔
سب خوبیاں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے اپنے پیارے
محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم اور قرآن مجید کے سبب بندوں پر احسان فرمایا۔
رب تعالیٰ قرآن کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:لَّا یَاْتِیْهِ
الْبَاطِلُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖؕ-تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَكِیْمٍ
حَمِیْدٍ(۴۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: باطل کو اس کی طرف راہ نہیں ، نہ اس
کے آگے سے نہ اس کو پیچھے سے اتارا ہوا ہے، حکمت والے سب خوبیوں سرا ہے
کا۔
قرآن روشنی اور نور ہے اس میں کئی بیماریوں سے شفا ہے ،یہ سب کے لئے مکمل طور پر
محفوظ پناہ گاہ ہے۔
احادیث کی روشنی میں تلاوتِ قرآن کی فضیلت : یوں تو بہت سی احادیث
مبارکہ ہیں لیکن چند بتانے کی کوشش کروں گی چنانچہ ، آقا
دو جہاں صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ جو شخص قرآن کی
کوئی آیت سنتا ہے بروز قیامت وہ اس کے لیے
نور ہوگا۔
قرآن پاک سننے کا اتنا عظیم الشان اجر ہے تو جو
تلاوت کرنے والا ہے جو اس کا سبب ہے اس کے لیے کتنا ثواب ہوگا۔
بزرگانِ دین کے اقوال کے ذریعے تلاوت قرآن کی فضیلت:
چنانچہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ
فرماتے ہیں کہ جب بندہ قرآن پڑھتا ہی تو فرشتہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ
دیتا ہے۔
حضرت سیدنا امام حسن بصر ی علیہ الرحمہ اللہ
فرماتے ہیں:اللہ کی قسم قرآن سے بڑھ کر
کوئی دولت نہیں اور اس کے بعد کوئی ناقہ نہیں۔