اللہ عزوجل نے اپنی
مقدس کتاب قرآن حکیم کی ابتدا میں ہی ارشاد فرمایا، لا ریب فیہ
ھدی للمتقین، کہ اس کلام میں
کوئی شک نہیں کہ اس کتاب کو میں نے ہی اپنے بندوں پر نازل کیا ہے، اور یہ حق اور
سچ ہے اور فرمایایہ متقیوں کے لیے ہدایت ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی
تلاوت ہمارے لیے کتنی اہمیت اور فضیلت رکھتی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ۔
جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفیوں میں سے کوئی
تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور فرمادے گا، جس کسی نے کسی تنگ دست اور عسیر الحال (بدحال) پر آسانی کی ، اللہ تعالیٰ
اس پر دنیا اور آخرت میں آسانی فرمائے گا جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی ، اللہ
دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں لگا رہتا
ہے، جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے، جو ایسے راستے پر چلتا
ہے جس میں علمِ دین تلاش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کار
استہ آسان فرما دیتا ہے، اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو
کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں درس و تدریس کرتے ہیں تو ان پر
اللہ کی طرف سے سکینہ نازل ہوتی ہے، اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انہیں گھیر
لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ان فرشتوں میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں
اور جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا اس کا نسب اسے آگے
نہیں
بڑھائے گا۔
قرآن مجید کی باقاعدگی سے تلاوت کرنے سے
زبان رواں رہتی ہے، قرآن پڑھنا آسان لگتا
ہے، لیکن جب انسان کچھ عرصہ تلاوت تر ک کردیتا ہے تو دوبارہ قرآن پڑھنا مشکل اور
باعثِ مشقت محسوس ہوتا ہے۔
قرآن مجید اللہ کی سچی کتاب ہے یہ اللہ کا پیغام
اپنے نبیوں کے نام ہے، اس سے ایمان برھتا ہے اور دلوں کے زنگ اُترتے ہیں، قرآن مجید
کی تلاوت کرتاباعث برکت اور ثواب ہے، مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہماری اکثریت تلاوت
قرآن مجید سے غافل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعلایٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
قرآن پڑھ اس لیے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے
گا( مسلم)
ایک اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، تم
میں سے سب سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن پڑھا اور پڑھایا۔(بخاری شریف)
قرآن کو جو لوگ مضبوطی سے تھام لیتے ہیں تو اللہ
تعالیٰ ان کو بلند کردیتا ہے وہ دنیا میں بھی عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں بھی
جنت میں داخل ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا، جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف تلاوت کیا اس کو ایک نیکی ملے گی اور اس ایک نیکی
کا بدلہ کم از کم دس گناہے، میں نہیں کہتا کہ (الم) ایک حرف ہے لیکن الف ایک حرف،
لام دوسرا، اور میم تیسرا حرف ہے۔(ترمذ ی)
قرآن مجید کی تلاوت بجائے خود اجرو ثوابکا باعث
ہے چاہے پڑھنے والا اس کے معانی و مطلب سمجھتا ہو یا نہ سمجھتا ہو، اس کے ایک ایک
حرف پر دس دس نیکیاں ہر پڑھنے والے کو ملیں گی، جیسا کہ حدیث پاک میں فرمایا گیا
ہے ، تاہم یہ محض اللہ کا فضل و کرم ہے کہ وہ ہر پڑھنے والے کو اجر عظیم سے نوازتا
ہے، لیکن بغیر سمجھے پڑھنے سے ثواب تو یقینا مل جائے گا لیکن قرآن کے نزول کا جو
اصل مقصد ہے وہ اسے حاصل نہیں ہوگا، وہ مقصد کیا ہے؟
ہدایت اورروشنی، اور یہ تو صرف اسے ہی ملی گی جو
قران کو سمجھنے کی اور اس کے معانی اور مطالب سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
ایک شاعر نے کیا خوب کہا:
وہ زمانے میں
معزز تھے مسلماں ہوکر
اور ہم خوار
ہوئے تارک قرآں ہوکر