حکایت:ام المومنین حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ایک رات بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے میں تاخیر ہوئی
تو پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا:تمہیں کس چیز نے روک لیا
تھا عرض کی، میں ایک شخص کی تلاوت سننے میں ٌصروف تھی جس سے اچھی آواز میں نے کبھی
نہیں سنی، آپ
صلی اللہ اللہ علیہ وآلہ وسلم ان صاحب کے پاس تشریف لائے اور کافی دیر تک انکی
تلاوت سماعت فرماتے رہے، پھر ارشاد فرمایا یہ ابو حذیفہ کا غلام ’’سالم‘‘ ہے تمام
تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں نس نے میری امت میں ایسے شخص کو پیدا فرمایا۔(دین و
دنیا کی انوکھی باتیں۶۳)
میٹھے
اسلامی بھائیو! اللہ نے قران پاک ہمارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلم پر نازل فرمایا اور واقعی یہ آپ کا سب سے بڑا معجزہ ہے کہ اللہ نے بڑے بڑے
فصحا وبلغا کو قران پاک کے مقابلے اور اس جیسی ایک بھی آیت لانے سے عاجز فرمادیا۔
چنانچہ
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنزالایمان، تم فرماؤ تو
اس جیسی ایک سورت لے آؤ، اور ایک مقام پر
فرمایا۔(پ ۱۱، یونس ۳۸)
ترجمہ
کنزالایمان، اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفا اور
رحمت ہے۔(پ۱۵۔بنی اسرائیل
۸۲)
اس آیت کے تحت صراط الجنان جلد ۵، صفحہ ۵۰۲ پر ہے۔قرآن شفا ہے کہ اس سے ظاہری
اور باطنی امراض ، گمراہی اور جہالت وغیرہ دور
ہوتے ہیں اور ظاہری و باطنی صحت ملتی ہے۔
لفظ نبی کے تین حروف کی نسبت سے تین احادیث مبارکہ
۱۔ تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے(مشکوة(
۲۔ قرآ ن والے ہی اللہ والے اور اس کی مخلوق میں اس کے خاص بندے
ہیں۔
۳۔ ایک روایت میں ہے۔ حقیقتا خالی گھر وہ ہے جو کتاب اللہ سے
خالی ہو۔(سنن کبر اللنسائی وکتاب عمل الیوم
۔ج۶، ص ۲۴۰، صفحہ ۱۰۷۹۹)
سامانِ
نجات، ذکر حکیم و صراط مستقیم، اس کے فضائل بے شمار چندذکر کئے جاتے ہیں
قرآن کے فوائد و فضائل:تلاوتِ قرآن کرنے والا ۔۔ سے گفتگو کررہا ہوتا ہ ے۔(کنزالعمال (قرآن کی تلاوت دیکھ کر کرنا افضل عبادت ہے۔(ایضاً) قرآن کے ہر
حرف کی تلاوت کے بدلے حورین میں سے ایک ایک زوجہ ملے گی۔جو قرآن کی چالیس آیتوں کی
رات میں تلاوت کرے گا وہ غافلین میں نہیں
لکھا جائے گا۔ (ایضاً)
سکون تلاش کرنے والو سنو!تلاوتِ قَرآن
کے وقت سکینہ نازل ہوتا ہے۔(ایضاً)تلاوتِ قرآن کرنا دلوں کے زنگ کو دور کرتا ہے۔(ایضاً)جو
بالغ ہونے سے پہلے قرآن پڑھے تو اسی بچپنے میں حکمت دے دی جاتی ہے۔(ایضاً)ایک اور
حدیث پاک میں آیا جو قرآن پڑھے اور جو کچھ اس میں ہے اس پر عمل کرے تو یومِ قیامت
اس کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی اس سورج کی روشنی سے بڑھ کر
ہوگی۔(مشکاة )
قرآن پاک کی فضیلت بزرگانِ دین کی نظر میں
۱۔ حضرت امام جعفر بن محمد صادق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ
کی قسم !اللہ نے اپنے کلام کی صورت میں لوگوں پر تجلی فرمائی مگر وہ ہیں کہ اس کی
جانب دیکھتے نہیں۔(قوت القلوب،جلد ۱، ص۲۶۸)
۲۔ امیر المونین حضرت عمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزانہ
قرآن مجید کو چومتے تھے اور فرماتے یہ میرے رب کا عہد اور اس کی کتاب ہے(رسالہ:تلاوت
کی فضیلت،ص ۱۱۰)
۳۔ ایک قول کے مطابق قرآن کریم ۷۷۲۰۰ دو سو علوم پر مشتمل هے کیونکہ ہر کلمہ ایک علم ہے اور ہر علم ایک وصف ہے، پس
ہر کلمہ ایک صفت کا تقاضا کرتا ہے اور ہر صفت کئی افعالِ حسنہ اور ان کے علاوہ
دوسرے کئی معانی کی موجب ہے۔ (قوت القلوب، ج۱، ص۲۸۶)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے
جس طرح پچھلے انبیا کرام کی طرف اپنی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے اسی طرح اپنے آخری اور محبوب نبی
حضرت محمد مصطفی صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف بھی ایک کتاب قرآن مجید فرقان حمید کو نازل فرمایا۔ اللہ رب
العزت نے اپنے حبیب علیہ ا لسلام کی امت کو یہ سعادت عطا فرمائی کہ اس کتاب کو حفظ
کرنے کی توفیق عطا فرمائی جب کہ پہلی امتوں میں ایسا نہیں تھا، صرف انبیا ہی کو
یاد ہوتی تھی یہ خصوصیت صرف امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوة والسلام کے لیے ہے پھر
اس کوحفظ کرنے اور اس کی تلاوت کرنے پر بھی فضائل عطا فرمائے، چنانچہ خدائے رحمن
عزوجل اپنے پاکیزہ کلام قرآن پاک میں ارشارد فرماتا ہے : ترجمہ کنزالعرفان ۔
بیشک وہ
لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیئے
ہوئےرزق میں سےپوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت
کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی تاکہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے
فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔ (سورہ فاطر آیت
۲۹، ۳۰)
قرآن مجید کی ان آیات میں غور کرنے کی بات یہ ہے
کہ جب اللہ تعالیٰ نے حرف و حر ف اس کی تلاوت کرنے پر بھی انعامات عطا فرمائے تو
اس پر عمل کرنے اور پھر دوسروں کو سکھانے اور سمجھانے پر نہ جانے کتنے اور کون کون
سے ثوابات کا خزانہ رکھا ہوگا، جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس کے فضائل بیان
فرمائے ، اسی طرح حضور سیاح افلاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے بھی
فضائل بیان فرمائے۔
چنانچہ حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے
روایت کہ حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا۔ قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو
کر آئے گا۔(مسلم، ۴۰۳، الحدیث : ۲۵۲)
کتنی پیاری حدیث مبارکہ کہ قران اپنے پڑھنے
والوں کی بھی شفاعت کرے گا۔ اللہ اکبر آئیے ایک اور خوبصورت حدیث سنتے ہیں ، حضرت
عبداللہ بن عمر رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سید المرسلین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ ان دلوں میں بھی زنگ لگ جاتی
ہے جس طرح لوہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتی
ہے۔عرض کی گئی یارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی
صفائی کس چیز سے ہوگی؟ارشاد فرمایا کثرت سے موت کو یاد کرنے اور تلاوت کرنے
سے۔(شعب الایمان حدیث : ۲۰۱۴)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دلوں کی صفائی کا ایک
زبردست ذریعہ تلاوتِ قرآن ہے آئیے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا شوق
ِ قرآن دیکھیں،
چنانچہ آپ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ ایک رکعت
میں ختم قرآن کرلیتے تھے۔(معجم الکبیر ۱/۸۷ حدیث ۱۳۰ ) اور آپ فرمایا کرتے کہ اگر تمہارے دل
پاک ہوں تو کلامِ الہی سے کبھی بھی سیر نہ ہوں۔ (الذھد امام احمد ،154 حدیث: 680)
ایک اور ایمان افروز حکایت سنتے ہیں، حضرت سیدنا
ثابت بُنانی رضی
اللہ تعالٰی عنہ روزانہ ایک بار ختمِ قرآن فرماتے تھے، آپ دن کو
روزہ رکھتے اورساری رات قیام فرماتے جس
مسجد سے گزرتے اس میں دو رکعت نماز ضرور پڑھتے ، تحدیث نعمت کے طور پر فرماتے ہیں میں نے جامع مسجد کے ہر ستون کے پاس قرآن
پاک کا ختم اور بارگاہ الہی میں گریہ کیا ہے، نماز اور تلاوت ِ قران کے ساتھ آپ کو
خصوصی محبت تھی،آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر ایساکرم ہوا کہ رشک آتا ہے، چنانچہ بعد وفات
دورانِ تدفین اچانک ایک اینٹ سرک کر اندر چلی گئی لوگ اینٹ اٹھانے کے لیے جھکے تو
یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ قبر میں
کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں آپ کے گھر
والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحبہ نے بتایا والد ماجد رضی اللہ تعالٰی عنہ روزانہ
دعا کیا کرتے تھے ، یا اللہ اگر تو کسی کو بعدِِ وفات قبر میں نماز پڑھنے کی توفیق
عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف فرمانا۔
منقول ہے جب بھی لوگ آپ کے مزار فیض انوار کے
قریب سے گزرتے تو قبر منور سے تلاوت قرآن
کی آواز آرہی ہوتی۔(حلیة الاولیا 362،،
366)۔
سبحان اللہ ! سبحان اللہ اللہ تعالیٰ کی شان کہ وہ اپنے پیاروں کی
دعاؤں کو قبول فرماتا ہے او ران کے درجات کو بہت زیادہ بلند فرماتا ہے۔ اکثر کی
بارگاہ عالی میں دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ر وزانہ خلوص دل سے تلاوتِ قرآن کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور اس کے فیوض البرکات سے ہمیں بھی مستفید فرمائے،آمین بجاہ
النبی الامین صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
دہن میلا نہیں
ہوتا بدن میلا نہیں ہوتا
قرآن مجيد کی تلاوت کے بہت سے فضائل ہیں، چنانچہ قراٰن پاک میں فرمایا
گیاترجمہ کنزالالعرفان :’’بے شک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں،
اور نماز قائم رکھتے ہیں، اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ
ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، و ہ ا یسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہر گز تباہ نہیں
ہوگی،تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کا ثواب بھرپور دے، اور اپنے فضائل سے اور زیادہ
عطاکرے، بےشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔(صراط الجنان فی التفسیر القرآن
فاطر ۲۹۔۳۰)
احادیث مبارکہ میں جو اس کی فضائل بیان ہوئے ہیں چند ایک ملاحظہ ہوں۔
۱۔ شفاعت کا ذریعہ :حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ آپ
صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قرآن پڑھو کیونکہ وہ
قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔ (صراط الجنان ،1/20)
۲۔کیا دلوں کو بھی زنگ لگتا ہے؟
جی ہاں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ ان دلوں میں بھی زنگ لگ
جاتی ہے جس طرح لوہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتی ہے۔ عرض کی گئی یارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی صفائی کس
چیز سے ہوگی؟ ارشاد فرمایا، کثرت سے موت کو یاد کرنے اور تلاوتِ قران کرنے سے۔
(۳) تلاوت کرنے اور نہ کرنے والا کس
کی مثل ؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قرآن
سیکھو اور اسے پڑھا کرو، کیونکہ جو قرآن سیکھے، پھر اس کی قرات کرے اور اس پر عمل
کرے اس کی مثال چمڑے کے اس تھیلے کی سی ہے جس میں مشک بھرا ہو، جس کی خوشبو ہر جگہ
مہک رہی ہو، اور جو سے سیکھے، پھر سویا رہے ۔ یعنی اس کی تلاوت نہ کرے یااس پر عمل نہ کرے،اوراس کے سینے میں قران ہو، توو ہ
اس تھیلے کی طرح ہے جس میں مشک ڈال کر اس
کا منہ بد کردیا گیا ۔( سنن ترمذی،4/401)
حکایت :غالب بن صعصعہ نے اپنے بیٹے فرزدق کے ساتھ حضرت علی رضی
اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں حاضر
ہوا، تو آپ رضی اللہ
تعالٰی عنہ نے دریافت
فرمایا: تم کون ہو؟ عرض کی، غالب بن
صعصعہ فرمایا: کیا تم وہی ہو جس کے پاس بہت سے اونٹ تھے عرض
کی جی ہاں، پوچھا تم نے اپنے اونٹوں کو کیا کیا،؟ غالب نے جواب دیا، میرے اونٹوں
کو آزمائشوں اور حقوق نے ختم کردیا، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: یہ
انہیں خرچ کرنے کا بہترین راستہ ہے۔پھر پوچھا، اے ابو اضطلل یہ تمہارے ساتھ کون
ہے؟ عرض کی یہ میرا بیٹا ہے، یہ شاعر ہے، فرمایا : اسے قرآن سکھاؤ، کہ وہ اس کے
لیے شعر سے بہتر ہے۔انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ بات فرزدق کے دل میں گھر کر
گئی لہذا اس نے خود کو قید کرلیا، اور قسم کھائی جب تک قرآنِ پاک حفظ نہ کر لوں گا
سیڑھیاں نہیں کھولوں گا۔فرزوق نے ایک سال میں قران پاک حفظ کرلیا، ( دین ود نیا کی
انوکھی باتیں، 1/ 60)
اجرو ثواب :قرآن مجید کو
دیکھ کر پڑھنا آنکھ کا عبادت میں حصہ ہے۔( صراط الجنان 3/129)
۱۔جو قرآن پاک پڑھنے میں ماہر ہے وہ کراما کاتبین کے ساتھ ہے اور جو شخص رک رک
کرقران پڑھتا ہے۔اور وہ اس پر شاک ہے(یعنی اس کی زبان آسانی سے نہیں چلتی، تکلیف کے ساتھ ادا کرتا ہے۔) اس کے
لیے دو اجر ہیں۔ (شعب الایمان،2/458 حدیث: 222)
حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا تو عرض کی، سب سے افضل وہ کونسی
چیز ہے جس کے ذریعے مقرب بندے تیری بارگاہ میں قرب حاصل کرتےہیں ارشاد فرمایا: اے احمد! میرے کلام ، قرآن پاک کے ذریعے۔ عرض کی یارب!
سمجھ کر ( تلاوت کرنے سے) یا بغیر سمجھ کر
(تلاوت کرنے سے) ارشاد فرمایا: دونوں طرح سے خواہ وہ سمجھ کر تلاوت کریں یا بغیر
سمجھے۔( احیا ء العلوم الدین،1/347)