اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے
جس طرح پچھلے انبیا کرام کی طرف اپنی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے اسی طرح اپنے آخری اور محبوب نبی
حضرت محمد مصطفی صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف بھی ایک کتاب قرآن مجید فرقان حمید کو نازل فرمایا۔ اللہ رب
العزت نے اپنے حبیب علیہ ا لسلام کی امت کو یہ سعادت عطا فرمائی کہ اس کتاب کو حفظ
کرنے کی توفیق عطا فرمائی جب کہ پہلی امتوں میں ایسا نہیں تھا، صرف انبیا ہی کو
یاد ہوتی تھی یہ خصوصیت صرف امت محمدیہ علی صاحبہا الصلوة والسلام کے لیے ہے پھر
اس کوحفظ کرنے اور اس کی تلاوت کرنے پر بھی فضائل عطا فرمائے، چنانچہ خدائے رحمن
عزوجل اپنے پاکیزہ کلام قرآن پاک میں ارشارد فرماتا ہے : ترجمہ کنزالعرفان ۔
بیشک وہ
لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیئے
ہوئےرزق میں سےپوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت
کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی تاکہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے
فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔ (سورہ فاطر آیت
۲۹، ۳۰)
قرآن مجید کی ان آیات میں غور کرنے کی بات یہ ہے
کہ جب اللہ تعالیٰ نے حرف و حر ف اس کی تلاوت کرنے پر بھی انعامات عطا فرمائے تو
اس پر عمل کرنے اور پھر دوسروں کو سکھانے اور سمجھانے پر نہ جانے کتنے اور کون کون
سے ثوابات کا خزانہ رکھا ہوگا، جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس کے فضائل بیان
فرمائے ، اسی طرح حضور سیاح افلاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے بھی
فضائل بیان فرمائے۔
چنانچہ حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے
روایت کہ حضور علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا۔ قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو
کر آئے گا۔(مسلم، ۴۰۳، الحدیث : ۲۵۲)
کتنی پیاری حدیث مبارکہ کہ قران اپنے پڑھنے
والوں کی بھی شفاعت کرے گا۔ اللہ اکبر آئیے ایک اور خوبصورت حدیث سنتے ہیں ، حضرت
عبداللہ بن عمر رضی
اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سید المرسلین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ ان دلوں میں بھی زنگ لگ جاتی
ہے جس طرح لوہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتی
ہے۔عرض کی گئی یارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی
صفائی کس چیز سے ہوگی؟ارشاد فرمایا کثرت سے موت کو یاد کرنے اور تلاوت کرنے
سے۔(شعب الایمان حدیث : ۲۰۱۴)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دلوں کی صفائی کا ایک
زبردست ذریعہ تلاوتِ قرآن ہے آئیے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا شوق
ِ قرآن دیکھیں،
چنانچہ آپ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ ایک رکعت
میں ختم قرآن کرلیتے تھے۔(معجم الکبیر ۱/۸۷ حدیث ۱۳۰ ) اور آپ فرمایا کرتے کہ اگر تمہارے دل
پاک ہوں تو کلامِ الہی سے کبھی بھی سیر نہ ہوں۔ (الذھد امام احمد ،154 حدیث: 680)
ایک اور ایمان افروز حکایت سنتے ہیں، حضرت سیدنا
ثابت بُنانی رضی
اللہ تعالٰی عنہ روزانہ ایک بار ختمِ قرآن فرماتے تھے، آپ دن کو
روزہ رکھتے اورساری رات قیام فرماتے جس
مسجد سے گزرتے اس میں دو رکعت نماز ضرور پڑھتے ، تحدیث نعمت کے طور پر فرماتے ہیں میں نے جامع مسجد کے ہر ستون کے پاس قرآن
پاک کا ختم اور بارگاہ الہی میں گریہ کیا ہے، نماز اور تلاوت ِ قران کے ساتھ آپ کو
خصوصی محبت تھی،آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر ایساکرم ہوا کہ رشک آتا ہے، چنانچہ بعد وفات
دورانِ تدفین اچانک ایک اینٹ سرک کر اندر چلی گئی لوگ اینٹ اٹھانے کے لیے جھکے تو
یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ قبر میں
کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں آپ کے گھر
والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحبہ نے بتایا والد ماجد رضی اللہ تعالٰی عنہ روزانہ
دعا کیا کرتے تھے ، یا اللہ اگر تو کسی کو بعدِِ وفات قبر میں نماز پڑھنے کی توفیق
عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف فرمانا۔
منقول ہے جب بھی لوگ آپ کے مزار فیض انوار کے
قریب سے گزرتے تو قبر منور سے تلاوت قرآن
کی آواز آرہی ہوتی۔(حلیة الاولیا 362،،
366)۔
سبحان اللہ ! سبحان اللہ اللہ تعالیٰ کی شان کہ وہ اپنے پیاروں کی
دعاؤں کو قبول فرماتا ہے او ران کے درجات کو بہت زیادہ بلند فرماتا ہے۔ اکثر کی
بارگاہ عالی میں دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ر وزانہ خلوص دل سے تلاوتِ قرآن کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور اس کے فیوض البرکات سے ہمیں بھی مستفید فرمائے،آمین بجاہ
النبی الامین صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
دہن میلا نہیں
ہوتا بدن میلا نہیں ہوتا