تلاوت قرآن کے  فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

بہترین شخص: نبی مکرم نور مجسم رسول اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے،خیر کم من تعلم القران وعلمہ یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (بخاری شریف 3/410حدیث5027)

حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالٰی عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے اسی حدیث مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔ ( احسن القدیر ۳، / ۶۱۸ تحت الحدیث ۳۹۸۳)

عطا ہو شوق مولیٰ مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا ذوق دے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کا

حضرتِ سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم رحمتِ عالم نورِ مجسم رسولِ محتشم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا، اور جنت میں لے جائے گا، ( تاریخ دمشق ابن عساکر ۳/ ۴۱ )

پیارے اسلامی بھائیوں ان روایات میں قرآن سیکھنے اور سکھانے والے شخص کو بہترین کہا گیا ہے اور جو قرآن پاک پر عمل کرے گا قرآن پاک اس کی شفاعت کرکے جنت میں لے جائے گا تو الحمدللہ دعوت اسلامی کے مدنی ماحول میں قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور اس پر عمل کروایا جاتا ہے، آپ سے گزارش ہے دعوت اسلامی کے ماحول سے ہرد م وابستہ رہیں، اور قرآن پاک سیکھتے سکھاتے اور اس پر عمل کرتے رہیں۔ اسی طرح قرآن پاک پڑھنے میں خاص طور پر تجوید ، مخارج ، تلفظ کا خیال کیا جائے۔جیسے کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان فرماتے ہیں، بلاشبہ اتنی تجوید جس سے تصحیحِ حروف ہو یعنی قواعد ِتجوید کے مطابق حروف کو درست مخارج سے اد اکرسکے اور غلط پڑھنے سے بچے، فرض عین ہے۔(فتاویٰ رضویہ مخرجہ ج ۶/۳۴۳)

الحمدللہ درست قرآن سیکھانے پر صحیح تلفظ ، مخارج، تجوید کے لیے دعوت اسلامی کا اہم شعبہ مدرسہ المدینہ آپ کی خدمت کے لیے ہر دم کوشاں ہے، مدرستہ المدینہ کی پھر کچھ شاخیں جو مختلف اسلامی بھائیوں اور بہنوں کے لیے ہیں جن میں مدرستہ المدینہ (للبنین) مدنی منوں کے لیے مدرستہ المدینہ ( بالغان) بڑے اسلامی بھائیوں نوجوان حضرات اور بزرگوں کے لیے پاکستان اور بیرون ملک کئی مساجد میں جاری ہیں۔

مدرسہ المدینہ بالغان تقریبا 40 سے 45 منٹ تک کا ہے جس میں مدنی قاعدہ درست قرآن پاک نماز وضو غسل کا طریقہ اور مختلف مسائل بتائے جاتے ہیں، آپ حضرات سے اپیل ہے کہ روزانہ ایک وقت مقرر کرلیں، اور کسی صحیح العقیدہ سنی قاری صاحب سے قرآن پاک درست کریں، دعوت اسلامی کے امیر اور ہمارے پیر مولانا شیخ الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ بارہا مدنی مذاکرے میں قرآن پاک درست کرنے کی ترغیب دلاتے ہیں، اللہ عزوجل ہمیں قرآن کی خوب خوب تلاوت کرنے اس پر عمل کرنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


تلاوتِ قرآن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرآنِ پاک اُس ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ کا بے مثل کلام ہے جو ساری کائنات کا حقیقی مالک ہےاور اس نے اپنا یہ کلام حبیبِ بے مثال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمایاتاکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کفر و شرک میں بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراطِ مستقیم دکھائیں۔ یقیناً قرآنِ مجید پڑھنے اور پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں جیساکہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُراٰنَ و َعَلَّمَہٗ یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔(بخاری)

تلاوتِ قرآن ایک بہت ہی عظیم عبادت ہے۔وہ اس طرح کہ قرآنِ پاک پڑھنا ہو یا پڑھانا ،سننا ہو یا سنا نا سب ہی ثواب کے کام ہیں۔اور تلاوتِ قرآن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ بندہ حرف ایک پڑھتا ہے لیکن ثواب اسے دس نیکیوں کا ملتا ہے۔ چُنانچِہ نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:”جو شخص کتابُ اللہ کا ایک حَرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا الٓمّٓ ایک حَرف ہے، بلکہ اَلِف ایک حَرف ، لام ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔“(ترمذی، 4/417، حدیث:2919)

تلاوت کی توفیق دیدے الہٰی گناہوں کی ہو دور دل سے سیاہی

یقیناً قرآنِ مجید کو جُزدان و غلاف میں رکھنا ادب ہے۔ صَحابہ و تابِعین کے زمانے سے اس پر مسلمانوں کا عمل ہے۔ لیکن آج کل تو حالت اتنی عجیب و غریب ہے کہ قرآنِ مجید کو تو لوگوں نے صرف تبرکاً گھر میں رکھا ہوا ہے،پڑھنا تو دور کی بات ہے کبھی کبھار اس مقدس کتاب کے اوپر آئی ہوئی غبار بھی صاف کر لی جائےتو غنیمت ہے۔ ایک مرتبہ کسی گھر میں جانا ہوا، اتفاقاً قرآنِ پاک پڑھنے،پڑھانے کی بات چلی تو میں نے ویسے ہی سوال کر لیا کہ آپ میں سے کتنوں نے قرآنِ مجید ناظرہ پڑھا ہوا ہے ؟ تو آپ یقین کریں کہ اُس وقت اُس گھر میں جو بھی موجود تھے سب کا جواب نفی میں تھا،حالانکہ مسجد اُن کے گھر کے بالکل سامنے تھی۔قرآنِ مجید تو ربِّ کریم کی ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جو کل بروزِ قیامت شفاعت بھی کرے گی اور جنت میں بھی لے کر جائے گی چنانچہ حضرتِ سیِّدُنااَنَس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ معظَّم ہے: جس شخص نے قراٰنِ پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا ، قرآن شریف اس کی شفاعت کریگااور جنّت میں لے جائے گا۔(معجم کبیر، 10/198،حدیث:10450)

لہٰذا اپنے بچوں کو فضائلِ قرآن بتائیں،انہیں قرآنِ پاک حفظ کروائیں کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچّوں کو قراٰنِ پاک پڑھتے سنتا ہے تو عذاب کوروک لیتا ہے۔(دارمی،2/530، حدیث:3345)

ہو کرم اللہ! حافِظ مدنی مُنّوں کے طفیل جگمگاتے گُنبدِ خضرا کی کرنوں کے طفیل

تو جو افراد قرآنِ پاک پڑھے ہوئے ہیں وہ تو آج سے نیت کر لیں کہ روزانہ کچھ نا کچھ قرآنِ پاک ضرور پڑھیں گے اور جو قرآنِ پاک نہیں پڑھے ہوئے تو ان کو دعوتِ اسلامی مہیا کر رہی ہے ایک بہت ہی اچھا پلیٹ فارم:وہ ہے بڑوں کے لیے مدرسۃ المدینہ بالغان اور بچوں کے لئے مدرسۃُ المدینہ للبنین و للبنات۔اللہ پاک ہمیں خوب خوب تلاوتِ قرآن کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

تلاوتِ قُرآن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرآن کلام الٰہی ہے اس کی تلاوت و زیارت  باعثِ سعادت تقرب رب العزت حصول بخشش نزولِ رحمت بلندی و درجات و کفارہ سیآت کا ذریعہ ہے صفائے قلب طمانینت روح کا نسخہ کیمیاء ہے قرآن پاک کا پڑھنا پڑھانا اور سُننا سُنانا سب ثواب کا کام ہے قُرآنِ پاک کا ایک حرف پڑھنے پر ۱۰ نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، چناچہ رسولِ دوجہاں ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے جس شخص نے قرآنِ پاک کا ایک حرف پڑھا اُس کے لیے اُس کے عوض ایک نیکی ہے ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے ،میں یہ نہیں کہتا (الٓمّٓۚ(۱)) ایک حرف ہے، بلکہ (اَلِف) ایک حرف (لَام) ایک حرف (مِیم) ایک حرف ہے۔(سنن ترمذی ج ۴ ص ۴۱۷ حدیث ۲۹۱۹)

حضورِ اَقدس ﷺ نے فرمایا بندے قرآن کے سواہ کسی چیز سے خدا کا اتنا قرب حاصل نہیں کر سکتے جتنا قرآن سے۔ یعنی تلاوتِ قرآن سے بندہ خدا کا سب سے زیادہ قرب حاصل کر سکتاہے۔(ترمذی ۱۱۵/۲)


تلاوت ِ قرآن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

فرمانِ باری تعالی ہے: فَاقْرَءُوْا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِؕ-.تو تم قرآن سے پڑھو جو تمہیں میسر ہو،(پارہ ۲۹ سورة المزمل آیت۲۰)

حدیث شریف میں کہ آقا علیہ الصلوة والسلام نے ارشاد فرمایا، خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ

تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ (بخاری ۳/۴۱۰، الحدیث ۵۰۲۸)

قرآن مجید کی تلاوت پر بے شمار ثواب کا خزانہ حاصل ہوتا ہے۔

تما م دنیا والوں کے برابر ثواب:حضرت سیدنا عمرو بن میمون رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ جس نے نماز فجر پڑھ کر قرآن کھولا اور اس کی سوآیات کی تلاوت کی تو اللہ عزوجل اس کے لیے تمام دنیا والوں کے عمل کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے، (دین و دنیا کی انوکھی باتیں ج۱، ص ۶۲)

ہمارے اسلاف اور تلاوتِ قرآن:ہمارے اسلاف کرام دن و رات قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول ہوتے تھے ، حتی کہ انہوں نی اپنی چال چلن اورگفتگو کو قرآن پاک کے مطابق کرلیا تھا، اور ان کا قرآن پاک کے ساتھ اندازمحبت بہت ہی نرالا تھا۔

مروی ہے کہ حضرت علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم گھوڑاکسنے سے پہلے قرآن پاک ختم فرمالیا کرتے تھے۔(مراۃ المناجیح ج ۳، ص ۲۸۵)

حضرت عکرمہ بن ابوجہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب قرآن پاک کھولتے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر غشی طاری ہوجاتی اور فرماتے یہ میرے رب کا کلام ہے۔ (دین و دنیا کی انوکھی باتیں، ص۶۳، ج ۱)

تلاوت قرآن کے نو فوائد۔

۱۔تلاوتِ قرآن دلوں کو سکون دیتی ہے۔

۲۔ تلاوتِ قران اپنے ساتھ برکت لاتی ہے۔

۳۔ تلاوت قرآن سے ایمان کی لذت ملتی ہے۔

۴۔تلاوت قرآن سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔

۵۔ تلاوتِ قرآن دنیا کے سارے غموں کو بھلا دیتی ہے،

۶۔ تلاوتِ قرآن مصیبتیں ٹال دیتی ہے۔

۷۔ تلاوت قرآن آخرت میں نجات دلائے گی،

۸۔ تلاوت قرآن کرنے والا گویا کہ اپنے رب سے مناجات کررہا ہے۔

۹۔ تلاوتِ قرآن عقل کو بڑھاتی ہے

اللہ تعالیٰ اپنے اخلاص کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت نصیب فرمائے آمین۔

دلوں کی صفائی:حضور نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، بے شک دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے عرض کی گئی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہم اس کی

صفائی کس چیز سے ہوگی ارشاد فرمایا، تلاوتِ قرآن اور موت کو بکثرت یاد کرنے سے۔

تلاوتِ قرآن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

میرے پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ پاک وہ واحد کتاب ہے جس کا پڑھنا، سننا ، دیکھنا اور چھونا سب عبادت اور ثواب کا کام ہے۔قرآن پاک روشنی ہے، نور ہے، سامانِ نجات ہے، ذکر حکیم ہے اور صراطِ مستقیم ہے، اس کے فضائل بے  شمار ہیں اس کی تلاوت کا اجرو ثواب بے ہدو بے حساب ہے، میرے پیارے پیارے اسلامی بھائیو! قرآن و حدیث میں تلاوت قرآن کے کثیر فضائل بیان کیے گئے ہیں، چنانچہ چند فضائل ملاحظہ فرمائیں۔

تلاوتِ قرآن کی نسبت رب تبارک و تعالیٰ نے خود اپنی طرف فرمائی ہے،چنانچہ پارہ ۰۳ سورہ بقرہ آیت نمبر۲۵۲ میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّؕ-ترجمہ کنزالایمان: یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ اے محبوب تم پر ہم ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں۔

اور احادیث مبارک میں جو تلاوتِ قرآن کے فضائل بیان کیے گئے ہیں ان میں ۳درج ِذیل ہیں۔

۱۔سب سے بڑا عبادت گزار: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ لوگوں میں سب سے بڑا عبادت گزار تلاوتِ قرآن کرنے

والا ہے۔(فیض القدیر شرح جامع الصغیر ج۱، ص۷۰۱، )

۲۔بینائی قائم رکھنے کا نسخہ :حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جس نے ہمیشہ قرآن پاک کی دیکھ کر تلاوت کی جب تک

وہ دنیا میں رہے گااس کو اس کی نظر سے فائدہ دیا جائے گا۔(یعنی اس کی نطر سلامت رہے گی) (کنزالعمال جلد ۱، ص ۲۶۹، )

۳۔ دیکھ کر تلاوت کرنے کے دو ہزار درجات:عثمان بن عبداللہ بن اویس اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، مصحف میں دیکھے بغیر قرآن پڑھنے کا ہزار درجہ ہے، اور مصحف قرآن پاک میں دیکھ کر پڑھنے کا دوہزار درجہ ہے۔(کنزالعمال ، جلد ۱، ص ۲۶۹، )

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین


تلاوت قراٰن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

تمام خوبياں اللہ پاک کے لیے ہیں جس نے سب سے افضل کتاب سب سے افضل نبی علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام پر اتار کر بندوں پر بہت بڑا احسان فرمایا، جہاں قرآن پڑھنے والوں کو اللہ کا خاص بندہ کہا گیا ہے وہاں قرآن کے لیے اپنے دلوں کو برتن بنانے والوں کو عذابِ الٰہی سے محفوظ ہونے کی بشارت دی گئی ہے، جو ربِ رحیم سے مناجات اور گفتگو کرنے کی چاہت رکھتا ہے اسے کہا گیا کہ قرآن مجید کی تلاوت کرے، گھر میں تلاوتِ قرآن مجید فرشتوں کے نزول اور شیطان کے دور ہونے کا سبب ہے، اس کی قراءت کرنے والے کو اور اس پر عمل کرنے والوں کو اس تھیلے کی مثل کہا گیا جس میں مشک بھرا ہوا ہو اور اس کی خشبو ہر جگہ مہک رہی ہو، قرآن کی فضیلت کے کیا کہنے کہ اس کی تلاوت کا حکم خود اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کو ارشاد فرمایا، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ ترجمۂ کنز الایمان:اے محبوب پڑھو جو کتاب تمہاری طرف وحی کی گئی۔(پ21، العنکبوت:45)

آیت کے اس حصے کے تحت صدر الافاضل مولانا مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مایہ ناز تفسیر خزائن العرفان میں کچھ یوں فرماتے ہیں،یعنی قرآن شریف کہ اس کی تلاوت عبادت بھی ہے اور اس میں لوگوں کے لیے پندو نصیحت بھی اور احکام و آداب و مکارم اخلاق کی تعلیم بھی۔(تفسیر خزائن العرفان، ص 743 مطبوعہ مکتبۃُ المدینہ)

ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَ(۲۹)ترجمۂ کنز الایمان: بےشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہرگز ٹوٹا(نقصان) نہیں۔(پ22، فاطر:29)

اس آیت کے تحت تفسیر دُرّ منثور میں ہے کہ مالِ تجارت سے مراد جنت ہے، اور لَنْ تَبُوْرَ سے مراد جو جو ہلاک نہ ہو۔(درمنثور، 7/23)

اور اگر ہم احادیث کی طرف بھی دیکھیں تو تلاوتِ قرآن کے بکثرت فضائل ہیں ان میں سے یہاں چند ذکر کیے جاتے ہیں چنانچہ

(1)حضرت خفیف بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے: اے معاذ! اگر تمہارا سعادت مندوں کے سے عیش اور شہیدوں کی سی مو ت اور یوم محشر میں نجات اورر وزِ قیامت کے خوف سے امن، اندھیروں کے دنوں نور اور گرمی کے دن سایہ اور پیاس کے دن سیرابی اور ہلکا پن کی جگہ وزن داری اور گمراہی کے دن ہدایت کا ارادہ ہے تو قرآن پڑھتے رہو کہ یہ رحمٰن کا ذکرِ پاک ہے اور شیطان سے حفاظت کا ذریعہ ہے اور حساب اور کتاب کے ترازو میں رجحان( جھکنے) کا سبب ہے۔(کنزالعمال،1/272)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام نے ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھنے اور آپس میں قرآن سیکھنے سکھانے کے لیے جمع ہوتے ہیں ان پر سکینہ اترتا ہے، رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اس جماعت میں یاد کرتا ہے جو اللہ کے خاص قرب میں ہیں۔(مسلم، ص1447،حدیث:2699)

(3)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے جس کو قرآن نے میرے ذکر اور مجھ سے سوال کرنے سے مشغول رکھا، اسے میں اس سے بہتر دوں گا جو مانگنے والوں کودیتا ہوں، اور کلامُ اللہ کی فضیلت دوسرے کلاموں پر ایسی ہے جیسی اللہ پاک کی فضیلت اس کی مخلوق پر۔(ترمذی)

بزرگانِ دین کا جذبۂ تلاوت اور ایک ہماری حالت:

(1)حضرت سیدنا ابن سعد بن ابراہیم زہری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد محترم اپنی پیٹھ اور پنڈلیوں کو کسی کپڑے سے باندھ کر بیٹھ جاتے اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہتے۔(اللہ والوں کی باتیں، 3/247مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

(2)حضرت سیدنا مخلدین حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت سیدنا منصور بن زادان رحمۃ اللہ علیہ ہر دن اور رات میں قرآن مجید ختم کیا کرتے تھے۔(اللہ والوں کی باتیں، 3/87مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ذرا غور تو کیجئے کہ ہمارے بزرگانِ دین رحمہم اللہ السَّلام قرآن پاک سے شدتِ محبت کی وجہ سےکیا کیا انداز اپناتے تھے اور ہر دن اور رات میں قرآن پاک ختم کیا کرتے تھے اور آہ ایک آج ہماری حالت یہ ہے کہ قرآن پاک کو ختم کرنا تو دور کی بات کئی کئی ماہ گزر جاتے ہیں لیکن قرآن کھول کر پڑھنے کی توفیق تک نہیں ملتی اور دوسری طرف ہماری حالت یہ ہے کہ ہمارے بچوں سے دنیا کی کوئی چیز پوچھ لی جائے تو وہ بتادیں گے لیکن اگر دیکھ کر پڑھنے کو کہا جائے تو شرم کے مارے منہ نیچا کرلیتے ہیں، جب کہ پہلے کے بزرگانِ دین اپنے بچوں کو شروع ہی سے قرآن کی تعلیم دلواتے اور اچھے پڑھانے والے کا انتخاب بھی کرتے، چنانچہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے والد ماجد مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے شروع ہی سے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو قرآن کریم کی تعلیم دلوائی تو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ ساڑھے چار سال کی عمر میں قرآن مجید مکمل پڑھنے کی نعمت سے مشرف ہوگئے۔

جہاں قرآن پڑھنے کے اُخروی فوائد ہیں وہیں دنیاوی فوائد بھی بے شمار ہیں، ان دنیاوی فوائد میں سے یہاں چند ذکر کرتے ہیں۔

دنیاوی فوائد :(1)جو شخص ہمیشہ قرآن دیکھ کر پڑے گا جب تک وہ دنیا میں رہے گا اس کو اس کی نظرسے فائدہ جائے گا۔(کنزالعمال،1/269، حدیث:2403)(2)حافظہ مضبوط ہوتا ہے۔(3)دلوں کو چین ملتا ہے۔(4)گمشدہ چیز واپس ملتی ہے۔(5) پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔(6)قرآن پاک کی تلاوت میں ہر مرض سے شفا ہے۔نوٹ:یاد رہے قرآن پاک کے اُخروی و دنیاوی فوائد اس وقت حاصل ہوں گے جب کہ قرآن پاک کو درست مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔

ہے یہ فرمان نبی سن لو ذرا اس کابیاں ملتی ہیں قرآن کے ہر حرف پہ دس نیکیاں

جس کے دل میں کوئی بھی حصہ نہیں قرآن کا دل ہے مثل خانہ ویران اس انسان کا

فضائل تلاوتِ قران

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرانِ عظیم اس رب کریم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود اور ساری دنیا کا حقیقی مالک ہے وہی تمام جہانوں کو پالنے والا اور پوری کائنات کے نظام کو چلانے والا ہے اور اس نے اپنے اِس بے مثل کلام اُس بے مثل رسول پر نازل فرمایا جو تمام انبیا سے افضل و اعلیٰ ہے اور تلاوتِ قرآن کرنے والوں کو وہ عظیم اجرو ثواب سے نوازتا ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(۳۰) (الفاطر، ۲۹تا۳۰)تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہر گز ٹوٹا (نقصان) نہیں تاکہ ان کے ثواب ، انہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے زیادہ عطا کرے، بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔

احادیثِ کریمہ میں تلاوتِ قرآن کے کثیر فضائل بیان کیے گئے

چنانچہ حضرت سیدنا امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قرآ ن پڑھاکرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنےپڑھنے والے کی شفاعت کرے گا۔(مسلم ،و سورة البقرہ ، رقم ۸۰۴،۴۰۳)

حضرتِ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے سید المرسلین صلَّی اللہ تعالٰی

علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا، دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو پانی لگنے سے

زنگ لگ جاتا ہی عرض کی گئی یارسول اللہ اس کی صفائی کسی چیز سےحاصل ہوگی تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کثرت سے موت کو یاد کرنے سے اور تلاوتِ قرآن کرنے سے۔(شعب الایمان 352/2 ، حدیث: 2014)

حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار والا تبار حبیب پرردگار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس نے قرآن پڑھا اور اسے سیکھا اور اس پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی طرح ہوگی اوردو حلے پہنائے جائیں گے جس کی قیمت یہ ادا نہیں کرسکتے تو وہ پوچھیں گے ہمیں لباس کیوں پہنائے گے تو ان سے کہا جائے گا تمہارے بچوں کا قرآن پڑھنے کی وجہ سے۔(المستدرک 2/278، رقم 2132 )

حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں جس نے قرآن پڑھا اس کو بُری عمر کی طرف نہیں لوٹایا جائے گا کیونکہ رب تعالیٰ کا فرمان ہے۔ثم رددنہ اسفل سافلین ، الا الذین امنوا وعملوالصلحت ۔ترجمہ کنزالایمان ، پھر اسے ہر نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیردیا مگر جو ایمان لائے اوراچھے کام کیے۔

پھر فرمایا اچھے کام کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن پڑھا ہوگا،(المستدرک باب من قراوة القرآن الخ رقم ۴۰۰۶،ج ۳، ص ۳۸۲)

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پاک پڑھنے والے سے کہا جائے گا، قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا جا جیسا کہ دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا، اور جنت کے درجات طے کرتا تھا جہاں آخری آیت پڑھے گا وہیں تیراٹھکانا ہوگا۔(ابوداؤد کتا ب ابوتراالخ رقم ۱۴۶۴۔ ج ۲، ص ۱۰۴)

وضاحت:حضرت سیدناابو سلمان ثابت خطابی معالم السنن میں فرماتے ہیں کہ روایات میں ایا ہے کہ آیتوں کی تعداد جنت کے درجات کے برابر ہیں تلاوات قرآن کرنے والے سے کہا جائے گا جتنی آیتیں پڑھ سکتا ہے اتنے جنت کے درجات طے کرتا جا۔جس وقت وہ پورا قرآن پڑھ لے گا وہ جنت کے انتہائی درجے کو پائے گا اور جس نے قرآن کا کوئی جز پڑھا تو اسی کے ثواب کی انتہا، و قراء ت کے انتہا تک ہوگی۔

یا اللہ جو گھر میں مسجد میں دکان میں یا بازار وغیرہ میں مدرسہ المدینہ بالغان میں پڑھتے پڑھاتے یا کسی طرح سے شرکت کی سعادت حاصل کرتے ہیں ان کو فیضانِ قرآن سے مالا مال فرما کر جنت الفردوس میں بے حساب داخلہ نصیب فرما، امین

صلو اعلی الحبیب صلی اللہ تعالیٰ علیٰ محمد

مدنی چینل دیکھتے رہیے۔۔۔

تلاوتِ قرآن پاک کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک نے قرآن پاک ساری مخلوق کے سردار اور تمام نبیوں کے بعد تشریف لانے والے تاجدارِ رسالت،شہنشاہِ نبوت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمایا، اور یہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت کی عبادتوں میں سب سے افضل تلاوتِ قرآن مجید ہے۔(ماخوذ کیمیائے سعادت، ص 182)

حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے بیٹے! صبح و شام تلاوتِ قرآن سے غافل نہ ہونا کیونکہ قرآن مردہ دل کو زندہ کرتا اور بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتا ہے۔(ماخوذ مسند الفردوس،5/368، حدیث8459)

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:قرآن پڑھو اور روؤ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت ہی بنالو۔(ماخوذ ابن ماجہ)

حضرت سیدنا ابراہیم خواص رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پانچ چیزیں دل کی دوا ہیں۔(1)غور و تدبرکے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کرنا(2)پیٹ کا خالی ہونا(3) رات میں نماز پڑھا(4) وقت سحر بارگاہِ خداوندی میں آہ و زاری کرنا(5) نیک بندوں کی صحبت اختیار کرنا۔(ماخوذ دین و دنیا کی انوکھی باتیں، 1/66)

امیرالمؤمنین مولیٰ مشکل کشا علی المرتضی کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم ارشاد فرماتے ہیں: تین چیزیں قوت ِ حافظہ بڑھاتی اور بلغ کو دور کرتی ہیں:(1)مسواک(2)روزہ رکھنا(3)قرآن کریم کی تلاوت کرنا۔(ماخوذ اصلاحِ اعمال، ص277مکتبۃ المدینہ)

حکایت:حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو ایک رات بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے میں تاخیر ہوگئی، تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہیں کس چیز نے روک لیا تھا۔ عرض کی:میں ایک شخص کی تلاوت سننے میں مصروف تھی، جس سے اچھی آواز میں نے کبھی نہیں سنی، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان صاحب کے پاس تشریف لے گئے اور کافی دیر تک ان کی تلاوت سماعت فرماتے رہے۔ پھر ارشاد فرمایا: یہ ابو حذیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہے، تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے میری امت میں ایسے شخص کو پیدا کیا۔(ابن ماجہ،ص130،حدیث:1338)

ا ے عاشقانِ رسول ! قرآن پاک کی مختلف سورتوں کے مختلف فضائل ہیں، آئیے کچھ سورتوں کے فضائل جانتے ہیں:

سورة یٰس کی فضیلت:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مَنْ قَرَاَ يٰسٓ فِي يَوْمٍ اَوْ لَيْلَة ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ غُفِرَ لَهٗ یعنی جس نے دن یا رات میں رضائے الٰہی کے حصول کے لئے سورۂ یٰس کی تلاوت کی اس کی مغفرت کردی جائے گی۔(معجم صغیر، ص149، حدیث:418)

سورةُ الواقعۃ:حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس اور حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مَنْ قَرَاَ سُورَةَ الْوَاقِعَةِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ لَمْ تُصِبْهُ فَاقَةٌ یعنی جس نے ہر رات سورۂ واقعہ کی تلاوت کی وہ فاقے سے محفوظ رہے گا۔(ماخوذ دین و دنیا کی انوکھی باتیں، 1/67مکتبۃ المدینہ)

تلاوت قرآن مجید کے افضل اوقات:

(1) نماز میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا یہ سب سے افضل تلاوت ہے۔

(2) مغرب و عشا کے درمیانی وقت میں قرآن پاک کی تلاوت کرنے کے کافی فضائل ہیں۔

(3) نماز میں تلات کرنے کے علاوہ اوقات میں سب سے افضل رات کا وقت ہے ۔

(4)دن کے اوقات میں تلاوت کے لئے فجر کے بعد کا وقت سب سے افضل ہے۔(ماخوذ دین و دنیا کی انوکھی باتیں، 1/65)

ہر حرف کے بدلے 100 نیکیاں:حضرت سیدنا مولیٰ مشکل کشا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو شخص نماز میں کھڑا ہو کر تلاوت کرے اسے ہر حرف کے بدلے 100 نیکیاں جبکہ نماز میں بیٹھ کر تلاوت کرنے والے کو 50نیکیاں ملیں گی،جو شخص نماز کے علاوہ باوُضو قرآن

پڑھے اسے ہر حرف کے عوض 25 نیکیاں جب کہ چھوئے بغیر بے وضو پڑھنے والے کو 10 نیکیاں ملیں گی۔(ماخوذ دین و دنیا کی انوکھی باتیں)

اے عاشقانِ رسول قرآن پاک پڑھنے کے فضائل ہی فضائل ہیں،اس کی فضیلت کے لیے محض اتنا ہی کافی ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے،بالخصوص قرآن پاک کی ان آیتوں کو پڑھ کر تصورکرے کہ رب کریم مجھ سے مخاطب ہے اور مجھ سے فرما رہا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اے ایمان والو! قرآن پاک کو چھونا، دیکھنا اور پڑھنا عبادت ہے۔

اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح طریقے سے قرآن کریم پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے،

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

قرآن مجید ایسی لا ریب کتاب ہے جس کو نازل کرنے والا خالق کائنات ہے ، لانے والے معلم الملائکہ ہیں، اور جس  ہستی پر نازل ہوئی وہ معلم انسانیت ہیں ، اور وہ کتاب تمام کتب کی سردار ہے ، ایسی بلند و بالا اور شان و عظمت والی کتاب کی تلاوت کرنا نہایت ہی شرف و فضیلت والی بات ہے ۔ قرآن و حديث میں اس کے بے شمار فضائل ذکر کیے گئے ہیں ۔

1۔مؤمن تلاوت کا حق ادا کرتا ہے : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ1، البقرہ : 121)ترجمہ کنزالعرفان : وہ لوگ جنھيں ہم نے کتاب دی ہےتو وہ اس كى تلاوت كرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کاحق ہے ۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اورجواس کا انکار کرتے ہیں تو وہی نقصان اٹھانےوالے ہیں ۔

2۔افضل عبادت: پیارے آقا و مولا امام الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

میرے امتی کی افضل عبادت قرآن کریم کی تلاوت کرنا ہے ۔( نوادرالاصول الخامس والخمسون والمائتان 2/1041 حديث:1343)

3۔اللہ تعالی کے خاص بندے:نبی اکرم شفیع معظم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے :لوگوں میں کچھ (خاص لوگ )الله والے ہوتے ہیں ۔ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کیا : یا رسول اللہ !وہ کون (خوش نصیب )لوگ ہیں ۔ فرمایا :قرآن پڑھنے والے وہی اس کے

خواص ہیں۔ (ابن ماجہ ،باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ 1/78 حدیث:215)

4۔قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے کی فضیلت:نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :آدمی کا قرآن کو بغیر دیکھے (زبانی) پڑھنا ہزار (درجہ فضیلت) والا ہے اور قرآن کو دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے دو ہزار درجے فضیلت رکھتا ہے ۔(مشکوٰۃ ا لمصابیح ،کتاب فضائل القرآن ،ص 188،حدیث:260)

5۔دل کا زنگ کیسے اترے؟ سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد عظیم ہے :

بےشک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے ۔ جیسا کہ لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے ۔ عرض کی گئی یارسول الله !اس کی صفائی کس چیز سے ہو گی ؟ ارشاد فرمایا : تلاوت قرآن اور موت کو بکثرت یاد کرنے سے (شعب الایمان ،باب تعظیم القرآن ،2/353 حدیث:2014)

6۔فرشتوں کے سامنے تذکرہ :نبی مکرم شفیع معظم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو لوگ الله کے گھروں (مسجدوں )میں سے کسی گھر میں جمع ہوں،الله کی کتاب کی تلاوت کریں،اس کو پڑھیں یا پڑھائیں تو لازمی طور پر اان پر سکینہ (اطمینان ،سکون )اترتی ہے ۔ اور ان کو رحمت ڈھانپ لیتی ہے ۔ اور فرشتے ان پر سایہ کرتے ہیں ۔( صحیح مسلم ،باب فضل الاجتماع علی تلاوتِ القرآن والذکر ،2/516 حدیث:6776)

7۔دنیا والوں کے عمل کے برابر ثواب :حضرت سیدنا عمرو بن میمون رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :

جس نے نماز فجر پڑھ کر قرآن کریم کھولا اور اس کی 100 آیات کی تلاوت کی تو اس کے لیے

تمام دنیا والوں کے عمل کے برابر ثواب بلند (عطا )ہو گا ۔( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ،1/

62 مکتبۃ المدینہ)

حکایت :حضرت سیدنا زاہد بدوی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد ان کا ساتھی انہیں ملنے آیا ، لوگوں نے بتایا :وہ وصال فرما گئے ہیں ۔ وہ شخص انکی قبر پر جاتا ہے تو قبر کھودنے والے نے اس شخص کو حیرت انگیز واقعہ بیان کیا :کہ جب میں قبر کھودتے لحد برابر کرنے اندر گیا تو ساتھ والی قبر کی اینٹ گر پڑھی تو میں نے اس قبر میں دیکھا ایک شخص نہایت چمکتے کپڑے پہنے ،قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا ۔ اس نے مجھے دیکھ کر سر اٹھایا ، اور کہا :خداتجھ پر رحم کرے ،کیا قیامت قائم ہو گئی ہے ؟میں نے کہا :نہیں انہوں نے فرمایا : اینٹ کو اس کی جگہ پر لگا دو خدا تجھے عافیت دے ۔( قصص الاولیاء، حکایت:48 ص413 از ابو عبداللہ بن اسعد یمنی)

تلاوتِ قراٰن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قراٰنِ حکیم بہت ہی عظمتوں اور فضیلتوں کی جامع کتاب ہے، نوربین ، ذکر حکیم اور صراط مستقیم ہے، دونوں جہاں میں سامانِ نجات ہے اور بے چین دلوں کے باعث سرور اور زنگ آلود دلوں کے لیے علاج ہے ، اس کی تلاوت کرنا ایک مستقل اور افضل ترین عبادت ہے، تلاوتِ قرآن رب رحمن کو راضی کرنے، دل کو بیدار کرنے، اور شیطان لعین کو بھگانے کا بہترین ذریعہ ہے، لوگ اس کی تلاوت سے جہاں ثواب کے حقدار ٹھہرتے ہیں وہیں ایمانی لذت اور برکت بھی حاصل کرتے ہیں، تلاوت کا اثر ظاہرو باطن دونوں پر ظاہر ہوتا ہے، اس سے دل، دماغ، کان اور زبان سب ہی ترو تازہ ہوتے ہیں۔

تلاوتِ قرآن کے فضائل سے قرآن و احادیث مالا مال ہیں، اس کی فضیلت وعظمت کو اسی قدر کافی ہے کہ اس کی تلاوت کی نسبت رب تعالیٰ نے خود اپنی طرف اور انبیا علیہم السَّلام کی طرف فرمائی۔

چنانچہ رب تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے ۔تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(۲۵۲)۔ (پ2،البقرہ:252)تَرجَمۂ کنز الایمان: یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب !تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں ، اور تم بیشک رسولوں میں ہو۔

ایک اور مقام پر اللہ پاک اس کی تلاوت کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(۳۰)۔(پ22، فاطر: 30،29) تَرجَمۂ کنز الایمان: بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں، اور نماز قائم رکھتےاور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس سے ہر گز ٹوٹا(نقصان) نہیں، تاکہ ان کے ثوا انہیں بھرپور دے ۔ اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بیشک وہ بخشنے والا ، قدر فرمانے والا ہے۔

روایتوں میں اس کے جوفضائل وارد ہوئے ، ان میں سے پانچ ملاحظہ ہوں:

(1) بینائی قائم رکھنے کا نسخہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سرکار ِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے ہمیشہ قرآن کریم کی دیکھ کر تلاوت کی، جب تک وہ دنیا میں رہے گااسے اس کی نظر سے نفع دیا جائے گا(یعنی نظر سلامت رہے گی)۔(کنزالعمال، جلد۱، الباب السابع فی تلاوت القرآن و فضائل، ص 269، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ)

(2) شفاعتِ قراٰن :حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشااد فرمایا:قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔(مشکاة المناجیح، جلد۱، کتاب فضائل القرآن، فصل اول مکتبہ دارالکتب العلمیہ)

(3)ماں باپ کے لیے تاج:حضرت معاذ جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول کریم رؤف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو قرآن کی تلاوت کرے، اور اس کے احکام پر عمل کرے، تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے اچھی ہوگی ، جو دنیا میں تمہارے گھروں کو منور کرتی ہے۔تو اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے، جواس پر عامل ہو۔(مشکاة المناجیح ، جلد۲، کتاب فضائل القرآن، فصل ثانی، ص ۴۰۲ دارالکتب العلمیہ )

(4)دونوں آنکھوں کے درمیان فرشتے کا بوسہ :حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس وقت کوئی مرد قران کریم کی تلاوت کرتا ہے تو فرشتہ اس کی دونوں انکھوں کے درمیان بوسہ دیتا ہے۔(احیا العلوم مترجم، جلد ۱، ص ۸۳۶، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

(5) قرآن والے سے کہا جائے گا :حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قرآن والے سے کہا جائے گا، پڑھ اور چڑھ اور یوں ہی آہستگی سے تلاوت کر جیسے دنیا میں کرنا تھا، آج تیرا ٹھکانہ و مقام وہاں ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے۔(مشکاة المناجیع، جلد ۱، کتاب فضائل القرآن فصل ثانی، دارالکتب العلمیہ)

پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح تلاوتِ قرآن کے اور بھی فضائل ہیں، جو عظیم بھی ہیں اور ایمان افروز بھی، ایک بندہ مومن جب ان ے واقف ہوگا ، ایمان کے تقاضے سے قرآن حکیم کی طرف اس کا دل راغب ہوگا، اور وہ اسے ہرز جاں بنائے گا، اور اپنی درد کا درماں بھی۔

افسوس صد کروڑ افسوس کہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاں بھلائی اور بہتری کا معیار قرآن پاک کو پڑھنا، پڑھاناتھا۔ جب کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معیارِ فضیلت کو چھوڑ کر فضیلت وبرتری کے خود ساختہ اور جھوٹے پیمانے مقرر کرلیے ہیں، ہم اپنی فضیلت و بزرگی کا سبب قرآن پاک سے وابستگی کی بجائے دنیاوی عیش و عشر، دنیاوی مال و متاع اور ظاہری ترزیب و زینت کو سمجھنے لگے ہیں، حالانکہ یہ سب چیزیں ناپائیدار اور عارضی ہیں۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ دنیا کی فانی چیزوں پر بھروسہ نہ کریں بلکہ دائمی اور پائیدار چیزوں کو اختیار کریں اور وہ عمل خیر ہے، قرآن پاک کی تلاوت ہے، عبادت و فرمانبرداری ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پاسداری ہے، قرآن پاک کی تلاوت سے جو ثواب ملتا ہے وہ اللہ کے ہاں جمع ہوتا رہتا ہے، اور جو اللہ کے پاس ہے وہی ہمیشہ باقی ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کی تلاوت بکثرت کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔


تلاوت قرآن کے فضائل 

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرآن مجيد فرقانِ حميد اللہ رب الانام عزوجل کا مبارک کلام هے اس کا پڑهنا پڑهانا، سننا سنانا، سب ثواب کا کام ہے، قران پاک لوگوں کے لیے ہدایت ہے،

چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ۱۔ سورة البقرہ کی آیت نمبر۲ میں ارشاد فرماتا ہے۔ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: وہ بلند مرتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو ۔

قرآن باعث شفا ہے، اللہ پاک پارہ گیارہ سورہ یونس کی آیت ۵۷ میں ارشاد فرماتا ہے:وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-تَرجَمۂ کنز الایمان: قران پاک کی تلاوت میں دلوں کا چین ہے،

اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ ۱۳ سورہ الرعد کی آیت نمبر۲۸ میں ارشاد فرماتا ہے۔اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ(۲۸)تَرجَمۂ کنز الایمان؛ سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔

قرآن پاک کی تلاوت کرنا ا س کو سمجھنا اس کے احکامات پر عمل کرنا بھی اللہ پاک کا ذکر کرنا ہے۔ اسی ضمن میں ایک حدیث پاک بھی ملاحظہ فرمائیے۔(قرآن پاک کی تلاوت کے ضمن میں)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ؛ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائےجن کے ہم صف میں تھے، فرمایا تم میں کون یہ چاہتا ہے کہ ہر صبح بطحان یا عتیق کی طرف نکل جایا کرے اور بغیر گناہ کیے بغیر رشتہ توڑے دو اونچی اونٹنیاں لے آیا کرے،ہم نے عرض کیایارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ تو ہم سب چاہتے ہیں۔ارشاد فرمایا تو تم میں سے ہر شخص روزانہ صبح کو کیوں نہ مسجد چلا جایا کرے، وہاں قرآن کریم کی دو آیتین سیکھ لیا کریں یا پڑھ لیا کرے۔ یہ دو اونٹوں سی بہترین اور تین تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں، اور چار چار سے او راسی قدر اونٹوں سے بہتر ہیں۔

سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک کی تلاوت کے کیا کہنے قرآن پاک کی تلاوت کے فوائد وبرکات بے شمار ہیں،

حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ حدیث پاک کے اس جز(قران کریم کی دو آیتیں سیکھ لیا کرے) پڑھ لیا کرے، یہ دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین تین سے اور چار چار سے) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں، یعنی پانچ آیات ، پانچ اونٹوں سے افضل اور چھ یا سات آیتیں، اسی قدر اونٹوں سے افضل عرب میں ابل مطلقا اونٹ کو کہتے ہیں، جمل نر اونٹ کو اور ناقہ مادہ کو کہتے ہیں ۔ خیال رہے کہ یہاں آیت سے مراد آیت سیکھنا یا اس کی تعلیم میں مشغول رہنا یعنی ایک آیت سیکھنا ایک اونٹنی کی ملکیت سے بہتر ہے لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ آیتِ قرآن تو تمام دنیا سے بہتر ہے ایک اونٹ کا ذکر کیوں ہوا؟ یہ تفصیل اہل عرب کو سمجھانے کے لیے ، جنہیں اونٹ بہت مرغوب ہے جیسے میٹھی نیند سونے والوں کو سمجھانے کے لیے فجر کی اذان میں کہتے ہیں "الصلوة خیر من النوم "نماز نیند سے بہتر ہے، حالانکہ نماز ساری دنیا سے بہتر ہے۔

اگر ہم اپنے اسلاف اور بزرگانِ دین کے حالات زندگی پر غور کریں تو اس میں ہمیں ان کی خصوصیات میں اسے ایک خصوصیت یہ بھی نظر آئے گی کہ وہ قران پاک کی تلاوت کثرت سے کیا کرتے تھے، چنانچہ حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ تعالٰی عنہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں رات کے وقت ایک قرآن نوافل میں ختم کیا کرتے تھے، رمضان المبارک میں ایک قرآن اور ایک قرآن عصر کے وقت ختم فرمایا کرتے تھے اورعام طور پر رمضان المبارک میں باسٹھ ۶۲ بار قران مجید ختم کرلیا کرتے تھے۔

سبحان اللہ عزوجل کروڑوں حنفیوں کے پیشوا امام ابو حنفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کیا شان ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ہر رات نوافل میں ایک بار قران مجید ختم فرمایا کرتے تھے اور رمضان میں ۶۲ بار قرآن مجید ختم فرمایا کرتے تھے۔اور آج کل ہماری حالت یہ ہے کہ ہم رمضان شریف میں بڑی مشکل سے ایک بار قران مجید ختم کرتے ہیں، الا ماشا اللہ، اللہ پاک ہمیں اپنے بزرگوں کاصدقہ نصیب فرمائے،ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، اللہ پاک ہمیں قران پاک کی خوب بڑھ چڑھ کر خدمت کرنے اور قرآن پاک کی تلاوت کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


تلاوتِ قراٰن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قراٰن پاک ایسی عظیم کتاب ہے جواپنی فصاحت وبلاغت، اُسلوب،قِصَص اورمثالوں میں یکتاہےکہ اس جیسی کتاب کبھی کوئی پیش کرسکاہےنہ کرسکےگا۔الغرض ہرشعبۂ زندگی کےمسائل کا حَل اس میں موجودہے۔قراٰن پاک کے فوائدحاصل کرنے کا ایک ذریعہ اس کی تلاوت ہےجس کے کثیرفضائل وارد ہوئے ہیں۔

دل کےاطمینان کاذریعہ:چنانچہ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿ À…—6"ªŸ?>' l<Z˜"—#"×üE'œ#"×üترجمۂ کنزُالعِرفان:(ان لوگوں کو ہدایت دیتا ہے) جو ایمان لائے اور ان کے دل اللّٰہ کی یاد سے چین پاتے ہیں،سُن لو!اللّٰہ کی یاد ہی سے دل چین پاتے ہیں۔(پ13،الرعد:28)

امام خازن رحمۃ اللہ علیہفرماتےہیں:کہ مقاتل نے فرمایاکہ ذکر سے مرادقراٰنِ کریم ہےکیونکہ یہ مومنوں کے دلوں کے لئے اطمینان کاذریعہ ہے۔(تفسیرخازن،3/65)

آسمان وزمین پر فائدے کاباعث:آقائے دوجہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا: اللہ کا ذکر اور تلاوتِ قراٰن کرتےرہوکیونکہ یہ تمہارےلئے آسمان پرراحت اورزمین میں ذکرِ (خیر) کاذریعہ ہے۔(جامع صغیر،حدیث:2791)

نزولِ رحمت کاذریعہ: حضرت سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص سورۂ کہف پڑھ رہا تھا تو ان پر ایک بادل چھا گیا، وہ جھکنے لگا اور ان کا گھوڑا بدکنے لگا،پھر صبح ہوئی تو وہ صاحب نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے، یہ ماجرا عرض کیا،فرمایا:یہ سکینہ اوررحمت ہے جو قراٰ ن کی وجہ سے اتری۔(جامع صغیر، ص234، حدیث:2117)

اللہ اور اس کے رسول سے محبت کا ذریعہ: نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایاکہ جسے یہ پسند ہوکہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے تواسے چاہئےکہ قراٰنِ کریم کی تلاوت کرے۔(جامع صغیر،ص 529، حدیث: 8766)

جسے تلاوتِ قراٰن دوسرے اذکارسےروک دے:آقا علیہ السَّلام نے فرمایا: رب تعالٰی فرماتا ہے جسے قراٰنِ مجید میرے دوسرے ذکراور مجھ سے مانگنے سےروک دےاسےمیں مانگنے والوں سےزیادہ دوں گااور اللہ تعالٰی کےکلام کی فضیلت تمام کلاموں پرایسی ہے جیسے اللہ کی عظمت اپنی خَلْق پر۔(جامع صغیر، ص236، حدیث:2136)

قراٰن سیکھنے اور اسے پڑھنے والےکی مثال: آقائے دوجہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قراٰن سیکھو پھر اسے پڑھا کرو کیونکہ جو قراٰن سیکھے اور اس کی قراءت کرے اور اس پر عمل کرے اس کی مثال اس تھیلے کی سی ہے جس میں مُشک بھرا ہو جس کی خوشبو ہر جگہ مہک رہی ہواور جو اسے سیکھے پھر سویا رہے اس طرح کہ اس کے سینے میں قراٰن ہو وہ اس تھیلے کی طرح ہے جو مشک پر سربند کردیا گیا ہو۔ (جامع صغیر،ص237،حدیث:2143)

پیارےاسلامی بھائیو! مذکورہ فرامین سے واضح ہواکہ تلاوتِ قراٰن کے کتنے فضائل ہیں،ہمیں بھی چاہئے کہ روزانہ اس کی کچھ نہ کچھ تلاوت کرکےان فضائل کے مستحق بنیں۔