قرآن مجید ایسی لا ریب کتاب ہے جس کو نازل کرنے والا خالق کائنات ہے ، لانے والے معلم الملائکہ ہیں، اور جس  ہستی پر نازل ہوئی وہ معلم انسانیت ہیں ، اور وہ کتاب تمام کتب کی سردار ہے ، ایسی بلند و بالا اور شان و عظمت والی کتاب کی تلاوت کرنا نہایت ہی شرف و فضیلت والی بات ہے ۔ قرآن و حديث میں اس کے بے شمار فضائل ذکر کیے گئے ہیں ۔

1۔مؤمن تلاوت کا حق ادا کرتا ہے : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ1، البقرہ : 121)ترجمہ کنزالعرفان : وہ لوگ جنھيں ہم نے کتاب دی ہےتو وہ اس كى تلاوت كرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کاحق ہے ۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اورجواس کا انکار کرتے ہیں تو وہی نقصان اٹھانےوالے ہیں ۔

2۔افضل عبادت: پیارے آقا و مولا امام الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

میرے امتی کی افضل عبادت قرآن کریم کی تلاوت کرنا ہے ۔( نوادرالاصول الخامس والخمسون والمائتان 2/1041 حديث:1343)

3۔اللہ تعالی کے خاص بندے:نبی اکرم شفیع معظم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے :لوگوں میں کچھ (خاص لوگ )الله والے ہوتے ہیں ۔ صحابہ کرام علیھم الرضوان نے عرض کیا : یا رسول اللہ !وہ کون (خوش نصیب )لوگ ہیں ۔ فرمایا :قرآن پڑھنے والے وہی اس کے

خواص ہیں۔ (ابن ماجہ ،باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ 1/78 حدیث:215)

4۔قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے کی فضیلت:نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :آدمی کا قرآن کو بغیر دیکھے (زبانی) پڑھنا ہزار (درجہ فضیلت) والا ہے اور قرآن کو دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے دو ہزار درجے فضیلت رکھتا ہے ۔(مشکوٰۃ ا لمصابیح ،کتاب فضائل القرآن ،ص 188،حدیث:260)

5۔دل کا زنگ کیسے اترے؟ سرکار مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد عظیم ہے :

بےشک دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے ۔ جیسا کہ لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے ۔ عرض کی گئی یارسول الله !اس کی صفائی کس چیز سے ہو گی ؟ ارشاد فرمایا : تلاوت قرآن اور موت کو بکثرت یاد کرنے سے (شعب الایمان ،باب تعظیم القرآن ،2/353 حدیث:2014)

6۔فرشتوں کے سامنے تذکرہ :نبی مکرم شفیع معظم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو لوگ الله کے گھروں (مسجدوں )میں سے کسی گھر میں جمع ہوں،الله کی کتاب کی تلاوت کریں،اس کو پڑھیں یا پڑھائیں تو لازمی طور پر اان پر سکینہ (اطمینان ،سکون )اترتی ہے ۔ اور ان کو رحمت ڈھانپ لیتی ہے ۔ اور فرشتے ان پر سایہ کرتے ہیں ۔( صحیح مسلم ،باب فضل الاجتماع علی تلاوتِ القرآن والذکر ،2/516 حدیث:6776)

7۔دنیا والوں کے عمل کے برابر ثواب :حضرت سیدنا عمرو بن میمون رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں :

جس نے نماز فجر پڑھ کر قرآن کریم کھولا اور اس کی 100 آیات کی تلاوت کی تو اس کے لیے

تمام دنیا والوں کے عمل کے برابر ثواب بلند (عطا )ہو گا ۔( دین و دنیا کی انوکھی باتیں ،1/

62 مکتبۃ المدینہ)

حکایت :حضرت سیدنا زاہد بدوی رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد ان کا ساتھی انہیں ملنے آیا ، لوگوں نے بتایا :وہ وصال فرما گئے ہیں ۔ وہ شخص انکی قبر پر جاتا ہے تو قبر کھودنے والے نے اس شخص کو حیرت انگیز واقعہ بیان کیا :کہ جب میں قبر کھودتے لحد برابر کرنے اندر گیا تو ساتھ والی قبر کی اینٹ گر پڑھی تو میں نے اس قبر میں دیکھا ایک شخص نہایت چمکتے کپڑے پہنے ،قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا ۔ اس نے مجھے دیکھ کر سر اٹھایا ، اور کہا :خداتجھ پر رحم کرے ،کیا قیامت قائم ہو گئی ہے ؟میں نے کہا :نہیں انہوں نے فرمایا : اینٹ کو اس کی جگہ پر لگا دو خدا تجھے عافیت دے ۔( قصص الاولیاء، حکایت:48 ص413 از ابو عبداللہ بن اسعد یمنی)