فضائل تلاوتِ قران

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرانِ عظیم اس رب کریم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود اور ساری دنیا کا حقیقی مالک ہے وہی تمام جہانوں کو پالنے والا اور پوری کائنات کے نظام کو چلانے والا ہے اور اس نے اپنے اِس بے مثل کلام اُس بے مثل رسول پر نازل فرمایا جو تمام انبیا سے افضل و اعلیٰ ہے اور تلاوتِ قرآن کرنے والوں کو وہ عظیم اجرو ثواب سے نوازتا ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(۳۰) (الفاطر، ۲۹تا۳۰)تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہر گز ٹوٹا (نقصان) نہیں تاکہ ان کے ثواب ، انہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے زیادہ عطا کرے، بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔

احادیثِ کریمہ میں تلاوتِ قرآن کے کثیر فضائل بیان کیے گئے

چنانچہ حضرت سیدنا امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قرآ ن پڑھاکرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنےپڑھنے والے کی شفاعت کرے گا۔(مسلم ،و سورة البقرہ ، رقم ۸۰۴،۴۰۳)

حضرتِ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے سید المرسلین صلَّی اللہ تعالٰی

علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا، دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو پانی لگنے سے

زنگ لگ جاتا ہی عرض کی گئی یارسول اللہ اس کی صفائی کسی چیز سےحاصل ہوگی تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کثرت سے موت کو یاد کرنے سے اور تلاوتِ قرآن کرنے سے۔(شعب الایمان 352/2 ، حدیث: 2014)

حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار والا تبار حبیب پرردگار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جس نے قرآن پڑھا اور اسے سیکھا اور اس پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی طرح ہوگی اوردو حلے پہنائے جائیں گے جس کی قیمت یہ ادا نہیں کرسکتے تو وہ پوچھیں گے ہمیں لباس کیوں پہنائے گے تو ان سے کہا جائے گا تمہارے بچوں کا قرآن پڑھنے کی وجہ سے۔(المستدرک 2/278، رقم 2132 )

حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں جس نے قرآن پڑھا اس کو بُری عمر کی طرف نہیں لوٹایا جائے گا کیونکہ رب تعالیٰ کا فرمان ہے۔ثم رددنہ اسفل سافلین ، الا الذین امنوا وعملوالصلحت ۔ترجمہ کنزالایمان ، پھر اسے ہر نیچی سے نیچی حالت کی طرف پھیردیا مگر جو ایمان لائے اوراچھے کام کیے۔

پھر فرمایا اچھے کام کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے قرآن پڑھا ہوگا،(المستدرک باب من قراوة القرآن الخ رقم ۴۰۰۶،ج ۳، ص ۳۸۲)

حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پاک پڑھنے والے سے کہا جائے گا، قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا جا جیسا کہ دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتا تھا، اور جنت کے درجات طے کرتا تھا جہاں آخری آیت پڑھے گا وہیں تیراٹھکانا ہوگا۔(ابوداؤد کتا ب ابوتراالخ رقم ۱۴۶۴۔ ج ۲، ص ۱۰۴)

وضاحت:حضرت سیدناابو سلمان ثابت خطابی معالم السنن میں فرماتے ہیں کہ روایات میں ایا ہے کہ آیتوں کی تعداد جنت کے درجات کے برابر ہیں تلاوات قرآن کرنے والے سے کہا جائے گا جتنی آیتیں پڑھ سکتا ہے اتنے جنت کے درجات طے کرتا جا۔جس وقت وہ پورا قرآن پڑھ لے گا وہ جنت کے انتہائی درجے کو پائے گا اور جس نے قرآن کا کوئی جز پڑھا تو اسی کے ثواب کی انتہا، و قراء ت کے انتہا تک ہوگی۔

یا اللہ جو گھر میں مسجد میں دکان میں یا بازار وغیرہ میں مدرسہ المدینہ بالغان میں پڑھتے پڑھاتے یا کسی طرح سے شرکت کی سعادت حاصل کرتے ہیں ان کو فیضانِ قرآن سے مالا مال فرما کر جنت الفردوس میں بے حساب داخلہ نصیب فرما، امین

صلو اعلی الحبیب صلی اللہ تعالیٰ علیٰ محمد

مدنی چینل دیکھتے رہیے۔۔۔