تلاوت قرآن کے فضائل 

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قرآن مجيد فرقانِ حميد اللہ رب الانام عزوجل کا مبارک کلام هے اس کا پڑهنا پڑهانا، سننا سنانا، سب ثواب کا کام ہے، قران پاک لوگوں کے لیے ہدایت ہے،

چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ۱۔ سورة البقرہ کی آیت نمبر۲ میں ارشاد فرماتا ہے۔ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: وہ بلند مرتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو ۔

قرآن باعث شفا ہے، اللہ پاک پارہ گیارہ سورہ یونس کی آیت ۵۷ میں ارشاد فرماتا ہے:وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِۙ۬-تَرجَمۂ کنز الایمان: قران پاک کی تلاوت میں دلوں کا چین ہے،

اللہ تبارک و تعالیٰ پارہ ۱۳ سورہ الرعد کی آیت نمبر۲۸ میں ارشاد فرماتا ہے۔اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ(۲۸)تَرجَمۂ کنز الایمان؛ سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔

قرآن پاک کی تلاوت کرنا ا س کو سمجھنا اس کے احکامات پر عمل کرنا بھی اللہ پاک کا ذکر کرنا ہے۔ اسی ضمن میں ایک حدیث پاک بھی ملاحظہ فرمائیے۔(قرآن پاک کی تلاوت کے ضمن میں)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ؛ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائےجن کے ہم صف میں تھے، فرمایا تم میں کون یہ چاہتا ہے کہ ہر صبح بطحان یا عتیق کی طرف نکل جایا کرے اور بغیر گناہ کیے بغیر رشتہ توڑے دو اونچی اونٹنیاں لے آیا کرے،ہم نے عرض کیایارسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ تو ہم سب چاہتے ہیں۔ارشاد فرمایا تو تم میں سے ہر شخص روزانہ صبح کو کیوں نہ مسجد چلا جایا کرے، وہاں قرآن کریم کی دو آیتین سیکھ لیا کریں یا پڑھ لیا کرے۔ یہ دو اونٹوں سی بہترین اور تین تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں، اور چار چار سے او راسی قدر اونٹوں سے بہتر ہیں۔

سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک کی تلاوت کے کیا کہنے قرآن پاک کی تلاوت کے فوائد وبرکات بے شمار ہیں،

حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ حدیث پاک کے اس جز(قران کریم کی دو آیتیں سیکھ لیا کرے) پڑھ لیا کرے، یہ دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین تین سے اور چار چار سے) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں، یعنی پانچ آیات ، پانچ اونٹوں سے افضل اور چھ یا سات آیتیں، اسی قدر اونٹوں سے افضل عرب میں ابل مطلقا اونٹ کو کہتے ہیں، جمل نر اونٹ کو اور ناقہ مادہ کو کہتے ہیں ۔ خیال رہے کہ یہاں آیت سے مراد آیت سیکھنا یا اس کی تعلیم میں مشغول رہنا یعنی ایک آیت سیکھنا ایک اونٹنی کی ملکیت سے بہتر ہے لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ آیتِ قرآن تو تمام دنیا سے بہتر ہے ایک اونٹ کا ذکر کیوں ہوا؟ یہ تفصیل اہل عرب کو سمجھانے کے لیے ، جنہیں اونٹ بہت مرغوب ہے جیسے میٹھی نیند سونے والوں کو سمجھانے کے لیے فجر کی اذان میں کہتے ہیں "الصلوة خیر من النوم "نماز نیند سے بہتر ہے، حالانکہ نماز ساری دنیا سے بہتر ہے۔

اگر ہم اپنے اسلاف اور بزرگانِ دین کے حالات زندگی پر غور کریں تو اس میں ہمیں ان کی خصوصیات میں اسے ایک خصوصیت یہ بھی نظر آئے گی کہ وہ قران پاک کی تلاوت کثرت سے کیا کرتے تھے، چنانچہ حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ تعالٰی عنہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں رات کے وقت ایک قرآن نوافل میں ختم کیا کرتے تھے، رمضان المبارک میں ایک قرآن اور ایک قرآن عصر کے وقت ختم فرمایا کرتے تھے اورعام طور پر رمضان المبارک میں باسٹھ ۶۲ بار قران مجید ختم کرلیا کرتے تھے۔

سبحان اللہ عزوجل کروڑوں حنفیوں کے پیشوا امام ابو حنفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کیا شان ہے کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ہر رات نوافل میں ایک بار قران مجید ختم فرمایا کرتے تھے اور رمضان میں ۶۲ بار قرآن مجید ختم فرمایا کرتے تھے۔اور آج کل ہماری حالت یہ ہے کہ ہم رمضان شریف میں بڑی مشکل سے ایک بار قران مجید ختم کرتے ہیں، الا ماشا اللہ، اللہ پاک ہمیں اپنے بزرگوں کاصدقہ نصیب فرمائے،ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، اللہ پاک ہمیں قران پاک کی خوب بڑھ چڑھ کر خدمت کرنے اور قرآن پاک کی تلاوت کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم