تلاوتِ قراٰن کے فضائل

Tue, 25 Feb , 2020
4 years ago

قراٰنِ حکیم بہت ہی عظمتوں اور فضیلتوں کی جامع کتاب ہے، نوربین ، ذکر حکیم اور صراط مستقیم ہے، دونوں جہاں میں سامانِ نجات ہے اور بے چین دلوں کے باعث سرور اور زنگ آلود دلوں کے لیے علاج ہے ، اس کی تلاوت کرنا ایک مستقل اور افضل ترین عبادت ہے، تلاوتِ قرآن رب رحمن کو راضی کرنے، دل کو بیدار کرنے، اور شیطان لعین کو بھگانے کا بہترین ذریعہ ہے، لوگ اس کی تلاوت سے جہاں ثواب کے حقدار ٹھہرتے ہیں وہیں ایمانی لذت اور برکت بھی حاصل کرتے ہیں، تلاوت کا اثر ظاہرو باطن دونوں پر ظاہر ہوتا ہے، اس سے دل، دماغ، کان اور زبان سب ہی ترو تازہ ہوتے ہیں۔

تلاوتِ قرآن کے فضائل سے قرآن و احادیث مالا مال ہیں، اس کی فضیلت وعظمت کو اسی قدر کافی ہے کہ اس کی تلاوت کی نسبت رب تعالیٰ نے خود اپنی طرف اور انبیا علیہم السَّلام کی طرف فرمائی۔

چنانچہ رب تعالیٰ کا فرمان عالی شان ہے ۔تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(۲۵۲)۔ (پ2،البقرہ:252)تَرجَمۂ کنز الایمان: یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب !تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں ، اور تم بیشک رسولوں میں ہو۔

ایک اور مقام پر اللہ پاک اس کی تلاوت کرنے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹) لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(۳۰)۔(پ22، فاطر: 30،29) تَرجَمۂ کنز الایمان: بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں، اور نماز قائم رکھتےاور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس سے ہر گز ٹوٹا(نقصان) نہیں، تاکہ ان کے ثوا انہیں بھرپور دے ۔ اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بیشک وہ بخشنے والا ، قدر فرمانے والا ہے۔

روایتوں میں اس کے جوفضائل وارد ہوئے ، ان میں سے پانچ ملاحظہ ہوں:

(1) بینائی قائم رکھنے کا نسخہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سرکار ِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے ہمیشہ قرآن کریم کی دیکھ کر تلاوت کی، جب تک وہ دنیا میں رہے گااسے اس کی نظر سے نفع دیا جائے گا(یعنی نظر سلامت رہے گی)۔(کنزالعمال، جلد۱، الباب السابع فی تلاوت القرآن و فضائل، ص 269، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ)

(2) شفاعتِ قراٰن :حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشااد فرمایا:قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا۔(مشکاة المناجیح، جلد۱، کتاب فضائل القرآن، فصل اول مکتبہ دارالکتب العلمیہ)

(3)ماں باپ کے لیے تاج:حضرت معاذ جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول کریم رؤف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو قرآن کی تلاوت کرے، اور اس کے احکام پر عمل کرے، تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے اچھی ہوگی ، جو دنیا میں تمہارے گھروں کو منور کرتی ہے۔تو اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے، جواس پر عامل ہو۔(مشکاة المناجیح ، جلد۲، کتاب فضائل القرآن، فصل ثانی، ص ۴۰۲ دارالکتب العلمیہ )

(4)دونوں آنکھوں کے درمیان فرشتے کا بوسہ :حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جس وقت کوئی مرد قران کریم کی تلاوت کرتا ہے تو فرشتہ اس کی دونوں انکھوں کے درمیان بوسہ دیتا ہے۔(احیا العلوم مترجم، جلد ۱، ص ۸۳۶، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

(5) قرآن والے سے کہا جائے گا :حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قرآن والے سے کہا جائے گا، پڑھ اور چڑھ اور یوں ہی آہستگی سے تلاوت کر جیسے دنیا میں کرنا تھا، آج تیرا ٹھکانہ و مقام وہاں ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے۔(مشکاة المناجیع، جلد ۱، کتاب فضائل القرآن فصل ثانی، دارالکتب العلمیہ)

پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح تلاوتِ قرآن کے اور بھی فضائل ہیں، جو عظیم بھی ہیں اور ایمان افروز بھی، ایک بندہ مومن جب ان ے واقف ہوگا ، ایمان کے تقاضے سے قرآن حکیم کی طرف اس کا دل راغب ہوگا، اور وہ اسے ہرز جاں بنائے گا، اور اپنی درد کا درماں بھی۔

افسوس صد کروڑ افسوس کہ اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاں بھلائی اور بہتری کا معیار قرآن پاک کو پڑھنا، پڑھاناتھا۔ جب کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معیارِ فضیلت کو چھوڑ کر فضیلت وبرتری کے خود ساختہ اور جھوٹے پیمانے مقرر کرلیے ہیں، ہم اپنی فضیلت و بزرگی کا سبب قرآن پاک سے وابستگی کی بجائے دنیاوی عیش و عشر، دنیاوی مال و متاع اور ظاہری ترزیب و زینت کو سمجھنے لگے ہیں، حالانکہ یہ سب چیزیں ناپائیدار اور عارضی ہیں۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ دنیا کی فانی چیزوں پر بھروسہ نہ کریں بلکہ دائمی اور پائیدار چیزوں کو اختیار کریں اور وہ عمل خیر ہے، قرآن پاک کی تلاوت ہے، عبادت و فرمانبرداری ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پاسداری ہے، قرآن پاک کی تلاوت سے جو ثواب ملتا ہے وہ اللہ کے ہاں جمع ہوتا رہتا ہے، اور جو اللہ کے پاس ہے وہی ہمیشہ باقی ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کی تلاوت بکثرت کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔