پاک ہے وه ذات جس نے انسان کو ايک خاص مقصد کے
ليے پيدا فرماکر اس مقصد کی بجا آوری کے لیے انبیائے کرام او ر رسل عظام کو مبعوث
فرمایا ، سب سے آخر میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم کو مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پرقرآن مجید کو نازل فرمایا، قرآن پاک وہ کتاب
ہداہت ہے جو تقریبا ساڑھے چودہ سو سال سے
ہدایت کا نور بانٹ رہی ہے، برکت، گمراہ
انسانوں کو ہدایت اور ہدایت یافتہ (یعنی
مسلمان) کے ایمان میں زیادتی کا سبب ہے، اسی بات کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے اللہ
تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد
فرمایا:وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ
زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) ترجمہ کنزالایمان: اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں
ان کا ایمان ترقی پائے۔ (سورة الانفال آیت
نمبر۶،پارہ ۹)
اس آیت کی تفسیر میں صراط الجنان میں ہے کہ یہاں
ایمان میں زیادتی سے مراد ایمان کی تعداد کی زیادتی نہیں بلکہ اس سے مراد ایمان کی
کیفیت میں زیادتی ہے۔
اس کتاب رحمت کی تلاوت سے جہاں ایمانی کیفیات
میں اضافہ ہوتا ہے وہیں پر بہت سارا ثواب بھی ملتا ہے، چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، قال رسول
اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں قراحہ فا مین کتاب اللہ فلہ بہ حسینہ والحسنة
والعشرا مثلھا الا اقول الم حرف ولکن الف حرف وم حر ف ومیم حرف ،(ترمذی کتاب فصائل القرآن من رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم باب ماجا تراحہ مالہ من الاجہ ۲/۱۷۵، رقم ۲۹۱۰)
حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول ا للہ صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جس نے اللہ
کی کتاب سے ایک حر ف پڑھا، اس کے لیے اس
کے بدلے میں ایک نیکی ہے اور یہ نیکی دس
نیکیوں کے برابر ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم
ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور " م " ایک حرف ہے۔
یاد رہے جس طرح اس کتاب رحمت کی تلاوت نازول
وبرکات کا سبب ہے اسی طر ح اس پر عمل کرنا بھی ہدایت کا ذریعہ ہے، اس کو تھامے رکھنا ہدایت پر
قائم رہنے کی ضمانت ہے، جیسا کہ حصوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ترکت فیکم امربن لن تضلوا ماتمسکم بھا کتاب اللہ ، وسنة نبیہ۔ ترجمہ: میں تمہارے پاس دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں اگر
انہیں تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہ ہوگے یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ۔(موطا امام مالک ، کتاب
اقادر باب الہی عن النعول بابقدر ۲/۸۹۹، رقم ۱۵۹۴)
ہمارے معاشرے (Society)
میں بڑھتی ہوئی بے عملی اور بے باکی اس بات کا چیخ چیخ کر اعلان کررہی ہے کہ ہمارا
تعلق اس کتاب ہدایت سے کمزور ہے، یہی
ہماری تنزلی کی وجہ ہے ہمیں اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کتاب نور سے اپنا تعلق مضبوط
کرکے باکردار مسلمان ہیں اور دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں۔