قرآن پاک سے پہلی کتابیں مثلا توریت، انجیل،
زبور وغیرہ ایک خاص وقت تک کے لیے اور خاص خاص قوموں کےلیے دنیا میں بھیجی گئی، جبکہ
قرآن کریم سارے جہان کے لیے آیا اور
ہمیشہ کے لیے آیا ہے۔
قراٰن پاک میں فرمایا:وَ
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ
لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب ہم
نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری کہ تم
لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا اور
کہیں وہ دھیان کریں ۔ (سورة نحل ،
آیت ۴۴)
ایک اور مقام پرارشاد ہوا: وَ اَنْزَلْنَاۤ
اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(۱۷۴)تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ ہم
نے تمہاری طرف روشن نوراتارا ۔
حدیث میں ہے کہ حضرت عوف بن الرحمن سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے
روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے دن تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی، ایک قران کریم کے جس
کا ایک ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ہے اور دوسری امانت ، تیسری رحم جو پکارے گا، کہ
جس نے مجھے جوڑا اسے اپنے سے ملائے گا، اور جس نے مجھے توڑا اللہ اسے اپنے سے دور
کردے گا۔( المراة المناجیح باب قرآن کے فضائل)
تلاوت کرنے کی فضیلت :حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا کہ قرآن والے سے کہا جائے گا پڑھ اور چڑھ کر اور یوں آہستگی سے
تلاوت کرے جیسے دنیا میں کرتا تھا، آج تیرا ٹھکانہ
وہ مقام ہے جہاں تو آخری آیت پڑھے۔
( المراة المناجیح باب قرآن کے فضائل)
قرآن کریم کے فضائل :قرآن پاک کے فضائل بے شمار اور بہت کثیر ہیں کہ
اگر لکھاری لکھنا شروع کرے تو قلم خشک
ہوجائے فضائل قران کا مکمل احاطہ نہ کرپائے۔جب قرآن پڑھنے والوں کو اس کی قراء ت
سے سرور ملتا ہے تو مجھے بھی واجب ہے کہ
میں بطورِ رغبت وعظ کہوں، اللہ کی قسم تو کامیاب ہوگیا کہ قرآن کی تلاوت جاری رکھ
کر یہی ذریعہ نجات اخروی ہے۔قرآن اللہ
عزوجل کی رسی ، روشن انعام اور نفع بخش شفا ہے، جو اسے تھام لے یہ اس کی حفاطت کرتا ہے، اور جو اس کی پیروی
کرے تو اس کے لیے نجات ہے، یہ کج اختیاری
نہیں کرتاکہ اسے منانا کے لیے تھاٹھیڑھا نہیں ہوتا کہ سیدھا کرنا پڑھے اس کے
عجائبات ختم ہونگے۔قرآن کریم کو یہ امتیاز عظیم بھی حاصل ہے کہ دنیا میں وہ واحد
کتاب ہے جو چودہ سو سال گزرنے کے بعد روز اول کی طرح ہے۔قرآن کریم ایسا شافع ہے جس
کے شفاعت قبول ہوگی، تو جس نے اپنا اپنا امام بنایا یہ اسے جنت میں لے جائے گا،
اور جس نے ایسے پیٹھ پیچھے کردیا اسے جہنم میں لے جائے گا۔ْ
تلاوتِ قرآن نہ کرنے کی وعید و نقصان
:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت
ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جس کے سینے میں قرآن نہیں وہ ویران
گھر کی طرح ہے۔
بزرگانِ دین کے اندازِ تلاوت:بزرگانِ دین کی عادتیں تلاوتِ قرآن پاک کے متعلق
جداگانہ تھیں بعض تو ایک دن رات میں آٹھ قرآن پاک ختم کرلیتے تھے اور چار رات اور چار دن میں،
بعض
دو میں اوربعض ایک دن میں مکمل فرمالیتے ہیں۔(مقدمہ تقسیر نعیمی)
محو تسبیح تو
سب ہیں مگر ادراک کہاں
زندگی خود ہی
عبادت ہے مگر ہوش نہیں
الحاصل الکلام:قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے ، مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں
نمایاں ذکر کیا گیا ہے، اس کی تلاوت کے ذریعے مسلمان باآسانی پل صراط پر اور جنت
کی سیڑھیوں پر بھی بجلی کی مانند گزر جائے گا، اور بخشش بلا حساب اور رحمت کے خوب
خزانے پائے گا۔