ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے، حرام سمجھ کر جو اس کا
مرتکب ہے فاسق مردود الشہادہ ہے۔ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو ایک طرف
زیادتی ہو تو اس کے بدلے دوسری طرف کچھ نہ ہو اس کو سود کہتے ہیں۔
سود کے متعلق آیات مبارکہ:
1۔ ترجمہ: اے ایمان والو! دونا دون سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ
اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت
کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
2۔ترجمہ: جو کچھ تم نے سود پر دیا کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ کے
نزدیک نہیں بڑھتا اور جو کچھ تم نے زکوٰۃ دی جس سے اللہ کی خوشنودی چاہتے ہو وہ
اپنا مال دونا کرنے والے ہیں۔
3۔ ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ
تمہارا سود باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو
تم کو اللہ و رسول کی طرف سے لڑائی کا اعلان ہے اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہیں
تمہارا اصل مال ملے گا، نہ دوسروں پر تم ظلم کرو اور نہ دوسرا تم پر ظلم کرے۔
احادیث میں سود کی مذمت:
1۔صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے
والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور
یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔
2۔ سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔
3۔ امام احمد و ابن ماجہ و بیہقی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ
مال کم ہوگا۔
4۔ ادھار میں سود ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی
جبکہ جنس مختلف ہو۔
5۔ سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔
قرض پر نفع لینا اور فتاویٰ اعلیٰ حضرت: فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ قرض پر
نفع لینے کے متعلق فرماتے ہیں: قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع و فائدہ حاصل ہو وہ
سب سود اور بڑا حرام ہے۔
حدیث شریف میں ہے: قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔
سود کی مذمت پر فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد عمر،جامعۃ المدینہ فیضان عائشہ
اسلام آباد
ربا یعنی سود لغت میں زیادتی یا اضافہ کو کہتے ہیں۔
احناف کے نزدیک سود کی تعریف:عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں
دوسری کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔
احادیث میں سود کی مذمت:متعدد احادیث میں سود کی مذمت اور اس کے لینے والے کی رسوائی کا ذکر کیا گیا
ہے۔
حدیث 1:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:سود خور کو قیامت کے
دن جنون کی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے سود کھانے کے بارے میں سب اہل محشر
جان لیں گے۔
حدیث 2:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب مجھے معراج کرائی گئی تو میں نے ساتویں
آسمان پر اپنے سر کے اوپر بادلوں کی سی گرج اور بجلی کی سی کڑک سنی اور ایسے لوگ
دیکھے جن کے پیٹ گھروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے ان میں سانپ اور بچھو باہر سے نظر
آرہے تھے، میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا یہ سود خور
ہیں۔
حدیث 3:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا(مفہوم): سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ
رحمی۔
حدیث 4:رحمت کونین ﷺ نے فرمایا: بظاہر سود اگرچہ زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا
انجام کمی پر ہوتا ہے۔
حدیث 5:سود خور کو مرنے سے لے کر قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا کہ
وہ خون کی طرح سرخ نہر میں تیرتا رہے گا اور پتھر کھاتا رہے گا جب بھی اس کے منہ میں
پتھر ڈال دیا جائے گا تو وہ پھر نہر میں تیرنے لگے گا پھر واپس آئے گا اور پتھر
کھا کر لوٹ جائے گا یہاں تک کہ دوبارہ زندگی ملنے تک اسی طرح رہے گا،وہ پتھر اس
حرام مال کی مثال ہے جو اس نے دنیا میں جمع کیا،پس وہ آگ کے پتھر کو نگلتا رہے گا
اور عذاب میں مبتلا رہے گا۔استغفر اللہ
حدیث 6:آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے۔
حدیث 7:سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے
زنا کرے۔
حدیث 8:آدمی کا سود کا ایک درہم لینا اللہ کے نزدیک اس بندے کے حالت اسلام 33
مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔
حدیث 9:جب کسی گاؤں میں زنا اور سود عام ہو گئے تو ان لوگوں نے اپنی جانوں کو
اللہ کے عذاب کا مستحق کر دیا۔
حدیث 10:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ ہر ایک سود کھائے گا اور جو
نہیں کھائے گا اس تک اس کا غبار پہنچ جائے گا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام برائیوں سے بچاکر اپنا پسندیدہ
بنائے۔آمین
فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ہمارے معاشرے
میں ایک اہم ترین برائی جو بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے وہ سود ہے، اب حاجت مند
کو کہیں سے بھی قرضہ بغیر سود کے ملنا مشکل ہو گیا ہے، یہ ایک ایسی برائی ہے جو
ایک وبا کی طرح معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے، آئیے اس کے نقصان/ مذمت پر پانچ
فرامین مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے:
سود کی تعریف: قرض میں دیئے
ہوئے راس المال پر جو زائد رقم مدت کے مقابلے میں شرط اور تعیین کے ساتھ لی جائے
وہ سود ہے۔ قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع حاصل ہو وہ سب سود اور بڑا جرم ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:
یا رسول اللہﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،اس جان کو ناحق قتل
کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام کیا ہو،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران
پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاکدامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت
لگانا۔(بخاری،2/242، حدیث:2766)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے
کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص 69)
3۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
4۔ سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے
زنا کرے۔(شعب الایمان،4/394، حدیث:5520) میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہل سنت اس
حدیث مبارکہ کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: تو جو شخص سود کا ایک پیسہ لینا چاہے
اگر رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مانتا ہے تو ذرا گریبان میں منہ ڈال کر پہلے سوچ لے کہ
اس پیسہ کا نہ ملنا قبول ہے یا اپنی ماں سے ستر ستر بار زنا کرنا۔ سود لینا حرام
قطعی و کبیرہ و عظیمہ ہے جس کا لینا کسی طرح روا نہیں۔
5۔ سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ
رحمی۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)
معاشرتی نقصانات: سود خور
حاسد بن جاتا ہے اس کی تمنا ہوتی ہے کہ اس سے قرض لینے والا نہ تو کبھی پھولے پھلے
اور نہ ہی ترقی کرے، سود خور کا انجام کمی پر ہوتا ہے، اللہ نہ صرف مال کی زیادتی
کو ختم کر دیتا ہے بلکہ اصل مال کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ سود سے ملکی معیشت تباہ و
برباد ہو جاتی ہے، ملک سے تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا ہے، ظاہر ہے کہ دولت چند
اداروں میں ہی محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور تجارت جس دولت کے ذریعے ہوتی ہے وہ جب
چند اداروں ہی تک محدود ہو جائے گی تو معیشت کی گاڑی کا پہیہ بھی رک جائے گا۔ سود
کی نحوست سے جب انڈسٹری ختم ہوتی ہے تو تجارت بھی ختم ہو جاتی ہے اور بے روزگاری
بڑھ جاتی ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں اس سے ہماری سودی
کاروبار کرنے سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔
اللہ پاک ہمیں اعمالِ صالحہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت رشید،جامعۃ المدینہ یزمان ضلع
بہاولپور
سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے، حرام سمجھ کر سود لینے والا
فاسق مردود الشہادہ ہے، سود لینے والا، دینے والا اور گواہ بننے والا سب کو اس کا
گناہ برابر ملے گا، حرام مال کا اگر ایک لقمہ پیٹ میں جائے گا تو 40 دن تک اس کی
نماز قبول نہ ہوگی۔
سود پر فرامین مصطفیٰ:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والوں، سود دینے والوں، سودی دستاویز لکھنے والوں
اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک
ہیں۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 1)
2۔ سود کا ایک درہم جو آدمی جان بوجھ کر کھائے اس کا گناہ 36 بار زنا کرنے سے
زیادہ ہے۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 2)
3۔ سود کا گناہ ایسے 70 گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ
ہے کہ مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 3)
4۔ جو شخص کسی کو قرض دے اور پھر قرض لینے والا اس کے پاس کوئی ہدیہ اور تحفہ
بھیجے یا سواری کے لیے جانور پیش کرے تو اس سواری پر سوار نہ ہو اور اس کا ہدیہ
تحفہ قبول نہ کرے، البتہ قرض دینے سے پہلے آپس میں اس قسم کا معاملہ ہوتا رہا ہو
تو کوئی حرج نہیں۔(انوار الحدیث، ص 288، حدیث: 4)
5۔ آج رات کو میں نے خواب میں دیکھا دو شخص (جبرائیل اور میکائیل) میرے پاس
آئے اور مجھ کو ایک پاکیزہ زمین میں لے گئے، ہم چلے ایک خون کی ندی پر پہنچے تو
اس میں ایک مرد کھڑا ہے اور نہر کے بیچ میں ایک شخص ہے جس کے سامنے پتھر رکھے ہیں
وہ شخص جو ندی میں کھڑا تھا آنے لگا اس نے ندی سے باہر نکلنا چاہا وہیں اس شخص نے
جو کنارے پر تھا اس کے منہ پر پتھر مارا وہ جہاں سے چلا تھا وہیں پلٹ گیا، اسی طرح
ہر بار وہ باہر نکلنا چاہتا ہے یہ اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ جہاں تھا وہیں لوٹ
جاتا، میں نے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہر میں جو کھڑا ہے وہ سود خور
ہے۔(بخاری، 1/886-887، حدیث: 1956)
آپ نے سود کی مذمت پر چند حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں، سود سے باز رہنے کا
حکم قرآن و سنت میں دیا گیا ہے، سود کی تو سخت وعیدیں ہیں، سود گناہ کبیرہ ہے، اب
تو مسلمان یہ دیکھتا نہیں کہ اس کی روزی حلال ہے یا حرام، سب کو دیکھنا چاہیے کہ
ان کی روزی کا ذریعہ ناجائز تو نہیں۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے بچتے رہنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
سود کی لعنت عام ہے ہر کوئی مال بڑھانے کی فکر میں ہے، حلال و حرام کا امتیاز
بہت مشکل ہو چکا ہے مگر جس کی رہنمائی خالق و مالک فرمائے، شاہی و ملکی نظام کا
زیادہ انحصار سود کی لعنت پر ہے، دینی شعور و احساس کی کمی کی وجہ سے لوگ سود کی
لعنت میں مبتلا ہیں۔
سود کی تعریف: لغت میں ربا یعنی
سود کے معنی زیادتی، بلندی اور بڑھوتری کے ہیں جبکہ اصلاح میں ہر وہ قرض جو نفع
کھینچے وہ سود ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے: وہ زیادت (زیادتی) کے عوض سے خالی ہو اور
معاہدہ میں اس کا استحقاق (مستحق ہونا) قرار پایا ہو سود ہے، مثلا سو روپے قرض
دیئے اور یہ ٹھہرا لیا کہ پیسہ اوپر سو لے گا تو یہ پیسہ عوضِ شرعی سے خالی ہے۔
اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا
سود۔ نیز ایک اور مقام پر فرماتا ہے: یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی
الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا
ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا
گنہگار۔
تفسیر: اللہ سود کو
مٹاتا ہے اور سود خور کو برکت سے محروم کرتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ
عنہما نے فرمایا کہ اللہ سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے نہ حج نہ جہاد نہ رشتے داروں
سے حسن سلوک۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276)
احادیث مبارکہ:
1۔ سود اگرچہ بہت ہو مگر انجام کی کمی کی طرف لوٹتا ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح) یہ
فرمان مسلمان کے لیے ہے سود کا انجام قلت و ذلت ہے اس کا بہت تجربہ ہے۔ بڑے بڑے
سود خور برباد بلکہ ذلیل و خوار ہوتے دیکھے، بعض جلدی اوربعض دیر سے سود کا پیسہ
اصل مال بھی لینے اور برباد کرنے آتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح)
2۔ جس کا گوشت حرام سے اُگا ہوگا تو آگ اس سے بہت قریب ہوگی۔ (مشکوٰۃ
المصابیح) اس حدیث مبارکہ کی شرح میں ہے کہ مٹی کے تیل بھیگا کپڑا آگ میں جلد
جلتا ہے ایسے ہی سود، رشوت خوری اور چوری وغیرہ حرام مال سے پیدا شدہ گوشت دوزخ کی
آگ میں بہت جلد جلے گا۔(مراٰۃ المناجیح)
3۔سود کاایک درہم جو چاہتے ہوئے انسان کھائے وہ 36 بار زنا سے بد تر
ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح) سود حق العباد ہے جو توبہ سے معاف نہیں ہوتا سود خور کو اللہ
و رسول سے جنگ کا اعلان ہے، زانی کو یہ اعلان نہیں اسی لیے سود خور پرزیادہ سختی
ہے حکومتیں اور دوسرے انسان گناہوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن سود کو رواج
دیتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح)
4۔آپ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور زکوٰۃ نہ دینے
والے پر لعنت فرمائی۔(مشکوٰۃ المصابیح) سود دینے لکھنے والے چونکہ سود خور کے گناہ
پر معاون گناہ میں شامل ہیں، ضروریات کو حتی الامکان مختصر کریں مگر سودی قرض سے
بچیں مسلمان اکثر مقدمہ بازیوں اور خوشی و غمی کی حرام رسموں میں سودی قرض لیتے
ہیں۔(مراٰۃ المناجیح)
سود حرام قطعی ہے جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح
سود دینا بھی حرام ہے، لہٰذا ہمیں اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، برے لوگوں کے
پاس اٹھنے بیٹھنے سے بچتے رہئے اور سنتوں کے پابند ہو جائیے تو ان شاء اللہ اس طرح
سود سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت رمضان، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
اللہ پاک نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے انہیں میں سے ایک نعمت مال و
دولت بھی ہے، کچھ لوگ اس نعمت کو ناجائز طریقے سے حاصل کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں
جہاں بے شمار ناجائز طریقوں سے مال حاصل کیا جاتا ہے، انہی میں سے ایک طریقہ سود
ہے، سود ایک کبیرہ اور ہلاک کر دینے والا گناہ ہے، آج کل بغیر سود لیے قرض لینا
مشکل ہوگیا، دو آدمی کے درمیان یہ ایسا معاملہ ہے کہ اگر ایک نے قرض لینا ہے تو
دوسرا آدمی اس سے کہتا ہے کہ جتنا قرض لوگے اس سے کچھ اضافی رقم دے کر واپس کرو
گے تو دوں گا، ایسا کرنے سے ہمارے اسلام نے منع کیا ہے، سود کو حرام قرار دیا ہے،
اس کے بارے میں اللہ پاک قرآن مجید میں فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا
بیع کو اور حرام کیا سود۔
ہمارا دین اسلام ایک مکمل دین ہے جس نے ہمیں زندگی گزارنے کے طریقے بتائے حلال
اور حرام کو واضح کر دیا اور ہمیں ان طریقوں کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے، سود کی
تعریف کچھ یوں ہے۔ فقہا نے لکھا کہ "سود اس اضافہ کو کہتے ہیں جو دو فریق میں
ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو" (ہدایہ)
سود کی ممانعت و مذمت احادیث مبارکہ میں بھی موجود
چند احادیث مبارکہ پڑھیے اور لزر اٹھیں اور اس کبیرہ گناہ سے توبہ بھی کر لیجیے۔
احادیث مبارکہ:
1۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا
کرے۔(مستدرک، حدیث: 2354)
2۔رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ
گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے
حضرت جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا، انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ
ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، حدیث: 2282)
استغفرا للہ الامان و الحفیظ سود لینے اور دینے والوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے
اس احادیث مبارکہ سے دنیا میں تو معمولی سے سانپوں سے ڈرتے ہو تو اس وقت کو تصور
کرو اے سود کھانے والو! جب تمہارے پیٹوں میں سانپ ہوں اس وقت کون بچائے گا۔
موت آکر ہی رہے
گی یاد رکھ جان جا کر ہی رہے گی
یاد رکھ
قبر میں میت
اترنی ہے ضرور جیسی کرنی ویسی
بھرنی ہے ضرور
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان)
زنا جو کہ ایک بہت بڑا گناہ ہے جس کی سزا بہت بری اور کڑی ہے تو اگر کسی نے
ایک درہم سود لینا ہے اس کا ایک درہم لینا 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔
4۔ چار شخص ایسے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے لیے لازم کر لیا ہے کہ ان کو جنت میں
داخل نہیں کرے گا اور نہ ان کو جنت کی نعمتوں کا ذائقہ چکھائے گا، پہلا شراب کا
عادی، دوسرا سود کھانے والا، تیسرا ناحق یتیم کا مال اڑانے والا، چوتھا ماں باپ کی
نافرمانی کرنے والا۔(کتاب الکبائر للذہبی)
5۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ
وہ سات بڑے گناہ کون سے ہیں؟ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا،
کسی شخص کو ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کے مال کو ہڑپنا، کفار کے ساتھ جنگ کی
صورت میں میدان سے بھاگنا، پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔(بخاری و مسلم)
سود دنیا کا غلیظ ترین نظام ہے،چند پیسوں کے عوض وہ اپنی آخرت تباہ کرتے ہیں،
سود خور کو جنت میں داخلہ نہ ملے گا، سود خور بروز قیامت ذلیل و رسوا ہو جائے گا،
اپنی حقیقی زندگی کو تباہ ہونے سے بچائیے اس کبیرہ گناہ کو ترک کیجیے، نہ جانے کب
ہماری زندگی کی ڈور کٹ جائے اور ہمیں اللہ پاک کے غضب کا سامنا کرنا پڑ جائے۔
منہ خدا کو ہے
دکھانا ایک دن اب نہ غفلت میں
گنوانا ایک دن
ایک دن مرنا ہے
آخر موت ہے کر لے جو
کرنا ہے آخر موت ہے
سود کے بارے میں مزید معلومات کے لیے بہار شریعت جلد 2 حصہ 11 اور مکتبۃ
المدینہ کے رسالہ سود اور اس کا علاج کا مطالعہ کیجیے۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت رمضان احمد، فیضان عائشہ صدیقہ نندپور
سیالکوٹ
جو چیز ماپ تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثال کے طور پر
گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہیں تو یہ سود ہے جو کہ
حرام ہے اور اس کی حرمت کا منکر کافر ہے۔
سود کی تعریف: سود کو عربی
زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف
جانا ہے اور شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم
ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا۔ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی
طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔ رسول کریم ﷺ نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور
اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(ابن ماجہ،
3/71، حدیث: 2273)
2۔ حضور ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی
دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(قرطبی،
البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)
3۔ ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں
کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل
سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2273)
4۔ جس نے سود کھایا اگرچہ ایک درہم ہو تو
گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی
سزائیں، ص 46)
5۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/390، حدیث: 5523)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سودی قرضوں کا دائمی رجحان یہ ہے کہ
وہ مالداروں کو فائدہ اور عام آدمیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، یہ پیدائشِ دولت،
وسائل کی تخصیص اور تقسیم دولت پر بھی منفی اثرات لاتے ہیں، لین دین کے معاملے میں
سود سے دوسرے کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے، اس کا حق مارا جاتا ہے جس کی وجہ سے آپس
میں نفرتیں پیدا ہوتی ہیں، قرض لینے کے کچھ ہی عرصے بعد قرض دینے والوں کی خوش
اخلاقی، ملنساری اور چہرے کی مسکراہٹ سب رخصت ہو جاتی اور اصل چہرہ بے نقاب ہو
جاتا ہے جو گالیاں دے رہا ہوتا ہے، غنڈے بھیج کر مار پیٹ کروا رہا ہوتا ہے، گھر کے
باہر کھڑے ہو کر ذلیل و رسوا کر رہا ہوتا ہے، لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ سود خوروں
کی ملمع کاریوں اور خوش کن ترغیبات سے بچیں اور خدا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے سود
پر قرض کے لین دین سے دور رہیں۔
سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کریں، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کریں اور موت کو کثرت سے یاد
کریں ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے
گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے اور سنیے اور غور کیجیے کہ یہ
کس قدر تباہی و بربادی کا سبب ہے۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت ریاض، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔ سود لینا شدید
حرام ہے جو لوگ سود لیتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ سود لینے سے منع کیا گیا ہے۔
آیت مبارکہ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا
اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس
امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔
احادیث مبارکہ:
1۔حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس
کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،
ص 862، حدیث: 1099)
2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے
چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)
4۔ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں
کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل
سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2173)
5۔ سرکار دو عالم ﷺ نے رشوت لینے والے، دینے والے اور ان کے مابین لین دین میں
مدد کرنے والے پر لعنت فرمائی۔(مسند امام احمد، 8/327، حدیث: 22462)
سود کے معاشرتی نقصانات: سود ایک حرام کام ہے، لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ کر دیتے ہیں،
قرآن و حدیث میں بھی سود کے بارے میں واضح طور پر منع کیا گیا ہے، ہمیں چاہیے کہ
سود سے بچیں جو اس کا انکار کرے وہ کافر ہے۔ اللہ ہمیں حلال رزق کمانے کی توفیق
عطا فرمائے اور اس طرح کے بے جا ناجائز کاموں سے بچائے۔ آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت سجاد حسین،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرام قطعی ہے، اس کی حرمت کا منکر یعنی انکار کرنے والا کافر ہے، جس طرح
سود لینا حرام ہے سود دینا بھی حرام ہے اور یہ بہت ہی سخت گناہ کبیرہ اور جہنم میں
لے جانے والا عمل بد ہے۔ اللہ پاک نے فرمایا: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ
3،البقرۃ:275) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔
سود کی تعریف:عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں
طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ
ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی
سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور سود لکھنے والے
اور سود کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ سب گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم، حدیث: 1598)
2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شب معراج میں مجھے ایک ایسی قوم کے پاس سیر کرائی
گئی کہ ان کے پیٹ کوٹھریوں کے مثل تھے جن میں سانپ بھرے تھے جو پیٹوں کے باہر سے
نظر آرہے تھے تو میں نے پوچھا کہ اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ
یہ سود کھانے والے ہیں۔(سنن ابن ماجہ، حدیث: 2273)
3۔سود کا ایک درہم جان بوجھ کر کھانا 36 مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت اور
بڑا گناہ ہے۔(مسند امام احمد، حدیث: 22016)
4۔ ضرور ضرور لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ کوئی ایسا باقی نہ رہے گا جو
سود خور نہ ہو اور اگر سود نہ کھائے گا تو سود کا دھواں ہی اسے پہنچے گا۔(سنن ابی
داود، حدیث: 3331)
5۔ بیشک سود اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہو مگر اس کا انجام مال کی کمی ہے۔(مشکوٰۃ
المصابیح، حدیث:2827)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سود ایسا گناہ ہے جس کی وجہ سے ایک
شخص کو معاشرے میں بھی طرح طرح کے نقصان پہنچتے ہیں مثلا لوگوں کی نظروں میں ذلیل
و خوار ہو جاتا ہے، اللہ پاک اور اس کے فرشتوں اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک
بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جاتا ہے، سود کھانے والے شخص سے شرم و غیرت جاتی
رہتی ہے، ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جاتا ہے۔(جنتی
زیور، ص 94-95)
سود سے بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کے لیے قناعت اختیار
کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد کیجیے، ان شاء اللہ
دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات
اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے سنئے اور غور کیجیے کہ یہ کس قدر تباہی و بربادی
کا سبب بنتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں سود جیسی بری نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
سود کے بارے میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا
سود۔ سود کو حلال سمجھ کر کھانے والا کافر ہے، کیونکہ یہ حرام قطعی ہے اور کسی بھی
حرام قطعی کو حلال جاننے والا کافر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
سود کی تعریف: لین دین کے
معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے میں دوسری
طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع، جو فائدہ حاصل
ہو وہ سب بھی سود ہے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ حضور ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی
دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(تفسیر صراط
الجنان)
2۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا
کرے۔(صراط الجنان)
3۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کوملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/360، حدیث: 5523)
4۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا
گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو
باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے حضرت جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا
تو انہوں نے عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ، حدیث: 2273)
5۔ اللہ پاک سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتے داروں سے
حسن سلوک۔(تفسیر قرطبی)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سود کے ذریعے لوگوں میں فساد ہو رہے ہیں، مال میں برکت کی کمی پیدا ہوتی ہے،
مال میں اضافہ ہونے کے بجائے مال میں کمی پیدا ہوتی ہے، جو لوگ سود کا مال کھاتے
ہیں ان کا مال بہت زیادہ ضائع ہو جاتا ہے، بہت سا مال بیماریوں پر خرچ ہوتا ہے،
لوگوں کو سود کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مال کو حرام کر دیتے ہیں،
لہٰذا سود سے بچنے کے لیے اوپر کی روایتوں کو غور سے پڑھیے اور اپنے گناہوں سے
توبہ کریں۔
سود سے بچنے کی ترغیب: بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے
آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے، سود سے بچنے کے لیے قناعت اختیار کریں،
لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کریں اور موت کو کثرت سے یاد کریں، ان شاء اللہ دل سے
دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا۔آپس میں اتفاق پیدا کریں
کیونکہ اتفاق میں برکت ہوتی ہے، جب برکت ہوتی ہے تو مال اولاد اور علم وغیرہ میں
برکت ہوتی ہے، اپنے گناہوں سے سچی توبہ کریں، توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہوا ہے،
نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں، ان شاء اللہ بہت بڑا فائدہ حاصل ہوگا، نمازوں کی
ادائیگی کریں اور اپنے مالِ حلال سے زکوٰۃ ادا کریں اس کی برکت سے مال میں برکت
ہوگی اور اپنی اولاد اور اپنے اہل و عیال وغیرہ کو حلال رزق کھلائیں۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت سعید احمد،جامعۃ المدینہ فیضان ام
عطار گلبہار سیالکوٹ
فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں
مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ
رہی ہے وہ یہ ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے،سود
ایک کبیرہ اور ہلاک کر دینے والا گناہ ہے، سود لینے سے ہمارا اسلام منع فرماتا ہے
اور قرآن و احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، اللہ پاک پارہ 3 سورۂ بقرہ آیت
نمبر 275 میں ارشاد فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا
یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ
الْمَسِّؕ- پ 3،البقرۃ:275) ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں
قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط
کر دیا ہو۔آیت نمبر 276 میں ہے: یَمْحَقُ
اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276)ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات
کو بڑھاتا ہے اور نا شکرے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(بہار شریعت، 2/769، حصہ: 11)اسی طرح قرض
دینے والے کو قرض پر جو نفع فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔
سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے، اس کی حرمت کا منکر یعنی حرام ہونے کا انکار کرنے والا کافر
ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے۔(گناہوں کے عذابات: ص
37)
فرامین مصطفیٰ:
1۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں کے
ساتھ زنا کرے۔ (مستدرک، 2/338، حدیث: 2356)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے
کی اجازت دے دیتا ہے۔ (کتاب الکبائر،ص 69)
3۔حضور رحمۃ للعالمین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور
اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)
4۔سود کا ایک درہم جان بوجھ کر کھانا 36 مرتبہ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت اور
بڑاگناہ ہے۔(مسند امام احمد، حدیث: 22016)
5۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں
ایک شخص کنارے ہر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں
ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے
زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص
ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سود ایسا گناہ ہے جس کی وجہ سے ایک
شخص کو معاشرے میں بھی طرح طرح کے نقصانات پہنچتے ہیں مثلاً لوگوں کی نظروں میں
ذلیل و خوار ہو جاتا ہے اللہ پاک اور اس کے فرشتوں اور اس کے نبیوں اور اس کے نیک
بندوں کی لعنتوں میں گرفتار ہو جاتا ہے، سود والے شخص سے شرم و غیرت جاتی رہتی ہے،
ہر طرف سے ذلتوں اور رسوائیوں اور ناکامیوں کا ہجوم ہو جاتا ہے۔(جنتی زیور، ص 94-95)
سود سے بچنے کی ترغیب:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ پاک سود خور کا نہ
صدقہ قبول کرے، نہ حج، نہ جہاد، نہ رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک۔(تفسیر قرطبی،
البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274) لہٰذا سود بہت زیادہ ہلاکت کا باعث ہے اس سے ہر
حال میں بچنا چاہیے سود سے بچنے کے لیے قناعت پسند بنیے کہ اس سے انسان حرص و لالچ
کا شکار نہیں ہوتا۔
بے جا مال کی محبت سے چھٹکارا پانے اور قناعت کی دولت اپنانے کے لیے دعوت
اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے نیک اعمال پر عمل کیجیے اور سنتوں بھرے
اجتماع میں شرکت کو اپنا معمول بنا لیجیے۔ اللہ کریم ہمیں عافیت و امان کے ساتھ
سود کی آفتوں سے محفوظ فرمائے۔آمین
سود سے مراد وہ عقد معاوضہ جس میں دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ
اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ بہت سی احادیث و آیات
میں سود کی مذمت کے متعلق ذکر کیا گیا ہے کہ سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر
کافر ہے اس کے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ کیجیے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو، صحابۂ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ
وہ کون سے گناہ ہیں؟ ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا،ناحق کسی جان کو قتل کرنا،
یتیم کا مال کھانا،سود کھانا، میدان جہاد سے بھاگ جانا، پاک دامن عورت کو زنا کی
تہمت لگانا۔(مسلم، ص 65، حدیث: 89)
2۔ اللہ پاک نے سود لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص
48)
3۔ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور
اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت کی۔(صراط الجنان، 1/412)
4۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن
کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے
تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(سنن
ابن ماجہ،ص 72،حدیث:2273)
5۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے سعد! اپنی خوراک پاک کرو مستجاب
الدعوات ہو جاؤگے، اس ذات پاک کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے آدمی
اپنے پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو 40 دن تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا
جاتا اور جس بندے کا گوشت سود اور حرام خوری سے اُگا اس کے لیے آگ بہتر ہے۔ رسول
اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں
کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے،میں نے جبرائیل
سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(صراط الجنان، 1/268)
آئیے اب قرآن پاک سے سود کی مذمت ملاحظہ کیجیے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ
مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) (پ 3، البقرۃ: 278) ترجمہ: اے ایمان والو!
اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہو اسے چھوڑ دو۔ایک
اور جگہ فرمایا: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔
بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کے
لیے قناعت اختیار کریں، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کریں اور موت کو کثرت سے یاد
کریں ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا
اور سود کے عذابات کا مطالعہ کیجیے۔
معاشرتی نقصان: سود کا رواج
تجارتوں کو خراب کرتا ہے اس سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود سے
انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہوتی ہے، سود خور کا کسی کو قرض
حسن سے امداد پہنچنا گوارا نہیں ہوتا۔