سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت رمضان احمد، فیضان عائشہ صدیقہ نندپور
سیالکوٹ
جو چیز ماپ تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثال کے طور پر
گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہیں تو یہ سود ہے جو کہ
حرام ہے اور اس کی حرمت کا منکر کافر ہے۔
سود کی تعریف: سود کو عربی
زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف
جانا ہے اور شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم
ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا۔ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی
طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔ رسول کریم ﷺ نے سود دینے والے، لینے والے، اس کے کاغذات تیار کرنے والے اور
اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(ابن ماجہ،
3/71، حدیث: 2273)
2۔ حضور ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی
دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(قرطبی،
البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)
3۔ ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں
کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل
سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2273)
4۔ جس نے سود کھایا اگرچہ ایک درہم ہو تو
گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی
سزائیں، ص 46)
5۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/390، حدیث: 5523)
سود کے چند معاشرتی نقصانات: سودی قرضوں کا دائمی رجحان یہ ہے کہ
وہ مالداروں کو فائدہ اور عام آدمیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، یہ پیدائشِ دولت،
وسائل کی تخصیص اور تقسیم دولت پر بھی منفی اثرات لاتے ہیں، لین دین کے معاملے میں
سود سے دوسرے کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے، اس کا حق مارا جاتا ہے جس کی وجہ سے آپس
میں نفرتیں پیدا ہوتی ہیں، قرض لینے کے کچھ ہی عرصے بعد قرض دینے والوں کی خوش
اخلاقی، ملنساری اور چہرے کی مسکراہٹ سب رخصت ہو جاتی اور اصل چہرہ بے نقاب ہو
جاتا ہے جو گالیاں دے رہا ہوتا ہے، غنڈے بھیج کر مار پیٹ کروا رہا ہوتا ہے، گھر کے
باہر کھڑے ہو کر ذلیل و رسوا کر رہا ہوتا ہے، لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ سود خوروں
کی ملمع کاریوں اور خوش کن ترغیبات سے بچیں اور خدا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے سود
پر قرض کے لین دین سے دور رہیں۔
سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کریں، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کریں اور موت کو کثرت سے یاد
کریں ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے
گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے اور سنیے اور غور کیجیے کہ یہ
کس قدر تباہی و بربادی کا سبب ہے۔