سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امانت علی،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بلندی، پروان چڑھنا،
زیادتی کرنا وغیرہ، عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال
ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ
سود ہے۔ (بہار شریعت، ص 769، حصہ: 11)
آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ
3،البقرۃ:275) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔
یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276)ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات
کو بڑھاتا ہے اور نا شکرے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔
احادیث مبارکہ:
سودی پر لعنت: رسول اللہ ﷺ نے
سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت
فرمائی ہے اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1597)
پیٹ میں سانپ: نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ان
پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون
لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (ابن ماجہ، 3/72، حدیث: 2273)
زنا سے بھی سخت: سود کا
ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(مسند امام احمد،
8/223، حدیث: 22016)
سود کا کم درجہ: سود کا
گناہ 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن
ماجہ، 3/72، حدیث: 2274)
خون کا دریا: نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: آج رات میں نے دیکھا میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت
المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص
کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ
کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے
اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے
کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص ہے؟
کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
معاشرتی نقصانات: سود کا معاشرتی نقصان یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو
نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہو تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد
پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا
ہو جاتی ہے، سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔(صراط
الجنان، 1/412) سود سے پاگل پن پھیلتا ہے، سود سے اخلاق میں قباحت جنم لیتی ہے اس
کے علاوہ بھی سود میں بڑے بڑے نقصانات ہیں۔
سود سے بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کےلیے انسان کو چاہیے کہ قناعت اختیار کرے، لمبی امیدوں سے کنارہ
کشی اختیار کرنی چاہیے، موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے، ان شاء اللہ دل سے دنیا کی
محبت نکلے گی اور مال کی محبت بھی ختم ہو جائے گی اور سود سے بچنے کا ذہن بنے گا۔
سود کی مذمت کے متعلق احادیث اور سود کی حرمت کے متعلق آیۂ کریمہ کا علم
حاصل کرے، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں فضول رسموں سے بچنا چاہیے کہ اس وجہ سے
بھی انسان سود پر قرض اٹھا لیتا ہے۔ سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے،
سود لینا دینا حرام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امجد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے بعد بھی سودی
لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے،سود
قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام
ہونے کا انکار کرنے والا) کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ
فاسق اور مردود الشہادہ ہے (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی)۔ (بہار شریعت)
سود کی تعریف:سود اس اضافہ کو
کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض
سے خالی ہو۔(ہدایہ)
سود کی اقسام:قرض کے بدلے حاصل
ہونے والا اضافہ یا ادھار کی بعض صورتوں میں پایا جانے والا سود۔مخصوص اشیا کے
تبادلے پر چند صورتوں میں پایا جانے والا سود۔
سود کی مثال:ایک شخص ایک لاکھ
روپے قرض دے اور واپس ایک لاکھ دس ہزار وصول کرے تو یہ اضافی دس ہزار روپے کسی بھی
عوض سے خالی ہیں یہ سود ہیں۔
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔جس نے سود کھایا اگر چہ ایک ہی درہم ہو تو گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے
زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں،ص 46)
2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک ایسی قوم سے ہوا جس کے پیٹ گھر
کی طرح بڑے بڑے تھے ان پیٹوں میں سانپ موجود تھے جو باہر سے دکھائی دیتے تھے۔میں
نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ سود خور ہیں۔(سیرت مصطفیٰ،ص 103)
3۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے تو گویا اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔
4۔سود اگرچہ ظاہری طور پر زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا
ہے۔(مسلم،ص 64،حدیث:284)
5۔قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔
سود کے چند معاشرتی نقصانات:محشر کے دن جب سود خور اپنی قبروں سے اٹھیں گے تو مخبوط الحواس ہوں گے اور ان
کی کیفیت ایسی ہی ہوگی جیسے اس آسیب زدہ شخص کی ہوتی ہے جس کو شیطان نے چھو کر
مجنون اور خبطی بنا دیا ہو۔اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:سود خور لوگ
نہیں کھڑے ہوں گے (اپنی قبروں سے یا میدان محشر میں) مگر اس طرح جس طرح وہ کھڑا
ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی (بد حواس) بنا دے یہ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ
تجارت بھی سود کی طرح ہے،حالانکہ اللہ پاک نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا
ہے۔(البقرۃ:275)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم ایسے گناہوں سے بچو جس کی قیامت کے دن بخشش نہیں ہوگی
ان میں سے ایک سود ہے،کیونکہ جو سود خوری کرے گا وہ روز قیامت مجنون بنا کر اٹھایا
جائے گا،پھر آپ ﷺ نے مذکورہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں
نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ (طبرانی،2/747)
سود سے بچنے کی ترغیب:آج ہم دیوانہ وار مال و دولت کی ہوس میں اندھے ہو گئے ہیں اپنے بیوی بچوں کا
پیٹ پالنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے بناتے ہیں کہ میں بیوی بچوں کا پیٹ پال
رہا ہوں،ان کے لیے کما رہا ہوں ،کیا کروں حرام روزی کمانے کے سوا کوئی چارہ بھی
نہیں،لوگوں کو کیا ہو گیا کہ بیوی بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کو عیش و عشرت کی
زندگی دینے کے لیے حرام روزی کمانے میں مصروف ہو گئے اور ان کی دین اسلام کے سنہری
اصولوں کے مطابق تربیت کرنے اور انہیں حلال لقمے کھلانے سے غافل ہو گئے،انہیں کیا
معلوم کہ قیامت کے دن اپنے بیوی بچوں کو علم دین نہ سکھانے اور حرام روزی کھلانے
کا کیسا وبال سامنے آئے گا،چنانچہ دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی
مطبوعہ 146 صفحات پر مشتمل کتاب "قرۃ العیون" صفحہ 93 پر ہے کہ مرد سے
تعلق رکھنے والوں میں پہلے اس کی زوجہ اور اولاد ہے،یہ سب قیامت کے دن کھڑے ہو کر
عرض کریں گے "اے ہمارے رب ہمیں اس شخص سے ہمارا حق لے کر دے،کیونکہ اس نے
کبھی بھی ہمیں دینی امور کی ترغیب نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتا تھا جس کا ہمیں
علم نہ تھا" پھر اس شخص کو حرام کھلانے پر اس قدر مارا جائے گا کہ گویا اس کا
گوشت جھڑ جائے گا اس کو میزان کے پاس لایا جائے گا ایک شخص بڑھ کر آئے گا اور کہے
گا اس نے مجھے سود کھلایا تھا اس کی نیکیاں لے کر اس شخص کو دے دی جائیں گی پھر
فرشتے اس سے کہیں گے:یہ وہ بد نصیب ہے جس کی نیکیاں اس کے گھر والے لے گئے اور یہ
ان کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسے مہلک مرض سے محفوظ فرمائے اور حلال روزی
کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امجد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
گناہ دو طرح کا ہوتا ہے،کبیرہ گناہ اور صغیرہ گناہ،مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ
گناہ صغیرہ کو بھی ہلکا نہیں جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ چھوٹی چنگاری بھی گھر جلا
سکتی ہے۔ اگر گناہ ہو بھی جائے تو فوراً اس سے توبہ کرلینی چاہیے سود بھی کبیرہ
گناہوں میں سے ایک ہے یہ قطعی طور پر حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اے ایمان والو چھوڑ دو جو کچھ سود میں باقی ہے اگر
تم مومن ہو اور اگر نہ چھوڑو تو تیار ہو جاؤ لڑنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول سے۔
سود کی تعریف:سود کو عربی زبان
میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔شرعی اصطلاح میں
قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی
(تول کر بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی
کا ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو۔
سود کے بارے میں احادیث مبارکہ:
1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون
سی باتیں ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا،یتیم کا مال کھانا،جادو
کرنا،سود کھانا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کواللہ نے حرام کیا،جہاد سے فرار ہونا۔
2۔رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے، اس کی
گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔
3۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔
4۔حضور ﷺ نے فرمایا:جس شب میں مجھے معراج کرائی گئی میں ایک جماعت کے پاس سے
گزرا جس کے پیٹ کمروں کی مانند تھے،ان میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر سے دکھائی
دیتے،میں نے کہا: جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ یہ سود خور ہیں۔
5۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے اللہ اس بستی کو ہلاک کر دیتا ہے۔
سود کے نقصانات:سود خوری
ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی رشتوں اور جذبوں کو ہلاک کر دیتا ہے،سود
خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی
ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی
ہیں کہ ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب میں جارہا ہے،سود خوری کا
نتیجہ اجتماعی بحران عمومی افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رو نما ہوتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بچنے اور نیک راستوں پر چلنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت ایوب،جامعۃ المدینہ یزمان ضلع
بہاولپور
معزز قارئین! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے
کہ نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے اخلاص، اسی طرح گناہ بھی ظاہری اور باطنی
دونوں طرح کے ہوتے ہیں، اگر ہم ظاہری گناہوں کی بات کریں تو اس میں قتل اور سودی
لین دین وغیرہ آتے ہیں، ظاہری اعمال کا باطنی اوصاف کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے،
اگر ہمارا باطن دنیا کی حرص و لالچ سے پاک ہوگا تو ہم سود جیسے ظاہری گناہ سے بھی
بچ سکتے ہیں۔
سود کی تعریف: سود یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو
یہ سود ہے۔
اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ بھی سود ہے۔
سود کا حکم: سود حرام قطعی
ہے اس کا ارتکاب کرنا گناہ کبیرہ ہے اس کا منکر یعنی انکار کرنے والا کافر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-(پ 3، البقرۃ: 275)ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ
کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا
ہو۔
5 احادیث مبارکہ:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والوں، سود دینے والوں، سودی دستاویز لکھنے والوں
اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک
ہیں۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 1)
2۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں
سے زنا کرے۔(مستدرک، حدیث: 2306)
3۔ فرمان مصطفیٰ :رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے
پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے
کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے
منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا،پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے
والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے،میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟کہا یہ شخص
جو نہر میں ہے سود خوار ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)
4۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395،حدیث:5523)
5۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:معراج کی رات میرا گزر ایک
ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے
نظر آرہے تھے،میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض
کی:یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ،3/71،حدیث: 2273)
آپ نے سود کی مذمت کے بارے میں احادیث ملاحظہ فرمائیں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں
حرام سے بچنے کی اور حلال کھانے اور کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت باقر علی، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، سود کھانے والا، سود لینے والا،
سود لکھنے والا سب گناہگار ہیں، سود سے کیے جانے والے کاروبار عارضی طور پر نفع
دیتے ہیں، لیکن اس سے انسان کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہو جاتی ہے، سود کے بارے
میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا
ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا ناشکرا بڑا گناہگار۔
سود کی تعریف: سود کو عربی
زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف
جانا ہے، شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار
دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا، مثلا 100 روپے قرض دیں تو اس کے
ساتھ 20 اضافی لے گا، کل 120 لے گا۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73،
حدیث: 2276)
2۔ سود (کا گناہ) 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں
سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 2/50، حدیث: 3854)
3۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے
گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، حدیث:1582)
4۔ادھار میں سود ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی جبکہ
جنس مختلف ہو۔ (مسلم، حدیث: 1584)
5۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(ابن ماجہ،
2/73، حدیث:2274)
سود برا فعل ہے ہمیں اس سے بچنا چاہیے، سود امیر کو امیر اور غریب کو غریب کر
دیتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت بشیر احمد،جامعۃ المدینہ صابری کالونی
اوکاڑہ
اسلام دین کامل ہے زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتا
ہے اسلام نہیں چاہتا کہ کسی انسان کو دینی یا دنیاوی معاملے میں کوئی نقصان ہو اس
لیے اسلام نے ہر معاملے میں کچھ حدیں مقرر کر دی ہیں،زمانہ جاہلیت میں جہاں اور
بہت سی معاشرتی برائیاں تھیں وہاں تجارت میں اور آپس کے معاملے میں ایک بڑی
معاشرتی برائی سود بھی عام تھی،اللہ پاک نے سود کو حرام کیا کیونکہ اس میں بہت سی
خرابیاں ہیں۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ کنز العرفان:اللہ پاک نے خرید و فروخت کو حلال
کیا اور سود کو حرام کیا۔(البقرۃ:275)
سود حرام قطعی ہے اس کا منکر یعنی انکار کرنے والا کافر ہے۔(بہار
شریعت،2/768،حصہ:11)
جس طرح سود لینا حرام ہے اس طرح سود دینا بھی حرام ہے۔(بہار
شریعت،2/768،حصہ:11)
سود کی تعریف:لین دین کے کسی
معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل (یعنی بدلے
میں) دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(بہار شریعت،2/7،حصہ:11)
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع یا فائدہ حاصل ہو وہ بھی سود ہے۔(فتاویٰ
رضویہ،17/713)
فرامین مصطفیٰ:
1۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395،حدیث:5523)
2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ
ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338،حدیث: 2306)
3۔رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،لکھنے والے اور زکوٰۃ نہ دینے
والے پر لعنت فرمائی۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 4)
4۔سود اگرچہ بہت ہو مگر انجام کمی کی طرف لوٹتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،جلد 4)
5۔ سود 70 گناہوں کا مجموعہ ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں
سے زنا کرے۔(ابن ماجہ،حدیث:2274)
سود کے معاشرتی نقصان:سود کے بہت سے معاشرتی اور معاشی نقصانات ہیں جن میں چند درج ذیل ہیں؛
1)سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے،تجارت کی کمی انسانی معاشرے کو نقصان
دیتی ہے،سود خور کو بغیر محنت کیے مال کا حامل ہونا تجارت کی مشقت سے آسان معلوم
ہوتا ہے۔
2)سود سے باہمی محبت کو نقصان پہنچتا ہے جب آدمی سود کا عادی ہو جاتا ہے تو
وہ غریبوں،رشتہ داروں کو قرض حسن نہیں دیتا۔
3)سود خور اپنے مقروض کی بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔
4)سود میں جو بغیر کسی عوض کے زیادتی لی جاتی ہے یہ صریح نا انصافی ہے۔
5)سود کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ قرآن پاک میں سود
کھانے والے سے فرمایا گیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کا یقین کر لے یہ
شدید ترین وعید ہے کسی کی کیا مجال کہ وہ اللہ سے جنگ کا تصور بھی کر سکے۔
انسان کو چاہیے کہ ہر حال میں سود سے بچے اگرچہ تھوڑا سا ہی ہو کہ اس میں خدا
اور رسول کی ناراضگی ہے،انسان کو چاہیے کہ قناعت اختیار کرے تھوڑے مال پر راضی رہے
سود کے ذریعے اپنے مال کو زیادہ بڑھانے کی کوشش ہرگز نہ کرے،ہمیں چاہیے کہ لمبی
امیدوں سے کنارہ کشی کر لیں اس سے دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور گناہوں سے بچتے
ہوئے آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت بلال حسین، ادارہ نور الاسلام لودھراں
حدیث نمبر 1۔ رسول اللہ ﷺ کا
ارشاد ہے: آدمی سود کا ایک درہم کھاتا ہے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ 36 بار زنا سے
زیادہ سخت ہے۔(درۃ الناصحین)
حدیث نمبر 2۔ حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، اس کے وکیل، اس کے لکھنے
والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(نزہۃ الواعظین)
اللہ پاک فرماتا ہے: اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ
الْعَذَابِ(۴۶) (پ 24، المؤمن: 46) ترجمہ: تم آل فرعون کو سخت عذاب میں
داخل کرو۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یا
رسول اللہ ﷺ آپ کی امت کے سود خور ہیں۔
اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔
سود کھانے والے اور سود دینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
حدیث نمبر 3۔ اللہ پاک کے ذمہ
کرم پر واجب ہے کہ وہ چار آدمیوں کو داخل نہ کرے اور نہ ان کو جنت کی نعمتیں
چکھائے؛ شراب کا عادی، سود کھانے والا، ناحق یتیم کا مال کھانے والا، والدین کا
نافرمان۔
حدیث نمبر 4۔ سود کا گناہ 36
بار زنا کرنے سے بڑا ہے ایسا زنا جو انسان اسلام کی حالت میں کرے۔
حدیث نمبر 5۔ حضور ﷺ نے
فرمایا: ایک آدمی ایک درہم کو دو درہم کے بدلے ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے
دے پس تحقیق اس نے سود لیا، پس جب وہ کسی چیز کے بارے میں حیلہ کا عمل کرے تو اس
نے سود لیا اللہ پاک کو دھوکا دیا اور اللہ پاک کی آیت ساتھ مذاق کیا۔
سود کھانے والا خونی نہر میں: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے جب صبح کی نماز
پڑھائی تو ہماری طرف متوجہ ہوئے، اپنے صحابہ سے فرمایا: کیا کسی شخص نے خواب دیکھا
ہے، جس نے دیکھا ہوتا تو بتاتے۔ ایک دن پھر آپ ﷺ نے پوچھا تو صحابہ کرام فرماتے
ہیں: ہم نے عرض کی نہیں۔ تو حضور نے فرمایا: میں نے دو شخصوں کو خواب میں دیکھا،
وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے پاکیزہ زمین کی طرف لے گئے، پس ہم چلے اور خون کی
نہر کے کنارے پر پہنچ گئے، اس میں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور نہر کے کنارے پر دوسرا
شخص کھڑا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے اور جو شخص نہر میں کھڑا ہوا تھا وہ
سامنے کی طرف آیا، پس جب اس نے نکلنے کا ارادہ کیا کنارے پر کھڑے ہوئے آدمی نے
اس کے منہ پر پتھر مارا پس اسے وہیں لوٹا دیا جہاں وہ پہلے تھا، جب وہ باہر آنا
چاہتا تو وہ پتھر مار کر اسے واپس لوٹا دیتا، میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے جس کو
میں نے نہر میں دیکھا تو اس نے کہا: سود کھانے والا۔(بخاری)
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت تنویر، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے بعد بھی سودی
لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے،سود
قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام
ہونے سے انکار کرنے والا) کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ
فاسق اور مردود الشہادہ ہے (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی)۔ (بہار شریعت)
سود کی تعریف:سود اس اضافہ کو
کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض
سے خالی ہو۔(ہدایہ)
سود کی اقسام:قرض کے بدلے حاصل
ہونے والا اضافہ یا ادھار کی بعض صورتوں میں پایا جانے والا سود۔مخصوص اشیا کے
تبادلے پر چند صورتوں میں پایا جانے والا سود۔
سود کی مثال:ایک شخص ایک لاکھ
روپے قرض دے اور واپس ایک لاکھ دس ہزار وصول کرے تو یہ اضافی دس ہزار روپے کسی بھی
عوض سے خالی ہیں لہٰذا سود ہیں۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔جس نے سود کھایا اگر چہ ایک ہی درہم ہو تو گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے
زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں،ص 46)
2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک ایسی قوم سے ہوا جس کے پیٹ گھر
کی طرح بڑے بڑے تھے ان پیٹوں میں سانپ موجود تھے جو باہر سے دکھائی دیتے تھے۔میں
نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ سود خور ہیں۔(سیرت مصطفیٰ،ص 103)
3۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے تو گویا اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔
4۔سود اگرچہ ظاہری طور پر زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا
ہے۔(مسلم،ص 64،حدیث:284)
5۔قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔
سود کے چند معاشرتی نقصانات:محشر کے دن جب سود خور اپنی قبروں سے اٹھیں گے تو مخبوط الحواس ہوں گے اور ان
کی کیفیت ایسی ہی ہوگی جیسے اس آسیب زدہ شخص کی ہوتی ہے جس کو شیطان نے چھو کر
مجنون اور خبطی بنا دیا ہو۔اللہ پاک قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:سود خور لوگ نہیں
کھڑے ہوں گے (اپنی قبروں سے یا میدان محشر میں) مگر اس طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے
جسے شیطان چھو کر خبطی (بد حواس) بنا دے یہ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت
بھی سود کی طرح ہے،حالانکہ اللہ پاک نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا
ہے۔(البقرۃ:275)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم ایسے گناہوں سے بچو جس کی قیامت کے دن بخشش نہیں ہوگی
ان میں سے ایک سود ہے،کیونکہ جو سود خوری کرے گا وہ روز قیامت مجنون بنا کر اٹھایا
جائے گا،پھر آپ ﷺ نے مذکورہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں
نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ (طبرانی،2/747)
سود سے بچنے کی ترغیب:آج ہم دیوانہ وار مال و دولت کی ہوس میں اندھے ہو گئے ہیں اپنے بیوی بچوں کا
پیٹ پالنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے بناتے ہیں کہ میں بیوی بچوں کا پیٹ پال
رہا ہوں،ان کے لیے کما رہا ہوں ،کیا کروں حرام روزی کمانے کے سوا کوئی چارہ بھی
نہیں،لوگوں کو کیا ہو گیا کہ بیوی بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کو عیش و عشرت کی
زندگی دینے کے لیے حرام روزی کمانے میں مصروف ہو گئے اور ان کی دین اسلام کے سنہری
اصولوں کے مطابق تربیت کرنے اور انہیں حلال لقمے کھلانے سے غافل ہو گئے،انہیں کیا
معلوم کہ قیامت کے دن اپنے بیوی بچوں کو علم دین نہ سکھانے اور حرام روزی کھلانے
کا کیسا وبال سامنے آئے گا،چنانچہ دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی
مطبوعہ 146 صفحات پر مشتمل کتاب "قرۃ العیون" صفحہ 93 پر ہے کہ مرد سے
تعلق رکھنے والوں میں پہلے اس کی زوجہ اور اولاد ہے،یہ سب قیامت کے دن کھڑے ہو کر
عرض کریں گے "اے ہمارے رب ہمیں اس شخص سے ہمارا حق لے کر دے،کیونکہ اس نے
کبھی بھی ہمیں دینی امور کی ترغیب نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتا تھا جس کا ہمیں
علم نہ تھا" پھر اس شخص کو حرام کھلانے پر اس قدر مارا جائے گا کہ گویا اس کا
گوشت جھڑ جائے گا اس کو میزان کے پاس لایا جائے گا ایک شخص بڑھ کر آئے گا اور کہے
گا اس نے مجھے سود کھلایا تھا اس کی نیکیاں لے کر اس شخص کو دے دی جائیں گی پھر
فرشتے اس سے کہیں گے:یہ وہ بد نصیب ہے جس کی نیکیاں اس کے گھر والے لے گئے اور یہ
ان کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسے مہلک امراض سے محفوظ فرمائے اور حلال
روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ذٰلِكَ
بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:
275) ترجمہ کنز الایمان:یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے
اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو۔
سود کی تعریف:فقہا نے لکھا کہ
سود اس اضافے کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے
کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔(ہدایہ)
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:یا
رسول اللہ ﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،ایسے ناحق قتل کرنا
کہ جس کا قتل اللہ نے حرام کیا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران مقابلے
کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔
2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔
3۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا:میں شب معراج ایک ایسی قوم
کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر
سے دیکھے جا رہے تھے میں نے جبرائیل سے پوچھا:یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی کہ
یہ سود خور ہیں۔
4۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے
والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا
کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔
5۔بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں
سے زنا کرے۔
سود کے چند معاشرتی نقصانات:سود خور گھر کے گھر تباہ و برباد کر دیتا ہے،سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے
اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا رہتا ہے،صدقہ و خیرات کرنا بھی گوارہ نہیں
کرتا کہ کہیں مال کم نہ ہو جائے،کیونکہ یہی رقم کا وہ ڈھیر ہے جس سے آمدنی حاصل
کرنی ہے،یہ بدنصیب دولت کا ڈھیر جمع کرنے میں اس قدر حرص کا شکار ہو جاتا ہے کہ
اپنے اہل و عیال پر بھی رقم خرچ نہیں کرتا اور اپنے اہل و عیال کو بھی صحیح معنوں
میں کھلاتا پلاتا نہیں،بس مال و دولت کی گٹھریاں جمع کرتا چلا جاتا ہے اور آخر
کار دولت کی یہی حرص و ہوس اسے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا ڈالتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو سود جیسے گناہ سے بچا کر رکھے اور ہمیں نیک و صالح اعمال
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سود کے بارے میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا
سود۔ سود کو حلال سمجھ کر کھانے والا کافر ہے، کیونکہ یہ حرام قطعی ہے اور کسی بھی
حرام قطعی کو حلال جاننے والا کافر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو
قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)
5فرامین مصطفیٰ:
1۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور
اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب اس گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)
2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ
ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)
4۔ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں
کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل
سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2173)
5۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں
ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں
ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے
زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص
ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
معاشرتی نقصانات: سود میں
جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا
ہے اور یہ صریح نا انصافی ہے۔ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو
بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم
ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو نقصان پہنچاتی ہے، سود کے رواج سے
باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سی بے
رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا
ہے، اس کے علاوہ بھی سودکے بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت
ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے، موت کو کثرت سے یاد کیجیے،
ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا، سود کے
عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے، سنئے اور غور کیجیےکہ یہ کس قدر تباہی و
بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت خالد،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔(ظاہری گناہوں
کی معلومات، ص 83)
سود کی مثال: جو چیز ماپ یا
تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو
کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ
ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی
فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے
وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز
پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)
سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر
ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔
آیت مبارکہ: ترجمہ کنز
الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے
وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص84)
فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے
دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم
چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ
دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک
پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ
نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا
یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا)
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی
پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے
ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات
نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 85)
سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کرو، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کرو اور موت کو کثرت سے یاد کرو
ان شاء اللہ دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا، سود کے
عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے اور غور کرو کہ یہ کس قدر تباہی اور
بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت خوشی محمد، فیضان ام عطار شفیع کا
بھٹہ سیالکوٹ
سود کبیرہ گناہوں میں سے ہے بلاشبہ اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے کیونکہ
یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال،حرص و طمع،خود غرضی جیسی اخلاقی قباحتیں
جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی و اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے،قرآن مجید میں
ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت
کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ۔
تعریف:سود کو عربی زبان
میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔شرعی اصطلاح میں
مالی اور معاشیات میں ایک ادائیگی ہے جو ایک قرض دار یا کوئی رقمی جمع بندی کا
مالیاتی ادارہ اصل رقم سے بڑھ کر دے (یعنی مقروضہ رقم یا جمع کردہ رقم سے بڑھ کر)
یہ سود کی ایک شرح ہوتی ہے جو عموما کچھ معینہ فی صد ہوتا ہے،مثلا رقم کے عوض رقم
لین جیسے سو روپے کسی کو قرض دینا اور دیتے وقت یہ شرط لگائی کہ سو سے زائد مثلا
دو سو روپے دینے ہوں گے یا قرض دے کر اس سے مزید کوئی فائدہ لینا۔
احادیث مبارکہ:
1۔اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:جس شب مجھے معراج کرائی گئی،میں ایک جماعت سے گزرا
جس کے پیٹ کمروں کے مانند تھے، ان میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دکھائی دے رہے
تھے،میں نے کہا جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ سود خور ہیں۔(ابن
ماجہ،2/763،حدیث:2273)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کا حکم
دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 69)
3۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون
سی باتیں ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک کرنا،یتیم کا مال کھانا،جادو کرنا،سود
کھانا،جہاد سے فرار ہونا،پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا،اس جان کو ناحق قتل
کرنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے۔(بخاری، 2/242، حدیث:2766)
4۔سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض گیہوں گیہوں کے عوض،جوجو کے عوض
برابر ہاتھوں ہاتھ بیچو جو زیادہ دے یا زیادہ لے اس نے سود کا کاروبار کیا،لینے
والا دینے والا اس میں برابر ہے۔(مسلم)
5۔حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خون کی قیمت،کتے
کی قیمت اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا اور سود کھانے والے اور کھلانے والے اور
گودنے والی اور فوٹو لینے والے پر لعنت فرمائی۔(بخاری)
سود کے معاشرتی نقصانات:جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں
میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان
چڑھ رہی ہے وہ سود ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود جیسی برائی
اب اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا
ہے،اس حوالے سے فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے:جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس میں پاگل پن پھیلتا
ہے،سود خوری معاشرے کے اقتصادی اعتدال کو تباہ کر دیتی ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی
مقروض خود کشی کر لیتا ہے،کبھی شدید کرب سے دو چار ہو کر سود خوار کو خطرناک طریقے
سے قتل کر دیا جاتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد اور قوموں کے درمیان اجتماعی
تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑ جاتا ہے،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل
و دماغ پر گہرا اثر مرتب کرتی ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب
یہ جاننے کے باوجود بھی سودی لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے
رسول ﷺ سے جنگ کرنے والا ہے،زندگی بے حد مختصر ہے اس کا کوئی بھروسا نہیں کہ کس
وقت ختم ہو جائے،اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ہمارے چھوڑے ہوئے اثاثوں کا دوسروں کو
وارث بنا دیا جائے گا،ان کے نام اور نشان مٹا دیئے جاتے ہیں،تو آئیے اس حادث دنیا
میں رہتے ہوئے نیک اعمال کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں اور سود بلکہ تمام گناہوں
سے کنارہ کشی اختیار کریں تو ہم سب کے لیے اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ و رسول کے
فرامین کی پیروی کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں۔
فرمان مصطفیٰ:جسے موت کی یاد
خوف زدہ کرتی ہو قبر اس کے لیے جنت کا باغ بن جائے گی۔اللہ پاک ہمیں نیک کام کرنے
اور سود سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین