سود خوری کی ممانعت میں کافی آیات نازل ہوئی ہیں، اللہ پاک ارشاد فرماتا: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔

سود زنا سے بھی بدتر ہے سود اللہ سے اعلانِ جنگ ہے،سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے دینا بھی حرام ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 584)

سود کی تعریف:عقدِ معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 584) اسی طرح حدیث میں ہے:کل قرض جر منفعۃ فھو ربا یعنی قرض کے ذریعہ جو نفع ہو وہ بھی سود ہے۔(فرض علوم سیکھیے،ص 592)

احادیث طیبہ:

1۔اللہ نے سود لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(76 کبیرہ گناہ،ص 78)

2۔چار شخص ایسے ہیں جن کے لیے اللہ پاک نے لازم کر دیا کہ انہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا اور نہ ہی وہ اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے؛شرابی، سود خور،ناحق یتیم کا مال کھانے والا اور والدین کا نافرمان۔(مکاشفۃ القلوب، ص 479)

3۔حضور ﷺ نے صحابہ کرام کو خطبہ دیا اور سود اور اس کی برائیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک ایسا درہم جسے آدمی بطور سود لیتا ہے اللہ کے ہاں 33 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ برا ہے اور سب سے بڑا سود مسلمان کے مال میں سے کچھ لینا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص 481)

4۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ادنیٰ گناہ یہ ہے کہ جیسے آدمی اپنی ماں سے نکاح کر لے۔(مکاشفۃ القلوب،ص 481)

5۔پیارے آقا ﷺ نے پھلوں کو بڑا ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا، جب کسی شہر میں زنا اور سود عام ہو جائے تو انہوں نے گویا خود ہی اللہ کے عذاب کو دعوت دے دی ہے۔(مکاشفۃ القلوب،ص 482)

معاشرتی نقصانات:سود کے جہاں اخروی نقصانات ہیں وہیں دنیاوی نقصانات بھی ہیں،سود سے مال میں برکت ختم ہو جاتی ہے آخر کار وہ تنگدستی کا شکار ہو جاتا ہے،معاشرے میں سودی آدمی کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

خلاصۂ کلام:آئیے اس برے فعل سے جان چھڑائیے ہمت کیجیے توبہ کرلیں کہ سود دنیا میں تو ہمیں بظاہر فائدہ دے اور اس سے ہماری آخرت قبر و حشر خراب ہوں اللہ ناراض ہو دنیا کا یہ معمولی فائدہ اللہ اور اس کے رسول کے احکام سے بڑھ کر تو نہیں جبکہ اس میں نہ دنیا کی بھلائی ہے نہ آخرت کی۔

اللہ سے دعا ہے ہمیں سچی توبہ نصیب ہو جائے۔


سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

سود کی تعریف: ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادہ ہے، عقدِ معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔

آیت مبارکہ: اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸) فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹) (پ 3، البقرۃ: 278-279) ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جو کچھ تمہارا سود باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم کو اللہ اور رسول ﷺ کی طرف سے لڑائی کا اعلان ہے اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہیں تمہارا اصل مال ملے گا نہ دوسروں پر تم ظلم کرو اور نہ دوسرا تم پر ظلم کرے۔

احادیث مبارکہ:

1۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1097)

2۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا: اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خوار ہیں۔(سنن ابن ماجہ، 3/72، حدیث: 2273)

3۔ سود (کا گناہ) 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(سنن ابن ماجہ، 8/223، حدیث: 2274)

4۔سونا بدلے سونے کے اور چاندی بدلے چاندی کے، گیہوں بدلے گیہوں کے اور جو بدلے جو کے اور کھجور بدلے کھجور کے، نمک بدلے نمک کے برابر برابر دست بدست بیع کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کمی و بیشی کا) اختیار ہے جبکہ دست بدست ہوں، اوراسی کی مثل ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ لیا اس نے سود کا معاملہ کیا، لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں اور صحیحین میں حضرت عمر سے بھی اسی کے مثل مروی ہے۔(مسلم، ص 856، حدیث: 1587)

5۔سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73، حدیث: 2276)


قرآن کریم میں جس گناہ پر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کی دھمکی دی گئی وہ سود خوری کا گناہ اور بڑا جرم ہے،ایسے شدید الفاظ کسی اور اعمال پر نہیں جو سود خوری کے بارے میں آئے۔

تعریف:عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات) جس طرح سود لینا حرام ہے سود دینا بھی حرام ہے۔آئیے سود کی مذمت پر احادیث سنتے ہیں؛

فرامین مصطفیٰ:

1۔صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔

2۔ابن ماجہ و دارمی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے فرمایا: سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(بہار شریعت، 2/448)

3۔امام احمد و ابو داود و نسائی ابن ماجہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا اور اگر سود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے (یعنی سود دےگا یا اس کی گواہی کرےگا یا دستاویز لکھے گا یا سودی روپیہ کسی کو دلانے کی کوشش کرے گا یا سود خوار کے یہاں دعوت کھائے گا یا اس کا ہدیہ قبول کرے گا۔)

4۔امام احمد و ابن ماجہ و بیہقی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(بہار شریعت،2/447)

5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خوار ہیں۔(سنن ابن ماجہ)

اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فردمایا: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔

ذرا سوچئے! کہ جب ہم اللہ سے بغاوت اور اس کی نافرمانی کریں گے تو رزق اور کاروبار میں برکت کیسے ہوگی؟ سود کا کاروبار کرنے والوں کی نیند،سکون، سب ختم و برباد ہو جاتا ہے،آج ہر کسی نے فی زمانہ Saving account کھولے ہوئے ہیں کہ پیسے زیادہ ہوں گے،لوگوں نے اپنی خواہشات اتنی بڑھالیں کہ حلال اور حرام کی پہچان ہی بھول گئے، ایسی خواہشات کا کیا فائدہ جو دنیا و آخرت برباد کرے،حرام، سود سے کمایا ہوا پیسہ آخر ہسپتال، ڈاکٹرز بلکہ جہاں خرچ نہیں ہونا چاہیے وہاں خرچ ہوتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! جب ہم سود کے عذابات دنیاوی نقصانات کو پڑھیں گے غور کریں گے یہ کس قدر تباہی و بربادی کا سبب ہے جہنم کے ہولناک عذاب یاد کرنے سے ہی خوف ہوگا تو حلال مال کیوں نہ کھائیں جس سے اللہ بھی راضی ہوگا اور برکت بھی ہوگی، ہمارا ذہن یہ ہوگا کہ دنیا فانی ہے اور آخر موت ہے تو ہم پھر بچ پائیں گے۔

اللہ پاک ہمیں حرام چیزوں سے بچائے اور حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


سود کبیرہ گناہ ہے،اللہ پاک نے سود کو حرام قرار دیا ہے،سود لینے اور دینے والا اللہ اور اس کے رسول سے اعلان جنگ کرتا ہے۔

تعریف:سود کو انگریزی میں Interest اور عربی میں "ربا" کہتے ہیں،ربا سے مراد معینہ مدت کے قرض پر وہ اضافی مالی رقم جس کا مطالبہ قرض خواہ مقروض سے کرتا ہے اور یہ شرط پہلے سے طے ہوتی ہے۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،ص 863،حدیث:1599)

2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک،کتاب البیوع،حدیث: 2356)

3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔

4۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند احمد،2/50،حدیث:3754)

5۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(بخاری،2/13،حدیث:2079)

سود کے معاشرتی نقصانات:سود خوری معاشرے کے اقتصادی اعتدال کو تباہ کر دیتی ہے،سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی جذبوں اور رشتوں کو کمزور کر دیتا ہے اور دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:سود ایک بہت بڑا گناہ ہے،قرآن و حدیث میں اس کی بہت وعیدیں ہیں،ہمیں چاہیے کہ کبھی بھی اس گناہ کو سر انجام نہ دیں چاہے کتنی ہی تنگ دستی آجائے،جو ہماری قسمت میں ہوگا وہ ہمیں مل کر رہے گا اور جو نہ ہوگا وہ کبھی نہیں ملے گا۔

اللہ پاک ہمیں سچی توبہ کرنے اور نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


سود حرام کام ہے، سود کے لیے کام کرنے والے تو عارضی طور پر نفع حاصل کر لیتے ہیں مگر اپنی دنیا اور آخرت کو تباہ کر لیتے ہیں، قرآن و سنت میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ سود کا انکار کرنے والا کافر ہے، سود کے حاصل کردہ مال میں کبھی بھی برکت نہیں ہو سکتی، سود خور مال کا حریص ہوتا ہے، سود گھر کے گھر تباہ و برباد کر دیتا ہے، سود خور کو لوگ برا جانتے ہیں، اسے فاسق و فاجر کہتے ہیں اس کے پاس اپنی امانتیں نہیں رکھواتے، سود خور کو بروز قیامت اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہوگا، اللہ پاک سود خور کو آخرت میں ہلاک فرمائے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْۤ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَۚ(۱۳۱) وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲) (پ 4، اٰل عمران:130 تا 133) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

سود کی تعریف: ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادہ ہے، عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ: 11)

سود کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1597)

2۔ سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73، حدیث: 2276)

3۔ سونا بدلے سونے کے اور چاندی بدلے چاندی کے، گیہوں بدلے گیہوں کے اور جو بدلے جو کے اور کھجور بدلے کھجور کے، نمک بدلے نمک کے برابر برابر اور دست بدست بیع کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کمی و بیشی کا) اختیار ہے جبکہ دست بدست ہوں، اوراسی کی مثل ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ زیادہ لیا اس نے سود کا معاملہ کیا، لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔ (مسلم، ص 856، حدیث: 1587)

4۔ سود سے بظاہر اگر چہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند، 2/50، حدیث: 3754)

5۔ سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔ اسی کی مثل بیہقی نے ابن عباس سے روایت کی۔(مسند، 8/223، حدیث: 22016)

ہمیں سود جیسے برے فعل سے اجتناب کرنا چاہیے یہ ایسا فعل ہے جو غریبوں کے لیے بہت اذیت کا باعث ہے، یہ غریب کو غریب تر کر دیتا ہے، امیر کو امیر کر دیتا ہے، غریب قرض لے کر اس سود کی نحوست کی وجہ سے قرض تلے دب جاتا ہے اور امیر اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو اس فعل بد سے محفوظ رکھے اور دوسرے کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


بلاشبہ اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے،کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع،خود غرضی،تنگ دستی،سنگ دلی،مفاد پرستی جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں،بلکہ معاشی و اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے۔

آیت:یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوْا  لَا  تَاْكُلُوا  الرِّبٰۤوا  اَضْعَافًا  مُّضٰعَفَةً۪-  وَّ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  لَعَلَّكُمْ  تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130)ترجمہ: اے ایمان والو! دونا دون سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ۔

سود کی تعریف:سود کو عربی زبان میں "ربا" کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھانا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔

شرعی اصطلاح میں:قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی (تول کر بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو،مثلا رقم کے عوض رقم لینا،جیسے سو روپے کسی کو قرض دیا اور دیتے وقت یہ شرط لگائی کہ سو سے زائد مثلا دو سو روپے دینے ہوں گے یا قرض دے کر اس سے مزید کوئی فائدہ لینا۔

سود کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادو کرنا،سود کھانا،پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا،یتیم کا مال کھانا، اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے،جہاد سے فرار ہونا۔(بخاری، 2/242،حدیث: 2766)

2۔جب کسی بستی میں زنا اور سودپھیل جائے تو اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کا حکم دیتا ہے۔(الکبائر للذہبی،ص 69)

3۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس شب مجھے معراج میں سیر کرائی گئی میں ایک جماعت سے گزرا جس کے پیٹ کمروں کے مانند تھے، ان میں بہت سے سانپ پیٹوں کے باہر سے دکھائی دے رہے تھے،میں نے کہا:جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ سود خور ہیں۔( ابن ماجہ،2/763،حدیث:2273)

4۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 2/763،حدیث:2274)

5۔اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔(ابن ماجہ،2/764،حدیث:2274)

سود کے نقصانات:سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی جذبوں اور رشتوں کو کمزور کر دیتا ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد اور قوموں کے درمیان اجتماعی تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑجاتا ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی مقروض خود کشی کر لیتا ہے کبھی شدید کرب سے دو چار ہو کر سود خوار کو خطرناک طریقے سے قتل کر دیا جاتا ہے،کبھی سود خوری کا نتیجہ اجتماعی بحران،عمومی افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رو نما ہوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی ہیں کہ ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب میں جا رہا ہے ایک خالص بغض و کینے اور نفرت سے اس قوم کو دیکھیں گی،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے با وجود بھی سود کا لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے۔یاد رکھیے!سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام ہونے سے انکار کرنے والا) کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ یقینا زندگی بے حد مختصر ہے اس کا کوئی بھروسا نہیں،اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ہمارے چھوڑے ہوئے اثاثوں کا لوگوں کو وارث بنا دیا جائے گا تو آئیے اس فانی دنیا میں رہتے ہوئے نیک اعمال کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں ہم سب کےلیے اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ و رسول کے فرامین کی پیروی کریں،موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کریں۔

فرمان مصطفیٰ:جسے موت کی یاد خوف زدہ کرتی ہے قبر اس کے لیے جنت کا باغ بن جائے گی۔

اللہ پاک ہمیں نیک کام بڑھ چڑھ کر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،حرام و گناہ کے کاموں کا خیال بھی ہمارے دل و دماغ میں نہ ڈالے اور مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے۔آمین


سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا ہے جبکہ شرعی اصطلاح میں سود سے مراد کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم یا کوئی چیز ادھار دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا اس میں جو زیادتی ہے وہ سود کہلائے گی۔

سود کا حکم: سود قطعی حرام ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵) (پ 3، البقرۃ: 275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود، تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے، وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے، ترجمہ: اے ایمان والو! سود مت کھاؤ (یعنی مت لو اصل سے کئی حصے زائد کر کے) اور اللہ سے ڈرو امید ہے کہ تم کامیاب ہو۔

احادیث مبارکہ:

1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادو کرنا، اس جان کو ناحق مارنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا اور جہاد سے فرار یعنی بھاگنا اور پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔(بخاری، 2/242، حدیث:2766)

2۔جب کسی بستی میں زنا اور سودپھیل جائے تو اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔( الکبائر للذہبی،ص 69)

3۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(الکبائر للذہبی، ص 70)

4۔ سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 2/763)

5۔ اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔(ابن ماجہ، 2/764)

معاشرے میں سود کے نقصانات: سود ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع، خود غرضی، مفاد پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سود لینے والے کو لوگ بری نظر سے دیکھتے ہیں اور برا جانتے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں اس مہلک بیماری اور اس جیسی دیگر بیماریوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، جس سے دنیاوی و اخروی نقصانات ہوتے ہیں جیسے سود سے ساری بستی ہلاک ہو جاتی ہے، سود سے پاگل پن پھیلتا ہے، سود خور کے پیٹ میں سانپ ہوں گے، سودی کاروبار باعث لعنت ہے، سود کھانا جیسے اپنی ماں سے زنا کرنا ہے۔اللہ پاک تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کے حالوں پر رحم فرمائے۔


وہ زیادتی جو عوض سے بدل سے خالی ہو اسے سود کہتے ہیں۔

سود کا حکم: سود لینا اور دینا دونوں حرام ہیں۔ سود کو قرآن پاک میں اتنا سنگین جرم قرار دیا ہے کہ کسی اور گناہ کو اتنا سنگین گناہ قرار نہیں دیا۔ شراب نوشی، خنزیر کھانا، بدکاری وغیرہ کے لیے قرآن کریم میں ایسی سخت وعیدیں نہیں سنائی گئیں جو سود سے متعلق سنائی گئی ہیں، چنانچہ فرمایا کہ: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (البقرۃ:275) ترجمہ: اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (اٰل عمران: 130) ترجمہ: اے ایمان والو! سود در سود کر کے نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

سود سے متعلق چند احادیث:

1۔ جس رات مجھے معراج کروائی گئی تو میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ مکانوں کی طرح بڑے تھے ان کے پیٹوں کے اندر سانپ تھے جو باہر سے دکھائی دے رہے تھے، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا یہ سود کھانے والے ہیں۔(ابن ماجہ، حدیث: 2273)

2۔ سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو؛ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا، سود کھانا، حرام/ یتیم کا مال کھانا، جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگ جانا اور پاک دامن عورت پر تہمت لگانا۔ (بخاری)

3۔ میں نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود پر گواہ بننے والے اور سود کا حساب لکھنے والے پر لعنت کی ہے۔ (ترمذی، مسلم)

4۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے، دینے والے، تحریر لکھنے والے اور گواہوں پر سب پر لعنت فرمائی ہے۔ (مسلم)

5۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کھاتا ہے اور وہ اس کے سودی ہونے کو جانتا ہے تو وہ گناہ میں 36 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔(مسند امام احمد)

ہر شخص کو چاہیے کہ مذکورہ بالا آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ کو پیش نظر رکھے سود کی لعنت سے محفوظ رہے اور سنگین جرم میں کسی اعتبار سے ہرگز شریک و مدد گار نہ بنے۔


آیت:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْۤ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَۚ(۱۳۱) وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲) (پ 4، اٰل عمران:130 تا 132) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

سود کی تعریف:عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے،سود دینے والے،سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(صحیح مسلم)

2۔سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(مسند احمد و دار قطنی)

3۔سود کا گناہ70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ)

4۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند احمد،ابن ماجہ،بیہقی)

5۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔میں نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں کہا:یہ سود خوار ہیں۔(مسند احمد،ابن ماجہ)

سود کے معاشرتی نقصان:سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی رشتوں کو اور جذبوں کو کمزور کر دیتا ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی مقروض خود کشی کر لیتا ہے،کبھی شدید کرب سے دو چار ہو کر رہ جاتا ہے،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی ہے،کبھی سود خری کا نتیجہ اجتماعی بحران،عمومی افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رونما ہوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد قوموں کے درمیان اجتماعی تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:شریعت مطہرہ نے جس طرح سود لینا حرام فرمایا سود دینا بھی حرام کیا ہے،حدیثوں میں دونوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ دونوں برابر ہیں،آج کل سود کی اتنی کثرت ہے کہ قرض حسن جو بغیر سودی ہوتا ہے بہت کم پایا جاتا ہے،دولت والے کسی کو بغیر نفع روپیہ دینا چاہتے نہیں اور اہل حاجت اپنی حاجت کے سامنے اس کا لحاظ بھی نہیں کرتے کہ سودی روپیہ لینے میں آخرت کا کتنا عظیم وبال ہے،اس سے بچنے کی کوشش کی جائے لڑکی لڑکے کی شادی اور دیگر تقریبات شادی و غمی میں اپنی وسعت سے زیادہ خرچ کرنا چاہتے ہیں،برادری اور خاندان کی رسوم میں اتنے جکڑے ہوئے ہیں کہ ہر چند کہیے ایک نہیں سنتے،رسوم میں کمی کرنے کو اپنی ذلت سمجھتے ہیں،ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو اولاً تو یہی نصیحت کرتے ہیں کہ ان رسوم کی جنجال سے نکلیں،چادر سے زیادہ پاؤں نہ پھیلائیں اور دنیا و آخرت کے تباہ کن نتائج سے ڈریں تھوڑی دیر کی مسرت یا ابنائے جنس میں نام آوری کا خیال کر کے آئندہ زندگی کو تلخ نہ کریں۔

اللہ کریم ہمیں نیک کام کرنے توفیق عطا فرمائے اور برے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)

سود کی مثال: جو چیز ماپ یا تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)

سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔

آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3، البقرۃ: 275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو۔

فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)

سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)

سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کرو، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کرو اور موت کو کثرت سے یاد کرو ان شاء اللہ دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے کہ یہ کس قدر تباہی بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85) 


عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)

سود کی مثال: جو چیز ماپ یا تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)

سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔

آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3، البقرۃ: 275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو۔

فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)

سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)

سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد کیجیے ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے سنیے اور غور کیجیے کہ یہ کس قدر تباہی بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85) 


اے عاشقان رسول! آج کل ہمارا معاشرہ طرح طرح کے گناہوں کی نحوست میں ملوث ہے، ان میں کچھ گناہ ایسے ہیں جن کا تعلق باطن سے ہے اور اکثر لوگ ان سے لاعلمی کی بناء پر ان میں گرے ہوئے ہیں،ان ہی میں سے ایک سود جیسی لعنت بھی ہے اور اس کی وعید پر قرآن و سنت کی آیات و احادیث واضح ہیں،کبھی کسی کو قرض دینے کی بات آتی ہے تو مجبور لوگوں کو سود سمیت واپسی کا کہا جاتا ہے اور قرآن پاک میں ارشاد ہوا: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ 3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔

خون کا دریا:نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں نے شب معراج دیکھا کہ دو شخص مجھے ارض مقدس(یعنی بیت المقدس) لے گئے پھر ہم آگے چل دیئے یہاں تک کہ خون کے ایک دریا پر پہنچے جس میں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور دریا کے کنارے پر دوسرا شخص کھڑا ہوا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے،دریا میں موجود شخص جب بھی باہر نکلنے کا ارادہ کرتا تو کنارے میں موجود شخص ایک پتھر اس کے منہ پر مار کر اسے اسی جگہ لوٹا دیتا، اسطرح ہوتا رہا کہ جب بھی وہ دریا والا شخص کنارے پر آنے کا ارادہ کرتا تو دوسرا شخص اس کے منہ پر پتھر مار کر اسے واپس لوٹا دیتا میں نے پوچھا:یہ دریا میں کون ہے؟جواب ملا:یہ سود کھانے والا ہے۔

احادیث مبارکہ میں سود کی مذمت:

1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام کیا ہو،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاکدامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔(بخاری،حدیث:2766)

2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 70)

3۔رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(ابن ماجہ،ص 72، حدیث:2273)

4۔حضور اقدس ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(صحیح مسلم،ص 862،حدیث:1598)

5۔بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جیسے کوئی مرد داپنی ماں سے زنا کرے۔(معجم الاوسط،ص 227،حدیث:7151)گویا کہ سود کو ماں کے ساتھ زنا کرنے سے بھی زیادہ سخت سمجھا گیا ہے۔

اللہ پاک ہمیں تمام گناہوں کی بیماریوں سے بچا کر سنت رسول پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے