سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت اصغر مغل، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ
سیالکوٹ
بلاشبہ اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے،کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے
نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری، حرص و طمع،خود غرضی،تنگ دستی،سنگ دلی،مفاد پرستی
جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں،بلکہ معاشی و اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی
ہے۔
آیت:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130)ترجمہ: اے ایمان
والو! دونا دون سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ۔
سود کی تعریف:سود کو عربی زبان
میں "ربا" کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھانا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔
شرعی اصطلاح میں:قرض دے کر
اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی (تول کر
بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا
ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو،مثلا رقم کے عوض رقم لینا،جیسے سو
روپے کسی کو قرض دیا اور دیتے وقت یہ شرط لگائی کہ سو سے زائد مثلا دو سو روپے
دینے ہوں گے یا قرض دے کر اس سے مزید کوئی فائدہ لینا۔
سود کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے
پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا،جادو
کرنا،سود کھانا،پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا،یتیم کا مال کھانا، اس جان
کو ناحق قتل کرنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے،جہاد سے فرار ہونا۔(بخاری، 2/242،حدیث:
2766)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سودپھیل جائے تو اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کا حکم
دیتا ہے۔(الکبائر للذہبی،ص 69)
3۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس شب مجھے معراج میں سیر کرائی گئی میں ایک جماعت سے
گزرا جس کے پیٹ کمروں کے مانند تھے، ان میں بہت سے سانپ پیٹوں کے باہر سے دکھائی
دے رہے تھے،میں نے کہا:جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ سود خور ہیں۔( ابن
ماجہ،2/763،حدیث:2273)
4۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا
کرے۔(ابن ماجہ، 2/763،حدیث:2274)
5۔اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی گواہی دینے والے اور اس
کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔(ابن ماجہ،2/764،حدیث:2274)
سود کے نقصانات:سود خوری
ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی جذبوں اور رشتوں کو کمزور کر دیتا ہے،سود
دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد اور قوموں کے
درمیان اجتماعی تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑجاتا ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی مقروض خود
کشی کر لیتا ہے کبھی شدید کرب سے دو چار ہو کر سود خوار کو خطرناک طریقے سے قتل کر
دیا جاتا ہے،کبھی سود خوری کا نتیجہ اجتماعی بحران،عمومی افراتفری اور عوامی
انقلاب کی صورت میں رو نما ہوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی ہیں کہ
ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب میں جا رہا ہے ایک خالص بغض و کینے
اور نفرت سے اس قوم کو دیکھیں گی،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل
و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب
یہ جاننے کے با وجود بھی سود کا لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے
رسول سے جنگ کرنے والا ہے۔یاد رکھیے!سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام
ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام ہونے سے انکار کرنے والا) کافر اور جو
حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ یقینا زندگی بے حد مختصر ہے اس کا کوئی بھروسا نہیں،اس
دنیا سے رخصت ہوئے تو ہمارے چھوڑے ہوئے اثاثوں کا لوگوں کو وارث بنا دیا جائے گا تو
آئیے اس فانی دنیا میں رہتے ہوئے نیک اعمال کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں ہم سب
کےلیے اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ و رسول کے فرامین کی پیروی کریں،موت کو زیادہ سے
زیادہ یاد کریں۔
فرمان مصطفیٰ:جسے موت کی یاد
خوف زدہ کرتی ہے قبر اس کے لیے جنت کا باغ بن جائے گی۔
اللہ پاک ہمیں نیک کام بڑھ چڑھ کر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،حرام و گناہ کے
کاموں کا خیال بھی ہمارے دل و دماغ میں نہ ڈالے اور مسلمانوں کو عقل سلیم عطا
فرمائے۔آمین