قرآن کریم میں جس گناہ پر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کی دھمکی دی گئی وہ سود خوری کا گناہ اور بڑا جرم ہے،ایسے شدید الفاظ کسی اور اعمال پر نہیں جو سود خوری کے بارے میں آئے۔

تعریف:عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات) جس طرح سود لینا حرام ہے سود دینا بھی حرام ہے۔آئیے سود کی مذمت پر احادیث سنتے ہیں؛

فرامین مصطفیٰ:

1۔صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔

2۔ابن ماجہ و دارمی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے فرمایا: سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(بہار شریعت، 2/448)

3۔امام احمد و ابو داود و نسائی ابن ماجہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ حضور ﷺ نے فرمایا:لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ سود کھانے سے کوئی نہیں بچے گا اور اگر سود نہ کھائے گا تو اس کے بخارات پہنچیں گے (یعنی سود دےگا یا اس کی گواہی کرےگا یا دستاویز لکھے گا یا سودی روپیہ کسی کو دلانے کی کوشش کرے گا یا سود خوار کے یہاں دعوت کھائے گا یا اس کا ہدیہ قبول کرے گا۔)

4۔امام احمد و ابن ماجہ و بیہقی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(بہار شریعت،2/447)

5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خوار ہیں۔(سنن ابن ماجہ)

اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فردمایا: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔

ذرا سوچئے! کہ جب ہم اللہ سے بغاوت اور اس کی نافرمانی کریں گے تو رزق اور کاروبار میں برکت کیسے ہوگی؟ سود کا کاروبار کرنے والوں کی نیند،سکون، سب ختم و برباد ہو جاتا ہے،آج ہر کسی نے فی زمانہ Saving account کھولے ہوئے ہیں کہ پیسے زیادہ ہوں گے،لوگوں نے اپنی خواہشات اتنی بڑھالیں کہ حلال اور حرام کی پہچان ہی بھول گئے، ایسی خواہشات کا کیا فائدہ جو دنیا و آخرت برباد کرے،حرام، سود سے کمایا ہوا پیسہ آخر ہسپتال، ڈاکٹرز بلکہ جہاں خرچ نہیں ہونا چاہیے وہاں خرچ ہوتا ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! جب ہم سود کے عذابات دنیاوی نقصانات کو پڑھیں گے غور کریں گے یہ کس قدر تباہی و بربادی کا سبب ہے جہنم کے ہولناک عذاب یاد کرنے سے ہی خوف ہوگا تو حلال مال کیوں نہ کھائیں جس سے اللہ بھی راضی ہوگا اور برکت بھی ہوگی، ہمارا ذہن یہ ہوگا کہ دنیا فانی ہے اور آخر موت ہے تو ہم پھر بچ پائیں گے۔

اللہ پاک ہمیں حرام چیزوں سے بچائے اور حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین