سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد اشرف،جامعۃ المدینہ 137 روڈ
سمندری
سود کبیرہ گناہ ہے،اللہ پاک نے سود کو حرام قرار دیا ہے،سود لینے اور دینے
والا اللہ اور اس کے رسول سے اعلان جنگ کرتا ہے۔
تعریف:سود کو انگریزی
میں Interest اور عربی میں
"ربا" کہتے ہیں،ربا سے مراد معینہ مدت کے قرض پر وہ اضافی مالی رقم جس
کا مطالبہ قرض خواہ مقروض سے کرتا ہے اور یہ شرط پہلے سے طے ہوتی ہے۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے
والے،کھلانے والے،سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور
فرمایا کہ یہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم،ص 863،حدیث:1599)
2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے
کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک،کتاب البیوع،حدیث: 2356)
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔
4۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند
احمد،2/50،حدیث:3754)
5۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا
ہے۔(بخاری،2/13،حدیث:2079)
سود کے معاشرتی نقصانات:سود خوری معاشرے کے اقتصادی اعتدال کو
تباہ کر دیتی ہے،سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی جذبوں اور
رشتوں کو کمزور کر دیتا ہے اور دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:سود ایک بہت بڑا گناہ ہے،قرآن و حدیث میں اس کی بہت وعیدیں ہیں،ہمیں چاہیے کہ
کبھی بھی اس گناہ کو سر انجام نہ دیں چاہے کتنی ہی تنگ دستی آجائے،جو ہماری قسمت
میں ہوگا وہ ہمیں مل کر رہے گا اور جو نہ ہوگا وہ کبھی نہیں ملے گا۔
اللہ پاک ہمیں سچی توبہ کرنے اور نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین