وہ زیادتی جو عوض سے بدل سے خالی ہو اسے سود کہتے ہیں۔

سود کا حکم: سود لینا اور دینا دونوں حرام ہیں۔ سود کو قرآن پاک میں اتنا سنگین جرم قرار دیا ہے کہ کسی اور گناہ کو اتنا سنگین گناہ قرار نہیں دیا۔ شراب نوشی، خنزیر کھانا، بدکاری وغیرہ کے لیے قرآن کریم میں ایسی سخت وعیدیں نہیں سنائی گئیں جو سود سے متعلق سنائی گئی ہیں، چنانچہ فرمایا کہ: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (البقرۃ:275) ترجمہ: اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (اٰل عمران: 130) ترجمہ: اے ایمان والو! سود در سود کر کے نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

سود سے متعلق چند احادیث:

1۔ جس رات مجھے معراج کروائی گئی تو میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ مکانوں کی طرح بڑے تھے ان کے پیٹوں کے اندر سانپ تھے جو باہر سے دکھائی دے رہے تھے، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے کہا یہ سود کھانے والے ہیں۔(ابن ماجہ، حدیث: 2273)

2۔ سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو؛ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا، سود کھانا، حرام/ یتیم کا مال کھانا، جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگ جانا اور پاک دامن عورت پر تہمت لگانا۔ (بخاری)

3۔ میں نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود پر گواہ بننے والے اور سود کا حساب لکھنے والے پر لعنت کی ہے۔ (ترمذی، مسلم)

4۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے، دینے والے، تحریر لکھنے والے اور گواہوں پر سب پر لعنت فرمائی ہے۔ (مسلم)

5۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کھاتا ہے اور وہ اس کے سودی ہونے کو جانتا ہے تو وہ گناہ میں 36 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے۔(مسند امام احمد)

ہر شخص کو چاہیے کہ مذکورہ بالا آیات قرآنیہ اور احادیث مبارکہ کو پیش نظر رکھے سود کی لعنت سے محفوظ رہے اور سنگین جرم میں کسی اعتبار سے ہرگز شریک و مدد گار نہ بنے۔