سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت محمد اشفاق، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرام کام ہے، سود کے لیے کام کرنے والے تو عارضی
طور پر نفع حاصل کر لیتے ہیں مگر اپنی دنیا اور آخرت کو تباہ کر لیتے ہیں، قرآن
و سنت میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ سود کا انکار کرنے والا کافر ہے، سود کے
حاصل کردہ مال میں کبھی بھی برکت نہیں ہو سکتی، سود خور مال کا حریص ہوتا ہے، سود
گھر کے گھر تباہ و برباد کر دیتا ہے، سود خور کو لوگ برا جانتے ہیں، اسے فاسق و
فاجر کہتے ہیں اس کے پاس اپنی امانتیں نہیں رکھواتے، سود خور کو بروز قیامت اس حال
میں اٹھایا جائے گا کہ وہ دیوانہ و مخبوط الحواس ہوگا، اللہ پاک سود خور کو آخرت
میں ہلاک فرمائے گا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ
اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْۤ
اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَۚ(۱۳۱) وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ
وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲) (پ 4، اٰل عمران:130 تا 133) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون
(یعنی دگنا دگنا) سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو
جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم
کیا جائے۔
سود کی تعریف: ربا یعنی سود
حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے اور حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق
مردود الشہادہ ہے، عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ
اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ: 11)
سود کے متعلق احادیث مبارکہ:
1۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس
کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث:
1597)
2۔ سود کو چھوڑو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73،
حدیث: 2276)
3۔ سونا بدلے سونے کے اور چاندی بدلے چاندی کے، گیہوں بدلے گیہوں کے اور جو
بدلے جو کے اور کھجور بدلے کھجور کے، نمک بدلے نمک کے برابر برابر اور دست بدست
بیع کرو اور جب اصناف میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچو (یعنی کمی و بیشی کا)
اختیار ہے جبکہ دست بدست ہوں، اوراسی کی مثل ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی،
اس میں اتنا زیادہ ہے کہ جس نے زیادہ زیادہ لیا اس نے سود کا معاملہ کیا، لینے
والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔ (مسلم، ص 856، حدیث: 1587)
4۔ سود سے بظاہر اگر چہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند،
2/50، حدیث: 3754)
5۔ سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔
اسی کی مثل بیہقی نے ابن عباس سے روایت کی۔(مسند، 8/223، حدیث: 22016)
ہمیں سود جیسے برے فعل سے اجتناب کرنا چاہیے یہ ایسا فعل ہے جو غریبوں کے لیے
بہت اذیت کا باعث ہے، یہ غریب کو غریب تر کر دیتا ہے، امیر کو امیر کر دیتا ہے،
غریب قرض لے کر اس سود کی نحوست کی وجہ سے قرض تلے دب جاتا ہے اور امیر اس کا ناجائز
فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو اس فعل بد سے محفوظ
رکھے اور دوسرے کی مجبوری کا فائدہ اٹھانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین