فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ہمارے معاشرے
میں ایک اہم ترین برائی جو بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے وہ سود ہے، اب حاجت مند
کو کہیں سے بھی قرضہ بغیر سود کے ملنا مشکل ہو گیا ہے، یہ ایک ایسی برائی ہے جو
ایک وبا کی طرح معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے، آئیے اس کے نقصان/ مذمت پر پانچ
فرامین مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے:
سود کی تعریف: قرض میں دیئے
ہوئے راس المال پر جو زائد رقم مدت کے مقابلے میں شرط اور تعیین کے ساتھ لی جائے
وہ سود ہے۔ قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع حاصل ہو وہ سب سود اور بڑا جرم ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:
یا رسول اللہﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،اس جان کو ناحق قتل
کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام کیا ہو،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران
پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاکدامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت
لگانا۔(بخاری،2/242، حدیث:2766)
2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے
کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص 69)
3۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
4۔ سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے
زنا کرے۔(شعب الایمان،4/394، حدیث:5520) میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہل سنت اس
حدیث مبارکہ کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: تو جو شخص سود کا ایک پیسہ لینا چاہے
اگر رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مانتا ہے تو ذرا گریبان میں منہ ڈال کر پہلے سوچ لے کہ
اس پیسہ کا نہ ملنا قبول ہے یا اپنی ماں سے ستر ستر بار زنا کرنا۔ سود لینا حرام
قطعی و کبیرہ و عظیمہ ہے جس کا لینا کسی طرح روا نہیں۔
5۔ سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ
رحمی۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)
معاشرتی نقصانات: سود خور
حاسد بن جاتا ہے اس کی تمنا ہوتی ہے کہ اس سے قرض لینے والا نہ تو کبھی پھولے پھلے
اور نہ ہی ترقی کرے، سود خور کا انجام کمی پر ہوتا ہے، اللہ نہ صرف مال کی زیادتی
کو ختم کر دیتا ہے بلکہ اصل مال کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ سود سے ملکی معیشت تباہ و
برباد ہو جاتی ہے، ملک سے تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا ہے، ظاہر ہے کہ دولت چند
اداروں میں ہی محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور تجارت جس دولت کے ذریعے ہوتی ہے وہ جب
چند اداروں ہی تک محدود ہو جائے گی تو معیشت کی گاڑی کا پہیہ بھی رک جائے گا۔ سود
کی نحوست سے جب انڈسٹری ختم ہوتی ہے تو تجارت بھی ختم ہو جاتی ہے اور بے روزگاری
بڑھ جاتی ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں اس سے ہماری سودی
کاروبار کرنے سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔
اللہ پاک ہمیں اعمالِ صالحہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین