سود کی لعنت عام ہے ہر کوئی مال بڑھانے کی فکر میں ہے، حلال و حرام کا امتیاز بہت مشکل ہو چکا ہے مگر جس کی رہنمائی خالق و مالک فرمائے، شاہی و ملکی نظام کا زیادہ انحصار سود کی لعنت پر ہے، دینی شعور و احساس کی کمی کی وجہ سے لوگ سود کی لعنت میں مبتلا ہیں۔

سود کی تعریف: لغت میں ربا یعنی سود کے معنی زیادتی، بلندی اور بڑھوتری کے ہیں جبکہ اصلاح میں ہر وہ قرض جو نفع کھینچے وہ سود ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے: وہ زیادت (زیادتی) کے عوض سے خالی ہو اور معاہدہ میں اس کا استحقاق (مستحق ہونا) قرار پایا ہو سود ہے، مثلا سو روپے قرض دیئے اور یہ ٹھہرا لیا کہ پیسہ اوپر سو لے گا تو یہ پیسہ عوضِ شرعی سے خالی ہے۔

اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔ نیز ایک اور مقام پر فرماتا ہے: یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار۔

تفسیر: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور سود خور کو برکت سے محروم کرتا ہے، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اللہ سود خور کا نہ صدقہ قبول کرے نہ حج نہ جہاد نہ رشتے داروں سے حسن سلوک۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276)

احادیث مبارکہ:

1۔ سود اگرچہ بہت ہو مگر انجام کی کمی کی طرف لوٹتا ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح) یہ فرمان مسلمان کے لیے ہے سود کا انجام قلت و ذلت ہے اس کا بہت تجربہ ہے۔ بڑے بڑے سود خور برباد بلکہ ذلیل و خوار ہوتے دیکھے، بعض جلدی اوربعض دیر سے سود کا پیسہ اصل مال بھی لینے اور برباد کرنے آتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح)

2۔ جس کا گوشت حرام سے اُگا ہوگا تو آگ اس سے بہت قریب ہوگی۔ (مشکوٰۃ المصابیح) اس حدیث مبارکہ کی شرح میں ہے کہ مٹی کے تیل بھیگا کپڑا آگ میں جلد جلتا ہے ایسے ہی سود، رشوت خوری اور چوری وغیرہ حرام مال سے پیدا شدہ گوشت دوزخ کی آگ میں بہت جلد جلے گا۔(مراٰۃ المناجیح)

3۔سود کاایک درہم جو چاہتے ہوئے انسان کھائے وہ 36 بار زنا سے بد تر ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح) سود حق العباد ہے جو توبہ سے معاف نہیں ہوتا سود خور کو اللہ و رسول سے جنگ کا اعلان ہے، زانی کو یہ اعلان نہیں اسی لیے سود خور پرزیادہ سختی ہے حکومتیں اور دوسرے انسان گناہوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن سود کو رواج دیتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح)

4۔آپ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، لکھنے والے اور زکوٰۃ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی۔(مشکوٰۃ المصابیح) سود دینے لکھنے والے چونکہ سود خور کے گناہ پر معاون گناہ میں شامل ہیں، ضروریات کو حتی الامکان مختصر کریں مگر سودی قرض سے بچیں مسلمان اکثر مقدمہ بازیوں اور خوشی و غمی کی حرام رسموں میں سودی قرض لیتے ہیں۔(مراٰۃ المناجیح)

سود حرام قطعی ہے جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے، لہٰذا ہمیں اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، برے لوگوں کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے بچتے رہئے اور سنتوں کے پابند ہو جائیے تو ان شاء اللہ اس طرح سود سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔