ربا یعنی سود لغت میں زیادتی یا اضافہ کو کہتے ہیں۔

احناف کے نزدیک سود کی تعریف:عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔

احادیث میں سود کی مذمت:متعدد احادیث میں سود کی مذمت اور اس کے لینے والے کی رسوائی کا ذکر کیا گیا ہے۔

حدیث 1:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:سود خور کو قیامت کے دن جنون کی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے سود کھانے کے بارے میں سب اہل محشر جان لیں گے۔

حدیث 2:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب مجھے معراج کرائی گئی تو میں نے ساتویں آسمان پر اپنے سر کے اوپر بادلوں کی سی گرج اور بجلی کی سی کڑک سنی اور ایسے لوگ دیکھے جن کے پیٹ گھروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے ان میں سانپ اور بچھو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا یہ سود خور ہیں۔

حدیث 3:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا(مفہوم): سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔

حدیث 4:رحمت کونین ﷺ نے فرمایا: بظاہر سود اگرچہ زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا ہے۔

حدیث 5:سود خور کو مرنے سے لے کر قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا کہ وہ خون کی طرح سرخ نہر میں تیرتا رہے گا اور پتھر کھاتا رہے گا جب بھی اس کے منہ میں پتھر ڈال دیا جائے گا تو وہ پھر نہر میں تیرنے لگے گا پھر واپس آئے گا اور پتھر کھا کر لوٹ جائے گا یہاں تک کہ دوبارہ زندگی ملنے تک اسی طرح رہے گا،وہ پتھر اس حرام مال کی مثال ہے جو اس نے دنیا میں جمع کیا،پس وہ آگ کے پتھر کو نگلتا رہے گا اور عذاب میں مبتلا رہے گا۔استغفر اللہ

حدیث 6:آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے۔

حدیث 7:سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔

حدیث 8:آدمی کا سود کا ایک درہم لینا اللہ کے نزدیک اس بندے کے حالت اسلام 33 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔

حدیث 9:جب کسی گاؤں میں زنا اور سود عام ہو گئے تو ان لوگوں نے اپنی جانوں کو اللہ کے عذاب کا مستحق کر دیا۔

حدیث 10:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ ہر ایک سود کھائے گا اور جو نہیں کھائے گا اس تک اس کا غبار پہنچ جائے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام برائیوں سے بچاکر اپنا پسندیدہ بنائے۔آمین